صوبہ جنوبی پنجاب

الف نظامی

لائبریرین
اپریل 2018
جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنائیں گے:بلاول بھٹو
بلاول کا جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کا نعرہ
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی حمایت کردی
(ن) لیگ کے 6 ارکان اسمبلی کا پارٹی چھوڑ کر ’جنوبی پنجاب صوبہ محاذ‘ بنانے کا اعلان
پاکستان عوامی تحریک جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی حامی ہے‘خرم نواز گنڈاپور
20 مارچ 2018
ان شاء اللہ سرائیکی صوبہ بھی ہمارے اقتدار میں ہی بنے گا۔ مولانا فضل الرحمن
1 جنوری 2018
جنوبی پنجاب کے ضلع لیہ کے تحریک انصاف کے 4دسمبرکے جلسے میں وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی نے کاشتکاروں کے مسائل کے علاوہ جنوبی پنجاب کے عوام کے الگ تشخص کے حوالے سے بھی بات کی، جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے 15 دسمبر کے قلعہ کہنہ قاسم باغ کے جلسے میں بھی جنوبی پنجاب صوبے کی آواز اُٹھائی

20 ستمبر 2017
پنجاب کی تین صوبوں میں تقسیم وقت کی اہم ضرورت ہے ، میر بلخ شیر مزاری
8 اپریل 2017
جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کیلئے تحریک چلانے پر غور کررہے ہیں: پاکستان عوامی تحریک پنجاب

16 ستمبر 2016

جنوبی پنجاب صوبہ ناگزیر ہے - محمد شہروز ناصر

11 مئی 2014 ء
ارتکازِ اختیارات و وسائل کا خاتمہ کیسے؟ از ڈاکٹر محمد طاہر القادری
1 فروری 2013
صرف ’بہاولپور جنوبی پنجاب‘ کے نام سے ایک صوبہ بنایا جائے۔

25 جنوری 2013
پنجاب میں نئے صوبوں کے قیام سے متعلق پارلیمانی کمیشن نے نئے صوبے کا نام بہاولپور جنوبی پنجاب رکھنے پر اتفاق کرلیا ہے
 
آخری تدوین:
انتخابات سے کچھ عرصہ پہلے جنوبی پنجاب صوبے کا مطالبہ محض انتخابی چال لگتی ہے، اگر یہ لوگ عوامی مسائل حل کرانے میں سنجیدہ تھے تو پانچ سال تک خاموش کیوں بیٹھے رہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
انتخابات سے کچھ عرصہ پہلے جنوبی پنجاب صوبے کا مطالبہ محض انتخابی چال لگتی ہے، اگر یہ لوگ عوامی مسائل حل کرانے میں سنجیدہ تھے تو پانچ سال تک خاموش کیوں بیٹھے رہے؟
یہ آوازیں تو کافی عرصے سے اٹھ رہی ہیں خبر کے ساتھ سن اشاعت شامل کرتا ہوں شاید پھر آپ پر واضح ہو سکے۔
 
جب تک یہ تحریک محض انتخابی مہم کے لیے استعمال ہوتی رہے گی، کامیاب نہیں ہو سکتی۔
اگر نئے صوبے بنانے ہی ہیں، تو ایک دفعہ ہی بیٹھ کر پورے ملک کی ورکنگ کر لیں۔
کالاباغ ڈیم اور مختلف صوبوں کی تحاریک ابھی تک اخلاصِ نیت کے ساتھ کسی تجزیہ سے خالی رہی ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اگر یہ فقط انتخابی اور وقتی نعرہ نہیں ہے یا اس بات پر زور وقتی نہیں ہے تو پھر صرف پنجاب نہیں بلکہ پورے ملک میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے!
 
بہاولپور کا ایک بڑا طبقہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کا مخالف ہے۔ بلکہ وہ ریاستِ بہاولپور کی بحالی چاہتے ہیں۔
یہ مطالبہ عمل کے لیے اتنا آسان نہیں ہے۔ انتخابی نعرے کے طور پر تو عوام کو کسی بھی چیز کے پیچھے دوڑایا جا سکتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
انڈیا میں لسانی بنیادوں پر کافی ریاستیں (صوبے) بنائے گئے تھے۔ پاکستان میں یہ عمل کسی نہ کسی طور ہو سکتا ہے:

سرائیکی صوبہ پنجاب میں سے
کراچی اور حیدر آباد کا صوبہ سندھ میں سے
کوئٹہ اور قلات ہمیشہ ہی سے الگ الگ رہے ہیں سو یہ بھی دو ہو سکتے ہیں۔
ہزارہ والے بھی کے پی کے سے علیحدہ ہونے کی خواہش رکھتے ہیں

تو کم از کم اتنے صوبے تو بن ہی سکتے ہیں۔

بہت چھوٹے لیول کی تقسیم مسائل حل کرنے کے ساتھ ان کو مزید بڑھا بھی دے گی۔
 
انڈیا میں لسانی بنیادوں پر کافی ریاستیں (صوبے) بنائے گئے تھے۔ پاکستان میں یہ عمل کسی نہ کسی طور ہو سکتا ہے:

سرائیکی صوبہ پنجاب میں سے
کراچی اور حیدر آباد کا صوبہ سندھ میں سے
کوئٹہ اور قلات ہمیشہ ہی سے الگ الگ رہے ہیں سو یہ بھی دو ہو سکتے ہیں۔
ہزارہ والے بھی کے پی کے سے علیحدہ ہونے کی خواہش رکھتے ہیں

تو کم از کم اتنے صوبے تو بن ہی سکتے ہیں۔

بہت چھوٹے لیول کی تقسیم مسائل حل کرنے کے ساتھ ان کو مزید بڑھا بھی دے گی۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ یہی سوچ نئے صوبوں کی تشکیل میں رکاوٹ بن رہی ہے؟ فیصلہ ساز لسانی بنیادوں پر نئے صوبوں کی تشکیل نہیں چاہتے۔ میری اپنی رائے بھی یہی ہے، کسی صوبے کی تشکیل کسی تعصب کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہئے چاہے وہ لسانی ہو یا کلچر یا کوئی اور۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اس کی تفصیل جاننے میں دلچسپی محسوس ہورہی ہے!!!
صرف ایک پہلو سے دیکھتے ہیں اگر تیس پینتس صوبے بن جائیں یعنی پاکستان میں جتنے ڈویژن ہیں تو اتنے ہی گورنر اور وزیر اعلیٰ اور اسی حساب سے ہر صوبے کے وزیر ہونگے۔ کرپشن کو تو چھوڑیں صرف اس مد میں اخراجات ہی بیس تیس گنا بڑھ جائیں گے اور یہ ملک پر ایک اچھا خاصہ بوجھ ہوگا۔ پھر یہ کہ لاہور ڈویژن اور گوجرانوالہ ڈویژن کے لوگوں کو کن بنیادوں پر علیحدہ علیحدہ صوبہ بنایا جائے؟
 
کچھ مسائل ہمارے معاشرتی ہیں۔ جو محض صوبے نئے بنانے سے حل نہیں ہوں گے۔
مثلاً آج تختِ لاہور کے ظلم کا ذکر ہے، تو کل تختِ بہاولپور کے مظالم کا ذکر بھی ہو سکتا ہے۔
دو گلیوں پر مشتمل صوبہ بھی ہو گا تو جس گلی کا وزیر اعلیٰ ہو گا، دوسری گلی کے لوگ مظلوم بن جائیں گے۔
 
صرف ایک پہلو سے دیکھتے ہیں اگر تیس پینتس صوبے بن جائیں یعنی پاکستان میں جتنے ڈویژن ہیں تو اتنے ہی گورنر اور وزیر اعلیٰ اور اسی حساب سے ہر صوبے کے وزیر ہونگے۔ کرپشن کو تو چھوڑیں صرف اس مد میں اخراجات ہی بیس تیس گنا بڑھ جائیں گے اور یہ ملک پر ایک اچھا خاصہ بوجھ ہوگا۔ پھر یہ کہ لاہور ڈویژن اور گوجرانوالہ ڈویژن کے لوگوں کو کن بنیادوں پر علیحدہ علیحدہ صوبہ بنایا جائے؟
اسمبلیاں اور ارکان اسمبلی کی فوج الگ رہی!!!
ابتدائی طور پر ایسا کیا جاسکتا ہے کہ ہر ڈویژن کی بجائے کل دس صوبے بنا لئے جائیں اور وزراء اور ارکان اسمبلی کی تعداد کو آئینی طور پر محدود رکھا جائے، بہت سی وزارتیں مرکز کو منتقل کر دی جائیں ۔ بہتر ہے پالیسی سازی جیسے کہ تعلیمی نصاب وغیرہ مرکز میں بنایا جائے اور عملدرآمد کی ذمہ داری صوبوں کو دے دی جائے۔
 
Top