محمد وارث
لائبریرین
رباعیات - جوش ملیح آبادی
کیا صرف مسلمان کے پیارے ہیں حسین
چرخِ نوعِ بشر کے تارے ہیں حسین
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی، ہمارے ہیں حسین
اوہام کو ہر اک قدم پہ ٹھکراتے ہیں
ادیان سے ہر گام پہ ٹکراتے ہیں
لیکن جس وقت کوئی کہتا ہے حسین
ہم اہلِ خرابات بھی جھک جاتے ہیں
سینے پہ مرے نقشِ قدم کس کا ہے
رندی میں یہ اجلال و حشم کس کا ہے
زاہد، مرے اس ہات کے ساغر کو نہ دیکھ
یہ دیکھ کہ اس سر پر علم کس کا ہے
کیا صرف مسلمان کے پیارے ہیں حسین
چرخِ نوعِ بشر کے تارے ہیں حسین
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی، ہمارے ہیں حسین
اوہام کو ہر اک قدم پہ ٹھکراتے ہیں
ادیان سے ہر گام پہ ٹکراتے ہیں
لیکن جس وقت کوئی کہتا ہے حسین
ہم اہلِ خرابات بھی جھک جاتے ہیں
سینے پہ مرے نقشِ قدم کس کا ہے
رندی میں یہ اجلال و حشم کس کا ہے
زاہد، مرے اس ہات کے ساغر کو نہ دیکھ
یہ دیکھ کہ اس سر پر علم کس کا ہے