عندلیب (بھارت) بھارت ان کا دیس ہر پل ان کو رہتا ہے دھڑکا ”بے بی“ کا ( عندلیب بہن )
مغزل محفلین اگست 11، 2009 #21 عندلیب (بھارت) بھارت ان کا دیس ہر پل ان کو رہتا ہے دھڑکا ”بے بی“ کا ( عندلیب بہن )
مغزل محفلین اگست 11، 2009 #23 (سیدہ بہن )سیدہ شگفتہ (سکونت نا معلوم) ڈھیر کتابوں کا سوتے جاگتے رکھتی ہیں دھیان کتابوں کا ( سیدہ شگفتہ بہن )
(سیدہ بہن )سیدہ شگفتہ (سکونت نا معلوم) ڈھیر کتابوں کا سوتے جاگتے رکھتی ہیں دھیان کتابوں کا ( سیدہ شگفتہ بہن )
مغزل محفلین اگست 11، 2009 #24 فرحت کیانی (سکونت نامعلوم) لائبریری کی سب سے اچھی ناظم ہے فرحت ،فرحت ہے ( فرحت کیانی بہن ۔۔۔)
مغزل محفلین اگست 11، 2009 #25 محسن حجازی (سکونت طے نہیں ہوئی) مصرع” چی چیں “کا ایں چہ معنی داردکا کھینچا تانی کا
مغزل محفلین اگست 11، 2009 #30 کاشفی (بنیادی حوالہ کراچی) بابو کاشف جی چسپاں کرتے ہیں ہر روز محفل میں اشعار ( کاشفی بھائی )
مغزل محفلین اگست 11، 2009 #31 خوشی بہن (سکونت کا علم نہیں) ”دل میں رہتی تھی، اب محفل میں ملتی ہے “ ”ان “ کے آنے سے
مغزل محفلین اگست 11، 2009 #32 ثمینہ بہن (سکونت کا علم نہیں) ” مینہ باجی“ ،جی پہلے چپ چپ رہتی تھیں اب خوش رہتی ہیں
مغزل محفلین اگست 11، 2009 #34 فاتح الدین بشیر محمود (کراچی) ہیں میرے ہم نام ”فاتح “ ان کا ’زعم ‘ہے شاید ” نفرت “ ان کا کام
مغزل محفلین اگست 11، 2009 #35 مہوش بہن (سکونت:میانِ دیدہ و دل) کتنا اعلیٰ کام ’مِشّو‘کے دامن سے’ دھبہ‘ ”اِن“ نے دھونا ہے ( مہوش علی بہنا )
مہوش بہن (سکونت:میانِ دیدہ و دل) کتنا اعلیٰ کام ’مِشّو‘کے دامن سے’ دھبہ‘ ”اِن“ نے دھونا ہے ( مہوش علی بہنا )
مغزل محفلین اگست 11، 2009 #37 طالوت (کراچی) دشمن ہے جالوت محفل میں ایسے پھرتے ہیں جیسے کوئی بھوت (بھوت کی سند یہاںسے لی گئی ہے )
محمد وارث لائبریرین اگست 11، 2009 #40 م۔م۔مغل نے کہا: محمد وارث (سیالکوٹ) اردو ویب کی جان کم کم باتیں کرتے ہیں وارث ”بھائی “جان مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ خوب کہا مغل صاحب، یہ گلہ آپ کی بھابھی کو بھی ہے مجھ سے لیکن کیا خوب کہہ گئے ہیں چچا میرے حال پر: پھر دیکھیے اندازِ گُل افشانیِ گفتار رکھ دے کوئی پیمانۂ صہبا مرے آگے
م۔م۔مغل نے کہا: محمد وارث (سیالکوٹ) اردو ویب کی جان کم کم باتیں کرتے ہیں وارث ”بھائی “جان مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ خوب کہا مغل صاحب، یہ گلہ آپ کی بھابھی کو بھی ہے مجھ سے لیکن کیا خوب کہہ گئے ہیں چچا میرے حال پر: پھر دیکھیے اندازِ گُل افشانیِ گفتار رکھ دے کوئی پیمانۂ صہبا مرے آگے