فرحت کیانی
لائبریرین
شریر بیوی
از
مرزا عظیم بیگ چغتائی
(صفحہ- 24 )
بھیا یہ اوپر ہی تو موجود ہے ۔ جو شگفتہ اپیا کا مراسلہ ہے ناں میرے مراسلے سے اوپر۔۔ وہ والا ٹائپ کرنا ہے۔بہنا! یہاں صفحہ تو دیا ہی نہیں۔
رات کا واقعہ آپ کو معلوم ہے۔ آپ کو اندازہ ہو گیا ہوگا کہ ہماری بیوی نے بھی کس قدر مشکوک طبیعت پائی ہے۔‘‘
’’تو آخر اس سے کیا مطلب۔‘‘ سردار صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا۔
’’اجی حضرت تمام نوکرانیاں یہی کہہ رہی ہیں کہ آپ کی داڑھی مصنوعی ہے اور ہمیں اندیشہ ہے کہ ہماری بیوی کہیں آپ سے جلنے نہ لگے۔ لہذا بہتر ہے ملاقات نہ ہو۔‘‘
سردار صاحب نے ایک قہقہہ لگا کر کہا!’’شکریہ، تسلیم تسلیم۔ بھئی میری اس قدر بڑی تو داڑھی ہے اور بات تو یہ ہے کہ اس داڑھی پر تمہارا کوئی فقرہ چست ہی نہیں ہو سکتا۔‘‘
ہم نے ہاتھ میں بال لیتے ہوئے کہا
صید از حرم کشد غم جعر بلند توفریاد از تطاول مشکیں کمند توصورت اور شکل اور انہیں کہاں لے جاؤ گے؟
اتنا ہی کہا تھا کہ ملازم آیااور اس نے ہم سے کہا کہ آپ کو اندر کسی بہت ضروری کام سے بلایا ہے۔ ہم فورا اٹھ کر گئے۔ معلوم ہوا اوپر ہیں،وہاں جو پہنچے تو سب سے پہلے دونوں خادمائیں آنکھیں پھاڑے متوحش اور ششدر ملیں۔ الہی خیر تو ہے۔ ہم نے دل میں کہا اور کمرے میں داخل ہوئے۔کیا دیکھتے ہیں کہ بیوی صاحبہ تکیے میں منہ چھپائے پڑی ہیں۔ پاؤں کی آہٹ پا کر جو سر اٹھایا،
صید از حرم
تو ہم دیکھتے ہی حیران رہ گئے۔ رنج والم سے چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ ہم بے حد پریشان ہوئے اور پاس بیٹھ کر ہم نے کندھے پر ہاتھ رکھ کر مضطرب ہو کر کہا ’’میری جان تمہیں کیا ہوا؟ خیر تو ہے۔‘‘