صوبائی حکومتوں کی کارکردگی

زرقا مفتی

محفلین
السلام علیکم
میرا خیال ہے محفل میں چاروں صوبوں کی نمائندگی کے اہل ارکان موجود ہیں۔ سیاست میں دلچسپی لینے والے اراکین سے درخواست ہے کہ اپنی صوبائی حکومتوں کے کارناموں اور ناکامیوں پر روشنی ڈالیے
والسلام
زرقا
 

حسان خان

لائبریرین
سندھ حکومت (متحدہ + پیپلز پارٹی) نے تو مجموعی طور پر مایوس کیا۔ میرے شہر کراچی میں امن و امان کی حالت اپنی بدترین سطح پر ہے، اور جہاں تک ترقیاتی کام کی بات ہے، اُس پر تو مصطفیٰ کمال کی رخصت کے بعد سے ہی بریک لگ چکا ہے۔ اور کراچی کے علاوہ بقیہ سندھ کی حالت تو اس سے بھی بدتر رہی ہے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
سندھ حکومت (متحدہ + پیپلز پارٹی) نے تو مجموعی طور پر مایوس کیا۔ میرے شہر کراچی میں امن و امان کی حالت اپنی بدترین سطح پر ہے، اور جہاں تک ترقیاتی کام کی بات ہے، اُس پر تو مصطفیٰ کمال کی رخصت کے بعد سے ہی بریک لگ چکا ہے۔ اور کراچی کے علاوہ بقیہ سندھ کی حالت تو اس سے بھی بدتر رہی ہے۔
شکریہ
مگر آپ کا جواب بہت مختصر ہے
دو باتیں سامنے آئیں
امن و امان کی بدترین صورتحال
اور کوئی قابلِ ذکر ترقیاتی کام نہ ہونا
 

شیزان

لائبریرین
پنجاب کے بارے میں آپ کسی اور تھریڈ میں بہت تفصیلآ روشنی ڈال چکی ہیں۔۔ وہی اٹھا کر یہاں کاپی پیسٹ کر دیجئے۔۔
آپ سے زیادہ پنجاب کے حالات سے کون آگاہ ہے۔۔:)ہماری رائے بھی وہی ہے
باقی صوبوں والے اپنا اپنا بتاتے جائیں جی
 

زین

لائبریرین
بلوچستان کے حالات میں اگرچہ 2008ء کے مقابلے میں سیاسی طورپرکچھ نہ کچھ بہتری آئی ہے لیکن عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے میدان میں رئیسانی حکومت عوام کی توقعات پر پورا نہ اتر سکی ۔

رئیسانی حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ میں بلوچستان کا حصہ بڑھا اور صوبائی بجٹ میں ایک سو ارب روپے تک کا اضافہ ہوا لیکن اٹھارہویں ترمیم کے بعد کئی محکمے صوبے کو منتقل ہونے سے غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ ہوا ۔تیس ارب روپے کا سالانہ صوبائی ترقیاتی بجٹ زمین پر نظر نہیں آیا ۔ بدعنوانی کا اندازہ اس بات سے لگایا جائے کہ جو رکن صوبائی اسمبلی 2008ء میں رکنیت کا حلف اٹھانے رکشے میں آیا وہ آج گاڑیوں کے قافلے میں گھومتا ہے ۔

پیپلزپارٹی، جمعیت علمائے اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی ، مسلم لیگ ق اور اے این پی کی مخلوط صوبائی حکومت نے گوادر پورٹ کی بحالی ، ریکوڈک منصوبے کو خود چلانےکی کوششیں کیں لیکن کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔ یہ منصوبے کامیاب ہوتے تو اس سے نہ صرف صوبے بلکہ ملک کی تقدیر بھی بدل سکتی تھی لیکن ان منصوبوں کی کامیابی کےلئے وفاق نے صوبے کی کوئی مدد نہ کی۔

امن وامان کی بات کی جائے تو اس میں بھی کوئی بہتری نہ آسکی ۔ 2008ء میں تین سو تیس افراد ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کا نشانہ بنے تو 2011ء اور 2012ء میں بھی یہ سالانہ اوسط 300 سے زیادہ رہی اور 2013ء میں 150 افراد اب تک ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں لقمہ اجل بن چکے ہیںِ ۔ گزشتہ تین سالوں سے بلوچ عسکریت پسندوں اور لاپتہ سیاسی کارکنوں کی 400 سے زائد لاشیں بھی ملیں۔ امن و امان کی اس صورتحال کی ذمہ دارصوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاق اور سیکورٹی ادارے بھی ہیں

امن وامان کی موجودہ صورتحال صوبے میں آئندہ عام انتخابات کی راہ میں بھی بڑی رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ جھالاوان( خضدار، قلات، خاران، آواران ) اور مکران (گوادر، پنجگور، کیچ ، تربت ) کے علاقوں میں انتخابات کا عمل خونی ثابت ہوسکتا ہے ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
شکریہ زین
آپ کے مراسلے سے معلوم ہوا کہ بلوچستان میں بھی سب سےبڑا مسلہ امن امان کا ہے نیز یہ کہ صوبائی حکومت نے ترقیاتی کام شروع کرنے میں دلچسپی نہیں لی
 

زین

لائبریرین
شکریہ زین
آپ کے مراسلے سے معلوم ہوا کہ بلوچستان میں بھی سب سےبڑا مسلہ امن امان کا ہے نیز یہ کہ صوبائی حکومت نے ترقیاتی کام شروع کرنے میں دلچسپی نہیں لی
بالکل ۔امن وامان کی صورتحال بہتر نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ بھی یہی ہے کہ ترقیاتی کام نہیں ہوئے
 
Top