شوق

شمشاد

لائبریرین
ایسا ہے کہ تنہا پھرنے کا کچھ اتنا زیادہ شوق نہیں
تیرے بعد سو، ان آنکھوں نے کبھی جشنِ مہتاب نہیں دیکھا
 
م

محمد سہیل

مہمان
شوق، ہر رنگ رقیبِ سروساماں نکلا
قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا

زخم نے داد نہ دی تنگئ دل کی یارب
تیر بھی سینۂ بسمل سے پَرافشاں نکلا

بوئے گل، نالۂ دل، دودِ چراغِ محفل
جو تری بزم سے نکلا، سو پریشاں نکلا
 

شمشاد

لائبریرین
شوق کی آگ کو مدھم نہ کرو دیوانو
اپنی آواز کی لَو کم نہ کرو دیوانو
(فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
نبھانا اگر شوق سے آپ کو ہے
جفاؤں کا یہ سلسلہ رہنے دیجے
(مومن خان شوق)
 

شمشاد

لائبریرین
مکاں بنا نہ یہاں اس دیار شر میں منیر
یہ قصر شوق نگر کے عذاب میں نہ ملا
(منیر نیازی)
 

شمشاد

لائبریرین
نہیں بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہو
اسے اتنی گرمئ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرو

(بشیر بدر)
 

شمشاد

لائبریرین
ہم سے مخفی نہیں کچھ راہگزرِ شوق کا حال
ہم نے اک عمر گزاری ہے ہوا خانے میں
(احمد مشتاق)
 

شمشاد

لائبریرین
حشر میری شعر گوئی ہے فقط فریاد شوق
اپنا غم دل کی زباں میں، دل کو سمجھاتا ہوں میں
(آغا حشر)
 
Top