شعری ادب کا سمندر: آپ کتنے پانی میں ہیں؟

محمداحمد

لائبریرین
یہ کہہ کر کے اسے شعر آتے ہیں؟ یا یہ کہہ کر کے یہ ویلا جب شعر یاد رکھ سکتا ہے تو کچھ بھی یاد رکھ سکتا ہے!

یا یہ کہہ کر کہ یہ شعری اور ادبی ذوق والوں کو کہیں نہ کہیں الجھا کر رکھے گا اور لوگوں کا دھیان کسی اور تخریب کاری کی طرف نہیں جائے گا۔ :) :) :)
 
میر تقی میر​
نازکی اس کی لب کی کیا کہیئے۔۔ پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
1​
1​
یاد ماضی عذاب ہے یا رب۔۔ چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
1​
2​
غالب​
آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک۔۔ کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک
1​
3​
زلیخائے عزیزاں بات یہ ہے۔۔
4​
غالب​
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن۔۔ بڑے بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
1​
5​
اقبال​
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر۔۔ تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
1​
6​
اقبال​
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں۔۔ مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
1​
7​
پروین شاکر​
کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی۔۔ اُس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
1​
8​
جون ایلیا​
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم۔۔ بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم
1​
9​
غالب​
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب۔۔ تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں
1​
10​
شعیب احمد شعیب​
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں۔۔ اس طرح تو ہوتا ہے، اس طرح کے کاموں میں
1​
11​
مصفیٰ زیدی​
انھی پتھروں پہ چل کے اگر آ سکو تو آو۔۔ مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
1​
12​
یہ سمجھ کے مانا ہے سچ تمھاری باتوں کو۔۔
13​
وہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا۔۔ تو نے منہ پھیر کے جس شخص کو دیکھا بھی نہیں
1​
14​
فیض احمد فیض​
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا۔۔ وہ بات اُن کو بہت ناگوار گزری ہے
1​
15​
عابد علی عابد​
وقت رخصت وہ چپ رہا عابد۔۔ آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل
1​
16​
وہ دوستی تو خیر اب نصیب دشمناں ہوئی۔۔
17​
غالب​
وہ آئیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے۔۔ کبھی ہم اُن کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں
1​
18​
جون ایلیا​
نہیں دنیا کو جب پرواہ ہماری۔۔ تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم
1​
19​
نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے۔۔
20​
ناصر کاظمی​
نیت شوق بھر نہ جائے کہیں۔۔ تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں
1​
21​
اقبال​
نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے۔۔ مزہ تو جب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی
1​
22​
اقبال​
محبت مجھے ان جوانوں سے ہے۔۔ ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
1​
23​
ساحر لدھیانوی​
میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔ آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ہیں
1​
24​
ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی۔۔
25​
مصفیٰ زیدی​
میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں۔۔ تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
1​
26​
منیر نیازی​
میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا۔۔ عمر میرے تھی مگر اس کو بسر اُس نے کیا
1​
27​
مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے۔۔ وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے
1​
28​
قتیل شفائی​
محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے۔۔ تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے
1​
29​
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر۔۔ لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
1​
30​
میر تقی میر​
میں جو بولا کہا کہ یہ آواز۔۔ اُسی خانہ خراب کی سی ہے
1​
31​
غالب​
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن۔۔ خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
1​
32​
موت کا ایک دن معین ہے۔۔ نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
1​
33​
غالب​
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں ۔۔ کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے
1​
34​
گو ذرا سی بات پہ برسوں کے یارانے گئے۔۔ لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے
1​
35​
گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے۔۔ چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
1​
36​
گر بتادیں گے بادشاہی کے۔۔ ہم فقیروں سے دوستی کر لو
1​
37​
احمد ندیم قاسمی​
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاوں گا۔۔ میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا
1​
38​
دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف۔۔ اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
1​
39​
احمد فراز​
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی۔۔ یہ خزانے تجھے ممکن ہیں خرابوں میں ملیں
1​
40​
فیض احمد فیض​
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے۔۔ وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے
1​
41​
دوستی جب کسی سے کی جائے۔۔
42​
دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں۔۔
43​
فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا۔۔
44​
حسرت موہانی​
غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے۔۔ کچھ ہم سے کہا ہوتا، کچھ ہم سے سنا ہوتا
1​
45​
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام۔۔ وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
1​
46​
میر تقی میر​
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے۔۔ اُس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے
1​
47​
احمد فراز​
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں۔۔ کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
1​
48​
نئے آنے والے پہلے اپنا اسکور لکھیں۔
جنہوں نے اپنا اسکور لکھ دیا ہے وہ اپنی ذمہ داری پر کلک کریں۔ :) :)
خاکسار نے تقریباً چالیس اشعار مکمل کر دیے ہیں ، محض یادداشت کے بھروسے پر (دو مصرع البتہ گوگل سے مکمل کروائے۔ :) )۔ غلطی اور سہو کے امکانات کافی زیادہ ہیں۔ :)

زیادہ اسکور والے میری اصلاح کریں۔ اور یہ ٹیبل مکمل کرنے میں مدد کریں۔ :) :)
غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے
کچھ ہم سے کہا ہوتا کچھ ہم سے سنا ہوتا

یہ شعر غالباً چراغ حسن حسرت کا ہے.
 

محمداحمد

لائبریرین
میر تقی میر​
نازکی اس کی لب کی کیا کہیئے۔۔ پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
1​
1​
اختر انصارییاد ماضی عذاب ہے یا رب۔۔ چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
1​
2​
غالب​
آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک۔۔ کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک
1​
3​
جون ایلیازلیخائے عزیزاں بات یہ ہے۔۔بھلا گھاٹے کا سودا کیوں کریں ہم
4​
غالب​
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن۔۔ بڑے بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
1​
5​
اقبال​
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر۔۔ تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
1​
6​
اقبال​
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں۔۔ مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
1​
7​
پروین شاکر​
کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی۔۔ اُس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
1​
8​
جون ایلیا​
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم۔۔ بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم
1​
9​
غالب​
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب۔۔ تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں
1​
10​
شعیب احمد شعیب​
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں۔۔ اس طرح تو ہوتا ہے، اس طرح کے کاموں میں
1​
11​
مصفیٰ زیدی​
انھی پتھروں پہ چل کے اگر آ سکو تو آو۔۔ مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
1​
12​
شہزاد احمدیہ سمجھ کے مانا ہے سچ تمھاری باتوں کو۔۔اتنے خوبصورت لب جھوٹ کیسے بولیں گے
13​
اسلم انصاریوہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا۔۔ تو نے منہ پھیر کے جس شخص کو دیکھا بھی نہیں
1​
14​
فیض احمد فیض​
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا۔۔ وہ بات اُن کو بہت ناگوار گزری ہے
1​
15​
عابد علی عابد​
وقت رخصت وہ چپ رہا عابد۔۔ آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل
1​
16​
ناصر کاظمیوہ دوستی تو خیر اب نصیب دشمناں ہوئی۔۔وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا
17​
غالب​
وہ آئیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے۔۔ کبھی ہم اُن کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں
1​
18​
جون ایلیا​
نہیں دنیا کو جب پرواہ ہماری۔۔ تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم
1​
19​
شہزاد احمدنہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے۔۔وہ مجھے دیکھ کے پہچان لیا کرتے تھے
20​
ناصر کاظمی​
نیت شوق بھر نہ جائے کہیں۔۔ تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں
1​
21​
اقبال​
نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے۔۔ مزہ تو جب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی
1​
22​
اقبال​
محبت مجھے ان جوانوں سے ہے۔۔ ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
1​
23​
ساحر لدھیانوی​
میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔ آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ہیں
1​
24​
ندا فاضلیہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی۔۔جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا
25​
مصفیٰ زیدی​
میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں۔۔ تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
1​
26​
منیر نیازی​
میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا۔۔ عمر میرے تھی مگر اس کو بسر اُس نے کیا
1​
27​
مرزا رضا برق لکھنویمدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے۔۔ وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے
1​
28​
حفیظ ہشیار پوری​
محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے۔۔ تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے
1​
29​
مجروح سلطانپوریمیں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر۔۔ لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
1​
30​
میر تقی میر​
میں جو بولا کہا کہ یہ آواز۔۔ اُسی خانہ خراب کی سی ہے
1​
31​
غالب​
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن۔۔ خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
1​
32​
غالبموت کا ایک دن معین ہے۔۔ نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
1​
33​
غالب​
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں ۔۔ کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے
1​
34​
خاطر غزنویگو ذرا سی بات پہ برسوں کے یارانے گئے۔۔ لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے
1​
35​
فیض احمد فیضگلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے۔۔ چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
1​
36​
ساغر صدیقیگر بتادیں گے بادشاہی کے۔۔ ہم فقیروں سے دوستی کر لو
1​
37​
احمد ندیم قاسمی​
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاوں گا۔۔ میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا
1​
38​
حفیظ جالندھریدیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف۔۔ اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
1​
39​
احمد فراز​
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی۔۔ یہ خزانے تجھے ممکن ہیں خرابوں میں ملیں
1​
40​
فیض احمد فیض​
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے۔۔ وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے
1​
41​
راحت اندوریدوستی جب کسی سے کی جائے۔۔دشمنوں کی بھی رائے لی جائے
42​
ساحر لدھیانویدنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں۔۔جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں
43​
مولانا حالیفرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا۔۔ مگر اس میں ہوتی ہے محنت زیادہ
44​
چراغ حسن حسرت​
غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے۔۔ کچھ ہم سے کہا ہوتا، کچھ ہم سے سنا ہوتا
1​
45​
اکبر الہ آبادیہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام۔۔ وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
1​
46​
میر تقی میر​
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے۔۔ اُس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے
1​
47​
احمد فراز​
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں۔۔ کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
1​
48​
نئے آنے والے پہلے اپنا اسکور لکھیں۔
جنہوں نے اپنا اسکور لکھ دیا ہے وہ اپنی ذمہ داری پر کلک کریں۔ :) :)
خاکسار نے تقریباً چالیس اشعار مکمل کر دیے ہیں ، محض یادداشت کے بھروسے پر (دو مصرع البتہ گوگل سے مکمل کروائے۔ :) )۔ غلطی اور سہو کے امکانات کافی زیادہ ہیں۔ :)

زیادہ اسکور والے میری اصلاح کریں۔ اور یہ ٹیبل مکمل کرنے میں مدد کریں۔ :) :)

ہم نے ادھر اُدھر سے جوڑ جاڑ کر سب اشعار مکمل کر دیے ہیں ۔ شعراء کے نام بھی لکھ دیے ہیں۔

احباب سے درخواست ہے کہ دیکھ کر بتائیے کہ اب کہیں کوئی مسئلہ تو نہیں ہے۔
 

اے خان

محفلین
میر تقی میر​
نازکی اس کی لب کی کیا کہیئے۔۔ پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
1​
1​
اختر انصارییاد ماضی عذاب ہے یا رب۔۔ چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
1​
2​
غالب​
آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک۔۔ کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک
1​
3​
جون ایلیازلیخائے عزیزاں بات یہ ہے۔۔بھلا گھاٹے کا سودا کیوں کریں ہم
4​
غالب​
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن۔۔ بڑے بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
1​
5​
اقبال​
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر۔۔ تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
1​
6​
اقبال​
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں۔۔ مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
1​
7​
پروین شاکر​
کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی۔۔ اُس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
1​
8​
جون ایلیا​
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم۔۔ بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم
1​
9​
غالب​
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب۔۔ تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں
1​
10​
شعیب احمد شعیب​
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں۔۔ اس طرح تو ہوتا ہے، اس طرح کے کاموں میں
1​
11​
مصفیٰ زیدی​
انھی پتھروں پہ چل کے اگر آ سکو تو آو۔۔ مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
1​
12​
شہزاد احمدیہ سمجھ کے مانا ہے سچ تمھاری باتوں کو۔۔اتنے خوبصورت لب جھوٹ کیسے بولیں گے
13​
اسلم انصاریوہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا۔۔ تو نے منہ پھیر کے جس شخص کو دیکھا بھی نہیں
1​
14​
فیض احمد فیض​
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا۔۔ وہ بات اُن کو بہت ناگوار گزری ہے
1​
15​
عابد علی عابد​
وقت رخصت وہ چپ رہا عابد۔۔ آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل
1​
16​
ناصر کاظمیوہ دوستی تو خیر اب نصیب دشمناں ہوئی۔۔وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا
17​
غالب​
وہ آئیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے۔۔ کبھی ہم اُن کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں
1​
18​
جون ایلیا​
نہیں دنیا کو جب پرواہ ہماری۔۔ تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم
1​
19​
شہزاد احمدنہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے۔۔وہ مجھے دیکھ کے پہچان لیا کرتے تھے
20​
ناصر کاظمی​
نیت شوق بھر نہ جائے کہیں۔۔ تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں
1​
21​
اقبال​
نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے۔۔ مزہ تو جب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی
1​
22​
اقبال​
محبت مجھے ان جوانوں سے ہے۔۔ ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
1​
23​
ساحر لدھیانوی​
میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔ آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ہیں
1​
24​
ندا فاضلیہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی۔۔جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا
25​
مصفیٰ زیدی​
میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں۔۔ تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
1​
26​
منیر نیازی​
میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا۔۔ عمر میرے تھی مگر اس کو بسر اُس نے کیا
1​
27​
مرزا رضا برق لکھنویمدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے۔۔ وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے
1​
28​
حفیظ ہشیار پوری​
محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے۔۔ تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے
1​
29​
مجروح سلطانپوریمیں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر۔۔ لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
1​
30​
میر تقی میر​
میں جو بولا کہا کہ یہ آواز۔۔ اُسی خانہ خراب کی سی ہے
1​
31​
غالب​
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن۔۔ خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
1​
32​
غالبموت کا ایک دن معین ہے۔۔ نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
1​
33​
غالب​
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں ۔۔ کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے
1​
34​
خاطر غزنویگو ذرا سی بات پہ برسوں کے یارانے گئے۔۔ لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے
1​
35​
فیض احمد فیضگلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے۔۔ چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
1​
36​
ساغر صدیقیگر بتادیں گے بادشاہی کے۔۔ ہم فقیروں سے دوستی کر لو
1​
37​
احمد ندیم قاسمی​
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاوں گا۔۔ میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا
1​
38​
حفیظ جالندھریدیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف۔۔ اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
1​
39​
احمد فراز​
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی۔۔ یہ خزانے تجھے ممکن ہیں خرابوں میں ملیں
1​
40​
فیض احمد فیض​
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے۔۔ وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے
1​
41​
راحت اندوریدوستی جب کسی سے کی جائے۔۔دشمنوں کی بھی رائے لی جائے
42​
ساحر لدھیانویدنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں۔۔جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں
43​
مولانا حالیفرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا۔۔ مگر اس میں ہوتی ہے محنت زیادہ
44​
چراغ حسن حسرت​
غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے۔۔ کچھ ہم سے کہا ہوتا، کچھ ہم سے سنا ہوتا
1​
45​
اکبر الہ آبادیہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام۔۔ وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
1​
46​
میر تقی میر​
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے۔۔ اُس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے
1​
47​
احمد فراز​
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں۔۔ کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
1​
48​
نئے آنے والے پہلے اپنا اسکور لکھیں۔
جنہوں نے اپنا اسکور لکھ دیا ہے وہ اپنی ذمہ داری پر کلک کریں۔ :) :)
خاکسار نے تقریباً چالیس اشعار مکمل کر دیے ہیں ، محض یادداشت کے بھروسے پر (دو مصرع البتہ گوگل سے مکمل کروائے۔ :) )۔ غلطی اور سہو کے امکانات کافی زیادہ ہیں۔ :)

زیادہ اسکور والے میری اصلاح کریں۔ اور یہ ٹیبل مکمل کرنے میں مدد کریں۔ :) :)
اسکور کو گولی ماریں
یہ ایسے اشعار ہیں جو ہرجگہ فٹ ہو سکتے ہیں.
کاپی کر کے پیسٹ کیا کریں
خود بھی خوش رہا کریں اور دوسروں کو بھی خوش رکھا کریں
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اسکور کو گولی ماریں
یہ ایسے اشعار ہیں جو ہرجگہ فٹ ہو سکتے ہیں.
کاپی کر کے پیسٹ کیا کریں
خود بھی خوش رہا کریں اور دوسروں کو بھی خوش رکھا کریں
اے خان تم اپنے پچاس اشعار پیش کرو۔۔۔ جس کسی کو بیچ میں پندرہ بیس آتے ہو۔ وہ اے خان کے مزاج پر کچھ بھی بتا سکتا ہے۔
 

اے خان

محفلین
اے خان تم اپنے پچاس اشعار پیش کرو۔۔۔ جس کسی کو بیچ میں پندرہ بیس آتے ہو۔ وہ اے خان کے مزاج پر کچھ بھی بتا سکتا ہے۔
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے۔۔ وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے
غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے۔۔ کچھ ہم سے کہا ہوتا، کچھ ہم سے سنا ہوتا
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں ۔۔ کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے
اور کاپی پيسٹ کی ہمت نہیں تھک گئے
میرا مزاج تو روز روشن کی طرح عیاں ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
بے شک لڑی بہت دلچسپ ہے مگر معلوم نہیں کہ اشعار زیادہ ہیں یا مصروفیت کہ چوتھی مرتبہ بھی گنتی بھول گئی ہوں۔ آخری بار تیس یا پینتیس تک تو پہنچنا ممکن ہو گیا تھا!
 
Top