شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

شمشاد

لائبریرین
یہ اگر انتظام ہے ساقی

یہ اگر انتظام ہے ساقی
پھر ہمارا سلام ہے ساقی

آج تو اذن عام ہے
رات رندوں کے نام ہے ساقی

میرے ساغر میں رات اُتری ہے
چاند تاروں کا جام ہے ساقی

ایک آئے گا،ایک جائے گا
مے کدے کا نظام ہے ساقی

جام ٹوٹے ،صراحیاں ٹوٹیں
یہ بھی اک قتل عام ہے ساقی

تیرے ہاتھوں سے پی رہاہوں شراب
مے کدہ میرے نام ہے ساقی
(بشیر بدر)
 

عرفان سرور

محفلین
شکن نہ ڈال جبیں پر شراب دیتے ہوئے
یہ مُسکراتی ہوئی چیز مُسکرا کے پلا
سُرور چیز کی مقدار پر نہیں موقوف
شراب کم ہے تو ساقی نظر ملا کے پلا۔۔۔!
عدم
 

عرفان سرور

محفلین
ہاتھ میں لے کر کبھی محسوس کر جام. شراب
دیکھ کیسے کھینچتا ہے دل کو یہ رنگین آب
جام کی گولائی کا احساس جیسے زندگی
آب کے قطروں سے لذت کی طرح ملتی ہوئی
امر. ربی سے سراپا عیش ہے رنگین جام
پینے والا زندگی سے ہو رہا ہے ہم کلام
جام کا ہر گھونٹ گویا وقت کا دھارا کوئی
یا فلک کے پیٹ میں جلتا ہوا تارا کوئی
ایک بحر. بے کراں ہے، اک شرر انگیز ہے
زندگی جام. شراب. ایزدی سے تیز ہے
 

عرفان سرور

محفلین
ساقیا ایک جام پینے سے ، جنتیں لڑکھڑا کے ملتی ہیں
لالہ و گل کلام کرتے ہیں ، رحمتیں مسکرا کے ملتی ہیں
ساغر صدیقی
 

عرفان سرور

محفلین
یہ رنگِ بہارِ عالم ہے ، کیوں فکر ہے تجھ کو اے ساقی
محفل تو تیری سونی نہ ہوئی،کچھ اٹھ بھی گئے کچھ آ بھی گئے
 

عرفان سرور

محفلین
یہ ہے میکدہ ، یہاں رند ہیں ، یہاں سب کا ساقی امام ہے
مگر اس کا کوئی کرے گا کیا ، یہ تو میکدے کا نظام ہے
 

شمشاد

لائبریرین
قرار ہجر میں اس کے شراب میں نہ ملا
وہ رنگ اس گل رعنا کا خواب میں نہ ملا
(منیر نیازی)
 
Top