شہرِ بخارا ایک برطانوی عکاس کی نظروں سے

حسان خان

لائبریرین
عبدالعزیز خان مدرسہ
ازبک مسلم فنِ تعمیر کی ایک خاصیت یہ ہے کہ اُس میں جانوروں اور انسانوں کے نقوش تزئین کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ اس مدرسے کی تزئین اور آرائش کے لیے پرندوں اور اژدروں کے نقوش کا استعمال کیا گیا ہے۔
1003524_558964094138764_707741549_n.jpg


قلعۂ ارگِ بخارا سے بخارا کا منظر
اس قلعے کا مشرقی حصہ ۱۹۲۰ء کی بالشویک تحریک میں تباہ ہو گیا تھا اور ابھی بھی کھنڈر ہی ہے۔
1098293_558964087472098_1775469027_n.jpg


اولوغ بیگ مدرسہ
اس مدرسے کے پیش طاق پر 'علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے' منقوش ہے۔
969264_558964097472097_362640143_n.jpg


طاقِ زرگران
یہ تجارتی گنبد سولہویں صدی عیسوی میں زیورات کی تجارت کی غرض سے تعمیر ہوا تھا۔ لیکن یہ ابھی بھی پُرہجوم تجارتی مرکز ہے۔
998781_558964130805427_359729330_n.jpg


میرِ عرب مسجد
یہ مسجد سولہویں صدی عیسوی میں تعمیر ہوئی تھی۔
1170838_558964144138759_1667716708_n.jpg


بخارا کے یہودی ہیکل کے نگران
بخارا صدیوں تک یہودی برادری کی آماجگاہ رہا ہے، مگر اب معدودے چند کو چھوڑ کر بخارا کے سارے یہودی اسرائیل منتقل ہو چکے ہیں۔ یہ لوگ عبرانی آمیز فارسی بولتے ہیں جسے بخاری کہا جاتا ہے۔
1005496_558964344138739_1646073998_n.jpg


منارہ اور حوض۔۔
1157559_558964170805423_398985289_n.jpg


ایک مصورہ میرِ عرب مسجد کے سامنے مصوری کرتے ہوئے
21401_558964204138753_1631717802_n.jpg


قالین فروشی کا ایک منظر
1002891_558964227472084_137002204_n.jpg


لبِ حوض
یہ تالاب کسی زمانے میں بخارا کو پانی کی فراہمی کا بنیادی ذریعہ تھا۔ تالاب پر سایہ فگن شہتوت کے درخت ۱۶۲۰ عیسوی، یعنی تالاب کی تعمیر کے سال سے یہاں موجود ہیں۔
1146645_558964230805417_34545931_n.jpg


زیورات کا بازار
یہاں خرید و فروش کرنے والوں میں اکثریت خواتین کی ہوتی ہے۔
944627_558964254138748_1052564453_n.jpg


بخارا کی ایک گلی میں ہونے والی تعمیر کا منظر
13562_558964300805410_1591564187_n.jpg


چاربکر مقبرہ
یہ مقبرہ حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کے نوادگان میں شامل ایک شخص ابوبکر کا ہے۔ اور یہ مقبرہ عرصۂ دراز سے اسلامی زیارتگاہ ہے۔
998629_558964297472077_443232294_n.jpg


منبع
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ہم مسلمان جتنی توانائی بے فائدہ عقیدتی اور مسلکی ابحاث میں صرف کرتے ہیں، کاش اُتنی توانائی اپنے صدیوں پر محیط غنی تمدن کی آگاہی، حفاظت اور آئندہ نسلوں تک منتقلی پر صرف کرتے تو مسلمانوں اور اسلام کا کچھ بھلا ہو جاتا۔
 
آخری تدوین:

زبیر مرزا

محفلین
واہ سبحان اللہ کیا حسین طرزِ تعمیر ہے - میاں آپ ہماری آتشِ شوق سیاحت کو بھڑکانے کا بھرپور اہتمام کیے رکھتے ہو
جیتے رہو - ایک البم مرتب کررہا ہوں آپ کی سیاحت ڈائری سے تصاویر لے کے :)
 
بخارا تو بخارا ہے،
داستانوں، قصوں کہانیوں کا مرکز،
اور مجھے تو ان تصاویر سے اب بھی وہی داستانیں جھلکتی نظر آئیں۔ بہت اچھا لگا قصوں کے بخارا کو حقیقت میں دیکھ کر۔

فنِ تعمیر بھی بے مثال ہے۔ شئیر کرنے کا بہت شکریہ ۔
 

نایاب

لائبریرین
بہت دعائیں محترم حسان بھائی
یہ " چاربکر مقبرہ
یہ مقبرہ حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کے
نوادگان میں شامل ایک شخص ابوبکر کا ہے۔ اور یہ مقبرہ عرصۂ دراز سے اسلامی زیارتگاہ ہے۔ " سے کیا مراد ہے ۔۔۔؟
 

حسان خان

لائبریرین
بہت دعائیں محترم حسان بھائی
یہ " چاربکر مقبرہ
یہ مقبرہ حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کے
نوادگان میں شامل ایک شخص ابوبکر کا ہے۔ اور یہ مقبرہ عرصۂ دراز سے اسلامی زیارتگاہ ہے۔ " سے کیا مراد ہے ۔۔۔ ؟

نواده = پوتا، فرزند زادہ
نوادگان = اخلاف، فرزندان، آنے والی نسل کی اولاد
نوادگانِ رسول = رسول (ص) کی آل اولاد
 
بھئی کیا ہی خوب ہے۔ واہ۔ ہمارا تعلق بھی 3 پشتوں قبل اسی جنت روی ارض سے ہے۔
اچھی جگہ معلوم ہوتی ہے واقعا اور تمدن کی تو کیا ہی بات ہے۔
 

جیہ

لائبریرین
بخال هندویش بخشم سمرقند و بخارا را
:timeout::thumbsup:
اگر آن ترک شیرازی بہ دست آرد دل ما را
بہ خال ہندویش بخشم سمرقند و بخارا را

بده ساقی می باقی کہ در جنت نخواہی یافت
کنار آب رکن آباد و گلگشت مصلا را

فغان کاین لولیان شوخ شیرین کار شہرآشوب
چنان بردند صبر از دل کہ ترکان خوان یغما را

ز عشق ناتمام ما جمال یار مستغنی است
بہ آب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روی زیبا را

من از آن حسن روزافزون کہ یوسف داشت دانستم
کہ عشق از پرده عصمت برون آرد زلیخا را

اگر دشنام فرمایی و گر نفرین دعا گویم
جواب تلخ می‌زیبد لب لعل شکرخا را

نصیحت گوش کن جانا کہ از جان دوست‌تر دارند
جوانان سعادت مند پند پیر دانا را

حدیث از مطرب و می گو و راز دہر کمتر جو
کہ کس نگشود و نگشاید بہ حکمت این معما را



غزل گفتی و در سفتی بیا و خوش بخوان حافظ
کہ بر نظم تو افشاند فلک عقد ثریا را​
 
اگر آن ترک شیرازی بہ دست آرد دل ما را
بہ خال ہندویش بخشم سمرقند و بخارا را

بده ساقی می باقی کہ در جنت نخواہی یافت
کنار آب رکن آباد و گلگشت مصلا را

فغان کاین لولیان شوخ شیرین کار شہرآشوب
چنان بردند صبر از دل کہ ترکان خوان یغما را

ز عشق ناتمام ما جمال یار مستغنی است
بہ آب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روی زیبا را

من از آن حسن روزافزون کہ یوسف داشت دانستم
کہ عشق از پرده عصمت برون آرد زلیخا را

اگر دشنام فرمایی و گر نفرین دعا گویم
جواب تلخ می‌زیبد لب لعل شکرخا را

نصیحت گوش کن جانا کہ از جان دوست‌تر دارند
جوانان سعادت مند پند پیر دانا را

حدیث از مطرب و می گو و راز دہر کمتر جو
کہ کس نگشود و نگشاید بہ حکمت این معما را



غزل گفتی و در سفتی بیا و خوش بخوان حافظ
کہ بر نظم تو افشاند فلک عقد ثریا را​
ز عشقِ نا تمامِ ما جمالِ یار مستغنیٰست
بہ آب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روئے زیبا را
حدیث از مطرب و مئے گو و راز دہر کمتر جو
کہ کس نگشود و نگشاید بہ حکمت این معما را

واہ۔ حافظ کی روح فرسا غزلوں میں سے ایک۔ دوبارہ تازہ کرنے کا شکریہ۔​
 
Top