محمد وارث
لائبریرین
آنسوؤں کے موسم میں ۔ اقبال ساجد
حُسین تیرے لیے خواہشوں نے خوں رویا
فضائے شہرِ تمنّا بہت اداس ہوئی
غبارِ ظلم پہ رنگِ شفق بھڑک اٹھا
زمیں پہ آگ بگولا گُلوں کی باس ہوئی
غموں کو کاشت کیا آنسوؤں کے موسم میں
یہ فصل اب کے بہت دل کے آس پاس ہوئی
وہ پیاس جس کو سمندر سلام کرتے ہیں
ہوئی تو تیرے لبوں سے ہی روشناس ہوئی
جو تُو نے خون سے لکھی حُسین وہ تحریر
کتابِ حق و صداقت کا اقتباس ہوئی
کبھی بجھا نہ سکے گی ترے چراغ کی لو
کہ جمع تیری امانت ہوا کے پاس ہوئی
دکھوں میں ڈوب گئی دشتِ کربلا کی سحر
ہوائے شام ترے غم میں بد حواس ہوئی
۔
حُسین تیرے لیے خواہشوں نے خوں رویا
فضائے شہرِ تمنّا بہت اداس ہوئی
غبارِ ظلم پہ رنگِ شفق بھڑک اٹھا
زمیں پہ آگ بگولا گُلوں کی باس ہوئی
غموں کو کاشت کیا آنسوؤں کے موسم میں
یہ فصل اب کے بہت دل کے آس پاس ہوئی
وہ پیاس جس کو سمندر سلام کرتے ہیں
ہوئی تو تیرے لبوں سے ہی روشناس ہوئی
جو تُو نے خون سے لکھی حُسین وہ تحریر
کتابِ حق و صداقت کا اقتباس ہوئی
کبھی بجھا نہ سکے گی ترے چراغ کی لو
کہ جمع تیری امانت ہوا کے پاس ہوئی
دکھوں میں ڈوب گئی دشتِ کربلا کی سحر
ہوائے شام ترے غم میں بد حواس ہوئی
۔