حضور! کہاں ملاحظہ کریں "مالہ وماعلیہ"؟ کوئی حوالہ کوئی کتاب۔
صاحب۔۔ ’’نگار‘‘ کے سلسلے ’’ مالہ وما علیہ ‘‘ کی بات کر رہا ہوں ، غالباً یہ اس وقت ہندوستان سے شائع ہوا تھا۔
میرے اس کی فوٹو کاپی موجود ہے ، تلاش کرتا ہوں ۔ بلکہ اس سے پہلے میں قوائد کی دوسری کتب بھی تلاش کررہا ہوں کہ آپ کے نزدیک میرے دیئے گئے حوالے کہ اہمیت نہیں ( علامہ نیاز فتح پور ی کی بات کررہا ہوں) خیر۔۔
اس پر میں مفصل معلومات یہاں پیش کرنے کی کوشش کرتاہو ں ۔ والسلام
چھوٹے بھائی ، کہاں مجھ جیسا کم علم اور کہاں ڈاکٹر جمیل جالبی اور پروفیسر سحر انصاری صاحب۔ بلا شبہ ان کا کہا مستندد ہے۔ لیکن یہاں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ "تقوا" بھی اردو زبان ہی کا ایک اور لفظ ہے جس کا ذکر میں اپنے مراسلے میں کر چکا ہوں اگر ہم تقویٰ کو تقوا لکھیں گے تو مذکورہ لفظ "تقوا" جس کے معانی سہارا ، بھروسہ، ہمت ، تسلی ، اطمینان ہے ، کو کیا معانی دیں گے۔؟ڈاکٹر جمیل جالبی صاحب اور پروفیسر سحر انصاری صاحب نے فرمایا ہے کہ تقویٰ (تقوا) ہی لکھا اور پڑھا جائے گا۔
ہم اردو میں عموما کہتے ہیں، "فلاں شخص تقوے میں اونچے مرتبے کا مالک ہے۔" لیکن یہاں سوال یہ تھا کہ فارسی کی ترکیب "زہد و تقویٰ" میں اسے کس طرح ادا کیا جائے گا؟ "زہد و تقویٰ کے دھنی ہیں" یا "زہد و تقوے کے دھنی ہیں"؟ اور اساتذہ کرام کا کہنا ہے کہ فارسی ترکیب ہونے کے سبب اسے "زہد و تقویٰ کے دھنی ہیں" پڑھا جائے گا۔
حیرت ہے۔ ایک لفظ کی درست املاء پر اسقدر مناظرہ!
صاحبو ۔ السلام علیکم
رات میں نے ’’ نگار ‘‘ ( ادبی جریدہ) کاسلسلہ ’’ مالہ وما علیہ ‘‘ دوبارہ پڑھی۔
وہی بات جو میں پہلے یہاں پیش کرچکا ہوں، ہاں ایک اضافہ کہ ’’ میر ‘‘سے سند پیش کروں۔
مکہ گیا ، مدینہ گیا ، کربلا گیا --------------- جیسا گیا تھا ویسا ہی چل پھر کے آگیا ( میر)
ایک شعر جو زبان زدِعام بھی ہے ۔۔ کہ :
موؤذن مرحبا بروقت بولا ------- تری آواز مکہ اور مدینہ
( مکہ اور مدینہ کا تلفظ یہاں بالترتیب مکے اور مدینے ہے )
مگر جہاں تک بات ہے ’’ز ہد و تقویٰ ‘‘ کو تو اسالیب ِ شعری میں ’’ امالہ کا استعمال ترکیب میں نہیں کیا جاسکتا ‘‘ البتہ نثر میں رائج ہے ۔
یہاں چونکہ شعر کی بات ہے ۔ سو اس کا تلفظ ’’ زہد و تقویٰ ( تقوا کے وزن پر ہوگا) ۔۔ میں اپنی ابتدائی بات سے رجوع کرتا ہوں ۔
والسلام
حضور! اگر ممکن ہو تو نگار کا یہ جریدہ سکین کر کے ہی محفل پر بھی مہیا فرما دیجیے کہ ہم آپ سے جہلا بھی کچھ سیکھ سکیں۔
مغل بھیا ، یہ فاتح بھائی کا ایک لطیف اسلوب ہے ۔ ایک بار میرے ساتھ بھی ایسے ہی ہاتھ کر چکے ہیں۔ اور میں ان کی تحریر کی اس خوبصورتی پر بہت دنوں تک محظوظ ہوتا رہا۔تصحیح و حواشی ۔۔