صحابیات کرام رضی اللہ عنہن کے مناقب پر مشتمل یہ نظمیں بندے نے بچوں کے ایک رسالے کے لیے لکھی ہیں ، اگر کسی صاحب کو ان میں کوئی بات فنی یا فکری لحاظ سے غلط محسوس ہو تو ضرور آگاہ کرے اور اصلاحی تجویز بھی دے تو اس کا احسان ہوگا۔

فہرست
  1. اُم المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا
  2. اُم المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا
  3. اُم المؤمنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا
  4. اُم المؤمنین حضرت سودہ رضی اللہ عنہا
  5. اُم المؤمنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا
  6. اُم المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا
  7. اُم المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا
  8. اُم المؤمنین حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا
  9. اُم المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا
  10. اُم المؤمنین حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا
  11. اُم المؤمنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا
  12. سیدہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
  13. سیدہ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
  14. سیدہ حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
  15. سیدہ حضرت فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
  16. حضرت ام رومان رضی اللہ عنہا
  17. حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا
  18. حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا
  19. حضرت حبیبہ بنت ہاشم رضی اللہ عنہا
  20. حضرت خنساء بنت عمرو رضی اللہ عنہا
  21. حضرت ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا
  22. حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا
  23. حضرت ارویٰ بنت عبدالمطلب رضی اللہ عنہا
  24. حضرت ام ہانی بنت ابو طالب رضی اللہ عنہا
  25. حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہا
  26. حضرت ام معبد رضی اللہ عنہا
  27. حضرت ام حکیم رضی اللہ عنہا
  28. حضرت صفیہ بنت عبدالمطلب رضی اللہ عنہا
  29. حضرت ام عمارہ رضی اللہ عنہا
جاری ہے ۔ ۔ ۔
 
آخری تدوین:
اُم المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا
خدیجہ تھا نام اور لقب طاہرہ تھا
تجارت کا ان کی بڑا دائرہ تھا

بڑی شان والی تھیں حضرت خدیجہ
سبھی سے نرالی تھیں حضرت خدیجہ

محمد
(صلی اللہ علیہ وسلم) کے شانہ بہ شانہ کھڑی تھیں
محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) سے پندرہ برس یہ بڑی تھیں

فضیلت یہ حاصل ہوئی ہے انھی کو
کہ ہمت کی کملی اُڑھائی نبی کو

کل امت سے پہلے مسلماں ہوئیں یہ
تو گویا ہماری بڑی ماں ہوئیں یہ

کیا دین پر مال سارا ہی قرباں
نچھاور کیے اپنے روح و دل و جاں

ہیں یہ شعر ان کے لیے سَرسَرؔی سے
جنھوں نے سنا ”زَمِّلُوْنِیْ
نبی سے

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

اُم المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا
یہ ہیں تذکرے محترم عائشہ کے
ہیں امت پہ بے حد کرم عائشہ کے

سلام ان کو جبریل نے آکے بھیجا
ہیں کیا کہنے رب کی قسم عائشہ کے

کیا خود پہ بہتان برداشت انھوں نے
پہاڑوں کے جیسے تھے غم عائشہ کے

براءت میں آیات نازل ہوئیں جب
ہوئے ختم رنج و الم عائشہ کے

ہوئے ان کے حجرے میں مدفون آقا
فضائل ہیں کیا یہ بھی کم عائشہ کے

پسندیدہ اوصاف ہر دور ہی میں
لکھے جارہے ہیں قلم عائشہ کے

احادیث کا اک ذخیرہ دیا ہے
ہیں ممنوں عرب اور عجم عائشہ کے

مفسِّر ، محدِّث ، مدرِّس ، معلِّم
ہر اک ہے قدم با قدم عائشہ کے

ہیں صدیقہؔ امی ہماری اسامہ!
تو ہیں ’’بیٹیاں ، بیٹے ‘‘ ہم عائشہ کے

 
آخری تدوین:
اُم المؤمنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا

سخاوت کا مکتب خزیمہ کی بیٹی
ہے نام ان کا زینب ، خزیمہ کی بیٹی

کھلا کر غریبوں کو بتلاگئی ہیں
امیروں کا منصب خزیمہ کی بیٹی

کوئی پوچھے گر ، کون ہے ماں ہماری؟
تو کہہ دیں گے ہم سب ”خزیمہ کی بیٹی“

خدا کو ہوئیں تین ہجری میں پیاری
کہ تھیں رحمتِ رب خزیمہ کی بیٹی

ملا نام ان کو ہے ’’ام المساکین‘‘
اسامہ کا مطلب ، خزیمہ کی بیٹی
 
آخری تدوین:
اُم المؤمنین حضرت سودہ رضی اللہ عنہا
خدا کی عبادت میں آگے تھیں سودہ
نبی کی اطاعت میں آگے تھیں سودہ

فقیروں میں تقسیم کرتی تھیں دولت
کہ جود و سخاوت میں آگے تھیں سودہ

دیا اپنا حق عائشہ کو انھوں نے
کہ ایثار و الفت میں آگے تھیں سودہ

ملا ان کو امت کی ماں کا جو رتبہ
تو شفقت ، محبت میں آگے تھیں سودہ

کیا رشک ان پر بہت عائشہ نے
کہ ہر اک سعادت میں آگے تھیں سودہ

نبی مسکراتے تھے باتوں پہ ان کی
اسامہ! ظرافت میں آگے تھیں سودہ

 
آخری تدوین:
اُم المؤمنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا
نصیب ان کا اچھا تھا ، اچھی تھیں حفصہ
محمد تھے شوہر تو بیوی تھیں حفصہ

کتب میں روایات ہیں ساٹھ ان کی
احادیث کی ایک راوی تھیں حفصہ

عبادت خدا کی وہ کرتیں مسلسل
تہجد بھی ہر رات پڑھتی تھیں حفصہ

گھڑی آخری آئی جب بھی تھا روزہ
بہت روزے رکھنے کی عادی تھیں حفصہ

سوالات کرتی تھیں پیارے نبی سے
طلب علم بے حد ہی کرتی تھیں حفصہ

ہمارا ہے ایمان از روئے قرآن
کہ ہم میں سے ہر اک کی امی تھیں حفصہ

فضیلت یہ کیا کم ہے ان کی اسامہ!
کہ فاروقِ اعظم کی بیٹی تھیں حفصہ

 
آخری تدوین:
اُم المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا

سعادت سے بھرپور تھیں ام سلمہ
بھلائی سے معمور تھیں ام سلمہ

احادیث کثرت سے مروی ہیں ان سے
فقاہت میں مشہور تھیں ام سلمہ

وطن چھوڑا ، حبشہ گئیں اور مدینے
غمِ دیں سے مجبور تھیں ام سلمہ

ابو سلمہ اور سلمہ دونوں جدا تھے
اور ان سے بہت دور تھیں ام سلمہ

رہے ام سلمہ سے راضی محمد
(صلی اللہ علیہ وسلم)
محمد سے مسرور تھیں ام سلمہ

خدا کی تھیں مقبول بے حد ، جبھی تو
نبی کی بھی منظور تھیں ام سلمہ

کہیں کیوں نہ ماں ان کو اپنی اسامہ!
ارے اُمِّ پُرنور تھیں ام سلمہ

 
اُم المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا

تھا نام ان کا زینب ، محمد کی بیوی
وہ یعنی کہ جحش اور امیمہ کی بیٹی

نکاح ان کا مذکور قرآن میں ہے
ولیمے میں پردے کی آیت ہے اتری

رکھا کرتیں روزے بھی کثرت سے زینب
شب و روز بے حد نمازیں تھیں پڑھتی

کہا بنتِ صدیق نے ان کی بابت
کہ عادت کی اچھی ہیں ، باتوں کی سچی

روایت ہیں ان سے بھی گیارہ حدیثیں
ملی تھیں ہمیں ایسی پیاری سی امی

’’وہ پہلے ملے گی جو سب سے سخی ہو‘‘
نبیs کی تھی ان کے لیے پیش گوئی

اسامہ مگن جن کی یادوں میں ہے آج
تھا سالِ وفات ان کا سن بیس ہجری

 
اُم المؤمنین حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا


ہوئے خوب ان کے بھی وارے نیارے
کہ تھے ان کی قسمت کے روشن ستارے

خدا کی محبت ، نبی کی اطاعت
رہیں زندگی بھر انھی کے سہارے

نبی کو بھی محبوب تھیں یہ بہت ہی
نبی بھی تھے ان کو دل و جاں سے پیارے

تعلق تھا ان کا بنی مصطلق سے
ہوئے ان کی برکت سے آزاد سارے

نبی سے دعاؤں کو سیکھا انھوں نے
عبادت سے دن رات انھوں نے سنوارے

ہیں یہ بھی وہ امت کی پیاری سی امی
جنھوں نے ہیں افرادِ امت نکھارے

حدیثیں بھی مروی ہیں ان سے اسامہ!
صحابہ سبھی تھے ہدایت کے تارے

 
اُم المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا

بہت نیک سیرت تھیں امِّ حبیبہ
بڑی خوب صورت تھیں امِّ حبیبہ

تھا نام ان کا رملہ نہیں ہے جو معروف
کہ مشہورِ کُنْیَت تھیں امِّ حبیبہ

یہ خوش تھیں نبی سے ، نبی ان سے خوش تھے
بھلی ، خوش طبیعت تھیں امِّ حبیبہ

حدیثیں بھی منقول ان سے ہیں بے حد
امینِ روایت تھیں امِّ حبیبہ

نوافل بھی کثرت سے پڑھتی تھیں ہر روز
سراپا اطاعت تھیں امِّ حبیبہ

ہے امت کی قسمت کہ ماں ایسی پائی
بہت باسعادت تھیں امِّ حبیبہ

اسامہ! ہر اک کا بھلا چاہ تو بھی
بہی خواہ نہایت تھیں امِّ حبیبہ

 
اُم المؤمنین حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا


محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی زوجہ تھیں میمونہ حارث
سعادت میں عمدہ تھیں میمونہ حارث

مقام ان کو کیا خوب اونچا ملا تھا
طبیعت کی سادہ تھیں میمونہ حارث

چھیالیس احادیث مروی ہیں ان سے
روایت میں اعلیٰ تھیں میمونہ حارث

ہوئی ان کی شادی مقامِ ’’سرِف‘‘ میں
ہوئی فوت اسی جا تھیں میمونہ حارث

مثالی تھا ان کا صلہ رحمی کرنا
سراپا ہی تقوی تھیں میمونہ حارث

مہارت تھی فقہی مسائل میں ان کو
ذہانت میں بالا تھیں میمونہ حارث

یہ زوجِ نبی آخری تھیں اسامہ!
کہ قسمت میں یکتا تھیں میمونہ حارث

 
اُم المؤمنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا


تھے ماں باپ اعلیٰ قبیلوں کے سردار
یوں سارے عرب میں بڑی تھیں صفیّہ

تھے باپ ان کے ہارون ، موسیٰ چچا تھے
حسب اور نسب میں بڑی تھیں صفیّہ

اطاعت محمد کی کرتی تھیں دن بھر
عباداتِ شب میں بڑی تھیں صفیّہ

غنیمت میں ان کو نبی نے لیا تھا
جو قیدی تھے سب میں بڑی تھیں صفیّہ

احادیث ان سے بھی مروی ہیں بے حد
کہ علم و ادب میں بڑی تھیں صفیّہ

قد و قامت ان کا تھا چھوٹا اسامہ!
مگر اچھے ڈھب میں بڑی تھیں صفیّہ

 
سیدہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

جو تھیں شافعِ روزِ محشر کی بیٹی
جو تھیں ساقیٔ حوضِ کوثر کی بیٹی

بہن بھائیوں میں وہ سب سے بڑی تھیں
وہ سارے رسولوں کے سرور کی بیٹی

مصائب سہے خوب ہجرت کے دوراں
تھیں حالاں کہ وہ سب سے بہتر کی بیٹی

نبی نے نمازِ جنازہ پڑھائی
قلندر تھیں شاہِ قلندر کی بیٹی

بہت پیار کرتی تھیں والد سے اپنے
وہ رحمت کے گہرے سمندر کی بیٹی

قدم ان کے چومے نہ کیوں کام یابی
وہ شاہوں کے شاہِ مظفر کی بیٹی

یہ اعزاز کتنا بڑا ہے اسامہ!
تھیں زینب خدا کے پیمبر کی بیٹی
 
سیدہ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

محمد کی نورِ نظر تھیں رقیہ
محمد کی لختِ جگر تھیں رقیہ

بہت قابل و معتبر تھیں رقیہ
بہادر تھیں ، بے حد نڈر تھیں رقیہ

عدوِّ خدا عتبہ نے ان کو چھوڑا
ضعیف اور بے بال و پر تھیں رقیہ

ہوئے ان پہ قربان عثمان دل سے
فدا اپنے عثمان پر تھیں رقیہ

کی خاوند کے ساتھ ہجرت انھوں نے
خدا کے لیے در بدر تھیں رقیہ

تھے عثمان ہی سب سے پہلے مہاجر
تو ان کی رفیقِ سفر تھیں رقیہ

اسامہ! نہ کیوں ہوتی یہ نظم اعلیٰ
کہ جب رونقِ ہر سطر تھیں رقیہ

 
سیدہ حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

پڑھی جس نے بھی سیرتِ ام کلثوم
وہ ہے قائلِ عظمتِ ام کلثوم

نبی رحمتیں لے کے آئے جہاں میں
تھی ان میں سے اک رحمتِ ام کلثوم

مصیبت جو آئی تو ہنس کر اٹھائی
تھی اعلیٰ بہت ہمتِ ام کلثوم

خدا کے لیے کی مدینے کو ہجرت
ہے تیار اب جنتِ ام کلثوم

نبی غمزدہ آپ کی موت پر تھے
رُلانے لگی الفتِ ام کلثوم

خواتین تھیں چند ہم نام ان کی
تو یہ تھی قبولیّتِ ’’ام کلثوم‘‘

یہ کس کے مناقب بیاں ہورہے ہیں
اسامہ! یہ تھیں حضرتِ ام کلثوم

 
سیدہ حضرت فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم


مساکینِ امت کی غمخوار زہراء
خواتینِ جنت کی سردار زہراء

حبیبِ خدا کی تھیں لختِ جگر وہ
تھے خوش مصطفی اور سرشار زہراء

بھلے نام والے ، بڑی شان والے
علی ، فاطمہ یعنی کرار ، زہراء

بہن بھائیوں میں تھیں سب ہی سے کمسن
مگر تھیں بہت ہی سمجھ دار زہراء

علی نے دکھائیں تصوف کی راہیں
گئیں دے کے تسبیح و اذکار زہراء

کیا جس نے زیر و زبر سارا باطل
گئیں پیش کرکے وہ کردار زہراء

نبی علم کے شہر اور باب حیدر
اسامہ! ہے پُرنور دیوار زہراء

 
خوب، لیکن برات بر وزن فعلن ہے، فعولن نہیں
تشریف آوری اور حوصلہ افزائی پر ممنون ہوں استاد محترم۔

براءت میں آیات نازل ہوئیں جب
ہوئے ختم رنج و الم عائشہ کے
استاد جی! لغت میں بھی براءَت لکھا ہے ، نیز یہ لفظ قرآنِ کریم میں سورۂ توبہ کا پہلا لفظ بھی ہے اور اس سورت کا ایک نام بھی ہے۔
 
حضرت ام رومان رضی اللہ عنہا
(حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ماجدہ)

طبیعت جو ان کی بہت ہی بھلی تھی
شریعت طریقت میں بالکل ڈھلی تھی

یہ وہ شمع تھی جس نے مکہ کو چھوڑا
خدا کے لیے سوئے طیبہ چلی تھی

ابوبکر کی بیوی ، ماں عائشہ کی
محمدs کی خوش دامنی بھی ملی تھی

گھرانے کا ہر فرد روشن دیا تھا
منور مدینے کی ہر اک گلی تھی

نبی نے انھیں قبر میں خود اتارا
تو چہرے پہ اس دم بہت بے کلی تھی

اسامہ! یہ کس شخصیت کی ہیں باتیں
ہے یہ امِّ روماں جو رب کی ولی تھی
 
Top