میں بحث برائے بحث کے حق میں نہیں ہوں۔ میرے کہنے یا سوال کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر امریکہ،عراق میں، نجات دہندہ بن کر آیا ہے تو عراقیوں کو چاہئیے تھا کہ امریکیوں کے گلے میں پھولوں کے ہار ڈالتے لیکن ہو رہا ہے اس کے برعکس۔ ایسا کیوں ہے؟ عراق کے جس آدمی کو آپ عوام کا منتخب شدہ کہہ رہے ہیں اس قسم کے نمائندے بنا دینا استحصالی قوتوں کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ہے۔
میں نے کبھی صدام کو اچھا آدمی نہیں کہا اور نہ ہی میں آمریت یا بادشاہت کے حق میں ہوں لیکن ایک آمر کو معزول کرنے کے لئیے امریکہ جس حد تک گیا وہ بھی کسی سے اوجھل نہیں۔ اور اس آمر کے جانے کے بعد نام نہاد جمہوریت کی دیوی نے جتنے انسانوں کا خون پیا اس کے آگے تو صدام دور کی عراقی عوام پر سختیاں عشرِ عشیر کا درجہ بھی نہیں رکھتیں۔ اگر جمہوریت اسی چیز کا نام ہے تو خود امریکہ کے اندر ایسی ، انسانی خون کی پیاسی ، جمہوریت کیوں نہیں ہے؟ کیا عراق تک آتے آتے جمہوریت کو عوامی طاقت کی بجائے امریکی تباہ کن ہتھیاروں اور دور مار میزائلوں کی ضرورت پیش آ گئی تھی۔ میرے خیال عراق میں جمہوریت کے لئیے کوشش کرنا عراقی عوام کا کام تھا نا کہ انسانی جسموں اور جذبوں کو چیر پھاڑ کر رکھ دینے والے امریکی ہتھیاروں کا کہ جو صدام کے کبھی نہ ملنے والے افسانوی "ڈبلیو ایم ڈی ز" سے ہزاروں گنا زیادہ مہلک ہیں۔ اگر صدام ان ہتھیاروں کے عدم وجود کے باوجود دنیا کے امن لئیے خطرہ تھا تو ایسے ہتھیاروں کے وجود اور تباہ کن استعمال کے ساتھ امریکہ کو کون سی فہرست میں رکھا جانا چاہئیے؟؟؟
امریکہ کے پاس عراق کی سالمیت اور آزادی سلب کرنے اور لاکھوں بے گناہوں کا خون بہانے کا نہ تو کوئی جواز تھا اور نہ ہی اقوام متحدہ کے منشور میں اس کی اجازت۔
آپ نے میرے سوالوں کا مکمل جواب نہیں دیا ۔ بلکہ اپنے خیالات اور امریکی مؤقف کا دفاع کرنے پر زیادہ زور دیا ہے محسوس ہو رہا ہے کہ حسبِ روایت آپ نے ان سوالوں کو گول کر دیا ہے جس کا جواب حاصل کرنے کے لئیے میں ہی نہیں ایک عالم منتظر ہے؟ اور یہ وہی سوالات ہیں جو امریکی پالیسیوں کے مبنی بر منافقت کے نتیجے میں پیدا ہوئے ہیں۔
جب تک آپ امریکی مؤقف دہراتے رہیں گے ،میں نہیں سمجھتا ،کہ ہم ایک بامقصد مکالمہ کر سکیں گے۔
پاکستانی میڈیا اور حکومت پر تنقید اس دھاگے کا عنوان نہیں لہذا اس پر پھر کبھی بات ہو گی۔
میں نے کبھی صدام کو اچھا آدمی نہیں کہا اور نہ ہی میں آمریت یا بادشاہت کے حق میں ہوں لیکن ایک آمر کو معزول کرنے کے لئیے امریکہ جس حد تک گیا وہ بھی کسی سے اوجھل نہیں۔ اور اس آمر کے جانے کے بعد نام نہاد جمہوریت کی دیوی نے جتنے انسانوں کا خون پیا اس کے آگے تو صدام دور کی عراقی عوام پر سختیاں عشرِ عشیر کا درجہ بھی نہیں رکھتیں۔ اگر جمہوریت اسی چیز کا نام ہے تو خود امریکہ کے اندر ایسی ، انسانی خون کی پیاسی ، جمہوریت کیوں نہیں ہے؟ کیا عراق تک آتے آتے جمہوریت کو عوامی طاقت کی بجائے امریکی تباہ کن ہتھیاروں اور دور مار میزائلوں کی ضرورت پیش آ گئی تھی۔ میرے خیال عراق میں جمہوریت کے لئیے کوشش کرنا عراقی عوام کا کام تھا نا کہ انسانی جسموں اور جذبوں کو چیر پھاڑ کر رکھ دینے والے امریکی ہتھیاروں کا کہ جو صدام کے کبھی نہ ملنے والے افسانوی "ڈبلیو ایم ڈی ز" سے ہزاروں گنا زیادہ مہلک ہیں۔ اگر صدام ان ہتھیاروں کے عدم وجود کے باوجود دنیا کے امن لئیے خطرہ تھا تو ایسے ہتھیاروں کے وجود اور تباہ کن استعمال کے ساتھ امریکہ کو کون سی فہرست میں رکھا جانا چاہئیے؟؟؟
امریکہ کے پاس عراق کی سالمیت اور آزادی سلب کرنے اور لاکھوں بے گناہوں کا خون بہانے کا نہ تو کوئی جواز تھا اور نہ ہی اقوام متحدہ کے منشور میں اس کی اجازت۔
آپ نے میرے سوالوں کا مکمل جواب نہیں دیا ۔ بلکہ اپنے خیالات اور امریکی مؤقف کا دفاع کرنے پر زیادہ زور دیا ہے محسوس ہو رہا ہے کہ حسبِ روایت آپ نے ان سوالوں کو گول کر دیا ہے جس کا جواب حاصل کرنے کے لئیے میں ہی نہیں ایک عالم منتظر ہے؟ اور یہ وہی سوالات ہیں جو امریکی پالیسیوں کے مبنی بر منافقت کے نتیجے میں پیدا ہوئے ہیں۔
جب تک آپ امریکی مؤقف دہراتے رہیں گے ،میں نہیں سمجھتا ،کہ ہم ایک بامقصد مکالمہ کر سکیں گے۔
پاکستانی میڈیا اور حکومت پر تنقید اس دھاگے کا عنوان نہیں لہذا اس پر پھر کبھی بات ہو گی۔