شاہد احمد خان نے کہا:
فیصل ، تعارف کا کیا ہے ،، بات چیت گپ شپ میں ہوتا چلا جائے گا ۔ رہی بات دبئی کی تو دبئی کا ٹریفک تو اب اک عفریت لگنے لگا ہے ۔۔ اور اوپر سے دبئی والوں کو اپنے شہر کو دنیا کا مہنگا ترین شہر بنانے کا خبط سوار ہو گیا ہے ۔ ایک دنیا ہے کہ دبئی سے شارجہ بلکہ عجمان تک جا کر رہنے پر مجبور ہے اور وہاںسے دفتر آنے کے لئے دبئی کا سفر ۔۔ ڈاکٹروںنے ڈرائیوروںکی اس ذہنی ٹینشن کو “شارجہ سنڈروم “ کا نام دیا ہے۔۔ دیکھو ہم اب اس سینڈروم کا شکار کب ہوتے ہیں ۔۔ ویسے تم کہاںہو دبئی میں بر دبئی یا ڈیرہ دبئی ؟؟ میںایک عرصہ تک ڈیرہ کلاک ٹاور کے پاس ہوٹل رائل پلازہ میںرہاہوں ۔۔ اب دبئی شارجہ بارڈر پر النہدہ میںٹھکانہ بنایا ہوا ہے ۔۔
شاہد بھائی اس سلسلے میں میں اپنی رائے رکھتا ہوں ۔ دوبئی کو مہنگا ترین شہر بیچلرز (یا دوسرے الفاظ میں چھڑوں) نے بنا رکھا ہے ۔ جہاں ایک فلیٹ کا کرایہ بارہ سو درہم تھا اسی فلیٹ کو آٹھ چھڑے مل کر پچیس سو درہم میں لے لیتے ہیں ۔ اگر لینڈ لارڈ کرایہ بڑھائے تو وہ اپنے فلیٹ میں آدمیوں کا اضافہ کر لیتے ہیں ۔ نتیجہ جب لینڈ لارڈ کو اسکی مرضی یا اس سے زیادہ کرایہ بن مانگے ملے گا تو یقینا وہ اپنی توقعات کو بھی بڑھا لے گا ۔ دوسری بات شارجہ ۔ عجمان جا کر رہنے والے افراد کی ہے تو میری ذاتی رائے میں یہ فیصلہ درست ہونے یا نہ ہونے کا انحصار اس بات پر ہے کہ انسان کو وہاں اور یہاں میں فرق کیا مل رہا ہے ۔
اب میں منطقہ حمدان میں رہتا ہوں ۔ یہ دوبئی میں وحیدہ کے علاقے میں ہے ۔ میرے موجودہ گھر کے کرائے میں اور شارجہ کے ایک عام سے کرائے میں 40 فیصد کا فرق ہے ۔ عجمان میں وہی فرق 50 فیصد تک ہو جاتا ہے ۔ اب کرایہ کی مد میں تو میں 50 فیصد بچا رہا ہوں مگر دوسری طرف میں روزانہ پٹرول میں جو اضافی خرچ کروں گا وہ اس فرق کو کم کر کے 25 سے 30 فیصد کر دے گا - مہینے بھر میں دفتر سے تاخیر کی صورت میں جو تنخواہ کی کٹوتیاں ہونگی وہ اسی کو 10 سے 15 فیصد تک اور روزانہ باہر سے کھانا کھانے ۔ دوپہر کو گھر سے باہر رہنے ۔ دوبئی صبح 9:30 پہنچنے کے لئے عجمان سے صبح 6:30 یا 7:00 بجے نکلنے ۔ کبھی یا اکثر ہارڈ شولڈر پر گاڑی چلاتے (اور یہ آپ شارع نہدہ پر رہنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ رش ٹائمنگ میں 40٪ لوگ ایسا ہی کرتے ہیں) کبھی پولیس کے دیکھنے اور مخالفہ کرنے کی صورت میں منفی 10 سے پندرہ فیصد پڑنے کی بات ہو تو میں کبھی بھی شارجہ یا عجمان نہیں جا کر رہنا پسند کروں گا ۔ دوبئی میں رہنے کے فوائد میں جہاں میں میرے وقت میں سے کم از کم 4 گھنٹے (ٹریفک سینڈروم) کی بچت ہے وہیں وہ 4 گھنٹے میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ زیادہ گزار کر انہیں معیاری طریقے سے گزار سکتا ہوں - اور خرچ بھی عجمان یا شارجہ کی نسبت مجموعی طور پر کم پڑتا ہے ۔
یہ میری ذاتی رائے ہے ممکن ہے بہت سے لوگوں کو اس سے اختلاف ہو مگر اگر صرف کرائے کی بچت کا چشمہ اتار کر دیکھا جائے تو معمولی سا کرائے کا فرق اس بات کا مستحق نہیں ہے کہ اس کے لئے ٹینشن - اپنی زندگی میں سے معیاری وقت کا ضیاع - ٹینشن سے واقع ہونے والی بیماریاں اور دیگرنوکری سے متعلقہ مشاکل کو سر لیا جائے ۔