شریف بردران ناہل قرار

عسکری

معطل
میں مزہب کے دھاگوں میں تو بالکل نہیں جاتا نا کبھی پوسٹ کی ہے پر سیاست میں کبھی کبھار چکر لگاتے ہیں ۔
 

طالوت

محفلین
کرسیاں تو دنیا کی سب سے بڑی "جمہوریت" میں بھی چلتی ہیں ، اور یہی جمہوریت کی "خوبصورتی" ہے ۔۔ کہ اظہار رائے کی "آزادی" ہوتی ہے ۔۔
وسلام
 

عسکری

معطل
کل سنا ہے ہاتھا پائی ہوئی تھی اور بہت چیخ رہی تھی وزیر اطلات جب زرداری کے خلاف کچھ پالے تھے۔
 

شمشاد

لائبریرین
عارف کے تو "قلو" ہی پڑھ دئیے تھے سب نے ، مگر میں جس بات کا انتظار کر رہا تھا وہ نہیں ہوئی ، خیر مٹی پاؤ ! موضوع سے خاصے ہٹ گئے ہیں ، گزارش کی تھی نبیل سے ان تمام مراسلوں کو الگ دھاگے میں لپیٹ دیں ،
پر ہماری سنتا کون ہے اس محفل میں​
۔۔۔۔۔۔
وسلام

ظہیر بھائی ہم ہیں ناں آپ کی خدمت کے لیے۔ آپ کی یہ بات سیدھی دل پر لگی ہے۔
 
تھینک یو پریذیڈنٹ زرداری ! از وسعت اللہ خان

پاکستان کے تیسرے گورنر جنرل غلام محمد کو جیسے ہی بھنک پڑی کہ مجلسِ قانون ساز انہیں وفاقی اسمبلی کی برطرفی کے اختیارات سے محروم کر کے محض ایک نمائشی گورنر جنرل میں تبدیل کرنا چاہتی ہے تو غلام محمد نے پہلے وار کرتے ہوئے چوبیس اکتوبر انیس سو چون کو اسمبلی ہی توڑ دی اور وزیرِ اعظم محمد علی بوگرہ کو نئی حکومت کی تشکیل تک قائم مقام وزیرِاعظم میں تبدیل کردیا۔
برطرف اسمبلی کے سپیکر مولوی تمیز الدین روپوش ہوگئے اور پھر اچانک برقعہ میں چھپ کر سندھ چیف کورٹ میں چیف جسٹس کانسٹنٹائین کے سامنے گورنر جنرل کے فیصلے کو چیلنج کردیا۔مولوی تمیز الدین نے اس مقدمے کے لیے برطانوی وکیل ڈی این پرٹ کی خدمات حاصل کیں۔جنہیں حکومت نےگرفتار کرنے کی ناکام کوشش بھی کی۔

بحرحال جسٹس کانسٹنٹائین کی عدالت نے گورنر جنرل غلام محمد کے اسمبلی توڑنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا۔حکومت نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس محمد منیر کی عدالت میں اپیل دائر کردی۔

مولوی تمیز الدین کے پاس مسٹر پرٹ کو سپریم کورٹ میں مقدمے کی فیس دینے کے پیسے نہیں تھے۔برطرف اسمبلی کے کسی ممبر نے بھی غلام محمد کے ڈر سے مولوی تمیز الدین کا مالی و اخلاقی ساتھ دینے سے گریز کیا۔چنانچہ مسٹر پرٹ نے ازراہ عنایت یہ مقدمہ بغیر فیس کے لڑا۔جسٹس منیر نے سندھ چیف کورٹ کا فیصلہ بدل دیا اور گورنر جنرل کی جانب سے اسمبلی توڑنے کے اقدام کو جائز قرار دے دیا۔

اس فیصلے پر عدالتی و سیاسی حلقوں میں خاصی تنقید ہوئی۔لیکن گورنر جنرل کی دلیل تھی کہ یہ فیصلہ عدالتِ عالیہ نے کیا ہے اس لیے ہم سب کو اس کا احترام کرنا چاہئیے۔
مزید پڑھیے
 

شمشاد

لائبریرین
یہ عالیہ اور یہ عظمی بھی تو ان کی رکھیل ہی بن کر رہ گئی ہیں۔ جب جی چاہتا جو جی چاہتا ہے ان سے منوا لیتے ہیں۔
 

عسکری

معطل
یہ عالیہ اور یہ عظمی بھی تو ان کی رکھیل ہی بن کر رہ گئی ہیں۔ جب جی چاہتا جو جی چاہتا ہے ان سے منوا لیتے ہیں۔

جی وہاں ایک حکومتی بندہ کالے کوٹ میں بیٹھ کر حکومتی حکم نامے جاری کرتا ہے اگر بھولے سے اپنی طرف سے کچھ کہ دے تو پھر سڑکوں پر کھجل ہوتا ہے۔اور ہآں جب عدالت مختصر فیصلہ سنائے اور باقی فیصلہ محفوظ کر لے سمجھ لینا کہہ رہی ہے اوپر سے پوچھ کر بتائیں گے۔:grin:
 
Top