منصور مکرم
محفلین
آپ نے تو ایسے انداز سے لکھا ہے جیسے سکول میں مانیٹر بورڈ پر نام لکھ دئے۔میں نے کیا کیا ہے انکل
آپ نے تو ایسے انداز سے لکھا ہے جیسے سکول میں مانیٹر بورڈ پر نام لکھ دئے۔میں نے کیا کیا ہے انکل
آپ کے ذہن کی اُڑان بہت دُور کی کہکشاؤں تک ہے۔۔۔۔۔ایسے ایسے خیال ہیں کہ بے ساختہ واہ واہ نکلتی ہے۔آتش فشانِ ہجر کی غارت گری بجا
تُو آسماں زمین پہ اب ٹوٹتے بھی دیکھ
شکوے مِرے بھی سن کبھی اپنے گِلے بھی دیکھ
دیکھ اپنا اختیار ذرا اور مجھے بھی دیکھ
آنکھوں کے دیپ خواب سے روشن تو کر لیے
تعبیر کے سراب پگھلتے ہوئے بھی دیکھ
آنکھوں کے دیپ خواب سے روشن تو کر لیے
تعبیر کے سراب پگھلتے ہوئے بھی دیکھ
اس خوبصورت داد پر تو بذات خود نظم کا گمان ہوتا ہے۔ سراسر محبت ہے آپ کی ورنہ من آنم کہ من دانمآپ کے ذہن کی اُڑان بہت دُور کی کہکشاؤں تک ہے۔۔۔۔۔ایسے ایسے خیال ہیں کہ بے ساختہ واہ واہ نکلتی ہے۔
آتش فشانِ ہجر کی غارت گری بجا
تُو آسماں زمین پہ اب ٹوٹتے بھی دیکھ
بہت عمدہ فاتح بھائی۔
بہت خوب
آنکھوں کے دیپ خواب سے روشن تو کر لیے
تعبیر کے سراب پگھلتے ہوئے بھی دیکھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خوبصورت
بہت خوب
واہ بہت خوب
بہت خوب۔ شکیب جلالی کی مشہور غزل کی زمین میں
سُن قہقہے ہزار محبت کے باب میں
انجامِ کار لاکھوں کو روتے ہوئے بھی دیکھ
آتش فشانِ ہجر کی غارت گری بجا
تُو آسماں زمین پہ اب ٹوٹتے بھی دیکھ
بہت خوب ۔۔۔
واہ واہ واہ ۔۔۔۔!
بہت ہی خوب غزل ہے فاتح بھائی۔۔۔!
خوشی ہوئی کہ محفل پر آپ نے غزل پیش کی۔ خاکسار کی طرف سے نذرانہ ء تحسین قبول کیجے۔
تیسری بار اس غزل کو پڑھ رہا ہوں اور سوچ رہا ہوں کیا تبصرہ کروں
اسی زمین میں شکیب جلالی کی غزل بھی پڑھی ہے فیصلہ نہیں کر سکا کہ یہ خوب تر ہے یا وہ خوب تر ہے
اسی غزل کا تسلسل معلوم ہوتا ہے
وہ روانی وہی کاٹ وہی سادگی وہی ندرتِ خیال کیا کہنے
لطف آ گیا پڑھ کر سمجھ نہیں آ رہی کہ کس شعر کو کوٹ کروں تمام اشعار ہی بلاشبہ حاصل غزل ہیں اور بہت کم شاعروں کو یہ ملکہ حاصل ہوتا ہے کہ غزل کے تمام اشعار
پسند کئے جائیں
اللہ آپ کے قلم کی تابناکی کو اسی طرح قائم رکھے آمین
وا وا وا
آنکھوں کے دیپ خواب سے روشن تو کر لیے
تعبیر کے سراب پگھلتے ہوئے بھی دیکھ
واہ واہ فاتح بھائی۔ لاجواب غزل۔
آنکھوں کے دیپ خواب سے روشن تو کر لیے
تعبیر کے سراب پگھلتے ہوئے بھی دیکھ
یہ تو منطق کی تصور وتصدیق والی بات ہوگئی۔
پشتو میں کہتے ہیں کہ
پہ تصور می زان باچا کرو
چی دہ تصدیق مقام رازی ڈَغَرے خورمہ
واہ کیا کہنے فاتح صاحب، خوبصورت غزل ہے۔ داد قبول فرمائیے محترم۔
بہت خوب....فاتح الدین بھائی.....عمدہ غزل
واہہہہہہہہہہہہہہہہ
کیا کہنے ۔۔۔۔۔ کیا خوب کہی ہے غزل
بلا شبہ صدائے پر درد ہے غزال کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت شکریہ بہت دعائیں شراکت پر
بہت خوب فاتح بھائی ۔۔۔ زبردست۔۔۔ بہت سی داد۔۔
شکوے مِرے بھی سن کبھی اپنے گِلے بھی دیکھ
دیکھ اپنا اختیار ذرا اور مجھے بھی دیکھ
کیا بات ہے جناب بہت خوب ۔
آج دو سال سے زائد کی تاخیر سے آپ تمام احباب کی بے پناہ محبتوں اور پذیرائیوں کا شکریہ ادا کرنےپر معذرت خواہ ہوں۔دیکھ اپنا اختیار ذرا اور مجھے بھی دیکھ
بہت اعلیٰ فاتح بھائی !!
شکوے مِرے بھی سن کبھی اپنے گِلے بھی دیکھ
دیکھ اپنا اختیار ذرا اور مجھے بھی دیکھ
سُن قہقہے ہزار محبت کے باب میں
انجامِ کار لاکھوں کو روتے ہوئے بھی دیکھ
آتش فشانِ ہجر کی غارت گری بجا
تُو آسماں زمین پہ اب ٹوٹتے بھی دیکھ
آنکھوں کے دیپ خواب سے روشن تو کر لیے
تعبیر کے سراب پگھلتے ہوئے بھی دیکھ
مضمونِ وصل کتنی تمناؤں سے پڑھا
حسرت سے ہجر و ریخت کے انشائیے بھی دیکھ
فاتح الدین فاتحؔ
محبت ہے آپ کی تابش بھائی۔شکریہکیا کہنے فاتح بھائی
آپ خود اعلیٰ پائے کا کلام کہنے پر قادر ہیں، آپ کی داد تو اثاثہ ہے۔واہ واہ واہ ۔۔۔ فاتح بھائی کیا کہنا بہت ہی اچھی غزل ہے ۔
سُن قہقہے ہزار محبت کے باب میں
انجامِ کار لاکھوں کو روتے ہوئے بھی دیکھ