اس لڑی میں شعر ، قافیہ ، عروض اور ان سے متعلقہ مختلف باتیں اور معلوماتی مواد فراہم کیے گئے ہیں ، مختلف لڑیوں کے اقتباسات میں میرے سامنے بہت سی مفید باتیں آئیں تو سوچا ان سب کو ایک لڑی میں پرو دیا جائے۔

اس لڑی میں پروئے گئے تمام موتیوں کی فہرست:
  1. مثنوی کے اوزان
  2. مثنوی کا منظوم تعارف
  3. قوافی
  4. اساتذۂ فن
  5. غزل
  6. گیت
  7. املا
  8. مشق کریں
  9. مفید کتب
  10. مرزا غالب
  11. یائے لین ، یائے مجہول اور یائے معروف کی پہچان
  12. فارسی شعراء اور ان کے دواوین
  13. قطعہ
  14. شعر کے سپرد ہوجاؤ
  15. شترگربہ
  16. وتد مجموع و مفروق کی مثالیں
  17. "معمولِ ترکیبی" یا "معمولِ تحلیلی" ، قافیے کا ایک معمول بہ عیب
  18. ضرب المثل اشعار
  19. بحر خفیف ۔ فاعلاتن مفاعلن فعلن
  20. نور اللغات
  21. لغات کی معلومات
  22. نون پر مشتمل الفاظ کی عروضی حیثیت
  23. منظوم ترجمے سے متعلق کچھ مفید باتیں
  24. آن لائن عروض سافٹ وئیرز
  25. آزاد نظم
  26. ”ثلاثی“ ، ”ہائیکو“ ، ”مثلث“ ، ”ماہیا“ اور ”سہ برگہ“ میں فرق:
  27. غزل کی دو حیثیتیں: صنف ، مضمون
  28. ادب
  29. میر کی ہندی بحر
  30. نظم اور غزل کی کچھ وضاحت
  31. زحافات کا نقشہ
  32. ریاضت کیا ہے؟
  33. سرور عالم راز کی ویب سائٹ
  34. زحافات کے بارے میں لڑیاں اور مراسلے

الحمدللہ بندۂ ناچیز کی کتاب "آؤ ، شاعری سیکھیں" کتابی شکل میں شائع ہوگئی ہے۔
 
آخری تدوین:
بحر متقارب مثمن کے علاوہ، رمل مسدس، ہزج مسدس، سریع مسدس، خفیف مسدس اور متدارک مثمن کی مختلف صورتیں مثنوی کے لیے استعمال کی جاتی رہی ہیں۔

مثنوی کی مخصوص بحور ہیں جن میں مثنوی کہی جاتی ہے۔ ان کے نام اور اوزان:
1۔ بحرِ متقارب مثمن محذوف:فعولن فعولن فعولن فعل
2۔ بحرِ ہزج مسدس محذوف:مفاعیلن مفاعیلن فعولن
3۔ بحرِ ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف:مفعولُ مفاعلن فعولن
4۔ بحرِ خفیف مسدس مخبون محذوف:فاعلاتن مفاعلن فعِلن
5۔ بحر رمل مسدس محذوف:فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
6۔ بحرِ رمل مسدس مخبون محذوف:فعلاتن فعلاتن فعلن
7۔ بحرِ سریع مسدس محذوف:مفتعلن مفتعلن فاعلن
میری ایک پرانی بیاض میں بھی ایسے ہی لکھا ہے۔ یہاں تک میں آپ کی تائید کرتا ہوں۔ مگر میری ذاتی رائے میں فی زمانہ"فعولن فعولن فعولن فعولن"
میں مثنوی کہنے میں کوئی حرج نہیں۔ ویسے بھی علم عروض اب اپنی افادیت تقریبا کھو چکا ہے۔ نہ استاد رہے۔ نہ لوگوں میں اس کا مذاق کہا۔ پھر نیا تجربہ کرنے میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔ کچھ پتھر پر لکیر تو ہے نہیں، کہ مٹا ئی نہ جا سکے۔
 
زمیں آسمانوں کا ہے بادشاہ​
وہ سارے زمانوں کا ہے بادشاہ​
ہمارا سہارا بڑی شان والا​
خدا ہے ہمارا بڑی شان والا​
محمد خدا کے ہیں پیارے رسول​
جو سیرت سے صورت سے دونوں سے پھول​
میں مسلم ہوں اس بات کو جانتا ہوں​
میں ان کوخدا کا نبی مانتا ہوں​
جولکھنے لگاہوں یہی مثنوی ہے​
جو کہنے لگا ہوں یہی مثنوی ہے​
ہو ناول ،کہانی ، ہو قصہ سخن ور​
ادب کا مگر ہو ،وہ حصہ سخن ور​
مزہ شاعری کی روانی میں آئے​
وہ انداز ہو جو کہانی میں آئے​
ارے شاعری میں روانی بنائیں​
نظم کے ہی اندر کہانی سنائیں​
 
مزاحیہ غزل میں اس قسم کی اغلاط کی اجازت مزاح نگار اپنا حق سمجھتے ہیں شاید۔ بہت سی مزاحیہ غزلوں میں عروض کے ساتھ کھلواڑ کیا جاتا ہے، اور مشاعروں میں بھی ایسی غزلیں پڑھ کر مشاعرہ لوٹا جاتا ہے۔ حد یہ ہے کہ کچھ تو مکمل بے بحری بھی ہوتی ہیں!!
 
یہ فہرست ہے جو اب تک تجویز کی گئی یا ان بزرگوں کو استاد شعراء کہا گیا۔میرا نکتہ یہ ہے کہ: بڑا شاعر ہونا، اور بات ہے استاد ہونا اور بات ہے اور فنی حوالے سے سند کی حیثیت رکھنا اور بات ہے (فکری اور نظریاتی اسناد کا معاملہ یہاں نہیں)۔اگر ان تفریقات کے ساتھ بات کی جائے تو اپنی جسارتیں پیش کئے دیتا ہوں۔ دیکھئے لتاڑیے گا نہیں، جہاں میں نے کچھ نہیں لکھا، اُس کو نفی نہ سمجھئے گا بلکہ میری کم علمی پر مبنی خاموشی گردانئے گا۔
مرزا غالب: بڑا شاعر، استاد، سند​
میر تقی میر: بڑا شاعر، استاد، سند​
مومن: بڑا شاعر، استاد​
میر درد: بڑا شاعر، استاد، سند​
ذوق: بڑا شاعر، استاد، سند​
آتش: بڑا شاعر، استاد، سند​
احسان دانش: بڑا شاعر​
جمیل الدین عالی: مشہور شاعر​
احمد ندیم قاسمی: بڑا شاعر​
رئیس امرہوی: بڑا شاعر، استاد
امیر خسرو: بڑا شاعر
ولی دکنی: بڑا شاعر، استاد
مرزا محمد رفیع سودا: بڑا شاعر، استاد، سند
نظیر اکبر آبادی: بڑا شاعر
داغ دہلوی: بڑا شاعر، استاد، سند
فیض احمد فیض: بڑا شاعر
مجید امجد: بڑا شاعر
ن م راشد: بڑا شاعر
قتیل شفائی: بڑا شاعر​
صوفی تبسم: بڑا شاعر​
سلیم کوثر: بڑا شاعر​
فن میں سند کا معاملہ ذرا توجہ طلب ہے۔ اگر کہیں دو یا زیادہ اسناد میں ٹکراؤ کی کیفیت ہو، تو میرا مشرب ہے کہ ان سب کو درست مانا جائے۔
 

مغزل

محفلین
اچھا دھاگہ ہے پیارے بھائی ۔۔ مگر۔۔ میں تو اس شعر کا اسیر ہوں۔۔
لیک گوید شعر چوں آبِ حیات
من نہ دانم فاعلاتن فاعلات !!!!!
 
ہر بحر کے ہر رکن کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، کہیں اجازت ہے اور کہیں نہیں ہے، مثلاً بحر ہزج مثمن سالم مفاعیلن چار بار، اس کے نہ پہلے رکن میں تبدیلی ہو سکتی ہے نہ دوسرے نہ تیسرے، صرف چوتھے میں مفاعیلن کی جگہ مفاعیلان آ سکتا ہے۔

اسی طرح بحر رمل مثمن محذوف فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن، اس کے بھی کسی رکن میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی سوائے فاعلن کے مسبغ ہو کر فاعلان ہو جاتا ہے۔

لیکن اسی بحر رمل کی ایک مزاحف شکل، بحر رمل مثمن محذوف مقطوع فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن، اس بحر میں فاعلاتن کی جگہ فعلاتن اور فعلن کی جگہ فَعِلن، فعلان اور فَعِلان آ سکتے ہیں اور یوں آٹھ وزن بن جاتے ہیں۔

اسی طرح بحر خفیف جس کا کچھ ذکر اوپر ہوا ہے، میں بھی آٹھ وزن بن جاتے ہیں۔

کہنے کا مطلب یہ کہ ہر بحر کا اپنا مخصوص نظام ہے اور کسی بھی بحر میں ایک رکن کی جگہ دوسرا رکن لانے کیلیے بحور پر عبور ضروری ہے وگرنہ بہتر یہی ہے کہ کسی بحر کے جو نارمل ارکان مستعمل ہوتے ہیں انہی کو استعمال کیا جائے۔

فعلن، زیادہ تر کسی بھی بحر کے آخر میں آتا ہے، مثلاً

رمل مثمن کی مزاحف شکل میں فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
رمل مسدس کی مزاحف شکل میں فاعلاتن فعلاتن فعلن
مجتث مثمن کی مزاحف شکل میں مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
خفیف مسدس کی مزاحف شکل میں فاعلاتن مفاعلن فعلن

ان سب میں فعلن 22 کو نہ صرف فَعِلن 11 2سے بدلا جا سکتا ہے بلکہ فعلان 2 2 1 اور فَعِلان 1 1 2 1 کی شکل میں بھی لایا جا سکتا ہے۔
 
عام طور پر مزاحف بحروں میں دو طرح سے پہلے رکن میں کچھ تبدیلی کی جاتی ہے۔

اول - مزاحف بحروں کے پہلے سالم رکن کو مخبون رکن سے بدل دینا، جیسے

بحر رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع - اسکے افاعیل فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن ہیں لیکن پہلے رکن یعنی فاعلاتن کو مخبون رکن فعلاتن سے بدل کر وزن فعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن بھی ہو جاتا ہے۔

اسی طرح بحر رمل مسدس مخبون محذوف مقطوع اسکے افاعیل فاعلاتن فعلاتن فعلن ہیں لیکن فعلاتن فعلاتن فعلن بھی جائز ہے۔

اسی طرح بحر خفیف مخبون محذوف مقطوع افاعیل فاعلاتن مفاعلن فعلن سے فعلاتن مفاعلن فعلن ہو سکتے ہیں۔

ان مثالوں سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ عام طور پر فاعلاتن کو فعلاتن بنایا جاتا ہے، لیکن یاد رہے کہ رمل مثمن محذوف فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن اور رمل مسدس محذوف فاعلاتن فاعلاتن فاعلن میں اس تبدیلی کی اجازت نہیں ہے۔

دوسری قسم میں تسکین اوسط زحاف کی مدد سے پہلے رکن میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔

جیسے بحر کامل متفاعلن متفاعلن متفاعلن متفاعلن میں پہلے رکن بلکہ کسی بھی رکن کو مستفعلن کیا جا سکتا ہے۔

اسی طرح بحر ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف - مفعول مفاعلن فعولن میں تسکین اوسط سے مفعولن فاعلن فعولن وزن کیا جا سکتا ہے۔

اسی طرح بحر ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن کو بدل کر مفعولن مفعول مفاعیل فعولن کیا جا سکتا ہے۔

ان تمام بحور کی امثال آپ میرے بلاگ پر دیکھ سکتے ہیں۔
 
Top