شریر بیوی۔ صفحہ 24

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
Shararti_Bivi%20-%200024.gif
 

زلفی شاہ

لائبریرین
بھیا یہ اوپر ہی تو موجود ہے ۔ جو شگفتہ اپیا کا مراسلہ ہے ناں میرے مراسلے سے اوپر۔۔ وہ والا ٹائپ کرنا ہے۔
السلام علیکم بھائی ، اسی دھاگے میں اوپر دیکھیں
شکریہ ۔ پتہ چل گیا۔ اس صفحے کا آغاز ان الفاظ سے ہو رہا ہے
رات کا واقعہ آپ کو معلوم ہے۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
رات کا واقعہ آپ کو معلوم ہے۔ آپ کو اندازہ ہو گیا ہوگا کہ ہماری بیوی نے بھی کس قدر مشکوک طبیعت پائی ہے۔‘‘
’’تو آخر اس سے کیا مطلب۔‘‘ سردار صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا۔
’’اجی حضرت تمام نوکرانیاں یہی کہہ رہی ہیں کہ آپ کی داڑھی مصنوعی ہے اور ہمیں اندیشہ ہے کہ ہماری بیوی کہیں آپ سے جلنے نہ لگے۔ لہذا بہتر ہے ملاقات نہ ہو۔‘‘
سردار صاحب نے ایک قہقہہ لگا کر کہا!’’شکریہ، تسلیم تسلیم۔ بھئی میری اس قدر بڑی تو داڑھی ہے اور بات تو یہ ہے کہ اس داڑھی پر تمہارا کوئی فقرہ چست ہی نہیں ہو سکتا۔‘‘
ہم نے ہاتھ میں بال لیتے ہوئے کہا
صید از حرم کشد غم جعر بلند تو​
فریاد از تطاول مشکیں کمند تو​
صورت اور شکل اور انہیں کہاں لے جاؤ گے؟
اتنا ہی کہا تھا کہ ملازم آیااور اس نے ہم سے کہا کہ آپ کو اندر کسی بہت ضروری کام سے بلایا ہے۔ ہم فورا اٹھ کر گئے۔ معلوم ہوا اوپر ہیں،وہاں جو پہنچے تو سب سے پہلے دونوں خادمائیں آنکھیں پھاڑے متوحش اور ششدر ملیں۔ الہی خیر تو ہے۔ ہم نے دل میں کہا اور کمرے میں داخل ہوئے۔کیا دیکھتے ہیں کہ بیوی صاحبہ تکیے میں منہ چھپائے پڑی ہیں۔ پاؤں کی آہٹ پا کر جو سر اٹھایا،
Shararti_Bivi%20-%200024.gif
صید از حرم​
 

زلفی شاہ

لائبریرین
تو ہم دیکھتے ہی حیران رہ گئے۔ رنج والم سے چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ ہم بے حد پریشان ہوئے اور پاس بیٹھ کر ہم نے کندھے پر ہاتھ رکھ کر مضطرب ہو کر کہا ’’میری جان تمہیں کیا ہوا؟ خیر تو ہے۔‘‘
روتے ہوئے بیوی نے جواب دیا۔ ’’معلوم ہوتا ہے میرے دن اب قریب آگئے ہیں۔‘‘
متوحش ہو کر ہم نے پھر کہا۔ ’’خیر تو ہے۔ آخر کیا ہوا؟‘‘
تمہارا اعتبار جب میرے اوپر سے اٹھ گیا تو میں کیونکر زندہ رہ سکتی ہوں۔ اگر کسی بازاری عورت سے تم ملو اور مجھ سے کہہ دو تو خیر کچھ نہیں۔ لیکن وہ گھر میں آئے اور تم مجھ سے چھپاؤ۔ تو اس کے یہی معنی ہیں کہ میری موت قریب ہے۔ مجھ کو اب تک فخر تھا کہ میں تمہاری راز دار ہوں۔ مگر خدا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‘‘ اتنا کہہ کر آواز گھٹ گئی اور پھر بری طرح منہ چھپا کر رونا شروع کیا۔ ہم سخت چکر میں تھے کہ الہٰی یہ کیا مصیبت ہے۔‘‘ کیا مجھ کو پاگل بنا دو گی! آخر یہ کیا معمہ ہے؟ کیسی رنڈی اور کیسی منڈی یہاں کہاں ہے۔‘‘
بیوی نے آنسو پونچھ کر اور آنکھیں چار کر کے کہا۔’’اب بھی یہی کہے جاؤ گے کہ عورت نہیں ہے۔
’’کوئی نہیں، بالکل غلط ہے۔ پھر معلوم ہوتا ہے وہی رات کا قصہ پیش ہے۔‘‘
’’جو تم کہو وہ صحیح ہے۔ کہہ چکی کہ میرا مذہب ہو تو تم ہو اور ایمان ہو تو تم ہو مگر اب میں بغیر اپنی آنکھیں پھوڑے نہ رہوں گی۔ میرا مذہب ہے کہ اگر ایک
 
Top