اچھا مزے کی بات سنیں۔ نواز شریف کے خلاف نااہلی کا فیصلہ عدالت عظمی نے سنایا۔ اس سے پہلے کے مخالفین اس فیصلہ کو اپنے حق میں کیش کرتے، مریم نواز میڈیا سیل نے یہ جھوٹ پھیلا دیا کہ کیس پاناما تھا فیصلہ اقامہ پر آگیا۔ حالانکہ اسی فیصلہ میں اگلا جملہ ہے کہ عدالت میں جعلی دستاویزات (قطری خط و کیلبری فانٹ میں ٹرسٹ ڈیڈ) جمع کروانے پر نواز شریف کو نااہل کیا جاتا ہے۔ یہ بات آپ کسی ن لیگی سے کبھی نہیں سنیں گے۔ کیونکہ یہ ان کو بتایا نہیں گیا۔ آپ کو بھی یہ بات نہیں پتا ہوگی۔
Full text of Supreme Court order in Panama Papers case - Pakistan - DAWN.COM
یہی کچھ نواز شریف کے جیل سے فرار کے وقت ہوا۔ حکومت نے اسے لندن جانے کی اجازت نہیں دی تھی بلکہ عدالت کو جواب داخل کروایا تھا کہ چونکہ وہ ۷ ارب روپے منی لانڈرنگ کے جرم میں سزا کاٹ رہا ہے۔ تو یہ اتنے ہی پیسوں کا بانڈ بھر کر بغرض علاج لندن جا سکتا ہے۔ کہ واپس نہ آنے کی صورت میں سرکار یہ بانڈ سرکاری خزانہ میں کیش کروا لے گی۔
حکومت کے اس جواب پر لوہار ہائی کورٹ نے شریف خاندان پر کمال شفقت فرماتے ہوئے ۵۰ روپے کے اسٹامپ پر خود بانڈ بھرا اور شہباز شریف کو بطور ضمانتی بنا کر مجرم کو جیل سے ۴ ہفتے کیلئے لندن روانہ کر دیا۔ وہ دن اور آجکا دن لوہار ہائیکورٹ نے ضمانتی سے بلوا کر نہیں پوچھا کہ جس مجرم پر ہم نے کمال شفقت فرماتے ہوئے لندن بھیجا تھا وہ کدھر مر گیا ہے؟ الٹا نواز شریف کے اس ضمانتی کو ضمانت دے کر لندن جانے کی اجازت دے دی۔
LHC allows Nawaz to travel abroad for 4 weeks; orders govt to remove name from ECL sans conditions - DAWN.COM
اب آپ مریم نواز میڈیا سیل کے جھوٹ پر لاکھ کہتے رہیں کہ نواز شریف کو نااہل صرف اقاما پر کیا گیا یا اس کو جیل سے لندن حکومت نے خود بھیجا۔ لیکن یہ تاریخی اور تحریری حقائق آپ کو منہ چڑاتے رہیں گے۔