میں بچپن میں کافی شرارتی ہوا کرتی تھی ایک دفعہ امی نے مجھے دکان سے پانچ روپے کی پیسی ہوئی سرخ مرچیں لانے کو کہا دکاندار نے ایک پڑیا بنا کر دے دی.
گھر کے پاس آ کر مجھے شرارت سوجھی ہماری ہمسائی کا لڑکا جو کے میری ہی عمر کا تھا میں نے اسے آواز دی اور پڑیا کھول کر بولا دیکھو میرے پاس کیا ہے، وہ دیکھنے لگا تو میں نے مرچوں کے اوپر پھونک مار دی، وہ اتنی زور سے چیخ کر رونے لگا کے میرے اوسان خطا ہو گئے، میں فوراً پڑیا لے کر گھر آ گئی، کچھ دیر کے بعد ہمارے دروازے پر دستک ہوئی اور ہماری ہمسائی اپنے بیٹے کو لے کر آ گئی اور لڑائی شروع کر دی میں چھت پر چھپ گئی تھی لیکن ماڑی قسمت امی چھت پر آ گئی اور بالوں سے پکڑ کر نیچے لے گئی اور ان کے سامنے مجھے تو تھپڑ لگائے تب جا کر ان کی تسلی ہوئی اس دن رات کو مجھے کھانا بھی نہیں دیا گیا
رات تقریباً گیارہ بجے امی نے مجھے اپنے پاس بلایا اور کافی لمبا لیکچر دیا اور پھر اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلایا
ایسی بہت سی شرارتیں ہوں جو لکھنے لگی تو پوری ایک کتاب بن جائے گی
مشاغل میں مجھے بچپن میں ماچس کی خالی کور اکٹھے کرنے کا شوق تھا بھائی باہر گلی میں اکثر ماچس کے کور کے ساتھ کوئی گیم کھیلتے تھے جب بھی ان کے پاس کوئی نیا کور آتا تو وہ مجھے دے دیتے جو میں اپنی کاپی میں لگا لیتی،
اس کے بعد ایک ایک روپے والے عید کارڈ اکٹھے کرنے کا شوق تھا اکثر عید کے دنوں میں میں گھر کے باہر تھڑی پر اپنی دکان لگا لیا کرتی تھی
پھر نویں کلاس میں آ کر مجھے ناولز پڑھنے کا شوق لگ گیا میں نے اپنی زندگی کا پہلا ناول شمشیر پڑھا تھا قمر اجنالوی کا اس کے بعد بڑے بھائی عمران سیریز پڑھتے تھے گھر پر کافی بڑی کلیکشن تھی ان کے پاس وہ سب پڑھ ڈالے اکثر سکول ساتھ لے جاتی تھی، تب کا ناولز کا چسکا لگا جو آج تک ہے
پھر گھر پر کمپیوٹر اور انٹرنیٹ آ گیا تو زیادہ ٹائم انہی چیزوں پر صرف کرنے لگی، شادی کے بعد کویت آ گئی یہاں کوئی کام نہیں ہوتا تھا گھر پر تو زیادہ ٹائم لوکل ہوسٹ پر ویبسائٹ بنانے کے تجربات کرنے لگی مطلب کہ ایک سال کے اندر اندر ورڈ پریس ای کامرس ٹائپ کی ویب سائٹ کی تمام باریکیوں کو جان لیا پھر انڈرئیڈ فون ملا تو اسے روٹ کرنے اور نت نئے تجربات کرنے کا موقعہ مل گیا،
اب زیادہ تر وقت بچوں کے ساتھ اور اردو محفل پر گزرتا ہے