شہاب نامہ کی حقیقت

فرید احمد

محفلین
ابھی گذشتہ ہفتہ دہلی سے ، پاکستانی مطبوعہ ایک کتاب دیکھی ، “ شہاب نامہ کی حقیقت “
مصنف : عرفان احمد خان
ناشر حید پبلیکیشنز لاہور
مصنف کے بقول شہاب صاحب نے کتاب کے ذریعہ حقائق کو چھپانے اور اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے ، تفصیلی مطالعہ جاری ہے ۔ کیا دوستان محفل کو اس کی خبر ہے ؟
 

قیصرانی

لائبریرین
ارے فریدصاحب مجھے تو اس بارے میں قطعی علم نہیں ہے۔ بے شک شہاب نامہ میں بہت سی باتیں ایسی ہیں جن پر کسی قسم کی روشنی نہیں ڈالی گئی، مگر گناہ چھپانے والی بات عجیب ہے۔ ویسے کتاب کے مصنف کا نام، کتاب کے صفحات کی تعداد کے بارےمیں بتائیں۔ اگر ہو سکے تو اس کتاب کو سکین کر کے تصویری شکل میں یہاں‌بھیج دیں۔پھر اسے سب مل کر برقیا لیں گے۔
بے بی ہاتھی
 

شمشاد

لائبریرین
کون سے کتاب کی بات کر رہے ہیں :

“شہاب نامے کی حقیقت“ یا پھر “ شہاب نامہ “
 

قیصرانی

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ بھائی نے شہاب نامہ پر لکھی گئی تنقیدی کتاب کا نام بتایا ہے۔ میں نے پہلے بھی یہ بات سنی تھی، مگر افواہ سمجھ کر بھلا دی تھی۔ ابھی انہوں نے جب بتایا کہ انہوں‌نے مطالعہ جاری کیا ہوا ہے، تو مجھے اب یقین آیا ہے۔
بے بی ہاتھی
 

شمشاد

لائبریرین
اتنے برسوں بعد ان صاحب کو کیا سوجھی، اپنی جھوٹی شہرت کے لیے یہ کتاب لکھی ہو گی :cry:
 

قیصرانی

لائبریرین
جی، میری بھی یہی سوچ ہے۔ ویسے اس واسطے میں نے بھائی سے درخواست کی تھی کہ اگر ہو سکے تو اسے سکین کر کے بھیج دیں۔ تاکہ ہم لوگ بھی اس کو دیکھ سکیں۔
بے بی ہاتھی
 

نبیل

تکنیکی معاون
اس طرح کی تو کافی کتابیں شائع ہوئی ہی اور یہ زیادہ تر اس رقابت کا نتیجہ ہیں جو سرکاری افسران کے درمیان ہوتی ہے۔ قدرت اللہ شہاب اعلی ترین عہدوں پر فائز رہے ہیں اور ایسی جو کتابیں لکھی گئی ہیں ان سے عام طور پر یہی حسد جھلکتا ہے۔ مجھے م۔ب خالد کی ایک کتاب ایوان صدر میں سولہ سال پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے اور اس میں بھی قدرت اللہ شہاب کو بلاجواز تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

ایوب خان کے دور میں آزاد پریس پر پابندیاں لگانے میں قدرت اللہ شہاب کا ہاتھ سمجھا جاتا ہے جس سے وہ شہاب نامہ میں انکار کرتے ہیں۔ ان اقدامات میں نیشنل پریس ٹرسٹ کا قیام اور پریس اینڈ پبلیکیشنز آرڈنینس کا نفاذ شامل ہے۔

حفیظ جالندھری نے ایک شعر کہا تھا جس کا ذکر شہاب نامہ میں بھی ہے:
جہاں کہیں انقلاب ہوتا ہے
قدرت اللہ شہاب ہوتا ہے

جہاں قدرت اللہ شہاب کے مخالفین موجود ہیں وہاں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو انہیں کسی روحانی سلسلے کا بزرگ قرار دے کر ان کے ہاتھ پر بیعت کیے ہوئے ہیں۔
 

فرید احمد

محفلین
میرے خیال میں ایسی کتاب کا مقامیانہ تو بے سود ہے ، اور اب تک کی باتوں میں تنقید کا کوئی کا کوئی خاص وزن مجھے محسوس نہیں ہوا ۔ مصنف ممتاز مفتی ، بانو قدسیہ جمیل جالبی وغیرہ سے بھی نالاں ہے ، اور جا بجا بے نقید ان پر کی ہے ۔ کچھ باتیں مجھے غلط یا ہیرا پھیری والا معلوم ہوئی ، اصل سے مقابلہ کرکے معلوم ہوگا۔
کتاب کے صفحات 208 ہیں۔ اور زیادہ تر حصہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مصنف شہاب نامہ کا باب در باب اختصارا تعارف کرواتا ہے ، کہیں کوئی بے موقع تنقید کر دیتا ہے ، حالاں کہ شروع میں بڑی دلیری سے کتاب و مصنف کے بارے میں تنقیدی باتیں اور کتاب میں تردیدی مواد پیش کرنے کی باتیں کہیں گئی ہیں ۔
میرے خیال میں تو اگر کسی کو شہاب نامہ جیسی ضخیم کتاب پڑھنے کا وقت نہ ہو تو اس کتاب کو پڑھ لیں ۔ اچھا خاصہ کتاب ک حصہ گرفت میں آجاتا ہے ، ہاں تنقید کو صرف نظر کی لیا جائے ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
چلیں جیسے جناب کی مرضی :) ویسے میں نبیل بھائی کے پیغام سے پورا پورا اتفاق کروں گا۔
بے بی ہاتھی
 

شمشاد

لائبریرین
یہ واقعی میں ایسا ہے یا تھا یا صرف اور صرف قاری کو بیوقوف بنا کر نوٹ چھاپنے کا طریقہ ورادات ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
میرا بھی یہی خیال ہے شمشاد بھائی کہ یہی صرف عنوان کی مدد سے قاری کے پیسے لوٹنے کا ذریعہ ہے۔ ایسے لوگ دوسروں پر کیچڑ اچھالتے ہیں، یہ نہیں دیکھتے کہ اپنے ہاتھ بھی تو گندے ہوتے ہیں۔اللہ پاک ہم سب کو عقل و سمجھ دیں۔
بے بی ہاتھی
 

قیصرانی

لائبریرین
انشاء اللہ میں پوری کوشش کروں گا کہ اسے جلد از جلد حاصل کروں اور آپ تک بھی پہنچاؤں۔
بے بی ہاتھی
 
جواب

ایسی کوششیں سستی شہرت حاصل کرنے کے سوا کچھ اور نہیں۔ شہاب نامہ میں بہت کچھ ایسا ہے جو کو ایک عام قاری کے ذہن کا آدمی کسی طرح سے قبول نہیں کرسکتا اور اس قسم کے نقاد انہی باتوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ اکثر کتابوں میں دیکھا ہے میں نے کہ بملا کماری کی روح اور چھوٹا منہ اور بڑی بات پر بہت لے دے ہوئی ۔ میرے پاس اس کا صرف ایک جواب ہوتا ہے۔ممتاز مفتی نے کیا خوب کہا ہے:

ماننے کے لیے جاننا ضروری نہیں۔

کتاب میں مجھے جو چیز سب سے زیادہ کھٹکی وہ راولپنڈی سازش کیس کے ذکر نہ کرنا ہے یہ ایوب دور کا ایک اہم واقعہ ہے لیکن شہاب صاحب اس بارےمیں‌خاموش ہیں پتہ نہیں کیوں۔
 
جناب میرا اپنا بھی یہی خیال ہے کہ یہ محض سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ سب جانتے ہیں کہ شہاب نامہ ایک بہت زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اس کتاب کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ہی ان صاحب نے قدرت اللہ شہاب کو نشانہ بنایا ہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
کچھ یہ کہ جب کوئی لیجنڈ بن جاتا ہے تو ہم من حیث القوم پرستش میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور دوسرا رخ دیکھنا چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔
ویسے بھی امت مسلمہ میں اوسط سطح کا آدمی بھی پیدا ہو جائے تو اسے سر پہ بٹھا لیا جاتا ہے۔۔۔
عجیب سی لوک مثال ہے، ہیجڑوں کے ہاں لڑکا پیدا ہوا، انہوں نے چوم چوم کے مار ڈالا۔۔۔
 
Top