محمود احمد غزنوی
محفلین
لوگوں کیلئے کتنا آسان ہے تمہیں الحاد کے الزام سے متہم کرنا۔ بلکہ تم خود بھی شائد یہ گمان کرتے ہو کہ تم کافرِ مُطلق ہو اور ایک خاص قسم کا فخر محسوس کرتے ہو ان لوگوں کے مقابلے میں، جو تمہیں خود سے کمتر درجے کے کفر کے مقام پرنظر آتے ہیں۔۔۔لیکن افسوس ایسا نہیں ہے۔
شائد تمہیں ہماری اس بات سے مایوسی ہو، اگر ہم تمہیں یہ بتائیں کہ کفرِ مُطلق کا کوئی وجود نہیں ہے اور یہ کہیں بھی نہیں پایا جاتا۔ اور اسکی وجہ اسکے سوا کچھ نہیں کہ کفر ہمیشہ ایمان کے ساتھ پایا جاتا ہے۔ ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جو شخص کفرِ مُطلق سے سرفراز ہونا چاہے، اسے لازم ہے کہ ایمان کی کامل طور پر نفی کردے۔ اور یہ ہو نہیں سکتا۔ اور اسکی دلیل یہ ہے کہ اے میرے مُلحد، تم بھی ایمان سے خالی نہیں ہو، اگرچہ اس بات کا اقرار تم بیشک نہ کرو۔
بھلا بتلاؤ تو، کہ کیا تم اپنے آپ پر ایمان نہیں رکھتے؟ کم از کم اتنا ایمان تو تم ضرور رکھتے ہو۔ اگر تم کفرِ مُطلق کی استطاعت رکھتے ہو تو اپنے آپ کی بھی نفی کرو۔۔۔۔۔تم نہیں کرسکتے۔
اگر لوگ تمہیں کفر سے منسوب کرتے ہیں تو ایک اعتبار سے وہ ٹھیک ہی کہتے ہیں لیکن اس اعتبار سے وہ غلط ہیں جب وہ تم سے ایمان کی بھی نفی کردیتے ہیں۔ یہی فرق ہے ہم میں اور اُن میں جو تمہیں دیکھتے ہیں۔ اور اسکے ساتھ ساتھ ہم تمہیں یہ خبر بھی دینا چاہتے ہیں کہ حق سے تمہارا حجاب، بیشک ایک بہت بڑا حجاب ہے اور اسکی وجہ سوائے اسکے کچھ نہیں کہ تم حق پر باطن کی جہت سے اور قریب ترین نقطے سے نظر ڈالتے ہو۔ ہماری مراد یہ ہے کہ تمہار ایمان، تمہاری نسبت، دوسرے کافروں کے ایمان سے پوشیدہ تر ہے۔ جس طرح کہ دوسرے کافروں کا ایمان مسلمانوں کے ایمان کی نسبت، پوشیدہ تر ہے۔ اور اگر تم ہماری یہ بات سمجھ گئے تو تم حق کی طرف راہ پا سکتے ہو اور اس راہ پانے کی علامت یہ ہوگی کہ تم ایک اور چیز سے دوری اختیار کرو، یعنی کہ تمہارا اپنا نفس۔ تاکہ تمہارا چھپا ہوا ایمان واضح ہوسکے۔ تو کیا اسکے لئے تیار ہو؟
اور ہمارا کلام یہاں ان تقلیدی ملحدوں یا عام سے ملحدوں سے نہیں ہے، بلکہ ہمارے مخاطب مقامِ الحاد پر فائز وہ افراد ہیں، جو اپنے الحاد میں کوئی منافقت نہیں رکھتے۔ اور نہ ہی اسکے انجام و عواقب کی کوئی پرواہ کرتے ہیں۔ اور یہ لوگ عام ملحدین (جو صرف الحاد کا دعوی ہی کرتے ہیں) کے مقابلے میں بہت قلیل ہیں۔ الحادِ حق کی برداشت لوگوں میں سے صرف چند افراد ہی کو حاصل ہے جس طرح کہ حق کی برداشت بھی صرف چند افراد کی قسمت ہے۔ ۔۔۔۔اور اگر تم ہماری بات سمجھ گئے ہو تو ہم نے تمہارے لئے ایک خاص راہ کو واضح کردیا ہے، اور اگر نہیں تو جان لو کہ تم وہ نہیں جو اپنے آپکو سمجھ رہے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔
http://www.alomariya.org/rassail_suite.php?id=7
(تحریر : العارف الربانی الشیخ عبدالغنی العمری حفظہ اللہ)
(اردو ترجمہ : محمود احمد غزنوی)
شائد تمہیں ہماری اس بات سے مایوسی ہو، اگر ہم تمہیں یہ بتائیں کہ کفرِ مُطلق کا کوئی وجود نہیں ہے اور یہ کہیں بھی نہیں پایا جاتا۔ اور اسکی وجہ اسکے سوا کچھ نہیں کہ کفر ہمیشہ ایمان کے ساتھ پایا جاتا ہے۔ ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جو شخص کفرِ مُطلق سے سرفراز ہونا چاہے، اسے لازم ہے کہ ایمان کی کامل طور پر نفی کردے۔ اور یہ ہو نہیں سکتا۔ اور اسکی دلیل یہ ہے کہ اے میرے مُلحد، تم بھی ایمان سے خالی نہیں ہو، اگرچہ اس بات کا اقرار تم بیشک نہ کرو۔
بھلا بتلاؤ تو، کہ کیا تم اپنے آپ پر ایمان نہیں رکھتے؟ کم از کم اتنا ایمان تو تم ضرور رکھتے ہو۔ اگر تم کفرِ مُطلق کی استطاعت رکھتے ہو تو اپنے آپ کی بھی نفی کرو۔۔۔۔۔تم نہیں کرسکتے۔
اگر لوگ تمہیں کفر سے منسوب کرتے ہیں تو ایک اعتبار سے وہ ٹھیک ہی کہتے ہیں لیکن اس اعتبار سے وہ غلط ہیں جب وہ تم سے ایمان کی بھی نفی کردیتے ہیں۔ یہی فرق ہے ہم میں اور اُن میں جو تمہیں دیکھتے ہیں۔ اور اسکے ساتھ ساتھ ہم تمہیں یہ خبر بھی دینا چاہتے ہیں کہ حق سے تمہارا حجاب، بیشک ایک بہت بڑا حجاب ہے اور اسکی وجہ سوائے اسکے کچھ نہیں کہ تم حق پر باطن کی جہت سے اور قریب ترین نقطے سے نظر ڈالتے ہو۔ ہماری مراد یہ ہے کہ تمہار ایمان، تمہاری نسبت، دوسرے کافروں کے ایمان سے پوشیدہ تر ہے۔ جس طرح کہ دوسرے کافروں کا ایمان مسلمانوں کے ایمان کی نسبت، پوشیدہ تر ہے۔ اور اگر تم ہماری یہ بات سمجھ گئے تو تم حق کی طرف راہ پا سکتے ہو اور اس راہ پانے کی علامت یہ ہوگی کہ تم ایک اور چیز سے دوری اختیار کرو، یعنی کہ تمہارا اپنا نفس۔ تاکہ تمہارا چھپا ہوا ایمان واضح ہوسکے۔ تو کیا اسکے لئے تیار ہو؟
اور ہمارا کلام یہاں ان تقلیدی ملحدوں یا عام سے ملحدوں سے نہیں ہے، بلکہ ہمارے مخاطب مقامِ الحاد پر فائز وہ افراد ہیں، جو اپنے الحاد میں کوئی منافقت نہیں رکھتے۔ اور نہ ہی اسکے انجام و عواقب کی کوئی پرواہ کرتے ہیں۔ اور یہ لوگ عام ملحدین (جو صرف الحاد کا دعوی ہی کرتے ہیں) کے مقابلے میں بہت قلیل ہیں۔ الحادِ حق کی برداشت لوگوں میں سے صرف چند افراد ہی کو حاصل ہے جس طرح کہ حق کی برداشت بھی صرف چند افراد کی قسمت ہے۔ ۔۔۔۔اور اگر تم ہماری بات سمجھ گئے ہو تو ہم نے تمہارے لئے ایک خاص راہ کو واضح کردیا ہے، اور اگر نہیں تو جان لو کہ تم وہ نہیں جو اپنے آپکو سمجھ رہے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔
http://www.alomariya.org/rassail_suite.php?id=7
(تحریر : العارف الربانی الشیخ عبدالغنی العمری حفظہ اللہ)
(اردو ترجمہ : محمود احمد غزنوی)