شہرِ قائد میں بم دھماکے

شمشاد

لائبریرین
خرم بھائی آپ کی بات بھی بجا ہے لیکن بہت سارے ایسے لوگ ہیں جو بے بس ہیں اور صرف دعا ہی کر سکتے ہیں اور جو اربابِ اختیار ہیں ان کے کانوں پر جُون تک نہیں رینگتی۔ جو لوگ کچھ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں ان کو ہر وقت ہرا ہرا ہی سوجھتا ہے۔ نہ تو انہیں لوڈ شیڈنگ نظر آتی ہے، نہ کسی چیز کی قلت ان کو محسوس ہوتی ہے۔ اب یہاں عام آدمی سوائے مصیبتوں اور تکلیفوں کی چکی میں پسنے کے اور کیا کر سکتا ہے۔
 

خرم

محفلین
شمشاد بھائی جب یہی عام آدمی ذات، برادری، رنگ، نسل، مذہبی و قومی عصبیت کی بنا پر آوے ای آوے کے نعرے لگاتا ہے، اپنے محبوب قائدین کے ہر جائز و ناجائز کام کی حمایت کرتا ہے، ان کے جلسوں میں جاتا ہے، ان کے اقدامات کو عین "حق" سمجھتا ہے تو پھر جب اس کے محبوب اس سے خون کا خراج مانگتے ہیں تو پھر کیوں‌روتا ہے؟ اس عام آدمی کو اگر ہوش آجائے تو تمام خواص سیدھے ہوجائیں۔ فیض صاحب نے کتوں کے متعلق لکھا تھا کہ
ذرا کوئی ان کی سوئی ہوئی دم ہلادے

ان "عام آدمیوں" کا کیا کریں کہ جن کی دم ہی نہیں؟ انہیں کوئی کیسے جگائے؟
 
Top