صدر ٹرمپ کی ایران کی جانب سے کسی کارروائی کے ردعمل میں 52 مقامات پر حملوں کی دھمکی

سید ذیشان

محفلین
میں تو چاہتا تھا کہ قاسم سلیمانی جب امریکہ کے فرنٹ مین تھے تو وہ کیا حالات تھے ۔اور پھر بعد میں کیا ہوا ۔ :)
آپ کا اشارہ شائد قاسم سلیمانی اور شمالی اتحاد کے تعلقات کی طرف ہے؟ وہ تعلقات تو طالبان پر امریکی حملے سے بہت پہلے کے تھے۔ اس سے امریکہ کا فرنٹ مین ہونا کیسے ثابت ہوتا ہے؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آپ کا اشارہ شائد قاسم سلیمانی اور شمالی اتحاد کے تعلقات کی طرف ہے؟ وہ تعلقات تو طالبان پر امریکی حملے سے بہت پہلے کے تھے۔ اس سے امریکہ کا فرنٹ مین ہونا کیسے ثابت ہوتا ہے؟
میں تو چاہتا تھا کہ قاسم سلیمانی جب امریکہ کے فرنٹ مین تھے تو وہ کیا حالات تھے ۔اور پھر بعد میں کیا ہوا ۔ :)
لیکن یہ بھی تو دیکھیئے کہ امریکہ کے حمایت یافتہ عظیم مجاہدین ہی آج عظیم تر دہشت گرد ہیں یہ کوئی نئی بات تو نہیں ۔
بدلتا ہے رنگ "آسماں" کیسے کیسے
بر سبیل تذکرہ ۔
 

جاسم محمد

محفلین
وقت ملا تو اس پر تفصیل سے لکھوں گا۔ معاملہ اتنا سیدھا نہیں جتنا آپ سمجھتے ہیں۔
ٹھیک ہے۔ اگر ایران جوہری معاہدہ پر ابھی بھی قائم ہے تو اس پر مزید معاشی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ ٹرمپ کی دھمکیاں محض الیکشن جیتنے کیلئے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
بغداد میں امریکی سفارتخانے پر راکٹوں سے حملہ
ویب ڈیسک جمعرات 9 جنوری 2020
1945652-baghdadsgreenzone-1578530154-383-640x480.jpg

امریکی سفارتخانے کے گرین زون میں 3 راکٹ داغے گئے تاہم راکٹ حملے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، امریکی میڈیا۔ فوٹو: سوشل میڈیا


بغداد: عراقی دارالحکومت میں امریکی سفارتخانے پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی سفارتخانے پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا، امریکی سفارتخانے کے گرین زون میں 3 راکٹ داغے گئے جب کہ گرین زون میں 2 راکٹ امریکی سفارتخانے کے قریب گرے تاہم امریکی سفارتخانے کو راکٹ حملے سے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ وائٹ ہاؤس یا پینٹاگون کی جانب سے تاحال اس حملے کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

خبر ایجنسی کے مطابق عراقی فوج کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ کٹیوشا کے 2 راکٹ گرین زون کے اندر گرے اور یہ زون امریکی سفارت خانہ، مغربی ممالک کے دیگر سفارت خانوں اور غیر ملکی تجارتی مراکز پر مشتمل ہے تاہم اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران کی جانب سے عراق میں 2 فوجی اڈوں پر12 سے زائد زمین سے زمین پرمارکرنے والے ایرانی میزائل داغے گئے اور ایران کی جانب سے اس حملے میں 80 افراد کے ہلاک ہونے کا دعوی کیا گیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
مشرق وسطیٰ کی صورتحال؛ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کو امریکی وزیردفاع کا فون
ویب ڈیسک بدھ 8 جنوری 2020
1945263-bajwaandmarkfinal-1578495130-915-640x480.jpg

خطے میں امن کیلئے ہرقسم کی کاوش کی حمایت کریں گے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ۔ فوٹو:فائل

راولپنڈی / واشنگٹن: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو امریکی وزیر ددفاع ڈاکٹرمارک ٹی ایسپر سے فون پر ایران امریکا کشیدہ صورتحال پر بات چیت کی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو امریکی وزیردفاع ڈاکٹر مارک ٹی ایسپر نے ٹیلی فون کیا اور امریکا ایران کشیدگی و مشرق وسطی کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہم سب نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کرکے خطے میں قیام امن کے لئے بہت کام کیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ حالات مزید کشیدہ نہ ہوں، خطے میں امن کیلئے ہرقسم کی کاوش کی حمایت کریں گے۔

سربراہ پاک فوج نے مزید کہا کہ ہم افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی کے لئے اپنا تعمیری کردار ادا کرتے رہیں گے، چاہتے ہیں افغان امن عمل پٹڑی سے نہ اترے اور خطہ نئے تنازعات کی بجائے تنازعات کے حل کی طرف گامزن ہو۔

آئی ایس پی آر کے مطابق امریکی وزیردفاع مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ امریکا بھی جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر جواب ضروری ہوا تو امریکا بھرپور قوت سے جواب دے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایران سے سیکھے شیوہ مردانگی کوئی
09/01/2020 عدنان خان کاکڑ

آپ نے داستانِ امیر حمزہ پڑھ رکھی ہو تو آپ بخوبی واقف ہوں گے کہ غیرت مند پہلوان دشمن پر وار کرنے سے پہلے اپنا نام بتاتے تھے اور کچھ اس طرح کے جملوں سے لڑائی کا آغاز کرتے تھے ”منم لندھور بن سعدان، اے ملعون، میرا وار آیا ہی چاہتا ہے، بچ سکتا ہے تو بچ جا، پھر نہ کہنا کہ خبر نہ کی“۔ اس کے بعد ڈز سے اپنا گرز مار دیتے تھے۔ بلکہ جو زیادہ بڑے چیمپئن ہوتے تھے وہ پہلے دشمن کو وار کرنے کی دعوت دیتے تھے کہ لا جو حربہ ہے وہ دکھا اور اس کے بعد اپنا وار کیا کرتے تھے۔

مشرق وسطیٰ میں گزشتہ چند برسوں سے تناؤ بڑھتا جا رہا تھا اور صاف دکھائی دے رہا تھا کہ پیہم شکستیں کھانے کے بعد امریکہ اور ایران کا براہ راست ٹکراؤ ہو گا۔ غیرت مند اور طاقتور ایران نے امریکہ کو پہلا بزدلانہ وار کرنے کا موقع دیا۔ اس کے بعد اپنا وار کرنے سے کئی گھنٹے پہلے ہی عراق کے وزیراعظم کے توسط سے امریکہ کو آگاہ کر دیا تھا کہ ہم امریکی اڈوں پر حملہ کرنے لگے ہیں، بچ سکتے ہو تو بچ جاؤ۔ امریکی حکام بھی ایران کی اس مردانگی کو تسلیم کرنے پر مجبور ہیں۔ امریکی حکومت کے ایک سینئیر اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا ”ہمیں کئی گھنٹے پہلے ہی پتہ تھا، اور عراقیوں نے بھی ہمیں بتا دیا تھا، کہ یہ (حملہ) ہونے والا ہے“۔

اب ان بزدل امریکیوں کو کیا پتہ کہ ایرانی زال و رستم جیسے بہادروں کی اولاد ہیں۔ ڈھائی ہزار برس پہلے دنیا کی پہلی عظیم سلطنت ایرانیوں نے بنائی تھی، ایک ایرانی دنیا کا پہلا شہنشاہ تھا۔ مغرب کے سب سے بڑے ہیرو سکندر اعظم کی تمنا تھی کہ وہ ایرانی شہنشاہ کوروش اعظم جیسی عظمت پا سکے۔ اور خاندانی بہادروں کی یہی روایت ہوتی ہے کہ وہ دشمن کو بتا کر وار کرتے ہیں تاکہ کوئی کم ظرف بزدل جان بچانے کو چھپنا چاہے تو چھپ جائے۔

امریکی پکے بزدل نکلے۔ ایرانی وارننگ کے بعد پہلے ہی ان میں سے بہت سے پناہ گاہوں میں چھپے ہوئے تھے۔ جنرل قاسم سلیمانی کو وہ مار تو بیٹھے تھے لیکن اب خوب ڈر رہے تھے کہ ایران بہت غیرت مند اور طاقتور ہے، بدلہ لے گا اور بہت زیادہ مارے گا۔ اسی وجہ سے وہ ایرانی کمیونیکیشن کو مانیٹر کر رہے تھے، ان کے ہوائی جہاز ایرانی فضاؤں کا چپا چپا دیکھ رہے تھے اور ان کے مصنوعی سیارے ایرانی سرزمین پر چلتی چیونٹی کو بھی خوف کے عالم میں تک رہے تھے۔

جیسے ہی ایرانی میزائلوں نے لانچر چھوڑے امریکیوں کو ان جاسوسی ذرائع نے بتا دیا کہ میزائلوں کا ہدف کون سے اڈے ہیں۔ ان کے ہاتھ پاؤں ایسے پھولے کہ اپنے میزائل شکن نظام کو حرکت میں بھی نہیں لائے۔ ادھر حملے کے سائرن گونج اٹھے اور امریکی فوجی خوفزدہ ہو کر قبر جیسی خندقوں میں کود پڑے۔ یوں ایران نے انہیں جیتے جی دفن کر دیا۔ انہیں دہشت انگیز ایرانی طاقت کا اندازہ تھا۔

بعد میں جب حملہ ختم ہوا تو امریکی باہر نکلے اور بندے گنے کے کتنے مرے ہیں۔ جب امریکیوں کو علم ہوا کہ کوئی فوجی نہیں مرا تو وہ حیران رہ گئے کہ ایرانیوں کا نشانہ کیسے چوک گیا۔ ان کے حکام خود تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے کہ ایرانیوں نے جان بوجھ کر ان کا نشانہ نہیں لیا اور ایسی جگہوں پر میزائل داغے ہیں جہاں بزدل امریکی موجود نہیں تھے ورنہ چند ماہ پہلے سعودی ریفائنریوں پر لگے ایرانی میزائلوں نے صاف بتا دیا تھا کہ ان کا نشانہ خطا نہیں ہوتا۔ امریکیوں نے اس بات پر بھی سکھ کا سانس لیا کہ ہزاروں ایرانی میزائل رکھنے کے باوجود ایران نے ان پر صرف دو درجن میزائل ہی داغے۔

بعد میں امریکی اپنی خفت مٹانے کو دعوے کرتے رہے کہ صدر ٹرمپ نے فوجیوں کی گنتی کرنے کا کہا تو اس وقت ان کا پورا ارادہ تھا کہ ایک بھی امریکی مرا تو وہ ایرانی تنصیبات پر بھرپور جوابی حملہ کر دیں گے۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ صرف گیدڑ بھبکیاں ہیں۔

امریکی میڈیا تو دنیا کو گمراہ کرنے کو یہی کہے گا کہ امریکہ کا کوئی خاص نقصان نہیں ہوا، محض سنگ و خشت کی بنی چند عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے، جبکہ نہ صرف ایران کا اہم ترین جرنیل مارا گیا ہے بلکہ اس کے پچاس سے زیادہ شہری بھی بعد میں بھگدڑ میں مارے گئے ہیں۔ لیکن غیرت مند لوگ جانتے ہیں کہ اخلاقی شکست امریکہ کی ہوئی ہے۔

آج دنیا کی واحد سپر پاور تمام تر تکنیکی برتری کا مالک ہونے اور بہت بڑی فوج کی مالک ہونے کے باوجود جو اڑتی چڑیا کے پر گن سکتی ہے اور پرواز کرتے دشمن میزائل کو ہدف پر پہنچنے سے پہلے تباہ کر سکتی ہے، یہ بات تسلیم کر رہی ہے کہ غیرت مند ایرانی بزدل امریکیوں کی طرح اچانک حملہ نہیں کرتے بلکہ وار کرنے سے پہلے خبردار کر دیتے ہیں۔ سپر پاور امریکہ اس وقت شرمندہ ہو کر بزبانِ حال یہ شعر پڑھ رہا ہو گا

ایران سے سیکھے شیوہ مردانگی کوئی
جب قصدِ خوں کو آئے تو پہلے پکار دے
 

ظفری

لائبریرین
ایران نے اپنے مزائل حملے میں 80 افراد کی ہلاکت کا غلط دعویٰ کیا تھا ۔ اصل ہلاکت تو 176 معصوم لوگوں کی تھی جویوکرائن کے مسافر طیارے میں سوار تھے۔ ویل ڈن ایران ۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایران نے اپنے مزائل حملے میں 80 افراد کی ہلاکت کا غلط دعویٰ کیا تھا ۔ اصل ہلاکت تو 176 معصوم لوگوں کی تھی جویوکرائن کے مسافر طیارے میں سوار تھے۔ ویل ڈن ایران ۔
Iran plane crash: Video appears to show missile strike, Canada and UK say they have intelligence Iran shot down Ukrainian plane - CNNPolitics
 

سید ذیشان

محفلین
ایران نے اپنے مزائل حملے میں 80 افراد کی ہلاکت کا غلط دعویٰ کیا تھا ۔ اصل ہلاکت تو 176 معصوم لوگوں کی تھی جویوکرائن کے مسافر طیارے میں سوار تھے۔ ویل ڈن ایران ۔
بہت افسوسناک واقعہ ہے۔ اس پر ان کمانڈروں کو سزا ملنی چاہیے جنہوں نے اس کا آرڈر دیا اور مرنے والوں کے لواحقین کو معاوضہ بھی ملنا چاہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایران نے اپنے مزائل حملے میں 80 افراد کی ہلاکت کا غلط دعویٰ کیا تھا ۔ اصل ہلاکت تو 176 معصوم لوگوں کی تھی جویوکرائن کے مسافر طیارے میں سوار تھے۔ ویل ڈن ایران ۔
ایران نے مبینہ طور پر جو مسافر طیارہ مار گرایا تھا اس کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔
 

عرفان سعید

محفلین
ایران سے سیکھے شیوہ مردانگی کوئی
09/01/2020 عدنان خان کاکڑ

آپ نے داستانِ امیر حمزہ پڑھ رکھی ہو تو آپ بخوبی واقف ہوں گے کہ غیرت مند پہلوان دشمن پر وار کرنے سے پہلے اپنا نام بتاتے تھے اور کچھ اس طرح کے جملوں سے لڑائی کا آغاز کرتے تھے ”منم لندھور بن سعدان، اے ملعون، میرا وار آیا ہی چاہتا ہے، بچ سکتا ہے تو بچ جا، پھر نہ کہنا کہ خبر نہ کی“۔ اس کے بعد ڈز سے اپنا گرز مار دیتے تھے۔ بلکہ جو زیادہ بڑے چیمپئن ہوتے تھے وہ پہلے دشمن کو وار کرنے کی دعوت دیتے تھے کہ لا جو حربہ ہے وہ دکھا اور اس کے بعد اپنا وار کیا کرتے تھے۔

مشرق وسطیٰ میں گزشتہ چند برسوں سے تناؤ بڑھتا جا رہا تھا اور صاف دکھائی دے رہا تھا کہ پیہم شکستیں کھانے کے بعد امریکہ اور ایران کا براہ راست ٹکراؤ ہو گا۔ غیرت مند اور طاقتور ایران نے امریکہ کو پہلا بزدلانہ وار کرنے کا موقع دیا۔ اس کے بعد اپنا وار کرنے سے کئی گھنٹے پہلے ہی عراق کے وزیراعظم کے توسط سے امریکہ کو آگاہ کر دیا تھا کہ ہم امریکی اڈوں پر حملہ کرنے لگے ہیں، بچ سکتے ہو تو بچ جاؤ۔ امریکی حکام بھی ایران کی اس مردانگی کو تسلیم کرنے پر مجبور ہیں۔ امریکی حکومت کے ایک سینئیر اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا ”ہمیں کئی گھنٹے پہلے ہی پتہ تھا، اور عراقیوں نے بھی ہمیں بتا دیا تھا، کہ یہ (حملہ) ہونے والا ہے“۔

اب ان بزدل امریکیوں کو کیا پتہ کہ ایرانی زال و رستم جیسے بہادروں کی اولاد ہیں۔ ڈھائی ہزار برس پہلے دنیا کی پہلی عظیم سلطنت ایرانیوں نے بنائی تھی، ایک ایرانی دنیا کا پہلا شہنشاہ تھا۔ مغرب کے سب سے بڑے ہیرو سکندر اعظم کی تمنا تھی کہ وہ ایرانی شہنشاہ کوروش اعظم جیسی عظمت پا سکے۔ اور خاندانی بہادروں کی یہی روایت ہوتی ہے کہ وہ دشمن کو بتا کر وار کرتے ہیں تاکہ کوئی کم ظرف بزدل جان بچانے کو چھپنا چاہے تو چھپ جائے۔

امریکی پکے بزدل نکلے۔ ایرانی وارننگ کے بعد پہلے ہی ان میں سے بہت سے پناہ گاہوں میں چھپے ہوئے تھے۔ جنرل قاسم سلیمانی کو وہ مار تو بیٹھے تھے لیکن اب خوب ڈر رہے تھے کہ ایران بہت غیرت مند اور طاقتور ہے، بدلہ لے گا اور بہت زیادہ مارے گا۔ اسی وجہ سے وہ ایرانی کمیونیکیشن کو مانیٹر کر رہے تھے، ان کے ہوائی جہاز ایرانی فضاؤں کا چپا چپا دیکھ رہے تھے اور ان کے مصنوعی سیارے ایرانی سرزمین پر چلتی چیونٹی کو بھی خوف کے عالم میں تک رہے تھے۔

جیسے ہی ایرانی میزائلوں نے لانچر چھوڑے امریکیوں کو ان جاسوسی ذرائع نے بتا دیا کہ میزائلوں کا ہدف کون سے اڈے ہیں۔ ان کے ہاتھ پاؤں ایسے پھولے کہ اپنے میزائل شکن نظام کو حرکت میں بھی نہیں لائے۔ ادھر حملے کے سائرن گونج اٹھے اور امریکی فوجی خوفزدہ ہو کر قبر جیسی خندقوں میں کود پڑے۔ یوں ایران نے انہیں جیتے جی دفن کر دیا۔ انہیں دہشت انگیز ایرانی طاقت کا اندازہ تھا۔

بعد میں جب حملہ ختم ہوا تو امریکی باہر نکلے اور بندے گنے کے کتنے مرے ہیں۔ جب امریکیوں کو علم ہوا کہ کوئی فوجی نہیں مرا تو وہ حیران رہ گئے کہ ایرانیوں کا نشانہ کیسے چوک گیا۔ ان کے حکام خود تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے کہ ایرانیوں نے جان بوجھ کر ان کا نشانہ نہیں لیا اور ایسی جگہوں پر میزائل داغے ہیں جہاں بزدل امریکی موجود نہیں تھے ورنہ چند ماہ پہلے سعودی ریفائنریوں پر لگے ایرانی میزائلوں نے صاف بتا دیا تھا کہ ان کا نشانہ خطا نہیں ہوتا۔ امریکیوں نے اس بات پر بھی سکھ کا سانس لیا کہ ہزاروں ایرانی میزائل رکھنے کے باوجود ایران نے ان پر صرف دو درجن میزائل ہی داغے۔

بعد میں امریکی اپنی خفت مٹانے کو دعوے کرتے رہے کہ صدر ٹرمپ نے فوجیوں کی گنتی کرنے کا کہا تو اس وقت ان کا پورا ارادہ تھا کہ ایک بھی امریکی مرا تو وہ ایرانی تنصیبات پر بھرپور جوابی حملہ کر دیں گے۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ صرف گیدڑ بھبکیاں ہیں۔

امریکی میڈیا تو دنیا کو گمراہ کرنے کو یہی کہے گا کہ امریکہ کا کوئی خاص نقصان نہیں ہوا، محض سنگ و خشت کی بنی چند عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے، جبکہ نہ صرف ایران کا اہم ترین جرنیل مارا گیا ہے بلکہ اس کے پچاس سے زیادہ شہری بھی بعد میں بھگدڑ میں مارے گئے ہیں۔ لیکن غیرت مند لوگ جانتے ہیں کہ اخلاقی شکست امریکہ کی ہوئی ہے۔

آج دنیا کی واحد سپر پاور تمام تر تکنیکی برتری کا مالک ہونے اور بہت بڑی فوج کی مالک ہونے کے باوجود جو اڑتی چڑیا کے پر گن سکتی ہے اور پرواز کرتے دشمن میزائل کو ہدف پر پہنچنے سے پہلے تباہ کر سکتی ہے، یہ بات تسلیم کر رہی ہے کہ غیرت مند ایرانی بزدل امریکیوں کی طرح اچانک حملہ نہیں کرتے بلکہ وار کرنے سے پہلے خبردار کر دیتے ہیں۔ سپر پاور امریکہ اس وقت شرمندہ ہو کر بزبانِ حال یہ شعر پڑھ رہا ہو گا

ایران سے سیکھے شیوہ مردانگی کوئی
جب قصدِ خوں کو آئے تو پہلے پکار دے
اچھے لطیفے ہیں اس تحریر میں!
ماضی میں ڈوبے رہنا اور ہر چیز کو گلوریفائی کرنا کوئی ہم سے سیکھے۔
 

عدنان عمر

محفلین
یہ satire لگ رہا ہے مجھے۔
جی یہ satire یعنی طنز ہی ہے۔
کیا ہی اچھا ہو کہ ایسا ہی کوئی satire امریکا بہادر کی شان دار اور پرشکوہ تاریخ اور زمانۂ حال کے کارناموں پر تحریر کیا جائے۔
بالخصوص عزت مآب امریکی افواج کی مع نیٹو حوارین افغانستان آمد، افغان عوام کا ان کی راہوں میں پلکیں بچھانا، طالبان حکومت کا انھیں ہاتھوں ہاتھ لینا، اور امریکیوں کا کمال شفقت و مہربانی سے کام لیتے ہوئے bloody افغانیوں کی سرپرستی قبول کرنا، امریکی عہدِ حکومت میں افغانستان میں علم و حکمت اور امن و سلامتی کے زمزمے بہنا، اور جب سرکارِ والا تبار کا مین لینڈ امریکا واپسی کا عندیہ دینا تو افغان عوام کا انھیں روکنے کے لیے ان کے قدموں میں گر جانا، طالبان کا اپنے عقائد و نظریات سے تائب ہو کر حلقہ بگوشِ فرنگ ہونا اور افغانستان کی اس نئی تاریخ کا رہتی دنیا تک لیے مشعلِ راہ ہونا، وغیرہ وغیرہ۔
 

عرفان سعید

محفلین
کیا ہی اچھا ہو کہ ایسا ہی کوئی satire امریکا بہادر کی شان دار اور پرشکوہ تاریخ اور زمانۂ حال کے کارناموں پر تحریر کیا جائے۔
آپ نے اتنا عمدہ تحریر کر تو دیا ہے!
:)
بالخصوص عزت مآب امریکی افواج کی مع نیٹو حوارین افغانستان آمد، افغان عوام کا ان کی راہوں میں پلکیں بچھانا، طالبان حکومت کا انھیں ہاتھوں ہاتھ لینا، اور امریکیوں کا کمال شفقت و مہربانی سے کام لیتے ہوئے bloody افغانیوں کی سرپرستی قبول کرنا، امریکی عہدِ حکومت میں افغانستان میں علم و حکمت اور امن و سلامتی کے زمزمے بہنا، اور جب سرکارِ والا تبار کا مین لینڈ امریکا واپسی کا عندیہ دینا تو افغان عوام کا انھیں روکنے کے لیے ان کے قدموں میں گر جانا، طالبان کا اپنے عقائد و نظریات سے تائب ہو کر حلقہ بگوشِ فرنگ ہونا اور افغانستان کی اس نئی تاریخ کا رہتی دنیا تک لیے مشعلِ راہ ہونا، وغیرہ وغیرہ۔
 
Top