شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

سہما سہما ہر اک چہرہ منظر منظر خون میں تر
شہر سے جنگل ہی اچھا ہے چل چڑیا تو اپنے گھر
جب تک دنیا دیکھوں گا ہر چہرہ خون میں تر ہوگا
مالک حق سے جام پیا تو جان بچی خونخواروں سے

کہیں شبنم کہیں خوشبو کہیں تازہ کلی رکھنا
پرانی ڈائری میں قید کر کے زندگی رکھنا
قیود و بند میں شبنم کلی یا خوشبوئیں ہونا
وہ جام و جسم و محبت کہاں سے لے آئے
تیرے شباب پر صدا کرم رہے بہار کا
تجھے لگے میری دعا شراب لا شراب لا
شراب مانگ کے پینا عجیب لگتا ہے
ہمیں تو ساقی فردا نے جام بھیج دیا
بوتل کھلی ہے رقص میں جامِ شراب ہے
اے مے کشو! تمہاری دعا کامیاب ہے
بے شک کہ مے کشوں کی دعائیں عظیم ہیں
ان کو یہ علم ہے کہ وہی سب ہیں گنہ گار
 

زیرک

محفلین
نشہ کرنا ہے تو زیرک کرو جس میں حقیقت ہو
حقیقت ایک ہی ہے اور سب کچھ بلبلوں جیسا
اگر تو یہ شعر کسی زیرک کا ہے تو ٹھیک وگرنہ آئندہ میرا نام شامل کرتے وقت احتیاط برتیئے گا، شکریہ
یہ غزل گوئی بھی لگتی ہے نشہ اک تیرا
شعر کہہ کہہ کے رقیبوں کو جلائے پھرنا
 
اگر تو یہ شعر کسی زیرک کا ہے تو ٹھیک وگرنہ آئندہ میرا نام شامل کرتے وقت احتیاط برتیئے گا، شکریہ
یہ غزل گوئی بھی لگتی ہے نشہ اک تیرا
شعر کہہ کہہ کے رقیبوں کو جلائے پھرنا
میری طرف سے پیش کردہ جن اشعار میں زیرک نام استعمال کیا گیا ہے وہ اشعار آپ کو ہدیہ ہیں اور کیونکہ تخلیق میری ہے اس لیئے آپ کو تحفتا دینے کا مکمل اختیار رکھتا ہوں ۔ اور اگر آپ کو برا لگا تو نہ صرف معذرت خواہ ہوں بلکہ آئندہ کے لیئے میری طرف سے ایسا نہ ہونے کا بھی وعدہ ہے

دیگرے جب تک واضح نہ ہو کہ اشعار میرے نہیں ہیں تب تک اشعار میرے ہی ہونگے
 

زیرک

محفلین
میری طرف سے پیش کردہ جن اشعار میں زیرک نام استعمال کیا گیا ہے وہ اشعار آپ کو ہدیہ ہیں اور کیونکہ تخلیق میری ہے اس لیئے آپ کو تحفتا دینے کا مکمل اختیار رکھتا ہوں ۔ اور اگر آپ کو برا لگا تو نہ صرف معذرت خواہ ہوں بلکہ آئندہ کے لیئے میری طرف سے ایسا نہ ہونے کا بھی وعدہ ہے
دیگرے جب تک واضح نہ ہو کہ اشعار میرے نہیں ہیں تب تک اشعار میرے ہی ہونگے
کسی ممبر کو جواب، اقتباس یا اس کا نام نہ شامل کرنا ہی فورم کے ماحول کے لیےبہتر رہے گا۔ خاص کر ان شعروں میں جن میں ذومعنویت یا طنزیہ تاثر ہو، احتیاط بہتر ہے۔
 
جوش ملیح آبادی نے ایک زمانے میں وفور خروش سے اعلان ِ ترک ِ مے کیا تھا۔ اسی حوالے سے کہی رئیس امروہوی کی طویل نظم سے اقتباس نذر ہے۔۔

مے، حریف جوش ِ رنداں ہے، یہ کیا سنتا ہوں میں
جوش صاحب اور ترک مے؟ یہ کیا سنتا ہوں میں

جام سے جمشید خود بیزار؟ کس نے کہہ دیا
خم سے افلاطون کو انکار؟ کس نے کہہ دیا

ساغر زہر اجل سقراط خالی چھوڑ دے؟
آئینے کو جوش وحشت میں سکندر توڑ دے؟

فرّفرہنگ اور اس پر فاریابی کا عتاب؟
بو علی سینا کو قانون شفا سے اجتناب؟

علم کا پیمانہ اور پیماں شکن لقمان سے؟
ارشمیدس اور نفرت آلہ و میزان سے؟

خسرو پرویز اور شیریں سے اتنا تلخ کام؟
محفل افراسیابی، بندش مینا و جام؟

اپنی فردوس عدن کھلنے لگے شداد کو؟
موقلم سے وحشت و بیگانگی بہزاد کو؟

جوش اور ساغر سے مہجوری؟ خدا کی شان ہے
مانی و ارژنگ میں دوری؟ خدا کی شان ہے

لوگ کہتے ہیں تو کہنے دیجئے، کیا کیجئے
جوش صاحب اور توبہ؟ توبہ توبہ کیجئے

غنچہء رعنا ادائے کج کلاہی چھوڑ دے؟
پھول اور شبنم سے غسل صبح گاہی چھوڑ دے؟

نور و نکہت سے گریزاں نو عروسان چمن؟
مشک نافے سے بدک جائیں غزالان ختن؟

باز گشت کوہ سے منکر صدائے کوہسار؟
اپنا ہیجان تلاطم ضبط کرلے آبشار؟

جوش! جس کی گرم جوشی گرمئ بزم سخن
جس سے دور جام و صہبا انجمن در انجمن

جس نے اہل خمر کو سکھلائے آداب سرور
جس نے بخشا مسلک رنداں کو عرفانی شعور

جوش جیسا خسرو اقلیم ہوش و آگہی
اور مے خانے کی دریوزہ گری؟ اچھی کہی
 

زیرک

محفلین
جوش ملیح آبادی نے ایک زمانے میں وفور خروش سے اعلان ِ ترک ِ مے کیا تھا۔ اسی حوالے سے کہی رئیس امروہوی کی طویل نظم سے اقتباس نذر ہے۔۔
شکر اے پوری نظم یاد نئیں تے اوہ وی لا دینی سی بڑے بھائی نے؟
بہار آتے ہی ٹکرانے لگے کیوں ساغر و مینا
بتا اے پیر مے خانہ یہ مے خانوں پہ کیا گزری
جگن ناتھ آزاد
 

طاہر شیخ

محفلین
شکن نہ ڈال جبیں پر شراب دیتے ہوئے
یہ مسکراتی ہوئی چیز مسکرا کے پلا
سرور چیز کی مقدار پر نہیں موقوف
شراب کم ہے تو ساقی نظر ملا کے

عدم
 

زیرک

محفلین
شکوہ سا اک دریچہ ہو، نشہ سا اک سکوت
ہو شام اک شراب سی اور لڑکھڑاؤں میں
جون ایلیا سے منسوب
 

زیرک

محفلین
تیرا فراق جانِ جاں! عیش تھا کیا مِرے لیے
یعنی تِرے فراق میں، خوب شراب پی گئی
جون ایلیا
 

زیرک

محفلین
قدم میخانہ میں رکھنا بھی کارِ پختہ کاراں ہے
جو پیمانہ اٹھاتے ہیں وہ تھرّایا نہیں کرتے
نشور واحدی
 
Top