شیر کا نشان، روشن پاکستان

جہانزیب

محفلین
گو کہ انتخابات میں، میں ووٹ ڈالنے کا اہل نہیں ہوں لیکن بھرپور طور پر پاکستان مسلم لیگ کی حمایت کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ انتخابات کے نتائج پاکستان مسلم لیگ کے حق میں آئیں ۔ مندرجہ ذیل وجوہات کی بناء پر میں پاکستان مسلم لیگ کی حمایت کرتا ہوں ۔

بہترین ٹیم ۔

پاکستان مسلم لیگ کے پاس اس وقت سب سے بہترین اور آزمائی ہوئی ٹیم ہے جو پاکستان کو ان بدترین حالات سے باہر نکالنے کی اہل ہے، پاکستان مسلم لیگ کو ووٹ دینا اس ٹیم کو ووٹ دینا ہے نہ کہ کسی ایک شخصیت کو ووٹ دینا ۔

لیڈرشپ ۔
پاکستان مسلم لیگ کے پاس بلاشبہ ایسی لیڈر شپ موجود ہے جو داخلی اور خارجہ امور میں ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر فیصلہ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے ۔ ذیل کے واقعات مثال کے طور پر موجود ہیں ۔
1999 میں پاکستانی فوج ایک ایک جرنیل کی نادور اندیشی کی وجہ سے کارگل جیسی مہم میں بری طرح پھنس چکی تھی، فوج نے آغاز میں یہ تاثر دیا کہ پاکستان فوج اس مہم جوئی کا حصہ نہیں ہے اور اس بات کا زور و شور سے دنیا میں پرچار کیا کہ مہم جو کشمیری ہیں جو اپنا حق خود ارادیت لینے کے لئے ہندوستانی فوج سے برسر پیکار ہیں ۔ بعد میں جب ہندوستانی فوج نے پیش قدمی کی اور ہمارے فوجی جوانوں کو واپسی کا کوئی محفوظ راستہ نہیں مل رہا تھا اور پاکستان فضائیہ پاکستان فوج کے پہلے موقف کی وجہ سے کاروائی کرنے سے گریزاں تھی جو ہندوستان اور پاکستان میں کھلی جنگ پر ختم ہوتا ۔ میاں محمد نواز شریف نے ایسے حالات میں ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ممکنہ فوجی شکست کو سیاسی طور پر حل کیا اور پھنسے جوانوں کو محفوظ راستہ سیاسی طور پر مہیا کروایا۔ ایک جرنیل کی نا دور اندیشی کا الزام اپنے سر لے کر افواج پاکستان کے مورال کو گرنے سے بچایا ۔ کارگل میں افواج پاکستان کی شہادتیں 1965 کی جنگ سے زیادہ تھیں ۔
خارجہ امور میں امریکہ سے تعلقات پاکستان کے لئے اہم ہیں لیکن اپنی خود مختاری اور اصول پر قائم رہنا اس سے بھی زیادہ اہم ہے ۔ امریکہ کی غلامی سے نجات آج کل ویسے بھی ایک مقبول نعرہ ہے۔ پاکستان مسلم لیگ کی لیڈرشپ نے اس زمرہ میں بھی اپنی خودمختاری اور اصولوں پر کسی قسم کا سودا نہیں کیا ۔
1998 میں نیروبی میں امریکی سفارت خانہ پر حملہ ہوا، اور 250 ہلاکتیں ہوئیں ۔ اسامہ بن لادن افغانستان میں موجود تھا اور امریکہ افغانستان پر فوجیں اتارنے کے لئے تیار تھا اور سمندر سے افغانستان پر بیس مزائل بھی داغ چکا تھا جس سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی تھی ۔ میاں نواز شریف کے پرزوراحتجاج نے امریکہ کو مزید مہم جوئی سے باز رکھا اور امریکہ کو مذاکرات کی میز پر آنا پڑا ۔
1998 میں ہی جب ہندوستان جوہری دھماکے کر چکا تھا تو پاکستان مسلم لیگ کی قیادت نے جس احسن طریقہ سے اس کو حل کیا اسکی دنیا میں مثال نہیں ملتی ۔ پاکستان مسلم لیگ کی قیادت نے جلدبازی کی بجائے دنیا اور اقوام متحدہ کو ہندوستانی دھماکوں پر ردعمل کے لئے مناسب وقت دیا اور جب محسوس کیا کہ کہیں سے کوئی شنوائی نہیں ہو رہی اور ہندوستان پر کسی قسم کی پابندیوں کا امکان نہیں تو تمام خدشات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے جوہری دھماکے کئے اور پاکستان کی سفارتی کوششوں سے پاکستان، آج شمالی کوریا کی طرح عالمی طور پر تنہا نہیں تھا ۔

معاشی حالات ۔
جو لوگ پاکستان مسلم لیگ کی قیادت پر اعتراض کرتے ہیں ان کا سب بڑا اعتراض ملک کو بدحالی کے دھانے پر لے جانے کا ہے، لیکن جب ہم حقائق کا جائزہ لیتے ہیں تو وہ اس بات کی چغلی کھاتے ہیں ۔
پاکستان مسلم لیگ پہلی بار 1990 کے اخیر میں حکومت میں آئی ۔ 1990 میں ملک کا جی ڈی پی 42ء5 تھا جبکہ ایک سال کے قلیل عرصہ میں اگلے ہی سال 1991 میں جی ڈی پی 57ء7 کی حد پر پہنچ گیا ۔ ترقی کی رفتار میں دھچکہ اس وقت لگا جب حکومت کو اڑھائی سال بعد صدارتی فرمان کے تحت چلتا کر دیا گیا ۔
اپنے دوسرے دور میں پاکستان مسلم لیگ کی ٹیم میں شامل اراکین نے صرف دو سال کی قلیل مدت میں بدترین جی ڈی پی 70ء1 کو 18ء4 تک پہنچا دیا۔ یاد دہانی کے لئے کہ اس دور میں پاکستان جوہری دھماکوں کے باعث اقتصادی پابندیوں کا بھی شکار تھا ۔
اپنے پہلے دور اقتدار میں دوسال کے قلیل عرصہ میں شرح غربت 4ء37 فی صد سے کم کر کے 7ء25 تک لانے میں کامیاب رہی۔ پیپلزپارٹی کے دور اقتدار میں یہ شرح بڑھ کر دوبارہ 6ء28 فی صد تک چلی گئی اور اپنے دوسرے دور میں پاکستان مسلم لیگ اسے واپس 24 فی صد کی سطح تک لانے میں کامیاب رہی ۔ گوکہ 1999 میں یہ شرح بڑھ کر 32 فی صد تک جا پہنچی تھی لیکن اس دور میں پاکستان جوہری دھماکوں کے باعث بدترین اقتصادی پابندیوں کا شکار تھا ۔ لیکن اس دور میں بھی پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کساد بازاری کی شرح کو 4 فی صد تک رکھنے پر کامیاب رہی جو کہ 1990 کی دھائی میں سب سے کم ہے -
موٹروے جو آج کے پاکستان کی معاشیات میں ریڑھ کی ہڈی جیسی اہمیت رکھتی ہے اور کوئی شخص آج اس سے انکار نہیں کرتا، یہ بھی پہلے دور حکومت میں آٹھ رویہ سڑک منظور کی گئی تھی جسے پیپلزپارٹی نے یہ کہہ کر چار رویہ کر دیا کہ اس منصوبہ کی قوم کو ضرورت نہیں۔ پھر بھی اگلے دور میں پاکستان مسلم لیگ نے دوبارہ مذاکرات کر کے اسے چھ رویہ سڑک پر منظور کروا لیا ۔
اگر یہ ٹیم ان دو ادوار میں برائے نام حکومت ہوتے ہوئے بھی ایسے نتائج دینے کے قابل تھی تو انشاللہ مستقبل میں بھی روشن پاکستان کی ضمانت پاکستان مسلم لیگ کی قیادت اور ٹیم ہی ہے ۔ دوسرے ابھی جو وعدے کر رہے ہیں پاکستان مسلم لیگ برائے نام حکومت میں بھی وہ سب کر کے دکھا چکی ہے ۔
1999 کے بعد کی پاکستان مسلم لیگ کی سیاست ملک کے لئے کس طرح بہتر ثابت ہوئی انشااللہ اس پر بعد میں تحریر کروں گا ۔ سوچ سمجھ کر ووٹ دیں نعرے سن کر ووٹ مت دیں ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
نعرے سُن کر ووٹ مت دیں
374636_500655939999543_645060340_n.jpg
 

جہانزیب

محفلین
چلیں اگر آپ نے اسی طرح کی بحث کرنا ہے تو اس بارے میں عمران خان کے عذر کی وضاحت فرما دیں ۔ کہاوت ذہن میں رکھئے گا "عذر گناہ بدتر از گناہ" صرف اس خوف سے کہ ووٹ کم نہ ہو جائیں کسی غلط کام کو غلط نہ کہہ سکنا؟ کیسی لیڈرشپ ہے یہ ۔
 

زبیر مرزا

محفلین
جہانزیب بھائی ابھی وقت ہے پاکستانی کونسلیٹ چلتے ہیں اس نعرے کے ساتھ
ہمیں ووٹ کا حق دو
اُس کے بعد ایک چکرایپل کے اسٹورکالگالیں گے:)اب جوسٹی جائیں گے توکچھ توملے
 

جہانزیب

محفلین
ویسے تو میں ابھی پاکستان سے ہو کر آیا ہوں اور ووٹر لسٹ میں میرا نام بھی درج ہے لیکن اب امریکہ سے ووٹ ڈالنا ممکن نہیں ۔ میری اہلیہ البتہ تحریک انصاف کو ووٹ شائد ڈال آئیں اگر ق لیگ کو نہ دیا تو ویسے امکان غالب یہی ہے کہ ق لیگ کو ووٹ ڈلے گا کیونکہ ہمارے علاقہ میں ق لیگ کا امیدوار اچھی شہرت کا حامل ہے اور ہمارے حلقہ کی سیٹ شائد سرگودھا سے ق لیگ کی واحد سیٹ ہو گی، امیدوار کے ذاتی ووٹ کی بدولت ۔
 

ساجد

محفلین
گو کہ انتخابات میں، میں ووٹ ڈالنے کا اہل نہیں ہوں لیکن بھرپور طور پر پاکستان مسلم لیگ کی حمایت کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ انتخابات کے نتائج پاکستان مسلم لیگ کے حق میں آئیں ۔ مندرجہ ذیل وجوہات کی بناء پر میں پاکستان مسلم لیگ کی حمایت کرتا ہوں ۔

بہترین ٹیم ۔

پاکستان مسلم لیگ کے پاس اس وقت سب سے بہترین اور آزمائی ہوئی ٹیم ہے جو پاکستان کو ان بدترین حالات سے باہر نکالنے کی اہل ہے، پاکستان مسلم لیگ کو ووٹ دینا اس ٹیم کو ووٹ دینا ہے نہ کہ کسی ایک شخصیت کو ووٹ دینا ۔

لیڈرشپ ۔
پاکستان مسلم لیگ کے پاس بلاشبہ ایسی لیڈر شپ موجود ہے جو داخلی اور خارجہ امور میں ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر فیصلہ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے ۔ ذیل کے واقعات مثال کے طور پر موجود ہیں ۔
1999 میں پاکستانی فوج ایک ایک جرنیل کی نادور اندیشی کی وجہ سے کارگل جیسی مہم میں بری طرح پھنس چکی تھی، فوج نے آغاز میں یہ تاثر دیا کہ پاکستان فوج اس مہم جوئی کا حصہ نہیں ہے اور اس بات کا زور و شور سے دنیا میں پرچار کیا کہ مہم جو کشمیری ہیں جو اپنا حق خود ارادیت لینے کے لئے ہندوستانی فوج سے برسر پیکار ہیں ۔ بعد میں جب ہندوستانی فوج نے پیش قدمی کی اور ہمارے فوجی جوانوں کو واپسی کا کوئی محفوظ راستہ نہیں مل رہا تھا اور پاکستان فضائیہ پاکستان فوج کے پہلے موقف کی وجہ سے کاروائی کرنے سے گریزاں تھی جو ہندوستان اور پاکستان میں کھلی جنگ پر ختم ہوتا ۔ میاں محمد نواز شریف نے ایسے حالات میں ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ممکنہ فوجی شکست کو سیاسی طور پر حل کیا اور پھنسے جوانوں کو محفوظ راستہ سیاسی طور پر مہیا کروایا۔ ایک جرنیل کی نا دور اندیشی کا الزام اپنے سر لے کر افواج پاکستان کے مورال کو گرنے سے بچایا ۔ کارگل میں افواج پاکستان کی شہادتیں 1965 کی جنگ سے زیادہ تھیں ۔
خارجہ امور میں امریکہ سے تعلقات پاکستان کے لئے اہم ہیں لیکن اپنی خود مختاری اور اصول پر قائم رہنا اس سے بھی زیادہ اہم ہے ۔ امریکہ کی غلامی سے نجات آج کل ویسے بھی ایک مقبول نعرہ ہے۔ پاکستان مسلم لیگ کی لیڈرشپ نے اس زمرہ میں بھی اپنی خودمختاری اور اصولوں پر کسی قسم کا سودا نہیں کیا ۔
1998 میں نیروبی میں امریکی سفارت خانہ پر حملہ ہوا، اور 250 ہلاکتیں ہوئیں ۔ اسامہ بن لادن افغانستان میں موجود تھا اور امریکہ افغانستان پر فوجیں اتارنے کے لئے تیار تھا اور سمندر سے افغانستان پر بیس مزائل بھی داغ چکا تھا جس سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی تھی ۔ میاں نواز شریف کے پرزوراحتجاج نے امریکہ کو مزید مہم جوئی سے باز رکھا اور امریکہ کو مذاکرات کی میز پر آنا پڑا ۔
1998 میں ہی جب ہندوستان جوہری دھماکے کر چکا تھا تو پاکستان مسلم لیگ کی قیادت نے جس احسن طریقہ سے اس کو حل کیا اسکی دنیا میں مثال نہیں ملتی ۔ پاکستان مسلم لیگ کی قیادت نے جلدبازی کی بجائے دنیا اور اقوام متحدہ کو ہندوستانی دھماکوں پر ردعمل کے لئے مناسب وقت دیا اور جب محسوس کیا کہ کہیں سے کوئی شنوائی نہیں ہو رہی اور ہندوستان پر کسی قسم کی پابندیوں کا امکان نہیں تو تمام خدشات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے جوہری دھماکے کئے اور پاکستان کی سفارتی کوششوں سے پاکستان، آج شمالی کوریا کی طرح عالمی طور پر تنہا نہیں تھا ۔

معاشی حالات ۔
جو لوگ پاکستان مسلم لیگ کی قیادت پر اعتراض کرتے ہیں ان کا سب بڑا اعتراض ملک کو بدحالی کے دھانے پر لے جانے کا ہے، لیکن جب ہم حقائق کا جائزہ لیتے ہیں تو وہ اس بات کی چغلی کھاتے ہیں ۔
پاکستان مسلم لیگ پہلی بار 1990 کے اخیر میں حکومت میں آئی ۔ 1990 میں ملک کا جی ڈی پی 42ء5 تھا جبکہ ایک سال کے قلیل عرصہ میں اگلے ہی سال 1991 میں جی ڈی پی 57ء7 کی حد پر پہنچ گیا ۔ ترقی کی رفتار میں دھچکہ اس وقت لگا جب حکومت کو اڑھائی سال بعد صدارتی فرمان کے تحت چلتا کر دیا گیا ۔
اپنے دوسرے دور میں پاکستان مسلم لیگ کی ٹیم میں شامل اراکین نے صرف دو سال کی قلیل مدت میں بدترین جی ڈی پی 70ء1 کو 18ء4 تک پہنچا دیا۔ یاد دہانی کے لئے کہ اس دور میں پاکستان جوہری دھماکوں کے باعث اقتصادی پابندیوں کا بھی شکار تھا ۔
اپنے پہلے دور اقتدار میں دوسال کے قلیل عرصہ میں شرح غربت 4ء37 فی صد سے کم کر کے 7ء25 تک لانے میں کامیاب رہی۔ پیپلزپارٹی کے دور اقتدار میں یہ شرح بڑھ کر دوبارہ 6ء28 فی صد تک چلی گئی اور اپنے دوسرے دور میں پاکستان مسلم لیگ اسے واپس 24 فی صد کی سطح تک لانے میں کامیاب رہی ۔ گوکہ 1999 میں یہ شرح بڑھ کر 32 فی صد تک جا پہنچی تھی لیکن اس دور میں پاکستان جوہری دھماکوں کے باعث بدترین اقتصادی پابندیوں کا شکار تھا ۔ لیکن اس دور میں بھی پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کساد بازاری کی شرح کو 4 فی صد تک رکھنے پر کامیاب رہی جو کہ 1990 کی دھائی میں سب سے کم ہے -
موٹروے جو آج کے پاکستان کی معاشیات میں ریڑھ کی ہڈی جیسی اہمیت رکھتی ہے اور کوئی شخص آج اس سے انکار نہیں کرتا، یہ بھی پہلے دور حکومت میں آٹھ رویہ سڑک منظور کی گئی تھی جسے پیپلزپارٹی نے یہ کہہ کر چار رویہ کر دیا کہ اس منصوبہ کی قوم کو ضرورت نہیں۔ پھر بھی اگلے دور میں پاکستان مسلم لیگ نے دوبارہ مذاکرات کر کے اسے چھ رویہ سڑک پر منظور کروا لیا ۔
اگر یہ ٹیم ان دو ادوار میں برائے نام حکومت ہوتے ہوئے بھی ایسے نتائج دینے کے قابل تھی تو انشاللہ مستقبل میں بھی روشن پاکستان کی ضمانت پاکستان مسلم لیگ کی قیادت اور ٹیم ہی ہے ۔ دوسرے ابھی جو وعدے کر رہے ہیں پاکستان مسلم لیگ برائے نام حکومت میں بھی وہ سب کر کے دکھا چکی ہے ۔
1999 کے بعد کی پاکستان مسلم لیگ کی سیاست ملک کے لئے کس طرح بہتر ثابت ہوئی انشااللہ اس پر بعد میں تحریر کروں گا ۔ سوچ سمجھ کر ووٹ دیں نعرے سن کر ووٹ مت دیں ۔
لیکن جہانزیب اس پورے تجزیے میں مسلم لیگ کے حالیہ دور حکومت یعنی 2008 سے 2013 کا تو ذکر ہی نہیں ہے۔ کیا اس سے یہ نہ سمجھ لیا جائے گا کہ اس دوران میں مسلم لیگ (ن)حکومتی اور سیاسی طور پر مکمل ناکامی سے دوچار ہوئی۔
گو کہ آپ نے وعدہ فردا کیا ہے لیکن اس بار کا انتخاب 1999 کی کارکردگی پر نہیں 2008 سے 2013 کی کارکردگی دیکھ کر ہو گا۔ آپ اسے پیش کریں تا کہ ہم آپ سے کچھ استفسارات کر سکیں۔
 

جہانزیب

محفلین
لیکن جہانزیب اس پورے تجزیے میں مسلم لیگ کے حالیہ دور حکومت یعنی 2008 سے 2013 کا تو ذکر ہی نہیں ہے۔ کیا اس سے یہ نہ سمجھ لیا جائے گا کہ اس دوران میں مسلم لیگ (ن)حکومتی اور سیاسی طور پر مکمل ناکامی سے دوچار ہوئی۔
گو کہ آپ نے وعدہ فردا کیا ہے لیکن اس بار کا انتخاب 1999 کی کارکردگی پر نہیں 2008 سے 2013 کی کارکردگی دیکھ کر ہو گا۔ آپ اسے پیش کریں تا کہ ہم آپ سے کچھ استفسارات کر سکیں۔
نہیں میں ایسا بالکل بھی نہیں سمجھتا، اور کن وجوہات کی بناء پر میں پاکستان مسلم لیگ کو اس عرصہ میں کامیاب سمجھتا ہوں، ان کے دلائل کے ساتھ اگلے مراسلہ میں حاضر ہوتا ہوں ۔
 

جہانزیب

محفلین
۲۰۰۶ میں جب میاں نواز شریف جبری طور پر ملک بدر تھے تو انہوں نے بےنظیر بھٹو صاحبہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے جس کے چیدہ چیدہ مقاصد ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرانا، جن کا فائدہ اٹھا کر آمر اقتدار حاصل کرتے رہے، مل کر اس وقت کی حکومت کے خلاف عمل کرنا، آئین کو دوبارہ ۱۹۷۳ کی شکل میں واپس لانا اور افواج پاکستان اور انٹیلجنس ایجنسیوں کے اختیارات کا تعین کرنا تھا ۔ جسے اب ہم چارٹر آف ڈیموکریسی کے نام سے جانتے ہیں ۔
۲۰۰۷ میں اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئی پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی کانفرنس منعقد کروائی جس میں ایم کیو ایم کو عمران خان صاحب کی خواہش پر مدعو نہیں کیا گیا اور ق لیگ کو مشرف حکومت کی حمایت کی بناء پر مدعو نہیں کیا گیا ۔ اس کانفرنس میں بھی تمام سیاسی جماعتوں کو اس بات پر اکٹھا کیا گیا کہ ملک میں جمہوریت کو بحال کیا جائے اور مستقبل میں کسی آمر کو سیاسی جماعتیں اپنا کندھا پیش نہ کریں ۔
مشرف کے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد جب ججوں کو کام کرنے سے روک دیا گیا تو روز اول سے ہی پاکستان مسلم لیگ کا موقف رہا کہ تمام ججوں کو بحال کروائیں گے، اقتدار میں آنے کے بعد پیپلز پارٹی اور دیگر کئی جماعتیں جو پہلے اس کی حامی تھیں اس موقف سے پیچھے ہٹ گئی تھیں ۔ عمران خان صاحب نے جون ۲۰۰۸ کو ججوں کے بحال ہونے تک دھرنے کا اعلان بھی کیا تھا اور جب تمام ملک سے لوگ اسلام آباد دھرنے کے لئے پہنچے تو نامعلوم وجوہات کی بناء پر دھرنے کو اچانک منسوخ کردیا گیا ۔ پاکستان مسلم لیگ وکلاء کے اصرار پر اس دھرنے میں موجود نہیں تھی کہ وکلا کی جدوجہد کو اس سے سیاسی رنگ دے دیا جائے گا ۔
اس تناظر میں نواز شریف کی سیاست کو دیکھیں تو ایک بار پھر اندازہ ہوتا ہے کہ ذاتی مفادات سے مقدم انہوں نے ملکی مفاد کو رکھا اور پورا عرصہ ان کا یہی موقف رہا اور اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے ۔ اسکی مثال جب مارچ ۲۰۰۹ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ججوں کو بحال کرنے میں پس و پیش کر رہی تھی اور پنجاب میں حکومت ختم کر کے گورنر راج نافذ ہو چکا تھا اور تمام دیگر جماعتیں اس بات پر لانگ مارچ کی تیاری کر چکی تھیں ۔ لانگ مارچ نواز شریف کی قیادت میں جب گجرانولہ پہنچا تو حکومت نے تمام ججز کو بحال کر دیا ۔ یہ ایسا موقع تھا جس پر پاکستان مسلم لیگ کی حریف جماعتیں طعنہ دیتی ہیں کہ راستہ میں لانگ مارچ چھوڑ دیا، حالانکہ مارچ کا مقصد ججز کو بحال کروانا تھا حکومت گرانا نہیں ۔ نوازشریف کے پاس بھی راستہ تھا کہ ذاتی مفاد کو مدنظر رکھتے اور پنجاب سے گورنر راج ہی ختم کروا لیتے اگر حکومت نہ بھی گراتے ۔ لیکن ملکی مفاد کو مد نظر رکھ کر مارچ وہیں ختم کردیا جہاں ججز بحال کر دئے گئے ۔ اسے کہتے ہیں لیڈرشپ ۔
باقی الزامات کا بھی جائزہ لے لیتے ہیں، جو جماعتیں مشرف کے این آر او پر شور مچاتی رہیں اور پاکستان مسلم لیگ کو فرینڈلی اپوزیشن کا طعنہ دیتی رہیں انہوں نے سوا باتوں اور بیانات کے اس ذیل میں کیا کیا؟ پاکستان مسلم لیگ نے نہ صرف کہ این آر او کے خلاف اسمبلی میں آواز اٹھائی بلکہ میاں شہباز شریف اسے لے کر عدالت میں گئے جس کا فیصلہ عدالت نے شہباز شریف کے حق میں کیا اور این آر او کے تحت تمام معاف کئے گئے مقدمات کو دوبارہ سے کھولا گیا ۔
بجلی کا بحران، پیپلزپارٹی کے رینٹل بجلی گھروں کے منصوبہ جات پر زبانی نکتہ چینی میں تو سبھی اپنا حصہ ڈالتے رہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ کی جانب سے خواجہ آصف حکومت کو اس معاملہ میں عدالت میں لے گئے اور سپریم کورٹ کے حکم کی وجہ سے اربوں کا سرمایہ ان منصوبہ جات سے باہر آیا ۔
میمو گیٹ کی مثال بھی سامنے ہی ہے جب ایک قومی رہنما صاحب اسے جلسے میں تو اس وقت بیان کرتے ہیں جب پاکستان بھر میں اس بارے میں کوئی نہیں جانتا تھا اور بعد میں بھی صرف بیانات تک محدود رہتے ہیں یہ پاکستان مسلم لیگ ہی تھی جو میموگیٹ کا معاملہ عدالت تک لے گئی اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی سامنے آیا ۔
حج سکینڈل اور ریلوے میں کرپشن کا معاملہ بھی چوہدری نثار کی سربراہی میں پبلک اکاونٹس کمیٹی نے حل کیا اور خزانے میں ۱۱۵ ارب روپے واپس کروائے ۔ جب کہ پاکستان مسلم لیگ پر تنقید کرنے والے اس دوران صرف اور صرف بیانات دینے میں مصروف رہے ۔
ترقیاتی کاموں کا صرف ذکر کر دینا مناسب ہو گا ۔
پنجاب میں ۲۲ نئے سرکاری کالجز کا قیام
پانج نئے میڈیکل کالجز کا قیام ۔
۵۱۵ مڈل اسکولوں اور ۴۲۸۶ ہائی اسکولوں میں کمپیوٹر لیب کا قیام ۔
سرگودھا میں ۴۰۰ بیڈ کے ہسپتال جبکہ بہالپور میں ۴۱۰ بیڈ کے ہسپتال کا قیام ۔
ریسکیو ۱۱۲۲ کو تین ضلع سے پھیلا کر پنجاب کے ۳۶ اضلاع تک بڑھانا۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ماڈل ولجز کا قیام ۔
دانش اسکولوں کے ذریعے غریب عوام کو موقع کہ وہ بھی اپنے بچوں کو چارٹرڈ اسکولوں جیسی تعلیم دلوا سکیں ۔
لاہور میں ترقیاتی کاموں کا ذکر اس لئے نہیں کیا کہ ویسے ہی الزامات لگانے والے ان کا اتنا ذکر کر دیتے ہیں کہ مجھے ضرورت ہی نہیں ۔

ان سب باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، کیا پاکستان مسلم لیگ آئین کو ۱۹۷۳ کی اصل شکل میں بحال کروانے میں کامیاب نہیں ہوئی؟ کیا تمام اختیارات وزیر اعظم کو منتقل نہیں ہوئے؟ کیا پاکستان مسلم لیگ ججوں کو دوبارہ اپنے عہدوں پر بحال کروانے میں ناکام رہی؟ کیا قومی دولت لوٹنے پر پاکستان مسلم لیگ نے صرف زبانی واویلا کیا اور کوئی عملی اقدام نہیں اٹھائے؟

لیکن اگر کامیابی صرف حکومت گرا کر اپنی حکومت بنانے کا نام ہے تو واقعی کئی مواقع ہونے کے باوجود بھی پاکستان مسلم لیگ ناکام رہی ۔ ماضی میں جب جب پاکستان میں جمہوری عمل کو روکا گیا اس سال آپ ٹرانسپنسی انٹرنیشنل کی رپورٹس گوگل کر کے پڑھ لیں کہ ملک کی اقتصادی حالت اور ترقی کی رفتار میں آیا کمی ہوئی یا زیادتی ۔
اخیر میں ایک دفعہ پھر یہ کہنے کی جسارت کروں گا کہ ایسے ہی حالات میں بالغ نظر لیڈر کا پتہ چلتا ہے کہ آیا ذاتی مفاد عزیز ہے یا ملکی مفاد اور میری رائے میں پاکستان مسلم لیگ کی قیادت نے ثابت کیا ہے کہ اسے ملکی مفاد عزیز تر ہے باوجود ان بچگانہ نعروں کے "حکومت ہٹاو ملک بچاو"
 

زرقا مفتی

محفلین
بہترین ٹیم ۔

پاکستان مسلم لیگ کے پاس اس وقت سب سے بہترین اور آزمائی ہوئی ٹیم ہے جو پاکستان کو ان بدترین حالات سے باہر نکالنے کی اہل ہے، پاکستان مسلم لیگ کو ووٹ دینا اس ٹیم کو ووٹ دینا ہے نہ کہ کسی ایک شخصیت کو ووٹ دینا ۔

اس بہترین ٹیم کی تفصیل بیان کیجیے
 

زرقا مفتی

محفلین
دھماکوں کے بعد پابندیاں بھارت اور پاکستان دونوں پر لگائی گئیں پاکستان کی اقتصادی امداد بند کر دی گئی ۔ بھارت نے تو دھماکے منصوبہ بندی کے بعد کئے تھے پہلے فارن کرنسی اکاؤنٹ میں وافر رقوم اکٹھی کی تھیں جبکہ آپکی بہترین لیڈرشپ نے بغیر کسی منصوبہ بندی کے دھماکے کئے اور عوام کے فارن کرنسی اکاؤنٹ ہڑپ لئے

پابندیاں مشرف حکومت کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون پر آمادگی پر ہٹائی گئیں ۔
.
Apart from the sanctions imposed following the nuclear tests, the United States
prohibited foreign aid to Pakistan when that country fell into arrears in servicing its debt
to the United States in late 1998, a prohibition reenforced when Pakistan’s military
forces overthrew the democratic government in late 1999. Post-September 11
cooperation between the United States and Pakistan included a rescheduling of the debt
and new legislation to waive the so-called democracy sanctions. Pakistan thus became
eligible to receive U.S. foreign assistance through FY2003 when, unless it holds free and
fair elections, restrictions on foreign aid could be reimposed.
 

جہانزیب

محفلین
جی ان خبروں کی شہ سرخیوں پر ایک نظر ڈالتے ہی میرے موقف کی تائید سامنے آئی ہے کہ پاکستان آغاز سے اسے کشمیری مجاہدین کی مہم جوئی قرار دیتا رہا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس تھی کہ پاکستان آرمی یہ آپریشن کر رہی تھی ۔ اس سلسلے میں سہیل وڑائچ کی کتاب پڑھنے کی فرصت ملے تو ضرور پڑھیے گا ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
موٹر وے بنانے کے لئے غیر ملکی قرضے حاصل کئے گئے حالانکہ یہ ایک غیر پیداواری منصوبہ تھا جو پاکستان کی معاشی ترقی میں معاون نہیں بن سکا۔ ہاں ن لیگ کے دیگر نمائشی منصوبوں کی طرح سیاسی فائدہ ضرور تھا۔
Funding for the project: The project was approved by the National Highway Council headed by the Prime minister of Pakistan in 1992 with 60 percent financing by the Government of Pakistan and 40 percent financing through foreign loans. The project was completed in December 1997 at an estimated cost of Rs. 30.5 billion.
http://www.unescap.org/drpad/vc/conference/ex_pk_7_ali.htm

ذرا اس بات پر روشنی ڈالئے کہ موٹر وے ہماری معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت کیسے رکھتی ہے
 
موٹر وے بنانے کے لئے غیر ملکی قرضے حاصل کئے گئے حالانکہ یہ ایک غیر پیداواری منصوبہ تھا جو پاکستان کی معاشی ترقی میں معاون نہیں بن سکا۔ ہاں ن لیگ کے دیگر نمائشی منصوبوں کی طرح سیاسی فائدہ ضرور تھا
Funding for the project: The project was approved by the National Highway Council headed by the Prime minister of Pakistan in 1992 with 60 percent financing by the Government of Pakistan and 40 percent financing through foreign loans. The project was completed in December 1997 at an estimated cost of Rs. 30.5 billion.
http://www.unescap.org/drpad/vc/conference/ex_pk_7_ali.htm
اگر موٹر وے بننی ہی تھی تو تمام صوبوں کو آپس میں ملانے کے لیے بنائی جانی چاہیے تھی
موجودہ موٹر وے تو "پنجاب وے" ہے
 

جہانزیب

محفلین
اس بہترین ٹیم کی تفصیل بیان کیجیے
جو لوگ پاکستان بچانے نکلے ہیں ان کی کم از کم اتنی تحقیق تو ہونا چاہیے کہ اس طرح کے سوالات پوچھنے پر وقت کا ضیاع نہ ہو کیونکہ وقت کم اور مقابلہ سخت ہے ۔ آپ پاکستان مسلم لیگ کے دونوں ادوار میں جو کابینہ تھی اسے بھلا گوگل میں تلاش کر لیں ۔
دھماکوں کے بعد پابندیاں بھارت اور پاکستان دونوں پر لگائی گئیں پاکستان کی اقتصادی امداد بند کر دی گئی ۔ بھارت نے تو دھماکے منصوبہ بندی کے بعد کئے تھے پہلے فارن کرنسی اکاؤنٹ میں وافر رقوم اکٹھی کی تھیں جبکہ آپکی بہترین لیڈرشپ نے بغیر کسی منصوبہ بندی کے دھماکے کئے اور عوام کے فارن کرنسی اکاؤنٹ ہڑپ لئے

پابندیاں مشرف حکومت کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون پر آمادگی پر ہٹائی گئیں ۔
.
Apart from the sanctions imposed following the nuclear tests, the United States
prohibited foreign aid to Pakistan when that country fell into arrears in servicing its debt
to the United States in late 1998, a prohibition reenforced when Pakistan’s military
forces overthrew the democratic government in late 1999. Post-September 11
cooperation between the United States and Pakistan included a rescheduling of the debt
and new legislation to waive the so-called democracy sanctions. Pakistan thus became
eligible to receive U.S. foreign assistance through FY2003 when, unless it holds free and
fair elections, restrictions on foreign aid could be reimposed.

دیکھا آپ نے یہاں میرا جواب دینے سے پہلے ہی اپنا مجھے "سچ بولنے" والا مشورہ بدل ڈالا ہے ۔ بی بی میری ارسال کردہ تحریر میں کہیں دکھا دیں کہ میں نے کہا ہو کہ نوازشریف کے دور میں پابندیاں ہٹا لی گئی تھیں ۔
رہا دوسرا سوال اکاونٹ ہڑپ لینے کا تو میری بہن پرویز مشرف نے حکومت پر قبضہ کرنے کے اٹھائیس دن بعد نواز شریف کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا اور وہ مقدمہ بھی جہاز اغواء کرنے کا درج کروایا گیا تھا ۔ اب میرا آپ سے سوال ہے کہ جو کام مشرف نو سال میں نہیں کر سکا کہ نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ تک قائم نہیں کر پایا اور آپ کے پاس اس کا ثبوت ہے تو عمران خان صاحب کو وہ ثبوت دیں اور عدالت میں جانے کا مشورہ دیں تاکہ ملزم کو قرار واقعی سزا مل سکے ۔ اگر یہ نہیں کر سکتی تو سراسر الزام لگانا بند کریں ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
جو لوگ پاکستان بچانے نکلے ہیں ان کی کم از کم اتنی تحقیق تو ہونا چاہیے کہ اس طرح کے سوالات پوچھنے پر وقت کا ضیاع نہ ہو کیونکہ وقت کم اور مقابلہ سخت ہے ۔ آپ پاکستان مسلم لیگ کے دونوں ادوار میں جو کابینہ تھی اسے بھلا گوگل میں تلاش کر لیں ۔


دیکھا آپ نے یہاں میرا جواب دینے سے پہلے ہی اپنا مجھے "سچ بولنے" والا مشورہ بدل ڈالا ہے ۔ بی بی میری ارسال کردہ تحریر میں کہیں دکھا دیں کہ میں نے کہا ہو کہ نوازشریف کے دور میں پابندیاں ہٹا لی گئی تھیں ۔
رہا دوسرا سوال اکاونٹ ہڑپ لینے کا تو میری بہن پرویز مشرف نے حکومت پر قبضہ کرنے کے اٹھائیس دن بعد نواز شریف کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا اور وہ مقدمہ بھی جہاز اغواء کرنے کا درج کروایا گیا تھا ۔ اب میرا آپ سے سوال ہے کہ جو کام مشرف نو سال میں نہیں کر سکا کہ نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ تک قائم نہیں کر پایا اور آپ کے پاس اس کا ثبوت ہے تو عمران خان صاحب کو وہ ثبوت دیں اور عدالت میں جانے کا مشورہ دیں تاکہ ملزم کو قرار واقعی سزا مل سکے ۔ اگر یہ نہیں کر سکتی تو سراسر الزام لگانا بند کریں ۔

چونکہ آپ اس ٹیم کی تعریف بیان کر رہے ہیں اس لئے آپ ہی یہاں چیدہ چیدہ افراد کا تعارف پیش کیجیے
میں نے سچ بولنے کا مشورہ حذف کیا تاکہ ماحول خراب نہ ہو
آپ نے لکھا کہ
پاکستان مسلم لیگ کی قیادت نے جلدبازی کی بجائے دنیا اور اقوام متحدہ کو ہندوستانی دھماکوں پر ردعمل کے لئے مناسب وقت دیا اور جب محسوس کیا کہ کہیں سے کوئی شنوائی نہیں ہو رہی اور ہندوستان پر کسی قسم کی پابندیوں کا امکان نہیں تو تمام خدشات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے جوہری دھماکے کئے اور پاکستان کی سفارتی کوششوں سے پاکستان، آج شمالی کوریا کی طرح عالمی طور پر تنہا نہیں تھا ۔​

یہ سراسر حقائق کے منافی بیان تھا دیکھ لیجیے​

مجھے کیا ضرورت ہے میرا اپنا اکاؤنٹ منجمد کیا گیا جن کے اکاؤنٹ منجمد ہوئے اُن سے تو پوچھ کر دیکھیئے
 
Top