آپ ذرا نشاندہی کریں کہ میں نے کونسے تعصبات اٹھائے ہیں؟ہا ہا ہا۔۔۔ ۔۔
آپ نے ہر قسم کے تعصبات کو اٹھانے میں خیر کوئی کمی نہیں چھوڑی۔۔۔ ۔۔ اس لیے میری کوئی کمی نہیں ہے۔ میں نے صرف یہ عرض کیا تھا کہ اپنی چارپائی کے نیچے بھی ڈانگ پھیر لیں۔ بس، میں زیادہ آپ لوگوں کی بدبودار تحریروں کا جواب دینا نہیں چاہتا، اور نہ اپنی توانائی اس نا ہنجار کام پر لگا سکتا ہوں۔
شکریہ اس رہنمائی کا مجھے اس بارے میں پتا نہیں تھا ۔وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ ،
جناب ، معترضہ تحریروں پر توجہ دلانے کے لئے رپورٹ کا بٹن استعمال کیا کیجئے کیوں کہ کبھی کبھار کوئی تحریر نظروں میں نہیں آ پاتی ۔ بہر حال ابھی میں تمام اراکین سے گزارش کروں گا کہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔ مسلکی و فروعی اختلافات کے تناظر میں بات آگے نہ بڑھائیں۔
جداگانہ حق انتخاب کی بھی خوب کہی آپ نے، پھر تو حالات اس طرف چلے جائیں گے کہ ایک دن اہل تشیع کو دو "قومی نظریہ" بھی پیش کرنا پڑے گا اور پھر اسی کی بنیاد پھر انہیں جداگانہ حق انتخاب حاصل ہو جائے گا مگر ایسی صورت حال میں پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہو گا۔ قائد کے پاکستان کو قائد کے نظریات کی روشنی میں چلایا جائے تو ایسی کسی چیز کی ضرورت ہی نہ پیش آئے۔ غیر محفوظ ہونے کا تصور ہی اقلیت کو عمرانی اصولوں سے ہٹ کر، اپنے حقوق کی خاطر غیر محفوظ راستے اپنانے پر مجبور کرتا ہے۔ پاکستان کو ایک مضبوظ اور غیر جانبدار حکومت کی ضرورت ہے جو بے لاگ انصاف کر سکے۔شیعہ ووٹر انتخابات کے نتائج پر صرف اسی صورت اثر انداز ہو سکتے ہیں اگر وہ اپنے سارے ووٹ کسی ایک بڑی پارٹی کو دیں۔ یہاں جُداگانہ انتخابات تو ہو نہیں رہے کہ اُنہیں اپنی آبادی کے لحاظ سے پندرہ بیس فیصد نمائندگی مل سکے۔
درپردہ کسی خاص مسلک کے مفادات کا تحفظ کرنا اور "بحالت مجبوری" ہی سہی سب کو ساتھ لے کر چلنا اور بات ہے، اور کھلم کھلا کسی خاص مسلک کا جھنڈا بلند کرنا اور صرف اسی کے حقوق کی بات کرنا اور باقی سب کو نظر انداز کرنا دوسری بات۔۔۔۔۔! صاحب فرق ہے دونوں میں۔۔۔۔۔۔رواج چل پڑا ہے نا فرقے پہ سیاست کرنے کا۔۔۔۔۔تو آگے آپ بھی اور ہم بھی دیکھ لیں گے کہ کیا کیا گل کھلتے ہیں۔۔۔۔۔!اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ کھل کر کریں یا چھپ کر۔ اپنے اپنے مسالک کی نمائندہ جماعتیں ہیں اور ان کے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں۔
بحرحال میں آپ کی بات سے غیر متفق ہوں۔ مثلاً جمیعت علمائے اسلام کو کسی بھی طرح مکتب دیوبند کی جماعت کے علاوہ کچھ اور نہیں کہا جا سکتا۔ ان کا سارا دارومدار ہی دیوبندی مدارس کے نیٹورک پر ہے۔ یہ فرقہ وارانہ جماعت کی ایک classic example ہو گی۔ اس کے علاوہ جماعت اسلامی وغیرہ کے بارے میں بھی یہ کہا جا سکتا ہے لیکن ان میں تھوڑا زیادہ تنوع ہے۔درپردہ کسی خاص مسلک کے مفادات کا تحفظ کرنا اور "بحالت مجبوری" ہی سہی سب کو ساتھ لے کر چلنا اور بات ہے، اور کھلم کھلا کسی خاص مسلک کا جھنڈا بلند کرنا اور صرف اسی کے حقوق کی بات کرنا اور باقی سب کو نظر انداز کرنا دوسری بات۔۔۔ ۔۔! صاحب فرق ہے دونوں میں۔۔۔ ۔۔۔
رواج چل پڑا ہے نا فرقے پہ سیاست کرنے کا۔۔۔ ۔۔تو آگے آپ بھی اور ہم بھی دیکھ لیں گے کہ کیا کیا گل کھلتے ہیں۔۔۔ ۔۔!
معاف کیجیے گا میں نے جُداگانہ انتخاب کی تجویز پیش نہیں کی صرف یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ شیعہ ووٹ انتخابات کے نتائج پر اثر انداز نہیں ہو سکتاجداگانہ حق انتخاب کی بھی خوب کہی آپ نے، پھر تو حالات اس طرف چلے جائیں گے کہ ایک دن اہل تشیع کو دو "قومی نظریہ" بھی پیش کرنا پڑے گا اور پھر اسی کی بنیاد پھر انہیں جداگانہ حق انتخاب حاصل ہو جائے گا مگر ایسی صورت حال میں پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہو گا۔ قائد کے پاکستان کو قائد کے نظریات کی روشنی میں چلایا جائے تو ایسی کسی چیز کی ضرورت ہی نہ پیش آئے۔ غیر محفوظ ہونے کا تصور ہی اقلیت کو عمرانی اصولوں سے ہٹ کر، اپنے حقوق کی خاطر غیر محفوظ راستے اپنانے پر مجبور کرتا ہے۔ پاکستان کو ایک مضبوظ اور غیر جانبدار حکومت کی ضرورت ہے جو بے لاگ انصاف کر سکے۔
واہ جی۔۔ شیعہ ہی شیعہ۔
سنیوں کےخلاف تو بہت لکھا آپ لوگوں نے۔۔۔ لیکن میں آپ سے چند سوالات پوچھتا ہوں:
شیعہ اگر مسلمان ہیں تو وہ آپ علیہم السلام کے زوجہءِ محترمہ اور ام المؤمنین حضرت عایشہ رضی اللہ عنہا اور خلفاءِ راشدین کو (نعوذ بااللہ) گالیاں کیوں بکتے ہیں؟
اور حد تو دیکھیے کہ اس کو ثواب بھی سمجھتے ہیں۔۔۔ ! استغفراللہ من ذلک۔
2۔ کراچی میں جتنے سنی شہید کیےگیے کیا اس قتلِ عام (جن کی تعداد کو اگر یکجا کیاجائے تو وہ ان مقتول شیعوں سے کئی گنا زیادہ ہے جن کو بم دھماکوں میں ماراگیا) میں وحدت المسلمین کے شیعہ دہشت گرد ملوث نہیں؟ (اس کا ثبوت جےٹی آئی کی مفصل رپورٹس ہیں جو روزنامہ امت میں شایع ہوئیں)۔
3۔ جو سہولیات، عیش وعشرت اور مزے یہاں اور سعویہ وغیرہ کے شیعہ اقلیت کو حاصل ہیں کیا اسی طرح کی سہولیات ایران میں بھی سنیوں کو حاصل ہیں؟ (حالاں کہ وہاں کی شیعہ دہشت گرد حکومت کے قوانین کے مطابق کوئی شخص یا عورت جس کا نام ابوبکر، عمر، عثمان، معاویہ، عایشہ وغیرہ جیسے پاک دامن شخصیات کےنام پر ہوا اس کو کسی بھی درمیانے درجے کے بھی عہدے پر فائز ہونے کا اختیار نہیں(یعنی ممنوع ہے)۔
4۔ جو لوگ سعودیہ پر فنڈ دینے کا الزام عائد کرتے ہیں میرا سوال ہےکہ کیا ایران کی جانب سے ان سنی قاتلین شیعہ دہشت گردوں کو کھلم کھلا مالی و مکانی چھوٹ نہیں؟
اور بھی سوال ہیں جو بعد میں پیش کیے جائیں گے۔ سنی اگر شیعہ کو کافر کہتا ہے تو اس کا ان کے پاس وہ کتابی ثبوت ہیں جو شیعہ علما نے اپنی قدیم اور جدید کتابوں میں لکھے ہیں۔ اور جن کو آج بھی ہر شیعہ خوشی کے مارے چھومتا ہے۔ بغل میں چھری منھ میں رام رام۔۔۔
کیا کریں جی۔ بس یہ لوگ بند زباں کو کھول دیتے ہیں۔ ان کا شکریہ۔
شاید آپ نے کچھ پڑھا نہیں۔ تکفیر میں نے نہیں شیعوں نے کی ہے حضرت۔ایسا کیا ہو گیا کہ دوسروں فرقوں پر تکفیر کرنے لگے ہیں؟ یہاں محفل پر کسی نے کچھ کہا ہے کیا؟
اچھا مجھے تو یہاں ایسی کوئی بات نظر نہیں آئی؟شاید آپ نے کچھ پڑھا نہیں۔ تکفیر میں نے نہیں شیعوں نے کی ہے حضرت۔
محترم محمد آصف صاحب ، آپ کا طرزِ تحریر اردو محفل کے مزاج سے مطابقت نہیں رکھتا ۔ یہاں کسی کے مسلمان ہونے یا نہ ہونے پر بحث نہیں کی جا سکتی۔واہ جی۔۔ شیعہ ہی شیعہ۔