- ترکی کو دیکھیے، ترکی کی ساڑھے سات کروڑ آبادی ہے 81 صوبے ہیں
- ایران کی ساڑھے چھ کروڑ کے قریب آبادی 30 صوبے ہیں
- جاپان کی ساڑھے بارہ کروڑ سے زائد آبادی میں 47 صوبے ہیں
- چائنہ کی ایک سو پینتیس کروڑ آبادی 33 صوبے ہیں
- ملائشیا کی 3 کروڑ کے قریب آبادی 15 صوبے ہیں
- امریکہ کی 30 کروڑ 13 لاکھ آبادی 50 اسٹیٹس ہیں، ویت نام کی 9 کروڑ آبادی اور 58 سٹیٹ ہیں
- الجیریا کی ساڑھے تین کروڑ آبادی اور 48 صوبے ہیں
- کینیا کی 4 کروڑ کے نزدیک آبادی ہے 26 صوبے ہیں
- فرانس کی ساڑھے 6 کروڑ آبادی 26 صوبے ہیں
- اٹلی کی ساڑھے 6 کروڑ کے قریب آبادی 20 صوبے
- روس کی 14 کروڑ آبادی 83 صوبے
اور ہماری 18 کروڑ آبادی صرف 4 صوبے
اتنا بڑا شرم ناک تماشا
اختیارات کو جمع کرنے کا دنیا میں کہیں نہیں۔
میں نے ساری دنیا کا حکومتی نقشہ آپ کے سامنے رکھ دیا۔ دنیا کے سارے ممالک نے اختیارات چالیس چالیس، پچاس پچاس، ستر سترصوبے بنا کے نیچے تقسیم کر دئیے، مرکز کے پاس امریکہ جیسا ملک صرف 15 وزیر، ساڑھے انیس ہزار
لوکل گورنمنٹس پورا امریکہ 1900
مئیر، ناظم چلا رہے ہیں؛ اوبامہ نہیں چلا رہا۔ اوباما امریکہ کے اوپر کے معاملات کو دیکھتا ہے، ملک عوام کے حقوق کو مئیر چلاتے ہیں۔ یہی نظام ترکی کا، یہی نظام جاپان کا، یہی چائنہ کا، یہی ایران کا، یہیں ملائشیا کا سب ملکوں کا یہی نظام۔
ہمارے چار صوبے تا کہ گردنیں اکڑی رہیں، اختیارات بڑھیں۔
میں یہ عرض کر رہا تھا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس نے تماشا بنا رکھا ہے اور اختیارات یا مرکز کے پاس یا بڑے بڑے چار صوبوں کے پاس، عوام کلیتاً محروم۔ جس نے
رحیم یار خان اور
صادق آباد سے چلنا ہے وہ عدل و انصاف لینے کے لیے لاہور آئے، ظلم کی انتہا ہے۔
راجن پور سے چلنے والا لاہور آئے۔
بلوچستان کے اندرون سے چلنے والا کوئٹہ جائے،
اندرون سندھ سے جانے والا کراچی جائے۔
میں جو ویژن دینا چاہتا ہوں پاکستان کیا نیا ماڈل اس میں پاکستان کے کم سے کم 35 صوبے ہونے چاہئے۔ جب تک 35 صوبے، مطلب ہر ڈویژن صوبہ ہو گا اور فاٹا بھی صوبہ بنے گا، پانا بھی صوبہ بنے گا۔ ہر ڈویژن کو صوبہ اور کمشنر کا فنڈ اس صوبے کے گورنر کو دے دیا جائے، دنیا کے کسی ملک میں انڈیا کے سوا، کسی صوبے میں وزیر اعلیٰ نہیں ہوتا۔ کسی صوبے میں صوبائی وزراء نہیں ہوتے پاکستان کے صوبوں سے وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزارتوں کو ختم کرنا ہوگا تا کہ ارب ہا روپے کے فنڈ جو حرام خوری، عیاشی اور سرکاری پروٹوکول پہ جاتے ہیں وہ براہ راست غریبوں میں تقسیم ہو سکیں اور صوبے کا گورنر کمشنر کی جگہ اور ضلعے پر مئیر ہو گا، وی سی کمشنر ختم کر دئیے جائیں اور تحصیل پر ڈپٹی میئر ہوگا۔ عوام کے منتخب نمائندے ان کے حکمران۔
اور مرکز کے پاس صرف پانچ محکمے ہونے چاہیے تا کہ مرکز کی عیاشی بھی ختم کی جائے: صرف سٹیٹ بینک اور کرنسی، دفاع، خارجہ پالیسی، ہائیر ایجوکیشن، اِن لینڈ سکیورٹی اور کاؤنٹر ٹیررزم تاکہ پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم ہو۔ اس طرح کے چند محکمے، پانچ سے سات محکمے مرکز کے پاس باقی سارے محکمے صوبوں کو منتقل کر دئیے جائیں اور صوبوں کے بعد پھر وہ سارے محکمے ضلعی حکومتوں کو منتقل کر دئیے جائیں۔ ٹرانسپورٹ بھی ضلعی حکومت کے پاس، پانی، بجلی، سوئی گیس، واٹر، فوڈ، ایجوکیشن، میڈیکل، سکیورٹی، سڑکیں، پولیس سب اختیارات ضلعی حکومتوں کو دے دئیے جائیں تا کہ وہاں کے ٹیکس وہاں لگیں اور لوگوں کو براہ راست داد رسی مل سکے۔ اور یہ فراڈ بڑے بڑے حکمرانوں کا ختم کر دیا جائے، ان بتوں کو پاش پاش کر دیا جائے۔
(ڈاکٹر طاہر القادری ، 17 مارچ 2013 لیاقت باغ راولپنڈی میں خطاب)