مجھے محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب کا یہ شعر بہت اچھا لگتا ہے:

آج میرے ایک واقف کار نے مجھ سے کہا
نام تیرا بن نہ جائے جنگ کا اعلان کل
ان کی اسی غزل کا مقطع بھی بہت شاندار ہے:
آس کا دامن نہ چھوڑو یار آسی ، دیکھنا
مشکلیں جو آج ہیں ہوجائیں گی آسان کل

مزے کی بات یہ ہے کہ ان کی یہ غزل ۱۹۸۵ء کی ہے اور یہی میرا سن پیدائش ہے۔:)
 
ویسے تو بہت سے اشعار ہیں مگر ایک دم ایک غزل کا مطلع یاد آگیا ہے اور کیا ہی خوب یاد آیا صاحب! تو عرض کئے دیتا ہوں۔ شعر یوں ہے:

کبھی گلاب کبھی چاند مستعار لیا​
ترے فراق کا موسم یونہی گزار لیا​
عجیب موسم گل کا نکھار ہے اب کے​
لگے کہ تجھ سے بہاروں نے کچھ ادھار لیا​
یہ شعر محفل کی ایک خاتون سارہ بشارت گیلانی صاحبہ کا ہے۔​
 
fateh10.gif
شاعر: فاتح الدین بشیر
 
Top