یعنی آپ کو اسد فیملی کا حامی سمجھا جائے؟بس کردے بھائ ۔ ۔ ۔ اب بیوقوف بنانا اتنا آسان نہیں رہا ۔ ۔ ۔ سب کو سب خبر ہے تمھاری خیرخواہی کی بھی اور مسلم امہ سے ہمدردی کے ڈھکوسلے بھی جعلی جعلی ویڈوز پھیلا رہے ہو۔ ۔ ۔ ایک ٹوٹے ہوے دروازے کی بھی دس دس طرح کے اینگل سے ویڈیو اسپریڈ کر کے مظالم کا نام دے رہے ہو۔ ۔ ۔ جعلی لاشوں کی تصویریں جعلی انٹرویوز ۔ ۔ سارا مغربی میڈیا لگا پڑا ہے ۔ ۔ ۔ اسی سے پول کھل جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اب بتاؤ نہ شامی فوج جو غوطہ میں داخل ہوئی ہے اس نے کیا مظالم کیے کون سا قتل عام ہو رہا ہے
؟ صاف کہو وہاں کی تین چار لاکھ آبادی کو چند ہزار "پروردہ" دہشت گروں نے یرغمال بنایا ہوا ہے ۔ ۔
بالکل بند کردے گا اگر آپکا امریکہ باغیوں کی حمایت بند کردےامریکہ روس سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ شامی حکومت کی قطعی حمایت فوری بند کرے
بالکل بند کردے گا اگر آپکا امریکہ باغیوں کی حمایت بند کردے
اسکا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ پہلے بھی جھوٹے حملوں کی بنیاد پر عراق کو تہس نہس کیا تھاکيميائ حملے جو بے شمار معصوم بچوں کی موت کا سبب بنے صورتحال کی سنگينی واضح کرتے ہيں
اور آپ کو ٹرمپ ۔۔۔؟یعنی آپ کو اسد فیملی کا حامی سمجھا جائے؟
اوبامہ اور ہیلریاور آپ کو ٹرمپ ۔۔۔؟
آپ ان شہریوں کی نہیں بلکہ جہادی باغیوں کی حمایت کر رہے ہیںامريکی حکومت کی شام ميں کاروائ ان عالمی کاوشوں کا حصہ ہے جن کا مقصد ان شہريوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے جو اپنی ہی حکومت کے سامنے بے يارومددگار ہيں اور عالمی براداری سے مدد کی اپيل کر رہے ہيں
جہادی باغی جمہوری کب سے ہو گئے؟اسد حکومت کے مظالم کے سبب امريکی حکومت اور عوام کے ليے اس کے علاوہ کوئ چارہ نہيں رہ گيا کہ وہ شام کی عوام کا ساتھ ديں جو شام ميں ايک جمہوری معاشرے کے قيام کے ليے جائز مطالبات اور کوششيں کر رہے ہيں۔
بلکل ۔ ۔ ۔آپ ان شہریوں کی نہیں بلکہ جہادی باغیوں کی حمایت کر رہے ہیں
کراچی (نیوز ڈیسک) سینئر برطانوی صحافی رابرٹ فسک نے انکشاف کیا ہے کہ شام میں حکومت کی جانب سے دومہ شہر پر کیمیائی حملہ نہیں کیا بلکہ وہاں کے لوگ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے نہ کہ کیمیکلز کی وجہ سے۔ شامی شہر دومہ کے دورے کے بعد رابرٹ فسک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مقامی لوگ ایسے مقامات پر پناہ کیلئے چھپے تھے جو گندگی سے بھرے تھے اور جہاں آکسیجن کی سطح بہت کم تھی جس کی وجہ سے ان کی حالت خراب ہوئی۔ یاد رہے کہ فسک ان چند مغربی رپورٹرز میں سے ہیں جنہوں نے القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کا انٹرویو کیا تھا۔ اپنے دورۂ شام کے دوران رابرٹ فسک نے 58؍ سال کے مقامی ڈاکٹر عاصم راہبانی کا بھی انٹرویو کیا جنہوں نے کئی متاثرین کا علاج کیا۔ ڈاکٹر راہبانی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے ٹی وی چینلوں پر جو ویڈیو دکھائی جا رہی ہے جس میں شامی افراد کی حالت زار دکھائی جا رہی ہے وہ اصل میں کوئی کیمیائی حملہ نہیں تھا بلکہ لوگ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری کا سامنا کر رہے تھے۔ ڈاکٹر راہبانی کے مطابق، یہ لوگ جنگ، دھماکوں اور لڑائی سے بچنے کیلئے جن مقامات پر چھپے تھے وہ گندگی اور کچرے سے بھرے تھے اور جہاں آکسیجن کی کمی تھی، جس کی وجہ سے یہ لوگ متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی لڑائی بند ہوئی، یہ لوگ مقامیفواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
شامی شہر دوما پر کیمیائی حملہ
ہم 7 اپریل کو شام کے شہر دوما میں ایک اور کیمیائی حملے سے متعلق پریشان کن اطلاعات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ اس مرتبہ ایسے حملے میں ایک ہسپتال کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ متعدد رابطوں اور وہاں موجود طبی عملے کے افراد سے ملنے والی اطلاعات سے نشاندہی ہوتی ہے کہ اس حملے میں ممکنہ طور پر بڑا جانی نقصان ہوا اور پناہ گاہوں میں موجود خاندان بھی اس کا نشانہ بنے۔ اگر ایسی اطلاعات درست ہیں تو یہ ایک ہولناک صورتحال ہے جو عالمی برادری کی جانب سے فوری ردعمل کا تقاضا کرتی ہے۔
امریکہ شام سمیت ہر جگہ کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے والوں کے احتساب کے لیے ہرممکن کوششیں بروئے کار لا رہا ہے۔ شامی حکومت کی جانب سے اپنے ہی لوگوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں سے حملوں کے واقعات شبے سے بالاتر ہیں اور درحقیقت قریباً ایک سال قبل 4 اپریل 2017 کو بھی اسد کی افواج نے خان شیخون میں سرن گیس سے حملہ کیا تھا جس میں قریباً 100 شامی ہلاک ہوئے۔
شامی حکومت اور اس کی پشت پناہی کرنے والوں کا احتساب اور ایسے مزید حملوں کی فوری روک تھام ہونی چاہیے۔ روس پر بھی ایسے وحشیانہ حملوں کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے جو اسد حکومت کی مسلسل حمایت کر رہا ہے۔ ان حملوں میں بے شمار شہریوں کو نشانہ بنایا گیا اور کیمیائی ہتھیاروں سے شام کے انتہائی کمزور لوگوں کا گلا گھونٹ دیا گیا۔ روس نے اپنے اتحادی شام کو تحفظ دے کر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال روکنے کے سلسلے میں ضمانتی کے طور پر اقوام متحدہ سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ روس کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق کنونشن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2118 کے حوالے سے دھوکہ دہی کا مرتکب ہوا ہے۔ روس کی جانب سے اسد حکومت کے تحفظ اور شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال روکنے میں ناکامی سے مجموعی بحران کے حل اور کیمیائی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق ترجیحات بارے اس کے عہد پر سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے۔
امریکہ روس سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ شامی حکومت کی قطعی حمایت فوری بند کرے اور مزید وحشیانہ کیمیائی حملوں کی روک تھام کے لیے عالمی برادری سے مل کر کام کرے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
فسک کا آرٹیکل پڑھیں اور اردو خبر پر سر دُھنیںکراچی (نیوز ڈیسک) سینئر برطانوی صحافی رابرٹ فسک نے انکشاف کیا ہے کہ شام میں حکومت کی جانب سے دومہ شہر پر کیمیائی حملہ نہیں کیا بلکہ وہاں کے لوگ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے نہ کہ کیمیکلز کی وجہ سے۔ شامی شہر دومہ کے دورے کے بعد رابرٹ فسک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مقامی لوگ ایسے مقامات پر پناہ کیلئے چھپے تھے جو گندگی سے بھرے تھے اور جہاں آکسیجن کی سطح بہت کم تھی جس کی وجہ سے ان کی حالت خراب ہوئی۔ یاد رہے کہ فسک ان چند مغربی رپورٹرز میں سے ہیں جنہوں نے القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کا انٹرویو کیا تھا۔ اپنے دورۂ شام کے دوران رابرٹ فسک نے 58؍ سال کے مقامی ڈاکٹر عاصم راہبانی کا بھی انٹرویو کیا جنہوں نے کئی متاثرین کا علاج کیا۔ ڈاکٹر راہبانی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے ٹی وی چینلوں پر جو ویڈیو دکھائی جا رہی ہے جس میں شامی افراد کی حالت زار دکھائی جا رہی ہے وہ اصل میں کوئی کیمیائی حملہ نہیں تھا بلکہ لوگ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری کا سامنا کر رہے تھے۔ ڈاکٹر راہبانی کے مطابق، یہ لوگ جنگ، دھماکوں اور لڑائی سے بچنے کیلئے جن مقامات پر چھپے تھے وہ گندگی اور کچرے سے بھرے تھے اور جہاں آکسیجن کی کمی تھی، جس کی وجہ سے یہ لوگ متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی لڑائی بند ہوئی، یہ لوگ مقامی
اسپتال پہنچنا شروع ہوئے، کئی لوگ ہائی پوکسیا اور آکسیجن لاس کا شکار تھے، اسپتال کے دروازے پر کسی نے گیس گیس چلانا شروع کیا جس کے بعد افراتفری پھیل گئی۔
https://e.jang.com.pk/04-18-2018/karachi/page24.asp
آپ بھی کچھ پڑھیں ۔ ۔ ۔ ۔اور آپ بھی سر دھنیںفسک کا آرٹیکل پڑھیں اور اردو خبر پر سر دُھنیں
The search for truth in the rubble of Douma - and one doctor’s doubts over the chemical attack
آپ کا مذہبی حق ہے کہ بشار الاسد کی حمایت کریں جو معصوم الخطا ہے۔آپ بھی کچھ پڑھیں ۔ ۔ ۔ ۔اور آپ بھی سر دھنیں
کراچی (نیوز ڈیسک) معلوم ہوا ہے کہ شام میں کیمیائی حملے کے بعد اسپتال کے مناظر کی جو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی وہ دراصل کی فلم کے مناظر ہیں، ویڈیو جاری کرکے کہا گیا کہ بشار الاسد نے دومہ شہر پر کیمیائی حملہ کر دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے نے اے ایف پی کے حقائق جانچنے والے بلاگ ’’فیکچوئل‘‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ مغربی غوطہ کے علاقے میں مبینہ طور پر جس کیمیائی حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی گئی اور جسے بعد میں دنیا کے مختلف ٹی وی چینلوں پر دکھایا گیا وہ اصل میں ایک فلم کے مناظر ہیں۔ ویڈیو جاری کرنے والی تنظیم ’’وائٹ ہلمٹس‘‘ پر اکثر شامی حکومت الزام عائد کرتی رہی ہے کہ وہ ملک کی صورتحال کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے کا کام کر رہی ہے۔ وائٹ ہلمٹس امدادی کارکنوں کا ایک گروپ ہے جس میں تقریباً 3000؍ رضا کار شامل ہیں اور صرف اسی علاقے میں اپنی خدمات انجام دیتا ہے جو دہشت گردوں اور باغیوں کے کنٹرول میں ہیں۔ شامی صدر بشار الاسد کے حامیوں کی جانب سے جاری کی گئی معلومات کے مطابق جن تصاویر میں دکھا یا جا رہا ہے کہ ایک شخص دھول مٹی سے اٹا ہوا ہے اور اس پر بہت زیادہ میک اپ کیا گیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ 7؍ اپریل کو مغربی غوطہ کے علاقے دومہ میں مبینہ طور پر کیا جانے والا کلورین اور سارین گیس کا حملہ
جعلی تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیمیائی حملے کے بعد کے مناظر ’’ریولیوشن مین‘‘ نامی فلم کے ہیں، اس فلم کا پریمیئر 7؍ مارچ کو ہوا تھا، یعنی مبینہ کیمیائی حملے سے ایک ماہ قبل۔ فلم ایک ایسے صحافی کی کہانی ہے جو دنیا کا مقبول و معروف صحافی بننے کی کوشش کے دوران جنگ کی تصاویر اور ویڈیو حاصل کرنے کیلئے غیر قانونی طور پر شام پہنچتا ہے، اپنا مقصد حاصل کرنے میں ناکامی پر وہ کیمیائی حملے کا ڈھونگ کرتا ہے اور اپنی تصاویر کو انٹرنیٹ پر اس انداز سے جاری کر دیتا ہے کہ یہ پھیل کر مقبول ہو جائیں۔ ایک اور تحقیقاتی ویب سائٹ ’’Bellingcat’’ نے بھی روسی میڈیا پر یہ تصاویر اور رپورٹ جاری کی ہے جس کا مقصد عوام کو بتانا ہے کہ کیمیائی حملے کی رپورٹ جعلی تھی۔ دوسری جانب معروف برطانوی صحافی رابرٹ فسک کے بعد کئی دیگر شخصیات نے بھی کیمیائی حملے کی خبریں درست ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے سوالات اٹھائے ہیں۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ اور نیوی کے ریٹائرڈ ایڈمرل ایلن ولیم جان ویسٹ نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ ایک شخص (بشار الاسد) جب غوطہ اور دومہ میں جنگ جیت رہا ہے تو وہ کیوں کیمیائی حملہ کرکے اپنے لیے مسائل پیدا کرے گا۔ جان ویسٹ برطانیہ کی قومی سلامتی کی حکمت عملی کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ برطانوی اخبار میل سنڈے کے کالم نگار پیٹر ہچنز نے بھی کیمیائی حملے کی اطلاعات پر شکوک کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آخر فیصلہ کرنے والوں کو کیسے پتہ چلا کہ حملہ بشار الاسد نے ہی کیا ہے؟ نامعلوم گواہوں کا حوالہ دے کر کہا گیا اور ان کے بیانات اس وقت ریکارڈ کیے گئے جب آسمان پر طیاروں کے اڑنے کی آوازیں آ رہی تھیں۔
اہم خبریں - شام، فلم کے مناظر وائرل کرکے کہا گیا بشار الاسد نے کیمیائی حملہ کیا - Today's Paper | Daily Jang
پھر تیسری قوت کردی ہی بچتے ہیں جو کسی کا قتل عام نہیں کر رہے۔ سارا شام انکے حوالے کر دیں؟آپ کا مذہبی حق ہے کہ بشار الاسد کی حمایت کریں جو معصوم الخطا ہے۔
ہم افسوس ہی کر سکتے ہیں کہ بشار اور جنگجو سنی دونوں شامیوں کی موت کا سبب بن رہے ہیں
آپ کے افسوس اور خوشی کے اپنے معیارات ہیں جس سے کم از کم مجھ جیسے کا متفق ہونا ممکن نہیں ۔ ۔ ۔ میں صرف جو حق اور سچ ہے ۔ ۔ ۔ اس کی حمایت کرتا ہوں شخصیت اور ناموں سے مجھے کچھ نہیں لینا ۔ ۔ اور کسی حقانیت کو جانچنے کا ایک پیمانہ اور بن گیا ہے میرے نزدیک کے امریکہ کس کے حق میں ہے اور کس کے خلاف ہے ۔ ۔ جو امریکہ کی اور اس کی پالیسی کی حمایت کرتا ہے دراصل وہ طاغوت کی حمایت کرتا ہے ناحق کی حمایت کرتا ہے اور جس کا حمایتی امریکہ ہو وہ بھی شیطان کے نمایندےہیں ۔ ۔ ۔ اب اس لسٹ میں ڈھونڈتے رہیں سارے شیطان ۔ ۔ ۔ اور ان کی شیطانیاں ۔ ۔ ۔ آپ بھی وہی کام کرہے ہیںآپ کا مذہبی حق ہے کہ بشار الاسد کی حمایت کریں جو معصوم الخطا ہے۔
ہم افسوس ہی کر سکتے ہیں کہ بشار اور جنگجو سنی دونوں شامیوں کی موت کا سبب بن رہے ہیں