سین خے
محفلین
ارے نہیں بھئی، یہ شرارتیں تھوڑی تھیں، یہ تمام کام کسی اہم سوچ یا جذبے کے تحت کیے گئے تھے۔
اور وہ جو پردے کو آگ لگائی اور سوکٹ میں پن گھسیڑی، ان کے پیچھے کونسے جذبات کار فرما تھے؟
ارے نہیں بھئی، یہ شرارتیں تھوڑی تھیں، یہ تمام کام کسی اہم سوچ یا جذبے کے تحت کیے گئے تھے۔
اس وقت ہم تو زندہ نہیں رہیں گے جب آپ کی ائے وی این تشخیص ہوئی2103 میں اے وی این کی تشخیص ہونے پر کھیل چھوڑنا پڑے
مقناطیس؟سوکٹ میں پن گھسیڑی، ان کے پیچھے کونسے جذبات کار فرما تھے؟
پردے والی بات ذرا زیادہ بچپن کی اور سنی سنائی ہے۔اور وہ جو پردے کو آگ لگائی اور سوکٹ میں پن گھسیڑی، ان کے پیچھے کونسے جذبات کار فرما تھے؟
ویسے یہ تشخیص کس چیز کی ہوئی ؟مطلب اے وی این کیا ہے؟
ہم سچ مچ مرعوب ہو گئے، گو کہ آپ کا یہ مقصد ہرگز نہ ہو گا۔میرے بچپن میں بھی کافی مشغلے تھے بلکہ بچپن کیا گریجوئیشن تک رہے ہیں اور اب بھی ایک ہے جس کو میں بمشکل ہی وقت دے پاتی ہوں
بچپن میں ڈرائنگ، کلرنگ، پینٹنگ بہت کی ہے۔ اس کے علاوہ miniature modelling کا بہت شوق تھا۔ کارڈ بورڈ سے عمارتیں اور چھوٹے چھوٹے گھر بناتی تھی۔ ایک بار ٹوتھ پکس سے گھر کے باغ کا ماڈل بنایا تھا جس پر پہلا انعام بھی اسکول میں ملا تھا۔ اس ماڈل کا خیال کین کے فرنیچر سے متاثر تھا۔ جھولے، کرسیاں، میز وغیرہ ٹوتھ پکس کو جوڑ کر بنائی تھیں۔
میرے پاس گڑیا کے گھر کا بیڈ روم فرنیچر اور کچن کا کچھ سامان تھا۔ میں نے کچن، لاوَنج اور ڈرائنگ روم کا ہر سامان خود بنایا جیسے ٹی وی، وی سی آر، فریج اور کافی اچھا بنایا کارڈ بورڈ سے بناتی تھی اور پھر ان کو پوسٹر پینٹ سے کلر کرتی تھی۔ ہر چیز اصلی لگتی تھی۔ اور یہ صرف میں اپنے لئے ہی نہیں بناتی تھی بلکہ دوستوں اور کزنز وغیرہ کو بھی بہت بنا کر دی ہیں۔ میری والدہ اکثر کہتی ہیں کہ ان کو افسوس ہے کہ انھوں نے میری بنائی ہوئی چیزوں کی تصاویر وغیرہ لے کر نہیں رکھیں۔
اس کے علاوہ pop up cards بے شمار بنائے اور رشتے داروں اور دوستوں کو دئیے۔ میں چھوٹے سے ڈیزائن جیسے کوئی پھول وغیرہ کے پاپ اپ کارڈز نہیں بناتی تھی بلکہ کسی حد تک مشکل ڈیزائن بنا لیتی تھی جیسے میرے ایک کزن کو گاڑیوں کا بہت شوق تھا تو اس کی سالگرہ پر پاپا اپ کارڈ جو بنا کر دیا اس میں سے گاڑی برآمد ہوتی تھی۔ ایک کزن کو کاسمیٹکس کا بہت شوق تھا تو اس کو ڈریسر کا پاپ اپ کارڈ بنا کر دیا تھا۔
کڑھائی کا بھی شوق رہا ہے۔ ساتویں تک کی پھر چھوڑ دی۔ کہانیاں اور نونہال بہت پڑھا ہے۔
ڈرائنگ اچھی تھی تو میٹرک تک کافی کارٹون کریکٹرز بنائے اور پینٹ کئیے۔ پھر کیلیگرافی کا شوق ہو گیا۔ یہ شوق گریجوئیشن تک جاری رہا۔ پینسل سے لکھائی کرتی تھی پھرپوسٹر پینٹس سے پینٹ کرتی تھی۔ اسکول کی چھٹیاں ہوئیں اور میری یہ ساری کاروائیاں شروع ہو جاتی تھیں
اس کے علاوہ کامکس اور جاسوسی ناولز پڑھنے کا بھی شوق رہا ہے۔
گریجوئیشن کے بعد گرافک ڈیزائننگ کا شوق ہوا۔ یہ اب تک جاری ہے پر اس کو وقت دینے کے لئے بہت ہی کم وقت ملتا ہے
مقناطیس؟
لڑکیوں کی تمام صفات آپ کے اندر پائی جاتی ہیں ما شاء اللہمیرے بچپن میں بھی کافی مشغلے تھے بلکہ بچپن کیا گریجوئیشن تک رہے ہیں اور اب بھی ایک ہے جس کو میں بمشکل ہی وقت دے پاتی ہوں
بچپن میں ڈرائنگ، کلرنگ، پینٹنگ بہت کی ہے۔ اس کے علاوہ miniature modelling کا بہت شوق تھا۔ کارڈ بورڈ سے عمارتیں اور چھوٹے چھوٹے گھر بناتی تھی۔ ایک بار ٹوتھ پکس سے گھر کے باغ کا ماڈل بنایا تھا جس پر پہلا انعام بھی اسکول میں ملا تھا۔ اس ماڈل کا خیال کین کے فرنیچر سے متاثر تھا۔ جھولے، کرسیاں، میز وغیرہ ٹوتھ پکس کو جوڑ کر بنائی تھیں۔
میرے پاس گڑیا کے گھر کا بیڈ روم فرنیچر اور کچن کا کچھ سامان تھا۔ میں نے کچن، لاوَنج اور ڈرائنگ روم کا ہر سامان خود بنایا جیسے ٹی وی، وی سی آر، فریج اور کافی اچھا بنایا کارڈ بورڈ سے بناتی تھی اور پھر ان کو پوسٹر پینٹ سے کلر کرتی تھی۔ ہر چیز اصلی لگتی تھی۔ اور یہ صرف میں اپنے لئے ہی نہیں بناتی تھی بلکہ دوستوں اور کزنز وغیرہ کو بھی بہت بنا کر دی ہیں۔ میری والدہ اکثر کہتی ہیں کہ ان کو افسوس ہے کہ انھوں نے میری بنائی ہوئی چیزوں کی تصاویر وغیرہ لے کر نہیں رکھیں۔
اس کے علاوہ pop up cards بے شمار بنائے اور رشتے داروں اور دوستوں کو دئیے۔ میں چھوٹے سے ڈیزائن جیسے کوئی پھول وغیرہ کے پاپ اپ کارڈز نہیں بناتی تھی بلکہ کسی حد تک مشکل ڈیزائن بنا لیتی تھی جیسے میرے ایک کزن کو گاڑیوں کا بہت شوق تھا تو اس کی سالگرہ پر پاپا اپ کارڈ جو بنا کر دیا اس میں سے گاڑی برآمد ہوتی تھی۔ ایک کزن کو کاسمیٹکس کا بہت شوق تھا تو اس کو ڈریسر کا پاپ اپ کارڈ بنا کر دیا تھا۔
کڑھائی کا بھی شوق رہا ہے۔ ساتویں تک کی پھر چھوڑ دی۔ کہانیاں اور نونہال بہت پڑھا ہے۔
ڈرائنگ اچھی تھی تو میٹرک تک کافی کارٹون کریکٹرز بنائے اور پینٹ کئیے۔ پھر کیلیگرافی کا شوق ہو گیا۔ یہ شوق گریجوئیشن تک جاری رہا۔ پینسل سے لکھائی کرتی تھی پھرپوسٹر پینٹس سے پینٹ کرتی تھی۔ اسکول کی چھٹیاں ہوئیں اور میری یہ ساری کاروائیاں شروع ہو جاتی تھیں
اس کے علاوہ کامکس اور جاسوسی ناولز پڑھنے کا بھی شوق رہا ہے۔
گریجوئیشن کے بعد گرافک ڈیزائننگ کا شوق ہوا۔ یہ اب تک جاری ہے پر اس کو وقت دینے کے لئے بہت ہی کم وقت ملتا ہے
ماشاءاللہ جی۔۔۔ آپ تو بہت ہونہار رہی ہیں۔ زبردستمیرے بچپن میں بھی کافی مشغلے تھے بلکہ بچپن کیا گریجوئیشن تک رہے ہیں اور اب بھی ایک ہے جس کو میں بمشکل ہی وقت دے پاتی ہوں
بچپن میں ڈرائنگ، کلرنگ، پینٹنگ بہت کی ہے۔ اس کے علاوہ miniature modelling کا بہت شوق تھا۔ کارڈ بورڈ سے عمارتیں اور چھوٹے چھوٹے گھر بناتی تھی۔ ایک بار ٹوتھ پکس سے گھر کے باغ کا ماڈل بنایا تھا جس پر پہلا انعام بھی اسکول میں ملا تھا۔ اس ماڈل کا خیال کین کے فرنیچر سے متاثر تھا۔ جھولے، کرسیاں، میز وغیرہ ٹوتھ پکس کو جوڑ کر بنائی تھیں۔
میرے پاس گڑیا کے گھر کا بیڈ روم فرنیچر اور کچن کا کچھ سامان تھا۔ میں نے کچن، لاوَنج اور ڈرائنگ روم کا ہر سامان خود بنایا جیسے ٹی وی، وی سی آر، فریج اور کافی اچھا بنایا کارڈ بورڈ سے بناتی تھی اور پھر ان کو پوسٹر پینٹ سے کلر کرتی تھی۔ ہر چیز اصلی لگتی تھی۔ اور یہ صرف میں اپنے لئے ہی نہیں بناتی تھی بلکہ دوستوں اور کزنز وغیرہ کو بھی بہت بنا کر دی ہیں۔ میری والدہ اکثر کہتی ہیں کہ ان کو افسوس ہے کہ انھوں نے میری بنائی ہوئی چیزوں کی تصاویر وغیرہ لے کر نہیں رکھیں۔
اس کے علاوہ pop up cards بے شمار بنائے اور رشتے داروں اور دوستوں کو دئیے۔ میں چھوٹے سے ڈیزائن جیسے کوئی پھول وغیرہ کے پاپ اپ کارڈز نہیں بناتی تھی بلکہ کسی حد تک مشکل ڈیزائن بنا لیتی تھی جیسے میرے ایک کزن کو گاڑیوں کا بہت شوق تھا تو اس کی سالگرہ پر پاپا اپ کارڈ جو بنا کر دیا اس میں سے گاڑی برآمد ہوتی تھی۔ ایک کزن کو کاسمیٹکس کا بہت شوق تھا تو اس کو ڈریسر کا پاپ اپ کارڈ بنا کر دیا تھا۔
کڑھائی کا بھی شوق رہا ہے۔ ساتویں تک کی پھر چھوڑ دی۔ کہانیاں اور نونہال بہت پڑھا ہے۔
ڈرائنگ اچھی تھی تو میٹرک تک کافی کارٹون کریکٹرز بنائے اور پینٹ کئیے۔ پھر کیلیگرافی کا شوق ہو گیا۔ یہ شوق گریجوئیشن تک جاری رہا۔ پینسل سے لکھائی کرتی تھی پھرپوسٹر پینٹس سے پینٹ کرتی تھی۔ اسکول کی چھٹیاں ہوئیں اور میری یہ ساری کاروائیاں شروع ہو جاتی تھیں
اس کے علاوہ کامکس اور جاسوسی ناولز پڑھنے کا بھی شوق رہا ہے۔
گریجوئیشن کے بعد گرافک ڈیزائننگ کا شوق ہوا۔ یہ اب تک جاری ہے پر اس کو وقت دینے کے لئے بہت ہی کم وقت ملتا ہے
پردے والی بات ذرا زیادہ بچپن کی اور سنی سنائی ہے۔
البتہ پن ساکٹ میں لگا کر کوئی سائنسی تجربہ کر رہا تھا۔
ماشاءاللہ جی۔۔۔ آپ تو بہت ہونہار رہی ہیں۔ زبردست
گرافک ڈیزائننگ کے لیے کس سافٹ وئیر کو استعمال کر رہی ہیں؟
میں ایسے کئی لوگوں کو جانتا ہوں جن کو پہلے پہل electromagnet کا علم ہوا تو انہوں نے فوراً بجلی کے ساکٹ میں کوئی لوہے وغیرہ کی چیز ڈال کر گھر کا فیوز اڑا دیاخدا ایسا مقناطیس بنانے سے ہر کسی کو بچائے رکھے
میرا بیٹا الیکٹرو میگنٹ کو جانے بغیر ہی یہ کارنامہ ٹیسٹر کی بتی جلانے کے شوق میں سال بھر پہلے کر چکا ہے۔ ہر کمرے کا فیوز الگ الگ ہے ورنہ پورے گھر کی ہی بتی اڑ جاتی۔میں ایسے کئی لوگوں کو جانتا ہوں جن کو پہلے پہل electromagnet کا علم ہوا تو انہوں نے فوراً بجلی کے ساکٹ میں کوئی لوہے وغیرہ کی چیز ڈال کر گھر کا فیوز اڑا دیا
آپ کے مشاغل جان کر دوردرشن نٹورک کا پرانا اشتہار یاد آیا.ہمارے مشاغل سادے سے ہی رہے ہیں۔
بچپن اور کالج، یونیورسٹی تک اردو کتابیں، اردو ناول، فلمیں اور کرکٹ۔
اس کے بعد سیاحت، ٹریکنگ کی لت لگی اور کچھ کچھ فوٹوگرافی کی بھی۔ نیز انگریزی کتب و ناول بھی۔
ہمارے گھر ایک نیشنل کا ریڈیو اور ٹیپ ریکارڈر ہوتا تھا۔ ایک دفعہ ٹیپ ریکارڈر خراب ہو گیا، تو اس ڈر سے کہ ابو سے ڈانٹ پڑے گی، خود ہی ٹھیک کرنے کی ٹھانی۔ دوپہر کا وقت تھا، ابو اس وقت دفتر تھے اور گھر والے سو رہے تھے۔ پیچ کس لے کر پورا کھولا، اندر دیکھا تو ٹیپ کی بیلٹ ٹوٹی ہوئی تھی۔ دیکھا کہ ربڑ بینڈ کی طرح کی ہے، تو ربڑ بینڈ لا کر اس کی جگہ چڑھایا۔ مگر اب بند کیسے کیا جائے، کچھ سمجھ نہ آئے۔ کہ کون سا پیچ کہاں لگانا ہے، اور پہلے کیا چیز بند کرنی ہے۔ سارا بکھرا ہوا ٹیپ ریکارڈر اور پیچ اٹھا کر تھیلے میں ڈالے۔ قریبی مارکیٹ میں الیکٹریشن کے پاس لے گیا، اور ساتھ ساتھ یہ سوچ کہ پیسے کے بغیر کیسے کرواؤں گا۔میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا آپ اتنے شرارتی ہو سکتے ہیں
ٹھیک ہے مان لیا کہ نیت اچھی ہوتی تھیہمارے گھر ایک نیشنل کا ریڈیو اور ٹیپ ریکارڈر ہوتا تھا۔ ایک دفعہ ٹیپ ریکارڈر خراب ہو گیا، تو اس ڈر سے کہ ابو سے ڈانٹ پڑے گی، خود ہی ٹھیک کرنے کی ٹھانی۔ دوپہر کا وقت تھا، ابو اس وقت دفتر تھے اور گھر والے سو رہے تھے۔ پیچ کس لے کر پورا کھولا، اندر دیکھا تو ٹیپ کی بیلٹ ٹوٹی ہوئی تھی۔ دیکھا کہ ربڑ بینڈ کی طرح کی ہے، تو ربڑ بینڈ لا کر اس کی جگہ چڑھایا۔ مگر اب بند کیسے کیا جائے، کچھ سمجھ نہ آئے۔ کہ کون سا پیچ کہاں لگانا ہے، اور پہلے کیا چیز بند کرنی ہے۔ سارا بکھرا ہوا ٹیپ ریکارڈر اور پیچ اٹھا کر تھیلے میں ڈالے۔ قریبی مارکیٹ میں الیکٹریشن کے پاس لے گیا، اور ساتھ ساتھ یہ سوچ کہ پیسے کے بغیر کیسے کرواؤں گا۔
بہرحال اس کو سارا مسئلہ سمجھایا۔ اس نے ربڑ بینڈ نکال کر اپنے پاس سے بیلٹ لگائی۔ سارا ٹیپ ری اسیمبل کیا۔ ٹیپ ٹھیک ہو گیا۔ اب پیسے کہاں سے دوں۔ الیکٹریشن سے کہا کہ تین چار دن میں دیتا ہوں۔
اس دوران جب بھی سودا لینے جاتا، تو جو پیسے کمیشن کے طور پر فرینچ فرائز یا چاکلیٹ میں لگتے تھے، وہ بچاتا گیا اور پیمنٹ کی۔
بتانے کا مقصد یہ تھا کہ نیت ہمیشہ اچھی ہوتی تھی، کام خراب ہو جاتا تھا۔
وہ ریڈیو ہماری پیدائش سے پہلے کا تھا۔ اس کی بیلٹ کمزور پڑ چکی تھی۔ٹھیک ہے مان لیا کہ نیت اچھی ہوتی تھی
لیکن یہ بتائیں ریڈیو کو آپ نے پہلے خراب کیوں کیا