عبید انصاری
محفلین
ملاحظہ ہو!
اب کے 'دل'کس زور سے دھڑکا ہے میرے راہبر
اب کے جو بچھڑے تو شاید مل سکیں گے یا نہیں
بلبلیں ہیں مضطرب گلچیں کے تیور دیکھ کر
اب چمن اجڑا تو غنچے کھل سکیں گے یا نہیں
ملاحظہ ہو!
اب کے 'دل'کس زور سے دھڑکا ہے میرے راہبر
اب کے جو بچھڑے تو شاید مل سکیں گے یا نہیں
بلبلیں ہیں مضطرب گلچیں کے تیور دیکھ کر
اب چمن اجڑا تو غنچے کھل سکیں گے یا نہیں
شعلہ بیان ہم کہاں عمران آپ ہیں
شرمساری علامت نرم دل کیدلِ مضطر! کو بے قراری ہے
کسی اختر کی یاد طاری ہے
سدھرجا اب کہ اب بھی موقع ہے
وگرنہ پھر تو شرمساری ہے
سدھرنا آپ کا اچھی علامت
دھڑکن کا زور زور سے ہونا کہاں عجیب ۔۔!ملاحظہ ہو!
اب کے 'دل'کس زور سے دھڑکا ہے میرے راہبر
اب کے جو بچھڑے تو شاید مل سکیں گے یا نہیں
بلبلیں ہیں مضطرب گلچیں کے تیور دیکھ کر
اب چمن اجڑا تو غنچے کھل سکیں گے یا نہیں
بندے اسی خدا کے ہیں واعظ کہاں خدا۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
بے شک ہر اک امید کا مرکز وہ خدا ہے
حیات گرچہ مختصر ہے آدمی کی مگرادھر تو طول دیا ہے امید کو اس نے
ادھر حیات عطا کی ہے مختصر مجھ کو
فنا فی اللہ کی تہہ میں ہقا کا راز مضمر ہےحیات گرچہ مختصر ہے آدمی کی مگر
امید رب سے کرو تو بلاحساب کرو۔۔!
یہ جان گو کہ فنا ہے فنا تو ہونی ہے
سوال رب سے کرو تو مری جناب کرو
اگرچہ ہم ہیں گنہ گار دنیا داری میں
رجوع رب سے کرو تو برِ شباب کرو
دائم پڑا ہُوا ترے در پر نہیں ہُوں میں
خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہُوں میں
انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آسکو تو آئودائم پڑا ہُوا ترے در پر نہیں ہُوں میں
خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہُوں میں
کیوں صبا کی نہ ہو رفتار غلط
گل غلط ،غنچے غلط ،خار غلط
وقت اُلٹ دے نہ بساط ہستی
چال ہم چلتے ہیں ہر بار غلط
صد چاک کیا پیرہن گل کو صبا نےکیوں صبا کی نہ ہو رفتار غلط
گل غلط ،غنچے غلط ،خار غلط
وقت اُلٹ دے نہ نساطِ ہستی
چال ہم چلتے ہیں ہر بار غلط