شعر کے اندر کے کسی لفظ سے آگے کا شعر بنائیں۔ شکریہ


ملاحظہ ہو!

اب کے 'دل'کس زور سے دھڑکا ہے میرے راہبر
اب کے جو بچھڑے تو شاید مل سکیں گے یا نہیں
بلبلیں ہیں مضطرب گلچیں کے تیور دیکھ کر
اب چمن اجڑا تو غنچے کھل سکیں گے یا نہیں
 

سید عمران

محفلین
ملاحظہ ہو!

اب کے 'دل'کس زور سے دھڑکا ہے میرے راہبر
اب کے جو بچھڑے تو شاید مل سکیں گے یا نہیں
بلبلیں ہیں مضطرب گلچیں کے تیور دیکھ کر
اب چمن اجڑا تو غنچے کھل سکیں گے یا نہیں
دھڑکن کا زور زور سے ہونا کہاں عجیب ۔۔!
دل کا تو کام آج بھی دھک دھک سے دھڑکنا
کم بخت جو قابو سے نکل جائے تو نعرہ ۔۔!
قابو میں رہے گر تو ہے دن رات پھڑکنا
منصور بنادے جو کہیں عشق میں گم ہو
ابلیس بنا دے جو کہے "میرا" بھڑکنا
 
ادھر تو طول دیا ہے امید کو اس نے
ادھر حیات عطا کی ہے مختصر مجھ کو​
حیات گرچہ مختصر ہے آدمی کی مگر
امید رب سے کرو تو بلاحساب کرو۔۔!
یہ جان گو کہ فنا ہے فنا تو ہونی ہے
سوال رب سے کرو تو مری جناب کرو
اگرچہ ہم ہیں گنہ گار دنیا داری میں
رجوع رب سے کرو تو برِ شباب کرو
 
حیات گرچہ مختصر ہے آدمی کی مگر
امید رب سے کرو تو بلاحساب کرو۔۔!
یہ جان گو کہ فنا ہے فنا تو ہونی ہے
سوال رب سے کرو تو مری جناب کرو
اگرچہ ہم ہیں گنہ گار دنیا داری میں
رجوع رب سے کرو تو برِ شباب کرو
فنا فی اللہ کی تہہ میں ہقا کا راز مضمر ہے
جسے مرنا نہیں آتا اُسے جینا نہیں آتا
 
دائم پڑا ہُوا ترے در پر نہیں ہُوں میں
خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہُوں میں
دائم پڑا ہُوا ترے در پر نہیں ہُوں میں
خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہُوں میں
انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آسکو تو آئو
میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہیں
 
Top