ضرورت مخلص اساتذہ کی ہے جو دل لگا کر محنت کریں اور اس کے ساتھ کچھ ہلکا سا کام اور توجہ اگر باڈی پر دی جائے تو پھر نتائج سو فیصد آئیں گے۔۔۔ ۔۔۔ نئے نظام کے تحت، حال میں ہی، میری بیگم پنجاب میں ایجوکیٹر بھرتی ہوئی ہیں اور راوالپنڈی کے ایک دور دراز چھوٹے سے سکول میں انکی پہلی پوسٹینگ ہوئی ہے اس سے پہلے ان کی ایک مہینے کی لازمی انڈیکشن ٹریننگ بھی ہوئی ہے اور اس سارے عمل کے دوران کچھ دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں۔
1۔ یہ ساری بھرتی میرٹ پر ہوئی ہے اور قابلیت کو ترجیح دی گئ ہے سختی سے۔
2۔ ان بھرتی ہونے والے اساتذہ، ایجوکیٹرز کوانتہائی سخت ٹریننگ کرائی گئی ہے جس میں انگلش لینگوئج کورس اور کمپیوٹر کورس بھی شامل تھا۔
3۔ پڑھانے کا پورا طریقہ کار دیا گیا ہے جسے لیسن پلاننر کہتے ہیں دیا گیا۔ ایک ایک دن کے حساب سے کس سبجیکٹ کا کیا پڑھانا ہے اور کیسے پڑھانا ہے، سب بتایا گیا ہے ان میں۔،
4۔ ترقی کو رزلٹ سے منسلک کر دیا گیا ہے
5۔ ہر طرح کی مدد دی گئی ہے ان اساتذہ کو اور پھر ہر 5ویں چھٹے دن کسی نہ کسی اتھارٹی کا وزٹ اور باقاعدہ ایم سی آر بنانا۔
6۔ زیادہ تر سکولوں میں جدید طرز پر کلاس روم کا ماحول، اچھے پرائیویٹ سکولوں کی طرز پر ایڈجسٹ کر کے دیا گیا ہے۔
7۔ ایسے حالات میں اگر دل لگا کر کوئی کام کرنے والا ہو تو آسانی سے اچھا رزلٹ دے سکتا ہے۔
8۔ مسئلہ اگر کسی کو ہے تو شہر کے گنجان آبادی والے سکولوں میں بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ایسے حالات میں انفرادی توجہ دینا اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے۔
9۔ پرانی مشینری کے حوالے سے یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہو گئی کہ ہمارے پوسٹ کیے گئے سکول میں نہ بجلی ہے نہ گیس اور فرنیچر بھی گزارے لائق ہے اور پانی کا وہی پرانا کنواں ہینڈ پمپ ہے
ویسے بندہ اگر تھوڑا سے سست ہو اور بے ایمانی پر آمادہ ہو تو کافی وجوہات ہیں اپنے 'علم' کے سرمائے کو بچا کر رکھنے کی اور اسے بے جا خرچ نہ کرنے کی۔۔۔ ۔۔!
لیکن تھوڑی سے مشکل برداشت کی جائے اور ارادہ ملنے والے سکوں کو حلال کرنے کا ہو تو، زیادہ رضا کار بے شک نہ ہو بندہ، اچھا کام کیا بھی جا سکتا ہے اور اچھے کام کرنے کے بھی کئ بہانے اور مواقع ہیں۔
اور آخر میں یہ کہ مشاہدے کے مطابق انگلش کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے لازمی ہو کہ اختیاری، پڑھانے والے مخلص اور قابل اساتذہ ہوں تو اس میں مہارت ہی طالب علم کی بہت سی مشکلات آسان کر دے گی۔