کئی ایک شعروں کا تو اچھا خاصا حلیہ بگاڑا ہے۔ معلوم نہیں جان بوجھ کر بگاڑا ہے یا بھول چُوک سے بگڑ گیا ہے۔
میں بھی ایک شعر لکھتا چلوں۔
محبوب کی زلفوں کی تعریف ہو رہی ہے۔
رات کہتے ہیں تیری زلفِ گرہ گیر کو لوگ
یعنی کہ محبوب کی زلفیں اتنی کالی ہیں کہ انہیں رات سے تعبیر کیا گیا ہے۔
رات کہتے ہیں تیری زلفِ گرہ گیر کو لوگ
تُو اگر سر منڈھا دے تو اُجالا ہو جائے
آداب عرض ہے۔
دیکھ لیں یوسف ثانی صاحب ، آپ سے شمشاد بھائی خود پوچھ رہے ہیں ۔ حالانکہ آج تک انہوں نے مجھے نہیں پوچھا کہ مجھے کہاں کہاں پوسٹ کرنے میں دشواری ہے۔ اب تو آپ مانیں گے نا کہ محفل پہ نہ کوئی سیاست ہے نہ کسی قسم کی "پروری"۔یوسف بھائی آپ کہاں پوسٹ کرنا چاہتے ہیں جو نہیں کر پا رہے، سوائے لائبریری سیکشن کے۔
یوسف بھائی آپ کہاں پوسٹ کرنا چاہتے ہیں جو نہیں کر پا رہے، سوائے لائبریری سیکشن کے۔
دیکھ لیں یوسف ثانی صاحب ، آپ سے شمشاد بھائی خود پوچھ رہے ہیں ۔ حالانکہ آج تک انہوں نے مجھے نہیں پوچھا کہ مجھے کہاں کہاں پوسٹ کرنے میں دشواری ہے۔ اب تو آپ مانیں گے نا کہ محفل پہ نہ کوئی سیاست ہے نہ کسی قسم کی "پروری"۔
یوسف ثانی صاحب، پیغام قران و حدیث کے سلسلے میں آپ کا مراسلہ اس ربط پر موجود ہے۔
فورم میں اسلامی تعلیمات سے متعلقہ سیکشن لائبریری پراجیکٹ میں بھی ہیں جہاں صرف لائبریری سیکشن کے ممبران پوسٹ کر سکتے ہیں۔ آپ اس ربط پر اسلامی تعلیمات سے متعلقہ مراسلات پوسٹ کر سکتے ہیں۔ یہاں مراسلات موڈریٹرکے اپروول کے بعد ظاہر ہوں گے۔
بہت خوب۔صحن میں دوڑنے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جو ساس ہی کو نہ پٹکے وہ بہو کیا ہے
مالویہ مدہنبڑھائ شیخ نے داڑھی، اگرچہ سن کی سی
مگر وہ بات کہاں، مولوی مدن کی سی
بہت خوب۔
بہت
جزاک اللہ برائے تصحیح ۔مالویہ مدہن
یہ لیجیے مولوی مدن کی تلاش مکمل ہوئی۔
معروف ہندو رہنما مدن موہن مالویہ کی بے ہنگم ڈاڑھی پر ایک شاعر نے پھبتی کسی تھی :
ہزار شیخ نے ڈاڑھی بڑھائی سن کی سی
مگر وہ بات کہاں مالوی مدن کی سی
اس شعر کے ساتھ "حسن سلوک" یہ ہوا کہ بعد کے دور میں کسی کاتب نے اس کی "اصلاح" کر دی اور مالوی کو مولوی کر دیا۔ اس نے سوچا ہو گا، ایک مولوی ہوتا ہے ایک مولانا، یہ مالوی تو سنا نہیں۔ ضرور پہلے والے کاتب کی غلطی ہے۔ چنانچہ اب یہ شعر یوں لکھا جاتا ہے :
ہزار شیخ نے ڈاڑھی بڑھائی سن کی سی
مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی
حالانکہ بے چارے "مدن" نام کا کوئی مولوی کبھی تھا ہی نہیں۔