شعر برائے اصلاح

فاعلاتن فَعِلاتن فِعْلن
حسبِ تو فیق نہیں ہو سکتا
عشق کوئی صَدْقَہ تھوڑی ہے​
اچھا شعر ہے فرحان بھیا، لیکن عشق حسبِ توفیق کرنے کا سوال کیسے پیدا ہوگیا؟
اور میں تو سمجھتا ہوں کہ عشق حسبِ توفیق ہی ہوا کرتا ہے، توفیق کے بہت معنی ہیں لیکن جب حسبِ توفیق کہا جائے گا تو مطلب ہوگا اپنی حیثیت کے مطابق، اپنی قابلیت یا اہلیت کے مطابق، اپنی بساط اور طاقت کے مطابق۔
اب جس شخص میں عشق کرنے کی جتنی اہلیت ہوگی، جتنی اس کی بساط ہوگی وہ اتنا ہی عشق کرے گا۔ میں نے بھی عشق کیا، جتنی مجھ میں عشق کرنے کی اہلیت تھی، آپ نے بھی عشق کیا جتنا عشق کرنے کی آپ کی بساط تھی اور مجنوں چچا نے بھی عشق کیا، اب ان کی اہلیت اور بساط ہم سے زیادہ تھی تبھی تو صحراؤں کی خاک چھانی، آپ اور میں تو اس شدید گرمی میں دیدارِ یار کی خاطر بھی دوپہر کو باہر نہ نکلیں ;)
میرا مشورہ ہے کہ "عشق یا دل عطا کرنے کی کوئی بات کی جائے" تو بہتر ہوگا۔ باقی جیسے آپ کو بہتر لگے۔
 
میں نے حسبِ توفیق کچھ اس طرح باندھا ہے اپنی ایک غزل میں

بات چھوٹی ہی سہی رسمِ زمانہ ہے یہی
حسبِ توفیق سبھی لوگ ہوا دیتے ہیں
 
اب جس شخص میں عشق کرنے کی جتنی اہلیت ہوگی، جتنی اس کی بساط ہوگی وہ اتنا ہی عشق کرے گا۔ میں نے بھی عشق کیا، جتنی مجھ میں عشق کرنے کی اہلیت تھی، آپ نے بھی عشق کیا جتنا عشق کرنے کی آپ کی بساط تھی اور مجنوں چچا نے بھی عشق کیا، اب ان کی اہلیت اور بساط ہم سے زیادہ تھی تبھی تو صحراؤں کی خاک چھانی، آپ اور میں تو اس شدید گرمی میں دیدارِ یار کی خاطر بھی دوپہر کو باہر نہ نکلیں ;)
سر بات دل کو لگی :p:sneaky:
 
Top