فرخ منظور
لائبریرین
انتظار حسین (1925)
انتظار حسین نے وضع داری نہیں سیکھی بلکہ وضع داری نے انہیں اپنے اظہار کے لیے چن لیا ہے۔ انتظار کی ذات میں ادبی اختلاف رائے کے سوا کسی جھگڑے کے لیے گنجائش نہیں۔ اسے اپنے تجربے کو ہنر کی کٹھالی میں ڈال کر جوالہ مکھی بنانے سے فرصت ملے تو عقیدے، سیاست اور زبان کے نام پر لڑائی کی سوجھے۔ انتظار نے کہانی لکھنا شروع کی تو بہت گرد اڑی۔ ترقی پسند ناراض، اسلام پسند خفا، کوئی زبان پر معترض ہوا تو کسی کو پلاٹ نہ ہونے کی شکایت پیدا ہوئی۔ انتظار نے کسی راگدار پنڈت کی طرح ریاض جاری رکھا۔ آج اردو کہانی کی اقلیم پر میرٹھ کے قریب واقع ایک قصبے ڈبائی کا پھریرا لہراتا ہے۔
انتظار حسین نے وضع داری نہیں سیکھی بلکہ وضع داری نے انہیں اپنے اظہار کے لیے چن لیا ہے۔ انتظار کی ذات میں ادبی اختلاف رائے کے سوا کسی جھگڑے کے لیے گنجائش نہیں۔ اسے اپنے تجربے کو ہنر کی کٹھالی میں ڈال کر جوالہ مکھی بنانے سے فرصت ملے تو عقیدے، سیاست اور زبان کے نام پر لڑائی کی سوجھے۔ انتظار نے کہانی لکھنا شروع کی تو بہت گرد اڑی۔ ترقی پسند ناراض، اسلام پسند خفا، کوئی زبان پر معترض ہوا تو کسی کو پلاٹ نہ ہونے کی شکایت پیدا ہوئی۔ انتظار نے کسی راگدار پنڈت کی طرح ریاض جاری رکھا۔ آج اردو کہانی کی اقلیم پر میرٹھ کے قریب واقع ایک قصبے ڈبائی کا پھریرا لہراتا ہے۔