نیرنگ خیال
لائبریرین
کئی بار دیا ہے۔۔۔ لیکن فرماتے ہیں کہ جب لوگ سدھر جائیں گے تب چھپواؤں گا۔یہ مشورہ کسی نے آپ کو آپ کی شاعری کے لیے نہیں دیا ؟
کئی بار دیا ہے۔۔۔ لیکن فرماتے ہیں کہ جب لوگ سدھر جائیں گے تب چھپواؤں گا۔یہ مشورہ کسی نے آپ کو آپ کی شاعری کے لیے نہیں دیا ؟
دیتے رہتے ہیں اکثر لوگ لیکن میں نیرنگ خیال بھائی جیسا سعادت مند نہیں ہوں۔یہ مشورہ کسی نے آپ کو آپ کی شاعری کے لیے نہیں دیا ؟
زبردستیہ مشورہ کسی نے آپ کو آپ کی شاعری کے لیے نہیں دیا ؟
اچھا کسی کے تو ہونگے سعادت مند ۔۔۔ ان کو ڈھونڈتے ہیں اور سفارش کرواتے ہیں آپ کو ۔۔دیتے رہتے ہیں اکثر لوگ لیکن میں نیرنگ خیال بھائی جیسا سعادت مند نہیں ہوں۔
لوگ یا ۔۔۔۔کئی بار دیا ہے۔۔۔ لیکن فرماتے ہیں کہ جب لوگ سدھر جائیں گے تب چھپواؤں گا۔
اور کیا۔۔۔ میں اکبر الہ آبادی یا ڈپٹی نذیر احمد تھوڑا ہی ہوں کہ لوگوں کو سدھارنے کے لیے شاعری کرتا پھروں۔کئی بار دیا ہے۔۔۔ لیکن فرماتے ہیں کہ جب لوگ سدھر جائیں گے تب چھپواؤں گا۔
کیا فائدہ اگر لوگ سدھر گئے تو شاعری کون پڑھے گا پھر ۔۔۔کئی بار دیا ہے۔۔۔ لیکن فرماتے ہیں کہ جب لوگ سدھر جائیں گے تب چھپواؤں گا۔
ہم تو عقیدت مند ہیں اے پیر رنداں۔۔۔ یوں مریدوں کی صف سے باہر نہ کیجیے۔دیتے رہتے ہیں اکثر لوگ لیکن میں نیرنگ خیال بھائی جیسا سعادت مند نہیں ہوں۔
شرم کرو۔۔۔ اب فاتح بھائی سدھرتے اچھے لگیں گے۔لوگ یا ۔۔۔۔
تم جس جانب جا رہی ہو وہ نظر آ رہا ہے مجھے۔ اسی جانب سے جواب دے دیتا ہوں۔۔۔ موجودہ محبوبائیں تو منع کرتی ہیں کتاب چھپوانے سے یہ سوچ کر کہ پتا نہیں کون کون سی منحوس سابقہ محبوباؤں کے لیے کی ہوئی ہے شاعری اور سابقہ محبوبائیں بھی کتاب کے حق میں نہیں ہوں گی کہ انہیں راز فاش ہونے کا خطرہ ہو گا۔اچھا کسی کے تو ہونگے سعادت مند ۔۔۔ ان کو ڈھونڈتے ہیں اور سفارش کرواتے ہیں آپ کو ۔۔
ان کی شاعری سے کون سدھرا۔۔۔اور کیا۔۔۔ میں اکبر الہ آبادی یا ڈپٹی نذیر احمد تھوڑا ہی ہوں کہ لوگوں کو سدھارنے کے لیے شاعری کرتا پھروں۔
کیا کریں کہ یہ دو طرفہ راہِ عقیدت ہےہم تو عقیدت مند ہیں اے پیر رنداں۔۔۔ یوں مریدوں کی صف سے باہر نہ کیجیے۔
وہی تو۔۔۔ جب ان کی شاعری سے نہیں سدھرا تو میری سے کیا فرق پڑنے والا ہے۔ان کی شاعری سے کون سدھرا۔۔۔
اظہار بھی مشکل ہے کچھ کہہ بھی نہیں سکتےشرم کرو۔۔۔ اب فاتح بھائی سدھرتے اچھے لگیں گے۔
ان کے دور میں بگڑنے پر محنت بہت لگتی تھی۔ اس لیے بھی بگڑے سدھرنے سے ڈرتے تھے۔وہی تو۔۔۔ جب ان کی شاعری سے نہیں سدھرا تو میری سے کیا فرق پڑنے والا ہے۔
کہو کہو بیٹا، تم نہیں کہو گے تو کیا کوئی باہر سے آ کر کہے گا؟اظہار بھی مشکل ہے کچھ کہہ بھی نہیں سکتے
آپ کا شکرگزار ہوں نور صاحبہ۔۔۔عمدہ بیان و انداز ہے ۔ جدت ء خیال پلس پر مزاح تحریر ہے ۔مجھے سب سے اچھی تشریح ''بکرے کی ماں کب تک خیر منائی گی'' کا لگا
ہاہاہاہا لا جواب۔۔۔ یہی تو آپ کی حاضر جوابی اور قلم کی کاٹ ہے جس پر ہم نے آپ کو کتاب لکھنے کا مشورہ دیا ہے۔ ورنہ تو یہاں کئی نام نہاد مزاح نگار موجود ہیں جو بزعم خود مشتاق یوسفی کے بھی باپ ہیں۔ انہیں کبھی کتاب کیا صفحہ لکھنے کو بھی نہیں کہا کہ کاغذ جیسی قیمتی شے برباد کیا کرنی۔ان کے دور میں بگڑنے پر محنت بہت لگتی تھی۔ اس لیے بھی بگڑے سدھرنے سے ڈرتے تھے۔
کہو کہو بیٹا، تم نہیں کہو گے تو کیا کوئی باہر سے آ کر کہے گا؟