تھینک یو پریذیڈنٹ زرداری ! از وسعت اللہ خان
پاکستان کے تیسرے گورنر جنرل غلام محمد کو جیسے ہی بھنک پڑی کہ مجلسِ قانون ساز انہیں وفاقی اسمبلی کی برطرفی کے اختیارات سے محروم کر کے محض ایک نمائشی گورنر جنرل میں تبدیل کرنا چاہتی ہے تو غلام محمد نے پہلے وار کرتے ہوئے چوبیس اکتوبر انیس سو چون کو اسمبلی ہی توڑ دی اور وزیرِ اعظم محمد علی بوگرہ کو نئی حکومت کی تشکیل تک قائم مقام وزیرِاعظم میں تبدیل کردیا۔
برطرف اسمبلی کے سپیکر مولوی تمیز الدین روپوش ہوگئے اور پھر اچانک برقعہ میں چھپ کر سندھ چیف کورٹ میں چیف جسٹس کانسٹنٹائین کے سامنے گورنر جنرل کے فیصلے کو چیلنج کردیا۔مولوی تمیز الدین نے اس مقدمے کے لیے برطانوی وکیل ڈی این پرٹ کی خدمات حاصل کیں۔جنہیں حکومت نےگرفتار کرنے کی ناکام کوشش بھی کی۔
بحرحال جسٹس کانسٹنٹائین کی عدالت نے گورنر جنرل غلام محمد کے اسمبلی توڑنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا۔حکومت نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس محمد منیر کی عدالت میں اپیل دائر کردی۔
مولوی تمیز الدین کے پاس مسٹر پرٹ کو سپریم کورٹ میں مقدمے کی فیس دینے کے پیسے نہیں تھے۔برطرف اسمبلی کے کسی ممبر نے بھی غلام محمد کے ڈر سے مولوی تمیز الدین کا مالی و اخلاقی ساتھ دینے سے گریز کیا۔چنانچہ مسٹر پرٹ نے ازراہ عنایت یہ مقدمہ بغیر فیس کے لڑا۔جسٹس منیر نے سندھ چیف کورٹ کا فیصلہ بدل دیا اور گورنر جنرل کی جانب سے اسمبلی توڑنے کے اقدام کو جائز قرار دے دیا۔
اس فیصلے پر عدالتی و سیاسی حلقوں میں خاصی تنقید ہوئی۔لیکن گورنر جنرل کی دلیل تھی کہ یہ فیصلہ عدالتِ عالیہ نے کیا ہے اس لیے ہم سب کو اس کا احترام کرنا چاہئیے۔
مزید پڑھیے