شکیب
محفلین
سبھی کو دلچسپی ہے، کیونکہ بچپن ہی سے گھر میں رسالے دیکھے ہیں اور سبھی شوق سے پڑھتے آئے ہیں۔ جیسے فہد اشرف نے بتایا، بچپن میں ماہنامہ امنگ، ہلال ہر گھر کی زینت ہوتے تھے۔ ماہنامہ نور البتہ لائبریری سے لے کر پڑھتے تھے کہ وہ مہنگی پڑتی تھی، لیکن اس کا معیار بہت زبردست تھا۔ ایک بار کوئی عمران سیریز کا بھی ناول اس میں شائع ہوا تھا جو شاید کسی اور نے لکھا تھا۔بعد میں ساتویں آٹھویں جماعت میں پہنچے تو ”نور“ کا معیار بھی اتنا خاص نہیں رہ گیا۔ اب کا پتہ نہیں۔10) آپ کے گھر پر اردو ادب میں دلچسپی کس کس کو ہے؟ اپنے ہاتھ سے اردو کب لکھتے ہیں کیونکہ وہاں پر رائج زبان اور رسم الخط تو کچھ اور ہے؟
بڑوں کے لیے ماہنامہ پاکیزہ آنچل (پاکستان کے آنچل کا متبادل) اور ماہنامہ ھما(جاسوسی ڈائجسٹ کا متبادل) آتے تھے جو گھر پر اب تک پابندی سے آ رہے ہیں۔ تھوڑے اور بڑے ہوئے تو پہلے 'پاکیزہ آنچل' چوری چھپے پڑھا،پھر 'ھما' کی باری آئی۔ ابن صفی سے بھی واقفیت ھما کے ذریعے ہوئی، جس میں آخری ناول ابن صفی کا ہوتا تھا۔
کلاس میں لیکچر نوٹ کرتے وقت کام کی باتیں جلدی جلدی میں اردو میں ہی لکھتے تھے۔ انجینئرنگ میں ڈی بی ایم ایس ایک سبجیکٹ ہوتا تھا، اس میں ہم بہت ہوشیار تھے اور استانی کے پسندیدہ۔ اس کی نوٹ بک میں لیکچر کے دوران کانسپچول نکات کو اردو ہی میں نوٹ کرتے تھے کہ جلدی ہو جاتا ہے۔ اس قدر اردو کی بھرمار تھی کہ دوست اگر ہمارے نوٹس مامنگتے تو بلا جھجک وہ کاپی پکڑا دیتے۔ وہ الٹ پلٹ کر خود ہی واپس کر دیتا۔
ہفتے پندرہ دن میں جو کرانے کی لسٹ بنتی ہے وہ اردو ہی میں ہوتی ہے۔گھر میں موجود چھوٹے سے بلیک بورڈ پر ہر کوئی(بشمول والد صاحب) کچھ نہ کچھ لکھتا رہتا ہے، یاد دہانی کے نوٹس مثلاً ”کل یاد سے رپورٹ لانے جانا ہے“ وغیرہ۔ یوں سمجھیں کہ ہمیشہ اردو لکھتے ہیں۔ دیگر زبانوں کی تبھی ضرورت پڑتی ہے جب اگلا اردو سے واقف نہ ہو۔
رائج زبانیں ہندی اور مراٹھی ہیں جو دیوناگری رسم الخط میں لکھی جاتی ہیں، جو حسبِ ضرورت استعمال ہوتی ہیں۔ ذاتی طور پر میری کوشش رہی ہے کہ ہر جگہ خود کو اردو کے ساتھ متعارف کراؤں، چنانچہ انجینئرنگ میں ساتھی طلباء و اساتذہ (نوٹ بکس پر اردو کے استعمال کی وجہ سے)، amazon میں کلیگز اور مینیجرز(زیر مطالعہ کتب اور شاعری کی وجہ سے) اور APS میں طلباء ، ہر جگہ اردو والے کے طور پر جانا گیا اور اکثر نےاردو سیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
رائج رسم الخط سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
آخری تدوین: