شدید بیمار نوازشریف کو لندن جانے کیلیے جہاز پر چڑھتے دیکھا تو حیران رہ گیا، وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
شدید بیمار نوازشریف کو لندن جانے کیلیے جہاز پر چڑھتے دیکھا تو حیران رہ گیا، وزیراعظم
ویب ڈیسک جمع۔ء 22 نومبر 2019
1890899-imrankhan-1574418364-907-640x480.jpg

ڈاکوؤں کو چھوڑنا ملک سے سب سے بڑی غداری ہوگی ،عمران خان فوٹو:فائل

میانوالی: وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرسی بچانے نہیں تبدیلی لانے آیا ہوں، ملک میں تبدیلی اس لیے نہیں آتی کیونکہ ہرادارے میں مافیا لوٹنے کے لیے بیٹھ جاتا ہے۔

میانوالی میں وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلی اس لیے نہیں آتی کیونکہ ہرادارے میں مافیا لوٹ مار کے لیے بیٹھ جاتا ہے، کرسی بچانے نہیں تبدیلی لانے آیا ہوں، ڈاکوؤں کا مقابلہ کرکے دکھاؤں گا، ڈیل کی تو ملک سے سب سے بڑی غداری ہوگی، مافیا کو شکست دیں گے تو تبدیلی آئے گی، مافیا بچ گیا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں۔

کنٹینرپر بے روزگار سیاست دان

وزیراعظم نے کہا کہ کنٹینرپرجوبے روزگار سیاست دان آئے تھے وہ پاکستانی معیشت کی بہتری سے اور اپنی سیاسی دکانیں بند ہونے پر خوفزدہ ہوگئے تھے، انہوں نے جو ملک کے ساتھ کیا تھا اس پر آگے جاکرپھنسنا ہی ہے جب کہ فضل الرحمان کے ہوتے ہوئے یہودیوں کو سازش کی کیا ضرورت ہے، ہم نے سب چوروں سے پیسہ واپس نکالنا ہے، اس لیے سب اکٹھے ہوگئے تھے۔

نواز شریف کو لندن کی ہوا لگی یا جہاز دیکھ کر ٹھیک ہوئے؟

عمران خان نے کہا کہ جب شدید نوازشریف کو لندن روانگی کے لیے جہازپرچڑھتے دیکھا توحیران رہ گیا اورپھر ڈاکٹرز کی رپورٹ یاد آ گئی، ہمیں تو بتایا گیا تھا کہ مریض بس جانے والا ہے، اتنی بیماریوں کے باوجود بھی یہ مریض ایک دم کیسے ٹھیک ہوگیا۔ اس مریض کی توکڈنی بھی خراب ہے، شوگر بھی بڑھی ہوئی ہے، نواز شریف کو لندن کی ہوا لگی یا صرف جہاز دیکھ کر ہی ٹھیک ہوگئے؟۔

خسارہ کم ہوگیا

وزیراعظم نے کہا کہ جب 2018 کے انتخابات کے بعد پاکستان ملا تومسائل بہت تھے، ہماری حکومت کوہرشعبے میں تاریخی خسارہ ملا، ہم امپورٹ زیادہ کررہے تھے اورایکسپورٹ کم کررہے تھے جس کے باعث ہمارے روپے کی قدرگرتی گئی تاہم پچھلے 4 ماہ میں ہمارا خسارہ کم ہوا جس کے باعث روپے کی قدرمیں اضافہ ہوا، ہمارا راستہ اب ٹھیک ہوگیا۔

ڈالر 300 روپے تک جاسکتا تھا

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم نے نظام بدلنا ہے، چاہے عمران خان ہو نہ ہو ایسا نظام ہونا چاہیے جو خود چلتا جائے اور عوام کی مدد کرے، نیا بلدیاتی نظام لارہے ہیں اور چند ماہ میں الیکشن ہونے والے ہیں، نوجوانوں کو غلط اطلاعات دی جارہی ہیں کہ ملک تباہ ہوگیا اور کنٹینر پر سب چڑھ گئے، مہنگائی ہماری وجہ سے نہیں ہوئی، پچھلی حکومت بہت بڑا خسارہ چھوڑ کر گئی تھی جس سے روپیہ سستا ہوا اور مہنگائی بڑھی جس کے نتیجے میں ڈالر ڈھائی سو اور تین سو روپے تک جاسکتا تھا۔
 
ایسا محسوس ہوتا ہے گویا عزت مآب وزیرِ اعظم ذہنی دباؤ کا شکار ہوچکے ہیں اور روزآنہ کی بنیاد پر یوٹرن لے رہے ہیں۔ دودن کی چھٹی بھی ان کی اس ذہنی خلل کو کم نہ کرسکی۔ نواز شریف کا ملک سے باہر نکلنا ان کے بائیس سالہ بیانئیے کی ایسی تیسی پھیر گیا۔ اب وہ کس کو نہیں چھوڑیں گے؟ اب وہ کس سے انتقام لیں گے؟ کرپٹ نواز شریف کو خود انھوں نے ضمانت دلوائی، خود انہوں نے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی۔ اب یوتھیوں کا دباؤ آیا تو لگے آئیں بائیں شائیں کرنے۔ فوراً سات ارب کی شرط لگائی جسے کورٹ نے غیر قانونی قرار دے کر پھینک دیا۔ تب کورٹ پر الزام ترشی کی ۔ کورٹ نے ترکی بہ ترکی جواب دیا تو کھسیانے ہوگئے اور میڈیکل رپورٹس پر الزام لگایا۔ یاد دلایا گیا کہ خود ان کے چہیتے ڈاکٹرز کہہ رہے تھے کہ طبیعت بہت زیادہ خراب ہے۔

فرسٹریشن میں اب بلاول بھٹو کی نقل تارتے ہیں تو کبھی مولانا کو گالیاں دیتے ہیں۔ اپنے مخالف جرنلسٹوں کی نوکریاں ختم کرواچکے اب اپنے ہی جزنلسٹ کڑی تنقید کررہے ہیں۔ لفافہ جزنلسٹ یو ٹیوب پر کچھ ٹامک ٹوئیاں مارتے ہیں لیکن ان کی اس نقار خانے میں سننے والا کوئی نہیں۔ سب وزیرِ اعظم کو نقلیں اتارتے دیکھ کر فرمائشی قہقہے لگا رہے ہیں۔ ارشاد بھٹی نے مودبانہ عرض کی کہ مائی باپ یہ طور آپ کوزیب نہیں دیتا، فورا کہنے لگے ، تم نے ٹھیک کہا۔ اب سے نقلیں نہیں اتاروں گا، برا بھلا نہیں کہوں گا، اگلے ہی روز پھر کنٹینر پر چڑھ گئے۔

اب تو صرف ایک ہی پارٹی بچی ہے جس پر انگلی اٹھائیں گے اور وہ ہے اسٹیبلشمنٹ۔ کیا اپنے مائی باپ پر انگلی اٹھاسکتے ہیں؟ نہیں تو پھر غصہ نکالا کریں۔ جب انہیں سیلیکٹ کرکے ان کی مدد کے لیے کوٹوں کا انتظام کیا تھا تب تک تو ٹھیک تھے۔ اب ان سے انتظام نہیں چل رہا تو غصہ کررہے ہیں۔ کپتان صاحب گھبرانا نہیں۔ ابھی تین سو روپیے کلو ٹماٹر کھاکر بھی غریب زندہ ہیں۔ بس کچھ دھکے اور۔ جب سارے غریب ختم ہوجائیں گے، آپ کی مشکلیں بھی ختم ہوجائیں گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
کوئی تو گناہ کیا ہو گا تبھی ایسے افراد ہم پر مسلط ہوئے۔ قصور یقینی طور پر ہمارا ہے، ہمارا ہے، ہمارا ہی ہے!
پہلے بھی عرض کر چکا ہوں۔ پاکستانی عوام مکمل بے قصور ہے۔ جیسے خان صاحب نے کچھ عرصہ قبل فرمایا تھا: "مجھے ٹیم اچھی نہیں ملی"۔ ویسے ہی اس غریب، مسکین قوم کو لیڈران اچھے نہیں ملے۔
مولانا کے دھرنے میں آئے ادھیڑ عمر کے مردوں کو بچوں کی طرح جھولا جھولتے دیکھ کر اس قوم پر اتنا ترس آیا کہ اگر میں وزیر اعظم ہوتا تو فوری استعفیٰ دے دیتا۔
 

آورکزئی

محفلین
توبہ توبہ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سلیکٹڈ وزیراعظم۔۔۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ سرٹیفائیڈ صادق اور آمین بھی۔۔۔
 

فرقان احمد

محفلین
شکر ہے خان صاحب اقتدار میں آئے اور بے نقاب ہوئے۔ سچ بات یہی ہے کہ ہمیں تو اُن کی لیاقت و قابلیت پر پہلے ہی شک تھا۔ اور، اب تو اُن کے مریدین کی حالت بھی دیکھا چاہیے ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب تو صرف ایک ہی پارٹی بچی ہے جس پر انگلی اٹھائیں گے اور وہ ہے اسٹیبلشمنٹ۔ کیا اپنے مائی باپ پر انگلی اٹھاسکتے ہیں؟ نہیں تو پھر غصہ نکالا کریں۔ جب انہیں سیلیکٹ کرکے ان کی مدد کے لیے کوٹوں کا انتظام کیا تھا تب تک تو ٹھیک تھے۔ اب ان سے انتظام نہیں چل رہا تو غصہ کررہے ہیں۔ کپتان صاحب گھبرانا نہیں۔ ابھی تین سو روپیے کلو ٹماٹر کھاکر بھی غریب زندہ ہیں۔ بس کچھ دھکے اور۔ جب سارے غریب ختم ہوجائیں گے، آپ کی مشکلیں بھی ختم ہوجائیں گی۔
عمران خان کی یہ بدقسمتی ہے کہ اس کا سب سے بڑا دشمن اور دوست بھی وہ خود ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ پارٹی میں کام کرنے والے لوگ موجود نہیں یا اچھے مشورے دینے والوں کی کمی ہے۔ مسئلہ عمران خان کا تکبرانہ مزاج ہے کہ جو اس کی ہاں میں ہاں نہ ملائے وہ فورا فارغ کر دیا جاتا ہے۔ جیسے اکبر بابر نے فارن فنڈنگ سے متعلق سوال کیا تو اسے کان سے پکڑ کر گھر سے باہر نکال دیا۔ اور اس کی رکنیت بھی خارج کر دی۔ آج وہی فارن فنڈنگ کیس گلے پڑا ہوا ہے۔ جو عین ممکن ہے کچھ عرصہ بعد پوری تحریک انصاف کو کالعدم قرار دلوادے۔
اسی طرح جب تحریک انصاف میں انٹراپارٹی الیکشن ہوئے تو جسٹس وجیہہ الدین نے دھاندلی کی شکایات پر تحقیقات کی۔ ان کو خود عمران خان نے نامزد کیا تھا۔ البتہ ان تحقیقات کے نتیجہ میں جو سفارشات وہ سامنے لے کر آئے اس سے خان صاحب کو اختلاف ہوگیا اور انہوں دھاندلی کمیشن اور جسٹس صاحب دونوں کو فارغ کر دیا۔ یوں ایک ایک کر کے تحریک کاسچا کھرا نظریاتی ساتھی عمران خان سے الگ ہوگیا اور پیچھے صرف موجودہ خوشامدی لوٹے باقی بچے ہیں :)
 

جاسم محمد

محفلین
شکر ہے خان صاحب اقتدار میں آئے اور بے نقاب ہوئے۔ سچ بات یہی ہے کہ ہمیں تو اُن کی لیاقت و قابلیت پر پہلے ہی شک تھا۔ اور، اب تو اُن کے مریدین کی حالت بھی دیکھا چاہیے ہے۔
عجیب قوم ہے۔ چوروں ، لٹیروں کو بار بار ووٹ دیتی ہے اور ان کی قابلیت پر رتی برابر شک نہیں کرتی۔ ایک سچا کھرا لیڈر کیا آگیا اس کی پہلی ٹرم ہی برداشت نہیں ہو رہی ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
عجیب قوم ہے۔ چوروں ، لٹیروں کو بار بار ووٹ دیتی ہے اور ان کی قابلیت پر رتی برابر شک نہیں کرتی۔ ایک سچا کھرا لیڈر کیا آگیا اس کی پہلی ٹرم ہی برداشت نہیں ہو رہی ۔
یہ مسئلہ نہیں ہے۔

ایک آئرش کسی بحری جہاز پر سفر کر رہا تھا، جہاز سمندری طوفان کی وجہ سے تباہ ہو گیا۔ وہ اکیلا زندہ بچا اور ایک لکڑی کے تختے پر تیرتا ایک بے آب و گیاہ ویران جزیرے پر پہنچ گیا۔ جزیرے پر پہنچتے ہی اٹھ کھڑا ہوا، لکڑی کو ہتھیار کے طور پر اٹھا کر کہنے لگا، یہاں کس کی حکومت ہے؟ میں اس کے خلاف اعلانِ جنگ کرتا ہوں! :)
 

جاسم محمد

محفلین
اللہ اللہ! یہ سب بھی سُننا تھا۔
اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کیا شریف اور بھٹو خاندان سیاست میں عوام کی فلاح بہبود کی جدوجہد کیلئے آیا تھا؟
بھٹو کو صدر ایوب کی کابینہ سے بطور ٹیکنوکریٹ لانچ کروایا گیا۔
اسی طرح نواز شریف کو جنرل جیلانی اور جنرل ضیاء کی ٹیسٹ ٹیوب میں اگا کر لانچ کیا گیا۔
یہ دونوں خاندان جب سے سیاست میں آئے ہیں، ملک تو اربوں ڈالرز کا مقروض ہو چکا ہے البتہ ان دونوں خاندانوں کے اثاثے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔
کل تقریر میں عمران خان نے کہا کہ یہ ملک اب فیصلہ کن موڑ پر آچکا ہے۔اب یہ سیاسی مافیا بچے گا یا ملک بچے گا۔
اگر اس ملک کا اصل مسئلہ مہنگائی اور بیروزگاری ہوتی تووہ ایوب دور میں بھی تھی۔ یہ عمرانی دور بھی گزر جائے گا۔ البتہ عمران خان کے جانے کے بعد دوبارہ یہ مافیا اقتدار میں آئے گا۔ اور جو قومی خزانہ کپتان غیر مقبول معاشی اصلاحات سے بھر رہا ہے۔ اسے دوبارہ لوٹنا شروع کر دے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ویسے کیا کوئی سنجیدگی سے بھی سوچتا ہے کہ عمران خان یا اس کے وزیر یہ "چولیں" مارتے ہیں یا جان بوجھ کر میڈیا کو دیہاڑی کی بنیاد پر "کلک بیٹ" دیتے ہیں۔ اور صرف یہ حکومت نہیں، اس سے پہلی حکومتیں بھی اصل موضوعات کو پس پشت ڈالنے کے لیے کوئی نہ کوئی شوشا چھوڑتی تھیں۔

ابھی دھرنا چلا، بیماری چلی اور چل رہی ہے، پھر فارن فنڈنگ کیسز چلیں گے، مشرف کا فیصلہ چلے گا، توہین عدالت کی کاروائیاں چلیں گی۔ اگلے کتنے مہینوں کا "میڈیا ہائپ" پائپ لائن میں ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کیا شریف اور بھٹو خاندان سیاست میں عوام کی فلاح بہبود کی جدوجہد کیلئے آیا تھا؟
بھٹو کو صدر ایوب کی کابینہ سے بطور ٹیکنوکریٹ لانچ کروایا گیا۔
اسی طرح نواز شریف کو جنرل جیلانی اور جنرل ضیاء کی ٹیسٹ ٹیوب میں اگا کر لانچ کیا گیا۔
یہ دونوں خاندان جب سے سیاست میں آئے ہیں، ملک تو اربوں ڈالرز کا مقروض ہو چکا ہے البتہ ان دونوں خاندانوں کے اثاثے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔
کل تقریر میں عمران خان نے کہا کہ یہ ملک اب فیصلہ کن موڑ پر آچکا ہے۔اب یہ سیاسی مافیا بچے گا یا ملک بچے گا۔
اگر اس ملک کا اصل مسئلہ مہنگائی اور بیروزگاری ہوتی تووہ ایوب دور میں بھی تھی۔ یہ عمرانی دور بھی گزر جائے گا۔ البتہ عمران خان کے جانے کے بعد دوبارہ یہ مافیا اقتدار میں آئے گا۔ اور جو قومی خزانہ کپتان غیر مقبول معاشی اصلاحات سے بھر رہا ہے۔ اسے دوبارہ لوٹنا شروع کر دے گا۔
جو سب کو لائے ہیں، وہی خان صاحب کو بھی لائے ہیں۔ وہ شاید ان سے بدتر ہوں گے تاہم یہ بھی ان سے کچھ بہت زیادہ بہتر نہیں ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
شکر ہے خان صاحب اقتدار میں آئے اور بے نقاب ہوئے۔ سچ بات یہی ہے کہ ہمیں تو اُن کی لیاقت و قابلیت پر پہلے ہی شک تھا۔ اور، اب تو اُن کے مریدین کی حالت بھی دیکھا چاہیے ہے۔
  • صرف 15 ماہ میں 4 سال بعد ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ مثبت ہو گیا ہے
  • پچھلے 3 ماہ سے اسٹاک ایکسچینج میں تیزی آ چکی ہے
  • پچھلے 4 ماہ سے بیرونی ڈائرکٹ انویسٹمنٹ مسلسل بڑھی ہے
  • ایکسپورٹس بڑھ رہی ہیں، امپورٹس کم ہو رہی ہیں
  • بغیر مارکیٹ میں ڈالر پھینکے اب روپے کی قدر مستحکم ہو گئی ہے
  • اگلے سال ناروے، سویڈن کی طرز کا بلدیاتی نظام پنجاب اور کے پی کے میں رائج ہوگا
  • چین کے تعاون سے سپیشل اکونمک زونز بنائے جا رہے ہیں جہاں چینی کمپنیاں پاکستانیوں کو روزگار اور ٹریننگ دیں گی
  • مالی طور پر مستحکم ہونے کے بعد ورلڈ بینک نے پاکستان کی امداد بحال کر دی ہے
واقعی بہت ہی نااہل ہے ہمارا کپتان۔
 

جاسم محمد

محفلین
جو سب کو لائے ہیں، وہی خان صاحب کو بھی لائے ہیں۔ وہ شاید ان سے بدتر ہوں گے تاہم یہ بھی ان سے کچھ بہت زیادہ بہتر نہیں ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ وہ جس کو لاتے ہیں اسے پرفارم کرنے کا بھرپور موقع فراہم نہیں کرتے۔ صرف بھٹو کو مسلسل لگاتار 5سال حکومت کرنے دی تھی۔
 

فرقان احمد

محفلین
  • صرف 15 ماہ میں 4 سال بعد ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ مثبت ہو گیا ہے
  • پچھلے 3 ماہ سے اسٹاک ایکسچینج میں تیزی آ چکی ہے
  • پچھلے 4 ماہ سے بیرونی ڈائرکٹ انویسٹمنٹ مسلسل بڑھی ہے
  • ایکسپورٹس بڑھ رہی ہیں، امپورٹس کم ہو رہی ہیں
  • بغیر مارکیٹ میں ڈالر پھینکے اب روپے کی قدر مستحکم ہو گئی ہے
  • اگلے سال ناروے، سویڈن کی طرز کا بلدیاتی نظام پنجاب اور کے پی کے میں رائج ہوگا
  • چین کے تعاون سے سپیشل اکونمک زونز بنائے جا رہے ہیں جہاں چینی کمپنیاں پاکستانیوں کو روزگار اور ٹریننگ دیں گی
  • مالی طور پر مستحکم ہونے کے بعد ورلڈ بینک نے پاکستان کی امداد بحال کر دی ہے
واقعی بہت ہی نااہل ہے ہمارا کپتان۔
یعنی کہ انہیں زندہ و بیدار رکھنے کے لیے سر پر ایک آدھ دھرنا سوار رکھنا چاہیے۔
 
  • صرف 15 ماہ میں 4 سال بعد ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ مثبت ہو گیا ہے
کرنٹ اکاؤنٹ میں اضافے کی بنیادی وجہ بھی امپورٹ بل ہے۔ ہم اگر وہ اشیاء جو ہماری انڈسٹری کیلیے ضروری ہیں درآمد نہیں کریں گے تو ہم اپنا امپورٹ بل تو کم کر لیں گے اور اپنے ووٹر کو بھی متاثر کر لیں۔ لیکن معاشی ترقی کی رفتار بہت کم ہو جائیگی۔اور اسکا اثر ہر صورت عوام پہ پڑے گا۔

جس میں روزگار کے مواقعوں میں کمی سر فہرست ہے۔ اب C/A بیلنس میں کمی کا جشن منانے والے کیا بتائیں گے کہ اس بل کو کم کرتے کرتے آپ کی Large Scale Manufacturing کس حد تک کم ہوئی ہے اور اسی LSM کی کمی کے impact کو add کریں اور بتائیں کہ واقعی آپ نے کمی کی ہے یا ملک کا نقصان کیا ہے۔

Auto سیکٹر میں ہی دیکھ لیں آپکی پالیسیز کی وجہ سے نئی گاڑیاں امپورٹ کیا ہونی تھی بلکہ وہ انہیں اپنی پہلے سے موجود گاڑیوں کو فروخت کرنے میں مسائل پیش آ رہے ہیں۔اور اس انڈسٹری میں job cut کے بارے میں آپ بہتر جانتے ہیں۔

ٹیکسٹائل سیکٹر جو اس ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ نے کرنسی record devalue کرنے کی بعد بھی آپ اپنی برآمدات میں اضافہ خاطر خواہ اضافہ نہیں کر سکے۔ آپکی پالیسیز کی وجہ سے کتنے ٹیکسٹائل یونٹ بند ہوئے۔کتنے یونٹس نے پروڈکشن معطل کی۔ جب ٹیکسٹائل یونٹ مکمل آپریشنل نہیں ہونگے تو وہ کیا امپورٹ کریں گے اور آپکے امپورٹ بل پہ کیا اثر پڑے گا۔

ماشاءاللہ سے آپ نے انٹرسٹ ریٹ اتنا بڑھا دیا ہے جسکا اثر کاروبار پہ پڑا ہے۔ نئی انڈسٹری تو کیا لگنے ہے پرانی بھی اپنی survival کی جنگ لڑ رہی ہے۔ جب کوئی نئی انڈسٹری ہی نہیں لگے گی تو نا کچھ امپورٹ ہوگا اور نا ہی آپکا امپورٹ بل بڑھے گا۔ ایک اور فیکٹر یہ بھی ہے کہ آپ نے oil کی قیمتیں اتنی بڑھا دیں کہ 2018 کے آخر میں ہماری Oil related consumption پندرہ فیصد کم ہوئی۔ جب آپکی آئل کی کھپت ہی کم ہوگی تو امپورٹ بل بھی کم ہوگا۔

ایک اور وجہ جو آپ کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ ہے وہ ہے سی پیک کے متعلق درآمدات۔ جو پچھلی حکومت کے دور میں ہوئیں۔ جسکا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کے ملک میں بجلی کے کارخانے بھی لگے اور سی پیک کے ریلیٹڈ انفراسٹکچر بھی مکمل ہوا۔ بجلی آپ کی اگلی ایک دہائی کی ضرورت پوری کرنے کیلیے کافی ہے۔ اور دوسرے پروجیکٹس کا آپ افتتاح کر رہے ہوتے ہیں۔ اب چونکہ سی پیک کے فرسٹ فیز سے ریلیٹڈ import نہیں ہو رہی تو آپکا امپورٹ بل بھی کم ہے۔ اب چونکہ آپکو شاید CPEC میں انٹرسٹ ہی نہیں ورنہ اسکا دوسرا فیز جو انڈسٹریز سے متعلق ہے اور جس میں نئی انڈسٹری لگانے کیلیے امپورٹ ہونی ہے۔

آپ اس طرف جا ہی نہیں رہے تو آپکا امپورٹ بل کیا بڑھنا ہے اور کیا روزگار کے مواقع ملنے ہیں؟ آپ اسی میں خوش رہیں۔ اور ہاں آپ شاید اس current account deficit والے نعروں سے عوام کو گمراہ کرنے کی بجائے عوام کو حقیقت بتائیں اور حقیقت کی طرف لوٹیں۔ آپکی انہیں پالیسیز کی وجہ سے ہماری گروتھ پہلے ہی 5.8 سے کم ہو کر 2.4 پر پہنچ چکی ہے اور آپ کو اگر پانچ سال کام کرنے کا موقع مل بھی جائے تو بھی آپ کی رفتار جی ڈی پی مشکل سے تین پرسینٹ پہ لے جا سکے۔ اور اسکے نتیجے میں مہنگائی اور بے روزگاری کا جو طوفان آئیگا اس کے نتائج بہت برے ہوں گے۔

۔۔۔
منقول
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے کیا کوئی سنجیدگی سے بھی سوچتا ہے کہ عمران خان یا اس کے وزیر یہ "چولیں" مارتے ہیں یا جان بوجھ کر میڈیا کو دیہاڑی کی بنیاد پر "کلک بیٹ" دیتے ہیں۔ اور صرف یہ حکومت نہیں، اس سے پہلی حکومتیں بھی اصل موضوعات کو پس پشت ڈالنے کے لیے کوئی نہ کوئی شوشا چھوڑتی تھیں۔

ابھی دھرنا چلا، بیماری چلی اور چل رہی ہے، پھر فارن فنڈنگ کیسز چلیں گے، مشرف کا فیصلہ چلے گا، توہین عدالت کی کاروائیاں چلیں گی۔ اگلے کتنے مہینوں کا "میڈیا ہائپ" پائپ لائن میں ہے۔

ہمارے میڈیا کا یہی حال ہے۔

جب پاکستان میں چیف جسٹس بحالی کی مہم چل رہی تھی تو میڈیا نے ہمیں باور کروایا کہ چیف جسٹس کی بحالی سے ہم ملک کے مسائل حل ہو سکیں گے۔ ہم نہ جانے کس کس اینکر کے کون کون سے پروگرام دیکھتے تھے کہ بہتری کی باتیں سننے سے دل کو ڈھارس ملتی تھی۔ لیکن پھر پتہ چلا کہ اصل مسئلہ یہ نہیں بلکہ کوئی اور ہے ۔ پھر

اور سے اور ہوئے درد کے عنواں ۔۔۔۔

لیکن پھر ہماری سمجھ میں یہ بات آئی کہ یہ منجن بیچنا تو ان کی مجبوری ہے۔ ہم کیوں مستقل اُن کے گاہک بنے رہیں۔

کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے :

اِ ک ہوا تھی، جس میں سب بہتے رہے
اور اُسے اپنی سمجھ کہتے رہے

اسی طرح کوئی نہ کوئی ہوا چلتی رہتی ہے اور ہم سب بہتے رہتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی کہ انہیں زندہ و بیدار رکھنے کے لیے سر پر ایک آدھ دھرنا سوار رکھنا چاہیے۔
ابھی ارشاد بھٹی سے ملاقات کے دوران عمران خان نے کہا کہ اس دھرنے سے وہ بیدار ہوئے ہیں۔
اگلا دھرنا جماعت اسلامی کا 22 دسمبر کو منعقد ہوگا۔ تاکہ عمران خان دوبارہ نہ سو جائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کرنٹ اکاؤنٹ میں اضافے کی بنیادی وجہ بھی امپورٹ بل ہے۔ ہم اگر وہ اشیاء جو ہماری انڈسٹری کیلیے ضروری ہیں درآمد نہیں کریں گے تو ہم اپنا امپورٹ بل تو کم کر لیں گے اور اپنے ووٹر کو بھی متاثر کر لیں۔ لیکن معاشی ترقی کی رفتار بہت کم ہو جائیگی۔اور اسکا اثر ہر صورت عوام پہ پڑے گا۔

جس میں روزگار کے مواقعوں میں کمی سر فہرست ہے۔ اب C/A بیلنس میں کمی کا جشن منانے والے کیا بتائیں گے کہ اس بل کو کم کرتے کرتے آپ کی Large Scale Manufacturing کس حد تک کم ہوئی ہے اور اسی LSM کی کمی کے impact کو add کریں اور بتائیں کہ واقعی آپ نے کمی کی ہے یا ملک کا نقصان کیا ہے۔

Auto سیکٹر میں ہی دیکھ لیں آپکی پالیسیز کی وجہ سے نئی گاڑیاں امپورٹ کیا ہونی تھی بلکہ وہ انہیں اپنی پہلے سے موجود گاڑیوں کو فروخت کرنے میں مسائل پیش آ رہے ہیں۔اور اس انڈسٹری میں job cut کے بارے میں آپ بہتر جانتے ہیں۔

ٹیکسٹائل سیکٹر جو اس ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ نے کرنسی record devalue کرنے کی بعد بھی آپ اپنی برآمدات میں اضافہ خاطر خواہ اضافہ نہیں کر سکے۔ آپکی پالیسیز کی وجہ سے کتنے ٹیکسٹائل یونٹ بند ہوئے۔کتنے یونٹس نے پروڈکشن معطل کی۔ جب ٹیکسٹائل یونٹ مکمل آپریشنل نہیں ہونگے تو وہ کیا امپورٹ کریں گے اور آپکے امپورٹ بل پہ کیا اثر پڑے گا۔

ماشاءاللہ سے آپ نے انٹرسٹ ریٹ اتنا بڑھا دیا ہے جسکا اثر کاروبار پہ پڑا ہے۔ نئی انڈسٹری تو کیا لگنے ہے پرانی بھی اپنی survival کی جنگ لڑ رہی ہے۔ جب کوئی نئی انڈسٹری ہی نہیں لگے گی تو نا کچھ امپورٹ ہوگا اور نا ہی آپکا امپورٹ بل بڑھے گا۔ ایک اور فیکٹر یہ بھی ہے کہ آپ نے oil کی قیمتیں اتنی بڑھا دیں کہ 2018 کے آخر میں ہماری Oil related consumption پندرہ فیصد کم ہوئی۔ جب آپکی آئل کی کھپت ہی کم ہوگی تو امپورٹ بل بھی کم ہوگا۔

ایک اور وجہ جو آپ کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ ہے وہ ہے سی پیک کے متعلق درآمدات۔ جو پچھلی حکومت کے دور میں ہوئیں۔ جسکا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کے ملک میں بجلی کے کارخانے بھی لگے اور سی پیک کے ریلیٹڈ انفراسٹکچر بھی مکمل ہوا۔ بجلی آپ کی اگلی ایک دہائی کی ضرورت پوری کرنے کیلیے کافی ہے۔ اور دوسرے پروجیکٹس کا آپ افتتاح کر رہے ہوتے ہیں۔ اب چونکہ سی پیک کے فرسٹ فیز سے ریلیٹڈ import نہیں ہو رہی تو آپکا امپورٹ بل بھی کم ہے۔ اب چونکہ آپکو شاید CPEC میں انٹرسٹ ہی نہیں ورنہ اسکا دوسرا فیز جو انڈسٹریز سے متعلق ہے اور جس میں نئی انڈسٹری لگانے کیلیے امپورٹ ہونی ہے۔

آپ اس طرف جا ہی نہیں رہے تو آپکا امپورٹ بل کیا بڑھنا ہے اور کیا روزگار کے مواقع ملنے ہیں؟ آپ اسی میں خوش رہیں۔ اور ہاں آپ شاید اس current account deficit والے نعروں سے عوام کو گمراہ کرنے کی بجائے عوام کو حقیقت بتائیں اور حقیقت کی طرف لوٹیں۔ آپکی انہیں پالیسیز کی وجہ سے ہماری گروتھ پہلے ہی 5.8 سے کم ہو کر 2.4 پر پہنچ چکی ہے اور آپ کو اگر پانچ سال کام کرنے کا موقع مل بھی جائے تو بھی آپ کی رفتار جی ڈی پی مشکل سے تین پرسینٹ پہ لے جا سکے۔ اور اسکے نتیجے میں مہنگائی اور بے روزگاری کا جو طوفان آئیگا اس کے نتائج بہت برے ہوں گے۔

۔۔۔
منقول
یہ سب باتیں درست ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ ماضی میں پاکستانی معیشت درآمداد پر چل رہی تھی۔ نئی حکومت نے آکر درآمداد کم کی تو معیشت ہی دم توڑ گئی۔ اب یہ حکومت کا امتحان ہے کہ وہ امپورٹ بل کتنا کم کر سکتے ہیں جو عوام کے برداشت میں رہے اور ملک دوبارہ ریکارڈ خساروں میں بھی نہ ڈوبے۔
 
Top