محمداحمد
لائبریرین
دراصل یہ تو محض ایک کھیل ہے۔میرا اندازہ تھا کہ تابش بھائی کا اسکور ظہیر بھیا کے اسکور کے قریب قریب ہو گا۔
ورنہ اس میں ذوق کم اور یادداشت کا زیادہ امتحان ہے۔
دراصل یہ تو محض ایک کھیل ہے۔میرا اندازہ تھا کہ تابش بھائی کا اسکور ظہیر بھیا کے اسکور کے قریب قریب ہو گا۔
اپنے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کو فوراً رفع کرنا ضروری ہوتا ہے۔ 😃میرا اندازہ تھا کہ تابش بھائی کا اسکور ظہیر بھیا کے اسکور کے قریب قریب ہو گا۔
میں خواہ مخواہ ہی اکیلے پن کا شکار تھا !اپنے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کو فوراً رفع کرنا ضروری ہوتا ہے۔ 😃
اگر منتظم ہونا یادداشت سے مشروط ہوتا تو بننے سے پہلے معذرت کر چکا ہوتا۔ 😁
مجھے تو اپنے لکھے چند اشعار بھی سارے نہیں یاد ہیں۔ 😊
اپنے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کو فوراً رفع کرنا ضروری ہوتا ہے۔ 😃
اگر منتظم ہونا یادداشت سے مشروط ہوتا تو بننے سے پہلے معذرت کر چکا ہوتا۔ 😁
مجھے تو اپنے لکھے چند اشعار بھی سارے نہیں یاد ہیں۔ 😊
میں خواہ مخواہ ہی اکیلے پن کا شکار تھا !
ماشاء اللہ!
4سیانے کہتے ہیں کہ اگر آپ ذیل میں دیئے گئے اشعار میں سے کوئی دس سے بارہ اشعار مکمل کرلیتے ہیں تو آپ ادبی ذوق رکھتے ہیں۔
بہت آسان کر دیا۔ ہے نا؟
1. نازکی اس کی لب کی کیا کہیئے۔۔
2. یاد ماضی عذاب ہے یا رب۔۔
3. آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک۔۔
4. زلیخائے عزیزاں بات یہ ہے۔۔
5 نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن۔۔
6 نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر۔۔
7 ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں۔۔
8 کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی۔۔
9 نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم۔۔
10 بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب۔۔
11 اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں۔۔
12 انھی پتھروں پہ چل کے اگر آ سکو تو آو۔۔
13 یہ سمجھ کے مانا ہے سچ تمھاری باتوں کو۔۔
14 وہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا۔۔
15 وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا۔۔
16 وقت رخصت وہ چپ رہا عابد۔۔
17 وہ دوستی تو خیر اب نصیب دشمناں ہوٸی۔۔
18 وہ آئیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے۔۔
19 نہیں دنیا کو جب پرواہ ہماری۔۔
20 نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے۔۔
21 نیت شوق بھر نہ جائے کہیں۔۔
22 نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے۔۔
23 محبت مجھے ان جوانوں سے ہے۔۔
24 میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔
25 ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی۔۔
26 میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں۔۔
27 میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا۔۔
28 مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے۔۔
29 محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے۔۔
30 میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر۔۔
31 میں جو بولا کہا کہ یہ آواز۔۔
32 ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن۔۔
33 موت کا ایک دن معین ہے۔۔
34 ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں۔۔
35 گو ذرا سی بات پہ برسوں کے یارانے گٸے۔۔
36 گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے۔۔
37 گر بتادیں گے بادشاہی کے۔۔
38 کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاوں گا۔۔
39 دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف۔۔
40 ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی۔۔
41 دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے۔۔
42 دوستی جب کسی سے کی جائے۔۔
43 دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں۔۔
44 فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا۔۔
45 غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے۔۔
46 ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام۔۔
47 ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے۔۔
48 اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں۔
تو پھر آئیے اور اپنا اسکور بتائیے۔
(بشکریہ فیس بک۔ برادرم اسلم شاد کی وال سے اقتباس)
ماشاء اللہ!4
13
اور 19
یہ تین نہیں آتے۔۔۔ انیس سنا سنا سا لگ رہا ہے۔۔۔ پر ذہن میں نہیں۔
اسی لیے چھوڑ دیا ہے۔۔۔ ورنہ ذوق کی سند ایسے ملنے لگی تو آپ کو دکان جلانی پڑے گیدراصل یہ تو محض ایک کھیل ہے۔
اور اب جو دیکھا تو 4 اور 19 دونوں ہی یاد آگئے۔۔۔ لیکن 13 نمبر پہلی بار ہی پڑھا۔۔۔ ایسا کوئی معروف تو نہیں ہے۔۔۔4
13
اور 19
یہ تین نہیں آتے۔۔۔ انیس سنا سنا سا لگ رہا ہے۔۔۔ پر ذہن میں نہیں۔
انیس تو مجھے بھی آتا ہے:اور اب جو دیکھا تو 4 اور 19 دونوں ہی یاد آگئے۔۔۔ لیکن 13 نمبر پہلی بار ہی پڑھا۔۔۔ ایسا کوئی معروف تو نہیں ہے۔۔۔
علی بھائی ، میں نے تو احمد بھائی (زندہ باد) کا مراسلہ دیکھ کر ان کے ساتھ مذاق کرنے کے لیے یونہی ایک فرضی نمبر لکھ دیا تھا ۔ گننے کی تو نوبت ہیں نہیں آئی اور نہ ہی کوشش کی ۔میرا اندازہ تھا کہ تابش بھائی کا اسکور ظہیر بھیا کے اسکور کے قریب قریب ہو گا۔
کیوں نہ آپ کو منتظمِ اعلیٰ بنا دیا جائے؟4
13
اور 19
یہ تین نہیں آتے۔۔۔ انیس سنا سنا سا لگ رہا ہے۔۔۔ پر ذہن میں نہیں۔
پہلی فرصت میں۔۔۔ اور پہلی فرصت کی امید بر نہیں آتی۔کیوں نہ آپ کو منتظمِ اعلیٰ بنا دیا جائے؟
میر تقی میر | نازکی اس کی لب کی کیا کہیئے۔۔ پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے | 1 | 1 |
اختر انصاری | یاد ماضی عذاب ہے یا رب۔۔ چھین لے مجھ سے حافظہ میرا | 1 | 2 |
غالب | آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک۔۔ کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک | 1 | 3 |
جون ایلیا | زلیخائے عزیزاں بات یہ ہے۔۔بھلا گھاٹے کا سودا کیوں کریں ہم | 4 | |
غالب | نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن۔۔ بڑے بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے | 1 | 5 |
اقبال | نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر۔۔ تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر | 1 | 6 |
اقبال | ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں۔۔ مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں | 1 | 7 |
پروین شاکر | کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی۔۔ اُس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی | 1 | 8 |
جون ایلیا | نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم۔۔ بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم | 1 | 9 |
غالب | بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب۔۔ تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں | 1 | 10 |
شعیب احمد شعیب | اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں۔۔ اس طرح تو ہوتا ہے، اس طرح کے کاموں میں | 1 | 11 |
مصفیٰ زیدی | انھی پتھروں پہ چل کے اگر آ سکو تو آو۔۔ مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے | 1 | 12 |
شہزاد احمد | یہ سمجھ کے مانا ہے سچ تمھاری باتوں کو۔۔اتنے خوبصورت لب جھوٹ کیسے بولیں گے | 13 | |
اسلم انصاری | وہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا۔۔ تو نے منہ پھیر کے جس شخص کو دیکھا بھی نہیں | 1 | 14 |
فیض احمد فیض | وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا۔۔ وہ بات اُن کو بہت ناگوار گزری ہے | 1 | 15 |
عابد علی عابد | وقت رخصت وہ چپ رہا عابد۔۔ آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل | 1 | 16 |
ناصر کاظمی | وہ دوستی تو خیر اب نصیب دشمناں ہوئی۔۔وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا | 17 | |
غالب | وہ آئیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے۔۔ کبھی ہم اُن کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں | 1 | 18 |
جون ایلیا | نہیں دنیا کو جب پرواہ ہماری۔۔ تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم | 1 | 19 |
شہزاد احمد | نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے۔۔وہ مجھے دیکھ کے پہچان لیا کرتے تھے | 20 | |
ناصر کاظمی | نیت شوق بھر نہ جائے کہیں۔۔ تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں | 1 | 21 |
اقبال | نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے۔۔ مزہ تو جب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی | 1 | 22 |
اقبال | محبت مجھے ان جوانوں سے ہے۔۔ ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند | 1 | 23 |
ساحر لدھیانوی | میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔ آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ہیں | 1 | 24 |
ندا فاضلی | ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی۔۔جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا | 25 | |
مصفیٰ زیدی | میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں۔۔ تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے | 1 | 26 |
منیر نیازی | میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا۔۔ عمر میرے تھی مگر اس کو بسر اُس نے کیا | 1 | 27 |
مرزا رضا برق لکھنوی | مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے۔۔ وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے | 1 | 28 |
حفیظ ہشیار پوری | محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے۔۔ تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے | 1 | 29 |
مجروح سلطانپوری | میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر۔۔ لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا | 1 | 30 |
میر تقی میر | میں جو بولا کہا کہ یہ آواز۔۔ اُسی خانہ خراب کی سی ہے | 1 | 31 |
غالب | ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن۔۔ خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک | 1 | 32 |
غالب | موت کا ایک دن معین ہے۔۔ نیند کیوں رات بھر نہیں آتی | 1 | 33 |
غالب | میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں ۔۔ کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے | 1 | 34 |
خاطر غزنوی | گو ذرا سی بات پہ برسوں کے یارانے گئے۔۔ لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے | 1 | 35 |
فیض احمد فیض | گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے۔۔ چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے | 1 | 36 |
ساغر صدیقی | گر بتادیں گے بادشاہی کے۔۔ ہم فقیروں سے دوستی کر لو | 1 | 37 |
احمد ندیم قاسمی | کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاوں گا۔۔ میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا | 1 | 38 |
حفیظ جالندھری | دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف۔۔ اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی | 1 | 39 |
احمد فراز | ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی۔۔ یہ خزانے تجھے ممکن ہیں خرابوں میں ملیں | 1 | 40 |
فیض احمد فیض | دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے۔۔ وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے | 1 | 41 |
راحت اندوری | دوستی جب کسی سے کی جائے۔۔دشمنوں کی بھی رائے لی جائے | 42 | |
ساحر لدھیانوی | دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں۔۔جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں | 43 | |
مولانا حالی | فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا۔۔ مگر اس میں ہوتی ہے محنت زیادہ | 44 | |
چراغ حسن حسرت | غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے۔۔ کچھ ہم سے کہا ہوتا، کچھ ہم سے سنا ہوتا | 1 | 45 |
اکبر الہ آبادی | ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام۔۔ وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا | 1 | 46 |
میر تقی میر | ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے۔۔ اُس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے | 1 | 47 |
احمد فراز | اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں۔۔ کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں | 1 | 48 |
نئے آنے والے پہلے اپنا اسکور لکھیں۔
میر تقی میرنازکی اس کی لب کی کیا کہیئے۔۔ پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے 1 1یاد ماضی عذاب ہے یا رب۔۔ چھین لے مجھ سے حافظہ میرا 1 2 غالبآہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک۔۔ کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک 1 3زلیخائے عزیزاں بات یہ ہے۔۔ 4 غالبنکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن۔۔ بڑے بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے 1 5 اقبالنہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر۔۔ تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر 1 6 اقبالترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں۔۔ مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں 1 7 پروین شاکرکو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی۔۔ اُس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی 1 8 جون ایلیانیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم۔۔ بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم 1 9 غالببنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب۔۔ تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں 1 10 شعیب احمد شعیباب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں۔۔ اس طرح تو ہوتا ہے، اس طرح کے کاموں میں 1 11 مصفیٰ زیدیانھی پتھروں پہ چل کے اگر آ سکو تو آو۔۔ مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے 1 12یہ سمجھ کے مانا ہے سچ تمھاری باتوں کو۔۔ 13وہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا۔۔ تو نے منہ پھیر کے جس شخص کو دیکھا بھی نہیں 1 14 فیض احمد فیضوہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا۔۔ وہ بات اُن کو بہت ناگوار گزری ہے 1 15 عابد علی عابدوقت رخصت وہ چپ رہا عابد۔۔ آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل 1 16وہ دوستی تو خیر اب نصیب دشمناں ہوئی۔۔ 17 غالبوہ آئیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے۔۔ کبھی ہم اُن کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں 1 18 جون ایلیانہیں دنیا کو جب پرواہ ہماری۔۔ تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم 1 19نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے۔۔ 20 ناصر کاظمینیت شوق بھر نہ جائے کہیں۔۔ تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں 1 21 اقبالنشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے۔۔ مزہ تو جب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی 1 22 اقبالمحبت مجھے ان جوانوں سے ہے۔۔ ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند 1 23 ساحر لدھیانویمیرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔ آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ہیں 1 24ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی۔۔ 25 مصفیٰ زیدیمیں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں۔۔ تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے 1 26 منیر نیازیمیری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا۔۔ عمر میرے تھی مگر اس کو بسر اُس نے کیا 1 27مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے۔۔ وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے 1 28 قتیل شفائیمحبت کرنے والے کم نہ ہوں گے۔۔ تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے 1 29میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر۔۔ لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا 1 30 میر تقی میرمیں جو بولا کہا کہ یہ آواز۔۔ اُسی خانہ خراب کی سی ہے 1 31 غالبہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن۔۔ خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک 1 32موت کا ایک دن معین ہے۔۔ نیند کیوں رات بھر نہیں آتی 1 33 غالبمیں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں ۔۔ کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے 1 34گو ذرا سی بات پہ برسوں کے یارانے گئے۔۔ لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے 1 35گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے۔۔ چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے 1 36گر بتادیں گے بادشاہی کے۔۔ ہم فقیروں سے دوستی کر لو 1 37 احمد ندیم قاسمیکون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاوں گا۔۔ میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا 1 38دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف۔۔ اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی 1 39 احمد فرازڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی۔۔ یہ خزانے تجھے ممکن ہیں خرابوں میں ملیں 1 40 فیض احمد فیضدونوں جہان تیری محبت میں ہار کے۔۔ وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے 1 41دوستی جب کسی سے کی جائے۔۔ 42دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں۔۔ 43فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا۔۔ 44 حسرت موہانیغیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے۔۔ کچھ ہم سے کہا ہوتا، کچھ ہم سے سنا ہوتا 1 45ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام۔۔ وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا 1 46 میر تقی میرہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے۔۔ اُس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے 1 47 احمد فرازاس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں۔۔ کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں 1 48
جنہوں نے اپنا اسکور لکھ دیا ہے وہ اپنی ذمہ داری پر کلک کریں۔
خاکسار نے تقریباً چالیس اشعار مکمل کر دیے ہیں ، محض یادداشت کے بھروسے پر (دو مصرع البتہ گوگل سے مکمل کروائے۔ )۔ غلطی اور سہو کے امکانات کافی زیادہ ہیں۔
زیادہ اسکور والے میری اصلاح کریں۔ اور یہ ٹیبل مکمل کرنے میں مدد کریں۔
فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا۔مگر اس میں ہوتی ہے محنت زیادہ
|