صائب تبریزی کی چند تُرکی ابیات

حسان خان

لائبریرین
لُطف قېل صهبایِ روشن بیرله ای ماهِ تمام
بایرام آیې ائیله‌گیل غم‌دن بۆکۆلمۆش کؤنلۆمۆ

(صائب تبریزی)
اے ماہِ تمام! لُطف کرو [اور] شرابِ روشن (یعنی شرابِ صاف و بے آلائش) کے ذریعے میرے غم سے خَمیدہ دل کو ماہِ عید کر دو۔

Lütf qıl səhbai-rövşən birlə, ey mahi-təmam
Bayram ayı eyləgil qəmdən bükülmüş könlümü
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
قالمېشام یئرده قانادسېز قوش کیمی پروازدان
یۏلا سال جامِ شراب ایلن بۆزۆلمۆش کؤنلۆمۆ

(صائب تبریزی)
میں زمین پر بے بال و پر پرندے کی طرح پرواز سے [محروم] رہ گیا ہوں۔۔۔ [اے ساقی!] میرے سُکڑے ہوئے اور پُرشِکن و مُنقبِض دل کو جامِ شراب کے ذریعے [پر دے کر] راہ پر روانہ کر دو۔

Qalmışam yerdə qanadsız quş kimi pərvazdan
Yola sal cami-şərab ilən büzülmüs könlümü
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ائیله کیم، صائب، غمِ دوران توتوبدور چئوره‌می
سَیرِ گُل ممکن دئگۆل آچسون توتولموش کؤنلۆمۆ

(صائب تبریزی)
اے صائب! غمِ دوراں نے اِس طرح میرے اطراف کو گرفت میں لے لیا ہے کہ سیر و تماشائے گُل [بھی] میرے دلِ گرفتہ کو شِگُفتہ نہیں کر سکتا۔

Eylə kim, Saib, qəmi-dövran tutubdur çevrəmi
Seyri-gül mümkün degül açsun tutulmuş könlümü
 

حسان خان

لائبریرین
توتما اۏل گۆل دامنین محشر گۆنۆنده جان اۆچۆن
قېلما یۆزسۆزلۆک نیگار ایلن بیر اۏووج قان اۆچۆن

(صائب تبریزی)

بہ روزِ محشر جان [کی تلافی حاصل کرنے] کے لیے اُس گُل کا دامن مت پکڑو۔۔۔ ایک مُشت بھر خون کے لیے معشوق کے ساتھ بے آبروئی و بے شرمی مت کرو۔

Tutma ol gül damənin məhşər günündə can üçün
Qılma yüzsüzlük nigar ilən bir ovuc qan üçün
 

حسان خان

لائبریرین
سانمایا هر کیم فنا دُنیادا موجود اؤزۆنۆ
داخلِ جنّت اۏلور محشرده صائب بی‌حساب

(صائب تبریزی)
اے صائب! جو بھی شخص دُنیائے فانی میں خود کو ہستی دار و وُجود دار نہ سمجھے، وہ بے حساب جنّت میں داخل ہو جائے گا۔ (یعنی جنّت میں بے حساب داخل ہونے کے لیے دُنیا میں خود کو نیست و نابود تصوّر کرنا چاہیے۔)

Sanmaya hər kim fəna dünyada mövcud özünü
Daxili-cənnət olur məhşərdə Saib bihesab


ایک نُسخے میں مصرعِ اول کا متن یہ نظر آیا ہے:
سایماسا هر کیم فنا دُنیادا موجود اؤزۆنۆ
جو بھی شخص اگر دنیائے فانی میں خود کو ہستی دار و وُجود دار شُمار نہ کرے۔۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
شفقت ایلن بیر کره باشېن گؤتۆر تۏپراق‌دان
نئچه یۏلوندا شفق‌دن ترله‌سۆن قان آفتاب

(صائب تبریزی)
شفقت کے ساتھ ایک بار اُس کے سر کو خاک سے اُٹھا لو۔۔۔ خورشید تمہاری راہ میں کب تک [اپنی] شفق کے ذریعے خون مثلِ پسینہ بہائے؟

Şəfqət ilən bir kərə başın götür topraqdan,
Neçə yolunda şəfəqdən tərləsün qan afitab.
 

حسان خان

لائبریرین
فارغم سنگِ ملامت ایچره جورِ چرخ‌دن
نئیله‌سۆن گوهرده اۏلان سویا موجِ انقلاب؟

(صائب تبریزی)
میں سنگِ ملامت کے اندر جور و ستمِ فلک سے آسُودہ ہوں۔۔۔ گوہر میں موجود آب کے ساتھ موجِ انقلاب کیا کرے؟
(یعنی تلاطُمِ و تغیُّرِ امواج، گوہر و مروارید میں موجود آب پر اثر انداز نہیں ہوتا۔)
× 'آبِ گوہر' سے گوہر کی درخشندگی مُراد ہے۔

Fariğəm səngi-məlamət içrə cövri-çərxdən
Neyləsün gövhərdə olan suya mövci-inqilab?
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
گر توتوشسا آتشِ رُخسار‌دان، یئرینده‌دیر
ائیله‌سین عاشق‌لر ایله نئچه یۆزسیزلیک نقاب

(صائب تبریزی)
اگر آتشِ رُخسار سے اُس [نقاب] کو آتش لگ جائے تو بجا ہے۔۔۔ [وہ] نِقاب کب تک عاشقوں کے ساتھ بے شرمی و بے رُوئی کرتا رہے؟

Gər tutuşsa atəşi-rüxsardan, yerindədir,
Eyləsin aşiqlər ilə neçə yüzsizlik niqab.
 

حسان خان

لائبریرین
منی محروم ائدن رُخسار‌دان زُلفِ پریشان‌دېر
بو دریایِ لطافت موجِ عنبر ایچره پنهان‌دېر

(صائب تبریزی)
مجھے رُخسار سے محروم کرنے والی [چیز] زُلفِ پریشاں ہے۔۔۔ یہ دریائے لطافت موجِ عنبر کے اندر پنہاں ہے۔

Məni məhrum edən rüxsardan zülfi-pərişandır,
Bu dəryayi-lətafət mövci-ənbər içrə pünhandır.
 

حسان خان

لائبریرین
قېلمادېلار سینهٔ افگارېمې آماج‌گاه
اکسۆک ائتدیلر بیزیم‌لن اۏل مُقوّس قاش‌لار

(صائب تبریزی)
اُنہوں نے میرے سینۂ افگار کو ہدف گاہ نہیں بنایا
اُن قَوس دار ابروؤں نے ہمارے ساتھ کمی و تنقیص کی (یا بے اعتنائی کی)

Qılmadılar sinei-əfgarımı amacgah,
Əksük etdilər bizimlən ol müqəvvəs qaşlar.
 

حسان خان

لائبریرین
صائب، چۆ من اۏنون سؤزۆنۆ یئره سالمادېم
بیلمم نئچۆن منیم قانېمې آسمان ایچر

(صائب تبریزی)
اے صائب! جب میں نے اُس (فلک) کے سُخن کو زمین پر نہیں مارا (یعنی پستی و حقارت کے ساتھ نظر انداز نہیں کیا)، تو میں نہیں جانتا کہ [آخر] کس لیے فلک میرا خون پیتا ہے؟

Saib, çü mən onun sözünü yerə salmadım,
Bilməm neçün mənim qanımı asiman içər.

× ایک نُسخے میں مصرعِ اول میں 'یئره سالمادېم' کی بجائے 'سالمادېم یئره' نظر آیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تا آیاغېن تۏپراغېنا تؤکمه‌سین دوتماز قرار
هر کیمین مجلس‌ده مینا تک بیر اۏووج قانې وار

(صائب تبریزی)
مجلس میں جو بھی شخص مینا کی طرح ایک مُشت بھر خون رکھتا ہے، وہ جب تک [اُس کو] تمہارے قدموں کی خاک میں بہا نہ دے، قرار [و آرام] نہیں پاتا/نہیں پائے گا۔

Ta ayağın toprağına tökməsin dutmaz qərar,
Hər kimin məclisdə mina tək bir ovuc qanı var.
 

حسان خان

لائبریرین
نه سؤزدۆر بو که اۏلسون صاحبِ مشرب قورو زاهد
قارا تۏرپاغې هرگز آبِ حیوان ائیله‌مک اۏلماز

(صائب تبریزی)
یہ کیسا سُخن ہے کہ "خُشک زاہد صاحبِ مشرَب ہو جائے!"۔۔۔ سیاہ خاک کو آبِ حیات [میں تبدیل] کرنا ہرگز ممکن نہیں ہے۔

Nə sözdür bu ki, olsun sahibi-məşrəb quru zahid,
Qara torpağı hərgiz abi-heyvan eyləmək olmaz.
 

حسان خان

لائبریرین
مُحیطِ عشق آرا من اۏل حُبابِ بی‌باکم
که گئتدی باشېم و باشېم‌دادېر هواسې هنوز

(صائب تبریزی)
عشق کے اوقیانوس میں مَیں وہ حُبابِ بے باک ہوں کہ میرا سر چلا گیا [لیکن] میرے سر میں ہنوز اُس کی آرزو ہے۔

Mühiti-eşq ara mən ol hübabi-bibakəm,
Ki, getdi başımu başımdadır həvası hənuz
 

حسان خان

لائبریرین
یۏل‌داش اۏل‌دور کیم قارا گۆن‌لرده یۏل‌دان چېخماسېن
کئچمه یۏل‌داش‌دان خضر تک چشمهٔ حیوان اۆچۆن

(صائب تبریزی)
رفیق وہ ہے کہ جو تاریک ایّام میں راہ سے نہ نِکل جائے (یعنی جو اپنے ہمراہ کو نہ تَرک کر دے)۔۔۔ خضر کی طرح چشمۂ آبِ حیات کے لیے رفیق و ہمراہ کو تَرک مت کرو۔
(داستانوں میں ہے کہ اسکندر اور خضر دونوں رُفَقائے راہ تھے اور آبِ حیات کی تلاش میں تھے، لیکن اسکندر راہ میں گُم ہو گیا اور نتیجتاً آبِ حیات سے محروم رہا، جبکہ خضر نے اسکندر کو عقب میں چھوڑ دیا، اور آبِ حیات کو پا لیا۔)

Yoldaş oldur kim qara günlərdə yoldan çıxmasın,.
Keçmə yoldaşdan Xızır tək çeşmeyi-heyvan üçün.
 

حسان خان

لائبریرین
نئجه محو اۏلماسون آدم آنون سئیرانېنې گؤرگج
که جئیران اونودوب‌دور وحشتین گؤردۆکجه رفتارېن

(صائب تبریزی)
اُس کی سَیر و گردش کو دیکھ کر [کوئی] انسان کیسے نہ محْو ہو جائے؟۔۔۔ کہ غزال نے [بھی] اُس کی رفتار و خِرام کو دیکھ دیکھ کر اپنی وحشت کو فراموش کر دیا ہے۔

Necə məhv olmasun adəm anun seyranını görgəc -
Ki, ceyran unudubdur vəhşətin gördükcə rəftarın.
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شَکَرخند ائیله‌ین‌ده نئیله‌سۆن عُشّاق ایلن یا رب
که آجې سؤزلر ایلن جان ویرۆر لعلِ شَکَربارېن

(صائب تبریزی)
یا رب! اُس [محبوب] کا لعلِ [لبِ] شَکَربار تو تلخ سُخنوں کے ساتھ جان عطا کرتا ہے۔۔۔ تو وہ جس وقت شَکَرخَند (شیریں تبسُّم) کرے گا تو عُشّاق کے ساتھ کیا کرے گا؟

Şəkərxənd eyləyəndə neyləsün üşşaq ilən ya Rəb
Ki acı sözlər ilən can virür lə'li-şəkərbarın


تشریح: معشوق خواہ وفا کرے، خواہ جفا کرے، عاشقوں کے لیے دونوں ہی چیزیں مرغوب ہوتی ہیں، اور دونوں ہی کو وہ باعثِ لُطف محسوس کرتے ہیں۔ فارسی شعری روایت میں محبوب کے لب کو جاں بخشی کے باعث مسیحا سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے، کیونکہ وہ اپنے دم سے یا اپنی گُفتار سے مُردگاں کو بھی حیاتِ نو عطا کر دیتے ہیں۔ محبوب خواہ محبّت کا حَرف نہ کہے، عاشقوں کو فرق نہیں پڑتا، کیونکہ وہ تو اپنے محبوب کے لبوں سے تلخ گُفتاری اور دُشنام گوئی سننے کے بھی مُشتاق رہتے ہیں، اور اُس کو اپنے لیے سعادت مندی سمجھتے ہیں۔ مندرجۂ بالا بیت میں صائب تبرزی حیرانی ظاہر کرتے ہوئے خُدا سے پُرسِش کر رہے ہیں کہ جب اُن کے محبوب کے شَکَر برسانے والے لب اپنے تلخ سُخنوں کے ساتھ ہی عاشقوں کو جان دے دیتے ہیں تو جب وہ شیریں طرز سے مُتبسِّم ہو گا تو عُشّاق کا کیا حال کرے گا؟

× مصرعِ اول کے متن میں 'یا رب' کی بجائے 'یاری' بھی نظر آیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
خطین غُبارې قویاشې اگرچه یاشوردې
گؤزۆمی خیره قېلور یۆزینین صفاسې هنوز

(صائب تبریزی)
اگرچہ [تمہارے/اُس کے] خط کے غُبار نے [تمہارے/اُس کے] خورشیدِ [چہرہ] کو پِنہاں کر دیا، [لیکن] میری چشم کو تمہارے/اُس کے چہرے کی صفا و پاکیزگی ہنوز خِیرہ کرتی ہے۔

Xətin ğübarı quyaşı əgərçi yaşurdı,
Gözümi xirə qılur yüzinin səfası hənuz.
 
آخری تدوین:
Top