آیه 153- یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُواْ اسْتَعِینُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِینَ
اے ایمان والو مدد طلب کرو صبر سے اور نماز سے.
آپ بتائیں کہ
کیا صبر کو ایمان کے ساتھ نہیں جوڑا گیا
کیا اس آیت میں کسی رد عمل کا پہلو نکلتا ہے یا اسے مومن کی ایک علامت اور خصوصیت کے طور پر بیان کیا گیا ہے.
ہمارے ہاں رائج صبر دراصل برصغیر کی ایک غلامانہ تاریخ کا خاصہ رہا ہے.
اس پر میرے پاس اور بھی بہت کچھ ہے مگر شاید اس لڑی میں اسے لکھنے کی ضرورت نہیں. اس کے لیے ایک علیحدہ لڑی میں لکھنا زیادہ مناسب ہو گا
علماء کرام نے صبر کو 3 انواع میں تقسیم کیا ہے ۔
صبر على الطاعہ : وقت مرگ تک اطاعت پر اپنے آپ کو باندھ کر رکھنا ۔
صبر عن المنهي عنه: منع کردہ چیزوں سے اپنے آپ کو روک کر رکھنا ، حرام کردہ چیزوں سے ۔
الصبر على ما يصيبه من المصائب: آنے والے مصائب پر صبر کرنا۔
ان تین چیزوں کا مجموعہ صبر کہلاتا ہے اور ان تینوں پر عمل پیرا شخص ہی حقیقی صابر ہے ۔
اس میں مزید تفصیل بھی ہے ، تو بہرحال برداشت کا لفظ میری ناقص رائے میں اس آخری قسم میں شامل ہے ۔