شرح خواندگی بڑھانے میں انگریزی رکاوٹ ہے - قومی زبان تحریک

شرح خواندگی بڑھانے میں انگریزی ایک رکاوٹ ہے


  • Total voters
    21
لاہور:قومی زبان تحریک کےصدر ڈاکٹر محمد شریف نے کہا ہے کہ حکومت شرح خواندگی میں اضافہ کے لئے سر توڑ کوشش کر رہی ہے لیکن ایک چیز اس کی نظروں سے بالکل اوجھل ہے۔اس ضمن میں سب سے بڑی رکاوٹ انگریزی زبان کی لازمی حثییت ہے۔اگر اسے اختیار حثییت دے دی جائے تو ہمارے ملک میں سو فیصد شرح خواندگی کا خواب پورا ہو سکتا ہے۔پنجاب یونیورسٹی کے پالیسی سٹڈی گروپ کےطلبہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محض انگلش بطور لازمی مضمون ہونے کی وجہ سے ہر سال طلباء کی عظیم تعداد ناکامی سے دوچار ہو رہی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ یکساں نظام تعلیم اردو رائج کیا جائے۔اس طرح ملک میں تعلیم بھی عام ہو گی اور ہمارے نوجوانوں کی رٹا بازی میں صرف ہونےوالی صلاحیتیں بھی پروان چڑھیں گی۔
حوالہ:15اپریل2014روزنامہ سٹی42لاہور
 
لاہور:قومی زبان تحریک کےصدر ڈاکٹر محمد شریف نے کہا ہے کہ حکومت شرح خواندگی میں اضافہ کے لئے سر توڑ کوشش کر رہی ہے لیکن ایک چیز اس کی نظروں سے بالکل اوجھل ہے۔اس ضمن میں سب سے بڑی رکاوٹ انگریزی زبان کی لازمی حثییت ہے۔اگر اسے اختیار حثییت دے دی جائے تو ہمارے ملک میں سو فیصد شرح خواندگی کا خواب پورا ہو سکتا ہے۔پنجاب یونیورسٹی کے پالیسی سٹڈی گروپ کےطلبہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محض انگلش بطور لازمی مضمون ہونے کی وجہ سے ہر سال طلباء کی عظیم تعداد ناکامی سے دوچار ہو رہی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ یکساں نظام تعلیم اردو رائج کیا جائے۔اس طرح ملک میں تعلیم بھی عام ہو گی اور ہمارے نوجوانوں کی رٹا بازی میں صرف ہونےوالی صلاحیتیں بھی پروان چڑھیں گی۔
حوالہ:15اپریل2014روزنامہ سٹی42لاہور

یہاں مسئلہ میرے خیال میں نظریات کا ہے۔ انگریزی کوئی ایسی چیز نہیں جس کی وجہ سے شرح خواندگی میں کمی آئے۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ پڑھانے والے اساتذہ اپنی ذمہ داری اٹھانے سے گریزاں ہیں۔ میں نے تیسری اور چوتھی کلاس کی انگریزی گرائمر کی کتاب دیکھی تو میں دل میں سوچ رہا تھا اگر یہ کتاب بچوں کو درست طریقے سے پڑھائی جائے تو نوی اور دسوی کلاس تک پہنچنے پر کسی بچے کو انگریزی کی وجہ سے کبھی پریشانی نہ ہو۔ کیونکہ جو گرائمر کی کتاب چوتھی کلاس کے بچے کے نصاب میں ہے اتنی گرائمر تو دسویں کے طلباء کے امتحانات میں بھی ضروری نہیں۔ تو معلوم یہ ہوا کہ مسئلہ زبان کا نہیں بلکہ پڑھانے والے کا ہے۔ اسی طرح دسویں جماعت تک پہنچنے والے سو میں سے اسی طلباء ایسے ہیں جن کی اردو کی املائی اغلاط بے انتہا ہوتی ہیں۔ میرا ذاتی تجربہ ہے، دسویں، گیارھویں اور بارھویں جماعت کے اکثر امیدواران انگریزی کے مقابلے میں اردو سے نالاں ہیں۔ اور وجہ وہی ہے جو میں نے اوپر بیان کی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہاں مسئلہ میرے خیال میں نظریات کا ہے۔ انگریزی کوئی ایسی چیز نہیں جس کی وجہ سے شرح خواندگی میں کمی آئے۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ پڑھانے والے اساتذہ اپنی ذمہ داری اٹھانے سے گریزاں ہیں۔ میں نے تیسری اور چوتھی کلاس کی انگریزی گرائمر کی کتاب دیکھی تو میں دل میں سوچ رہا تھا اگر یہ کتاب بچوں کو درست طریقے سے پڑھائی جائے تو نوی اور دسوی کلاس تک پہنچنے پر کسی بچے کو انگریزی کی وجہ سے کبھی پریشانی نہ ہو۔ کیونکہ جو گرائمر کی کتاب چوتھی کلاس کے بچے کے نصاب میں ہے اتنی گرائمر تو دسویں کے طلباء کے امتحانات میں بھی ضروری نہیں۔ تو معلوم یہ ہوا کہ مسئلہ زبان کا نہیں بلکہ پڑھانے والے کا ہے۔ اسی طرح دسویں جماعت تک پہنچنے والے سو میں سے اسی طلباء ایسے ہیں جن کی اردو کی املائی اغلاط بے انتہا ہوتی ہیں۔ میرا ذاتی تجربہ ہے، دسویں، گیارھویں اور بارھویں جماعت کے اکثر امیدواران انگریزی کے مقابلے میں اردو سے نالاں ہیں۔ اور وجہ وہی ہے جو میں نے اوپر بیان کی۔

متفق۔
 

دوست

محفلین
سو سو بچے ایک کلاس میں ہیں۔ پڑھانے والا امب کرے کام؟
تیس بچے دو اور ہم نتائج دیں گے۔ یہ ساری قومی زبان کی تحریکوں کے غبارے سے ہوا نکل جائے گی۔ انجن اور باڈی ساٹھ سال پرانی ہے اور کام فارمولا ون ریس والا لینا چاہتے ہیں۔ اسیں کی کرئیے۔ فیر یہ بھاشن ہی سننے کو ملنے ہیں کہ اردو آ گئی تو شب کش ٹھیک ہو جائے گا مہاراج۔
 
سو سو بچے ایک کلاس میں ہیں۔ پڑھانے والا امب کرے کام؟
تیس بچے دو اور ہم نتائج دیں گے۔ یہ ساری قومی زبان کی تحریکوں کے غبارے سے ہوا نکل جائے گی۔ انجن اور باڈی ساٹھ سال پرانی ہے اور کام فارمولا ون ریس والا لینا چاہتے ہیں۔ اسیں کی کرئیے۔ فیر یہ بھاشن ہی سننے کو ملنے ہیں کہ اردو آ گئی تو شب کش ٹھیک ہو جائے گا مہاراج۔
سر ،آپ کی بات بجا ہے اور شرح خواندگی کی راہ میں حائل رکاوٹوں میں ، نظام تعلیم کی خامیوں کا بھی بہت بڑا دخل ہے ، لیکن اگر انگلش کی بجائے اردو زبان کو ذریعہ تعلیم بنا دیا جائے تو اس سے شرح خواندگ میں بہتری پیدا نہیں ہوگی؟
 
سر ،آپ کی بات بجا ہے اور شرح خواندگی کی راہ میں حائل رکاوٹوں میں ، نظام تعلیم کی خامیوں کا بھی بہت بڑا دخل ہے ، لیکن اگر انگلش کی بجائے اردو زبان کو ذریعہ تعلیم بنا دیا جائے تو اس سے شرح خواندگ میں بہتری پیدا نہیں ہوگی؟
بھائی اردو زبان میں کیمیا، طبعیات اور ریاضی پڑھنے سے بہتر ہے کوئی کام سیکھ لیا جائے۔۔
مزمل بھائی نے بالکل درست کہا ہے۔
 
بلکہ انگریزی سے تو فائدہ ہوا ہے۔۔۔
ہر ان پڑھ انگریزی میں ایس ایم ایس کرنا جانتا ہے۔۔۔
نہیں تو آہستہ آہستہ سیکھ جاتا ہے۔۔۔ کم از کم "I Love You" اور "I Miss You" تو لکھنا سیکھ ہی جاتا ہے۔۔۔:grin:
 

اسد

محفلین
یہ سب بکواس ہے، احمقانہ مطالبے کرنے والوں نے آج تک نہیں بتایا کہ 'یکساں نظام تعلیم' کا پاکستانی ایجوکیشن پالیسی کے تحت کیا مطلب ہو گا اور دہشتگرد مدرسوں پر یکساں نظام تعلیم کیسے رائج کیا جائے گا۔ ان احمقوں کا خیال ہے کہ ایک ناقابل عمل مطالبے کے نام میں لفظ 'اردو' شامل کر دینے سے سارے اعتراضات ختم ہوں جائیں گے۔ یاد رکھیں کہ تعلیم کے سلسلے میں جو سرکاری اقدام ہوں گے وہ سرکاری 'ایجوکیشن پالیسی' کے تحت ہوں گے۔ احمقانہ نعرے بازی کرنے والوں نے یا تو یہ پالیسی پڑھی ہی نہیں، یا وہ جھوٹے کذّاب ہیں اور پالیسی کے تحت ایسے کسی مطالبے پر عمل درآمد میں حائل دشواریوں کا ذکر ہی نہیں کرتے۔ یہ احمق یا جھوٹے یہ نہیں بتاتے کہ صرف زبان ہی نہیں یکساں نظام تعلیم میں '''یکساں سلیبس''' بھی ہوتا ہے اور نہ یہ بتاتے ہیں کہ مدرسوں پر یہ کافرانہ سلیبس کیسے لاگو کیا جائے گا۔ آغا خان بورڈ کا معاملہ یاد ہے؟

یہ احمق جن لوگوں کو کالے انگریز اور دوسرے ناموں سے پکارتے ہیں وہ قطعی احمق نہیں ہیں اور انہوں نے بڑی سہولت سے پاکستان میں تین متوازی نظام تعلیم کو ایجوکیشن پالیسی میں شامل کیا ہے، جن میں سے ایک مدرسوں کا نظام ہے۔ مدرسوں کے نظام میں ایک سے زیادہ کھلاڑی شامل ہیں اور ان کے درمیان اتنا ہی اتفاق رائے ہو گا جتنا ان کے متعلقہ فرقوں کے درمیان ہے۔

اردو کا نعرہ ان لوگوں کے لئے لگایا جاتا ہے جو اردو کے مواد پر تو رٹّے لگا لیتے ہیں لیکن انگلش کا پرچہ رٹّے کے زور پر بھی پاس نہیں کر سکتے۔ ایسے لوگوں کے ہاتھ میں تعلیمی سند تھما دینا ظلم ہو گا۔

ایڈٹ: میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ میں ملک میں اردو نظامِ تعلیم کی حمایت کرتا ہوں۔ لیکن اللہ کے بندو لاٹری کا ٹکٹ تو خریدو، پھر لاٹری نکلنے کی دعائیں مانگو۔ ان احمقوں نے منصوبہ پیش کرنے سے پہلے ہی اس پر عمل درآمد کا مطالبہ کر دیا ہے۔
یہاں کسی مخصوص فرد یا افراد کے بارے میں نہیں لکھا بلکہ ایک عمومی بات کی ہے۔
مزید ایڈیٹنگ: یہ تبصرہ صرف اس لڑی میں شامل مواد پر نہیں ہے بلکہ دوسری لڑیوں اور دوسری ویب سائٹس پر موجود اسی قسم کے مواد پر ہے۔
 
آخری تدوین:

S. H. Naqvi

محفلین
ضرورت مخلص اساتذہ کی ہے جو دل لگا کر محنت کریں اور اس کے ساتھ کچھ ہلکا سا کام اور توجہ اگر باڈی پر دی جائے تو پھر نتائج سو فیصد آئیں گے۔۔۔۔۔۔ نئے نظام کے تحت، حال میں ہی، میری بیگم پنجاب میں ایجوکیٹر بھرتی ہوئی ہیں اور راوالپنڈی کے ایک دور دراز چھوٹے سے سکول میں انکی پہلی پوسٹینگ ہوئی ہے اس سے پہلے ان کی ایک مہینے کی لازمی انڈیکشن ٹریننگ بھی ہوئی ہے اور اس سارے عمل کے دوران کچھ دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں۔
1۔ یہ ساری بھرتی میرٹ پر ہوئی ہے اور قابلیت کو ترجیح دی گئ ہے سختی سے۔
2۔ ان بھرتی ہونے والے اساتذہ، ایجوکیٹرز کوانتہائی سخت ٹریننگ کرائی گئی ہے جس میں انگلش لینگوئج کورس اور کمپیوٹر کورس بھی شامل تھا۔
3۔ پڑھانے کا پورا طریقہ کار دیا گیا ہے جسے لیسن پلاننر کہتے ہیں دیا گیا۔ ایک ایک دن کے حساب سے کس سبجیکٹ کا کیا پڑھانا ہے اور کیسے پڑھانا ہے، سب بتایا گیا ہے ان میں۔،
4۔ ترقی کو رزلٹ سے منسلک کر دیا گیا ہے
5۔ ہر طرح کی مدد دی گئی ہے ان اساتذہ کو اور پھر ہر 5ویں چھٹے دن کسی نہ کسی اتھارٹی کا وزٹ اور باقاعدہ ایم سی آر بنانا۔
6۔ زیادہ تر سکولوں میں جدید طرز پر کلاس روم کا ماحول، اچھے پرائیویٹ سکولوں کی طرز پر ایڈجسٹ کر کے دیا گیا ہے۔
7۔ ایسے حالات میں اگر دل لگا کر کوئی کام کرنے والا ہو تو آسانی سے اچھا رزلٹ دے سکتا ہے۔
8۔ مسئلہ اگر کسی کو ہے تو شہر کے گنجان آبادی والے سکولوں میں بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ایسے حالات میں انفرادی توجہ دینا اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے۔
9۔ پرانی مشینری کے حوالے سے یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہو گئی کہ ہمارے پوسٹ کیے گئے سکول میں نہ بجلی ہے نہ گیس اور فرنیچر بھی گزارے لائق ہے اور پانی کا وہی پرانا کنواں ہینڈ پمپ ہے:D ویسے بندہ اگر تھوڑا سے سست ہو اور بے ایمانی پر آمادہ ہو تو کافی وجوہات ہیں اپنے 'علم' کے سرمائے کو بچا کر رکھنے کی اور اسے بے جا خرچ نہ کرنے کی۔۔۔۔۔!:p
لیکن تھوڑی سے مشکل برداشت کی جائے اور ارادہ ملنے والے سکوں کو حلال کرنے کا ہو تو، زیادہ رضا کار بے شک نہ ہو بندہ، اچھا کام کیا بھی جا سکتا ہے اور اچھے کام کرنے کے بھی کئ بہانے اور مواقع ہیں۔
اور آخر میں یہ کہ مشاہدے کے مطابق انگلش کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے لازمی ہو کہ اختیاری، پڑھانے والے مخلص اور قابل اساتذہ ہوں تو اس میں مہارت ہی طالب علم کی بہت سی مشکلات آسان کر دے گی۔
 
ضرورت مخلص اساتذہ کی ہے جو دل لگا کر محنت کریں اور اس کے ساتھ کچھ ہلکا سا کام اور توجہ اگر باڈی پر دی جائے تو پھر نتائج سو فیصد آئیں گے۔۔۔ ۔۔۔ نئے نظام کے تحت، حال میں ہی، میری بیگم پنجاب میں ایجوکیٹر بھرتی ہوئی ہیں اور راوالپنڈی کے ایک دور دراز چھوٹے سے سکول میں انکی پہلی پوسٹینگ ہوئی ہے اس سے پہلے ان کی ایک مہینے کی لازمی انڈیکشن ٹریننگ بھی ہوئی ہے اور اس سارے عمل کے دوران کچھ دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں۔
1۔ یہ ساری بھرتی میرٹ پر ہوئی ہے اور قابلیت کو ترجیح دی گئ ہے سختی سے۔
2۔ ان بھرتی ہونے والے اساتذہ، ایجوکیٹرز کوانتہائی سخت ٹریننگ کرائی گئی ہے جس میں انگلش لینگوئج کورس اور کمپیوٹر کورس بھی شامل تھا۔
3۔ پڑھانے کا پورا طریقہ کار دیا گیا ہے جسے لیسن پلاننر کہتے ہیں دیا گیا۔ ایک ایک دن کے حساب سے کس سبجیکٹ کا کیا پڑھانا ہے اور کیسے پڑھانا ہے، سب بتایا گیا ہے ان میں۔،
4۔ ترقی کو رزلٹ سے منسلک کر دیا گیا ہے
5۔ ہر طرح کی مدد دی گئی ہے ان اساتذہ کو اور پھر ہر 5ویں چھٹے دن کسی نہ کسی اتھارٹی کا وزٹ اور باقاعدہ ایم سی آر بنانا۔
6۔ زیادہ تر سکولوں میں جدید طرز پر کلاس روم کا ماحول، اچھے پرائیویٹ سکولوں کی طرز پر ایڈجسٹ کر کے دیا گیا ہے۔
7۔ ایسے حالات میں اگر دل لگا کر کوئی کام کرنے والا ہو تو آسانی سے اچھا رزلٹ دے سکتا ہے۔
8۔ مسئلہ اگر کسی کو ہے تو شہر کے گنجان آبادی والے سکولوں میں بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ایسے حالات میں انفرادی توجہ دینا اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے۔
9۔ پرانی مشینری کے حوالے سے یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہو گئی کہ ہمارے پوسٹ کیے گئے سکول میں نہ بجلی ہے نہ گیس اور فرنیچر بھی گزارے لائق ہے اور پانی کا وہی پرانا کنواں ہینڈ پمپ ہے:D ویسے بندہ اگر تھوڑا سے سست ہو اور بے ایمانی پر آمادہ ہو تو کافی وجوہات ہیں اپنے 'علم' کے سرمائے کو بچا کر رکھنے کی اور اسے بے جا خرچ نہ کرنے کی۔۔۔ ۔۔!:p
لیکن تھوڑی سے مشکل برداشت کی جائے اور ارادہ ملنے والے سکوں کو حلال کرنے کا ہو تو، زیادہ رضا کار بے شک نہ ہو بندہ، اچھا کام کیا بھی جا سکتا ہے اور اچھے کام کرنے کے بھی کئ بہانے اور مواقع ہیں۔
اور آخر میں یہ کہ مشاہدے کے مطابق انگلش کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے لازمی ہو کہ اختیاری، پڑھانے والے مخلص اور قابل اساتذہ ہوں تو اس میں مہارت ہی طالب علم کی بہت سی مشکلات آسان کر دے گی۔
غالبا آپ کا علاقہ خیبر پختون خواہ میں آتا ہے
رہی بات انگلش کے متعلق آپ کے ذاتی مشاہدے کی تو میرا ایک سوال شاید معاملے کو واضح کرنے میں مدد دے سکے ، کونسی صورتحال بہتر ہوگی
ا۔ پڑھانے والے مخلص اور قابل اساتذہ ہوں اور نصاب اردو زبان میں ہو ،
ب - پڑھانے والے مخلص اور قابل اساتذہ ہوں اور نصاب انگلش میں ہو،

تو کس صورتحال میں طالب علم کو اسباق رٹنے کی بجائے سمجھ کر یاد کرنا آسان ہو گا ؟
معلومات شریک محفل کرنے کا بہت بہت شکریہ
 
یہ سب بکواس ہے، احمقانہ مطالبے کرنے والوں نے آج تک نہیں بتایا کہ 'یکساں نظام تعلیم' کا پاکستانی ایجوکیشن پالیسی کے تحت کیا مطلب ہو گا اور دہشتگرد مدرسوں پر یکساں نظام تعلیم کیسے رائج کیا جائے گا۔ ان احمقوں کا خیال ہے کہ ایک ناقابل عمل مطالبے کے نام میں لفظ 'اردو' شامل کر دینے سے سارے اعتراضات ختم ہوں جائیں گے۔ یاد رکھیں کہ تعلیم کے سلسلے میں جو سرکاری اقدام ہوں گے وہ سرکاری 'ایجوکیشن پالیسی' کے تحت ہوں گے۔ احمقانہ نعرے بازی کرنے والوں نے یا تو یہ پالیسی پڑھی ہی نہیں، یا وہ جھوٹے کذّاب ہیں اور پالیسی کے تحت ایسے کسی مطالبے پر عمل درآمد میں حائل دشواریوں کا ذکر ہی نہیں کرتے۔ یہ احمق یا جھوٹے یہ نہیں بتاتے کہ صرف زبان ہی نہیں یکساں نظام تعلیم میں '''یکساں سلیبس''' بھی ہوتا ہے اور نہ یہ بتاتے ہیں کہ مدرسوں پر یہ کافرانہ سلیبس کیسے لاگو کیا جائے گا۔ آغا خان بورڈ کا معاملہ یاد ہے؟

یہ احمق جن لوگوں کو کالے انگریز اور دوسرے ناموں سے پکارتے ہیں وہ قطعی احمق نہیں ہیں اور انہوں نے بڑی سہولت سے پاکستان میں تین متوازی نظام تعلیم کو ایجوکیشن پالیسی میں شامل کیا ہے، جن میں سے ایک مدرسوں کا نظام ہے۔ مدرسوں کے نظام میں ایک سے زیادہ کھلاڑی شامل ہیں اور ان کے درمیان اتنا ہی اتفاق رائے ہو گا جتنا ان کے متعلقہ فرقوں کے درمیان ہے۔

اردو کا نعرہ ان لوگوں کے لئے لگایا جاتا ہے جو اردو کے مواد پر تو رٹّے لگا لیتے ہیں لیکن انگلش کا پرچہ رٹّے کے زور پر بھی پاس نہیں کر سکتے۔ ایسے لوگوں کے ہاتھ میں تعلیمی سند تھما دینا ظلم ہو گا۔

ایڈٹ: میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ میں ملک میں اردو نظامِ تعلیم کی حمایت کرتا ہوں۔ لیکن اللہ کے بندو لاٹری کا ٹکٹ تو خریدو، پھر لاٹری نکلنے کی دعائیں مانگو۔ ان احمقوں نے منصوبہ پیش کرنے سے پہلے ہی اس پر عمل درآمد کا مطالبہ کر دیا ہے۔
یہاں کسی مخصوص فرد یا افراد کے بارے میں نہیں لکھا بلکہ ایک عمومی بات کی ہے۔
مزید ایڈیٹنگ: یہ تبصرہ صرف اس لڑی میں شامل مواد پر نہیں ہے بلکہ دوسری لڑیوں اور دوسری ویب سائٹس پر موجود اسی قسم کے مواد پر ہے۔
اسد صاحب آپ بہت تلخ ہو جاتے ہیں
میں " کچھ " الفاظ کے علاوہ مجموعی طور پر آپ سے متفق ہوں
قابل عمل طریقہ کار بھی پیش کیا جانا چاہیے نا کہ خالی نعرے ہی لگا دیئے جائیں ا ور مطالبے پیش کیے جائیں
 

S. H. Naqvi

محفلین
غالبا آپ کا علاقہ خیبر پختون خواہ میں آتا ہے
رہی بات انگلش کے متعلق آپ کے ذاتی مشاہدے کی تو میرا ایک سوال شاید معاملے کو واضح کرنے میں مدد دے سکے ، کونسی صورتحال بہتر ہوگی
ا۔ پڑھانے والے مخلص اور قابل اساتذہ ہوں اور نصاب اردو زبان میں ہو ،
ب - پڑھانے والے مخلص اور قابل اساتذہ ہوں اور نصاب انگلش میں ہو،

تو کس صورتحال میں طالب علم کو اسباق رٹنے کی بجائے سمجھ کر یاد کرنا آسان ہو گا ؟
معلومات شریک محفل کرنے کا بہت بہت شکریہ
میں نے اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ'راولپنڈی' کے مضافات میں واقع ہے یہ سکول کسی بہت ہی دور دراز علاقے میں نہیں، اس کا یہ حال ہے تو باقی دور دراز یا پھر کے پی کے کے سکولوں کے بارے میں صرف سوچا جا سکتا ہے۔
پڑھانے والے مخلص اور قابل ہوں تو ہر دو صورتوں میں فائدہ ہے اور اچھے نتائج ملیں گے مگر نسبتا اگر نصاب انگلش میں ہو تو نتائج زیادہ اچھے ملیں گے۔ اسکی کئی وجوہات ہیں جو کئی بار ڈسکس ہو چکی ہیں۔ اب زمانہ وہ نہیں رہا ہمیں انگلش کی اہمیت کو ماننا ہی ہو گا اور اس میں کوئی قباعت نہیں ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ضرورت مخلص اساتذہ کی ہے جو دل لگا کر محنت کریں اور اس کے ساتھ کچھ ہلکا سا کام اور توجہ اگر باڈی پر دی جائے تو پھر نتائج سو فیصد آئیں گے۔۔۔ ۔۔۔ نئے نظام کے تحت، حال میں ہی، میری بیگم پنجاب میں ایجوکیٹر بھرتی ہوئی ہیں اور راوالپنڈی کے ایک دور دراز چھوٹے سے سکول میں انکی پہلی پوسٹینگ ہوئی ہے اس سے پہلے ان کی ایک مہینے کی لازمی انڈیکشن ٹریننگ بھی ہوئی ہے اور اس سارے عمل کے دوران کچھ دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں۔
1۔ یہ ساری بھرتی میرٹ پر ہوئی ہے اور قابلیت کو ترجیح دی گئ ہے سختی سے۔
2۔ ان بھرتی ہونے والے اساتذہ، ایجوکیٹرز کوانتہائی سخت ٹریننگ کرائی گئی ہے جس میں انگلش لینگوئج کورس اور کمپیوٹر کورس بھی شامل تھا۔
3۔ پڑھانے کا پورا طریقہ کار دیا گیا ہے جسے لیسن پلاننر کہتے ہیں دیا گیا۔ ایک ایک دن کے حساب سے کس سبجیکٹ کا کیا پڑھانا ہے اور کیسے پڑھانا ہے، سب بتایا گیا ہے ان میں۔،
4۔ ترقی کو رزلٹ سے منسلک کر دیا گیا ہے
5۔ ہر طرح کی مدد دی گئی ہے ان اساتذہ کو اور پھر ہر 5ویں چھٹے دن کسی نہ کسی اتھارٹی کا وزٹ اور باقاعدہ ایم سی آر بنانا۔
6۔ زیادہ تر سکولوں میں جدید طرز پر کلاس روم کا ماحول، اچھے پرائیویٹ سکولوں کی طرز پر ایڈجسٹ کر کے دیا گیا ہے۔
7۔ ایسے حالات میں اگر دل لگا کر کوئی کام کرنے والا ہو تو آسانی سے اچھا رزلٹ دے سکتا ہے۔
8۔ مسئلہ اگر کسی کو ہے تو شہر کے گنجان آبادی والے سکولوں میں بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ایسے حالات میں انفرادی توجہ دینا اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے۔
9۔ پرانی مشینری کے حوالے سے یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہو گئی کہ ہمارے پوسٹ کیے گئے سکول میں نہ بجلی ہے نہ گیس اور فرنیچر بھی گزارے لائق ہے اور پانی کا وہی پرانا کنواں ہینڈ پمپ ہے:D ویسے بندہ اگر تھوڑا سے سست ہو اور بے ایمانی پر آمادہ ہو تو کافی وجوہات ہیں اپنے 'علم' کے سرمائے کو بچا کر رکھنے کی اور اسے بے جا خرچ نہ کرنے کی۔۔۔ ۔۔!:p
لیکن تھوڑی سے مشکل برداشت کی جائے اور ارادہ ملنے والے سکوں کو حلال کرنے کا ہو تو، زیادہ رضا کار بے شک نہ ہو بندہ، اچھا کام کیا بھی جا سکتا ہے اور اچھے کام کرنے کے بھی کئ بہانے اور مواقع ہیں۔
اور آخر میں یہ کہ مشاہدے کے مطابق انگلش کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے لازمی ہو کہ اختیاری، پڑھانے والے مخلص اور قابل اساتذہ ہوں تو اس میں مہارت ہی طالب علم کی بہت سی مشکلات آسان کر دے گی۔
بالکل یہی بات ہے. یہ کہنا کہ حکومت تعلیم کے لیے کچه نہیں کر رہی. انگریزی خواندگی کی راہ میں رکاوٹ ہے یا تعلیمی پالیسیاں غیر حقیقی ہیں ، ایک فیشن بن گیا ہے.
باقی اظہار خیال بعد میں کروں گی.
ویسے مجهے یاد پڑتا ہے کہ آپ نے کہیں ذکر کیا تها کہ آپ کی بیگم ایپسیکس میں کام کرتی تهیں. کیسا لگ رہا ہے انہیں دو مختلف اداروں کا ماحول؟
 
میں نے اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ'راولپنڈی' کے مضافات میں واقع ہے یہ سکول کسی بہت ہی دور دراز علاقے میں نہیں، اس کا یہ حال ہے تو باقی دور دراز یا پھر کے پی کے کے سکولوں کے بارے میں صرف سوچا جا سکتا ہے۔
پڑھانے والے مخلص اور قابل ہوں تو ہر دو صورتوں میں فائدہ ہے اور اچھے نتائج ملیں گے مگر نسبتا اگر نصاب انگلش میں ہو تو نتائج زیادہ اچھے ملیں گے۔ اسکی کئی وجوہات ہیں جو کئی بار ڈسکس ہو چکی ہیں۔ اب زمانہ وہ نہیں رہا ہمیں انگلش کی اہمیت کو ماننا ہی ہو گا اور اس میں کوئی قباعت نہیں ہے۔
نہایت ادب سے گذارش ہے کہ میں آپ کی بات سے متفق نہیں ہوں، ایک ایسی زبان (اردو )جس کے ساتھ طلباء کا معاشرےمیں زیادہ واسطہ رہتا ہے، اگر اس زبان میں کسی تصور اور ان دیکھی چیز کا بیان کیا جائے تو افہام و تفہیم کا زیادہ امکان ہے نا کہ پہلے اس زبان (انگلش ) کو سیکھا جائے اور پھر اس تصور کو بھی سیکھا جائے تو کام دگنا ہو جاتا ہے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
غالبا آپ کا علاقہ خیبر پختون خواہ میں آتا ہے
رہی بات انگلش کے متعلق آپ کے ذاتی مشاہدے کی تو میرا ایک سوال شاید معاملے کو واضح کرنے میں مدد دے سکے ، کونسی صورتحال بہتر ہوگی
ا۔ پڑھانے والے مخلص اور قابل اساتذہ ہوں اور نصاب اردو زبان میں ہو ،
ب - پڑھانے والے مخلص اور قابل اساتذہ ہوں اور نصاب انگلش میں ہو،

تو کس صورتحال میں طالب علم کو اسباق رٹنے کی بجائے سمجھ کر یاد کرنا آسان ہو گا ؟
معلومات شریک محفل کرنے کا بہت بہت شکریہ
استاد مخلص و قابل ہو تو زبان کا اردو انگریزی یا فارسی ہونا کچه معانی نہیں رکهتا. رٹے کا تعلق زبان سے نہیں بلکہ سمجه آنے اور سمجهانے نا سمجهانے سے ہوتا ہے.
 
استاد مخلص و قابل ہو تو زبان کا اردو انگریزی یا فارسی ہونا کچه معانی نہیں رکهتا. رٹے کا تعلق زبان سے نہیں بلکہ سمجه آنے اور سمجهانے نا سمجهانے سے ہوتا ہے.
آپ کی بات وسیع تناظر میں درست ہے لیکن مخصوص صورتحال میں
جب میری زبان ( مادری یا قومی ) اردو ہے تو پھر میں تدریسی تصورات کو اردو میں بہتر سمجھ سکتا ہوں کہ روز مرہ زندگی میں میرا واسطہ اس زبان سے زیادہ رہتا ہے اور مجھے یہ زبان افہام و تفہیم میں زیادہ مدد دیتی ہے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
آپ کی بات وسیع تناظر میں درست ہے لیکن مخصوص صورتحال میں
جب میری زبان ( مادری یا قومی ) اردو ہے تو پھر میں تدریسی تصورات کو اردو میں بہتر سمجھ سکتا ہوں کہ روز مرہ زندگی میں میرا واسطہ اس زبان سے زیادہ رہتا ہے اور مجھے یہ زبان افہام و تفہیم میں زیادہ مدد دیتی ہے
اور ایسا آپ ایک طالبعلم کی حیثیت سے کہہ رہے ہیں یا تدریسی تجربے کی بنا پر؟ یا کسی اور تجربے و مطالعے کی بنیاد پر؟
 

اسد

محفلین
میں معذرت چاہتا ہوں کہ کچھ موضوعات پر زیادہ ہی تلخ ہو جاتا ہوں اور تعلیم ان میں سے ایک ہے۔ مذہب اور سیاست کی طرح اس میں بھی لوگ محض اپنے مفاد کی خاطر پورے ملک اور پوری قوم کو اندھیروں میں دھکیلنا چاہتے ہیں یا اندھیروں میں رکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے خوبصورت نعرے گھڑتے ہیں۔ ان کی ایک بڑی اکثریت محض اپنے وظیفوں کی مقدار بڑھانا چاہتی ہے۔

پاکستان میں جو بھی تعلیمی مسائل ہیں وہ سسٹم کی وجہ سے ہیں، جن میں کئی متوازی تعلیمی نظام، ٹیکسٹ بک بورڈ، تعلیمی/امتحانی بورڈ، امتحانی طریق کار، پبلشر، سکول انتظامیہ اور دوسرے عوامل شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ہر جگہ کرپشن کا دخل۔ ان کے حل کا کوئی ذکر نہیں کرتا۔ ہر شخص اردو نظام تعلیم کی گیدڑ سنگھی پیش کرتا ہے۔ کوئی نہیں مانتا کہ پوری قوم چور ہے(سو میں سے نوے چور ہوں تو پوری قوم چور ہے)، ایمانداری سے کام کرنے والے پاکستانی اور پاکستانی نژاد غیر ممالک سے درآمد کرنے پڑتے ہیں۔ یہ ہمارے سسٹم کی کجی ہے، یہی لوگ اگر پاکستان میں رہتے تو ان میں سے نوے فیصد چور ہوتے۔ (جو لوگ کہتے ہیں کہ انہوں نے کبھی چوری نہیں کی وہ یا تو دس فیصد میں سے ہیں یا انہیں کبھی موقعہ ہی نہیں ملا۔)

پاکستان میں اردو میں پچاس سال سے زیادہ عرصے سے تعلیم دی جا رہی ہے، اس زبان میں ہمارے پاس نئے اساتذہ کے لئے کیا مواد موجود ہے؟ میں نے کبھی سکول میں نہیں پڑھایا، اگر میں آج عارضی طور پر کسی سکول میں اردو (یا کوئی دوسرا مضمون) پڑھانے جاؤں تو مجھے اردو میں کیا امدادی مواد دستیاب ہو گا؟ اگر میں انگلش پڑھاؤں تو آسانی سے انٹرنیٹ سے اس کے انسٹرکٹرز سولوشن مینؤل ڈاؤنلوڈ کر سکتا ہوں، یہ امریکی یا برطانوی نظام سے ہوں گے لیکن کام دے جائیں گے۔ بھارتی ویب سائٹس سے ہمارے حالات کے مطابق مدد مل جائے گی۔ لیسن پلاننگ پر دس منٹ میں کسی بھی موضوع پر آٹھ دس آرٹیکل مل جائیں گے۔ یہی تمام چیزیں ان ممالک میں مقامی لائبریریوں میں بھی دستیاب ہیں کیونکہ لوگوں نے ان موضوعات پر لکھا ہے، پبلشرز نے ان موضوعات پر کتابیں چھاپیں ہیں اور لوگوں اور لائبریریوں نے یہ کتابیں خریدی ہیں، پڑھی ہیں اور استعمال کی ہیں۔ اردو میں اس جیسا کیا اور کتنا کام ہوا ہے؟ جو کام ہوا ہے اسے کس نے استعمال کیا ہے؟ جو کتابیں چھپی ہیں وہ کس نے خریدی ہیں؟

ہماری ہر بات کا آغاز ایک ہی انداز میں ہوتا ہے "حکومت کو چاہییے کہ ..."۔ ہم خود کچھ نہیں کرنا چاہتے، سوائے بھیک مانگنے کے۔ تو پھر جو مطالبہ ہم کرتے ہیں اس کے لئے پہلے کوئی خیرات دینے والا کیوں نہیں ڈھونڈتے؟ ہم حکومت سے بھیک مانگتے ہیں جو آگے کسی اور سے بھیک مانگے گی۔ براہ راست ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے بھیک مانگیں اگر ہماری تجویز اور اس پر عمل درآمد کروانے والے منصوبے میں جان ہو گی تو یہ کام ہو جائے گا، یہ ادارے خود حکومت سے کام کروائیں گے۔ پیسوں کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا۔ اگر ہم دیکھیں تو کمپیوٹر پر اردو کے لئے جو کام ہوا، اس میں ایک بہت بڑا حصہ امریکی امداد کے تحت کیا گیا۔ جسے استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹر سرمد نے CRULP کے دور میں بہت سے پروجیکٹ کیے اور کروائے۔ CRULP کی تعمیر کردہ بنیادوں پر ہم نے اردو کمپیوٹنگ میں بہت سے کام کیے۔ کچھ بنیاد انہوں نے تیار کی جس پر ہم نے اپنی تعمیر کی۔

آج جب کوئی تعلیمی اصطلاحات اصلاحات کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلی بات یہ ہوتی ہے کہ اس پر اصل میں عمل کون کرے گا/کروائے گا؟ استاد! اس کے لئے ہم نے کیا کِیا ہے؟ اوپر میں نے اساتذہ کے لئے مددگار مواد کا ذکر کیا ہے، جو لوگ کئی دہائیوں سے اس بارے میں شور مچا رہے ہیں انہوں نے آج تک اردو میں کتنے ٹیچرز' ایڈ تیار کیے ہیں؟ انہوں نے اس موضوع پر کتنی تعلیمی کتابیں لکھی ہیں اور دوسروں کی کتنی کتابیں (خرید کر) پڑھی ہیں؟ جو بھی نئے لوگ تعلیمی نظام کی اصلاح کے لئے مشیر بنائے جاتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ موجودہ سسٹم کے تحت نتائج حاصل کرنا کئی پنج سالہ منصوبوں پر محیط ہو گا۔ کیونکہ اساتذہ کے لئے کتابیں لکھوانے اور ان سے نتائج حاصل کرنے میں وقت لگے گا۔ جبکہ انگلش میں یہ سب ابھی ہو سکتا ہے۔ یہ سب مواد پہلے سے موجود ہے، صرف تھوڑا سا کرتا پاجامہ پہنانا پڑے گا، کئی مضامین میں اس کی بھی ضرورت نہیں ہو گی۔
 
آخری تدوین:
Top