You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser.
شہر شہروں میں نہیں کوئی مدینے جیسا۔۔۔
او پاؤں رکھنے والے یہ جا چشم و سر کی ہے
اللہ اکبر اپنے قدم اور یہ خاکِ پاک
حسرت ِ ملائکہ کو جہاں وضعِ سر کی ہے
محبوب ربِ عرش ہے اس سَبز قبّہ میں
پہلو میں جلوہ گاہ عتیق و عمر کی ہے۔
کیوں تاجدارو ! خواب میں دیکھی کبھی یہ شئے
جو آج جھولیوں میں گدایانِ در کی ہے
لب وا ہیں آنکھیں بند ہیں پھیلی ہیں جھولیاں
کتنے مزے کی بھیک ترے پاک در کی ہے
آئی پھر یاد مدینے کی رلانے کے لیے
دل تڑپ اٹھا ہے دربار پہ جانے کے لیے
بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوئے ۔۔۔