الف عین
لائبریرین
سر زمینِ شام کے لمبے سفر پر چل پڑا
شہر مکہ سے ابی طالبؓ کا ننھا قافلہ
قافلے والوں میں اک بارہ برس کی جان ہے
سختیوں دشواریوں والا سفر ہے دور کا
سرخ اجلی ریت کا تپتا ہوا پھیلاؤ ہے
نجد سے تا بادیات الشام صحرا ہے بِچھا
جیسے دوزخ سے اڑی چنگاریاں ذرّاتِ ریگ
لو کے جھکّڑ سانس جیسے چھوڑتا ہو اژدہا
ایک چشمہ دوسرے چشمے سے کالے کوس دور
جھوٹی جھیلیں تپتے صحرا میں دِکھاتی ہے ہوا
اس سفر کی زحمتوں میں بھی چھُپی کچھ رحمتیں
ہر قدم پر اک سبق، ہر لمحہ تازہ تجربہ
درد کی تصویر عبرت ناک آثارِ ثمود
داستاں خاموش وحشت ناک وادی القریٰ
بدّوؤں کی خیمہ گاہیں اور قبائل کے پڑاؤ
گاؤں ریگستان میں کانٹوں کے بن میں پھول سا
سادہ و پر کار و شیریں ان کی عربیٌ مبین ۴۹۶
جس کے اک اک لفظ پر نکلے ہے دل سے مرحبا
پینٹھ بازاروں میں اہلِ شوق کا اظہارِ فن
شاعری کا لطف، قصّوں کی طلسماتی فضا
شام ۔۔۔ سبزہ زاروں باغوں گلشنوں کا ملک شام
بیل بوٹے پھول پھل چشمے مقامِ پُر فضا
راہ میں پلکیں بچھاتی شاخِ زیتوں کا سلام
شید کی نہروں کے لب پر شادمانی کی دعا
سر زمینِ شام کی شادابیاں جنّت نظیر
شہد و شیر و رنگ و نور و رقص و نغمہ جا بجا
ثنویت، تثلیثیت سے محوِ بحثِ ہست و بود
بحث میں دونوں فریقوں کے دلائل کا مزا
یہ مجوسی، وہ نصاریٰ، یہ یہودی، وہ عرب
کوئی ہے مرہم سخن تو کوئ ہے ہے شعلہ نوا
شاعری، جادو گری، فنِّ خطابت، ساحری
ذہن و دل سے بات کرنے کی مؤثر ہر ادا
حجرہ ہے راہب بحیرا کا نظر کے سامنے
سرحدِ لُبوا پر آ کر رک گیا ہے قافلہ
۔۔۔ جاری