ایک بیرونی خبر کی کاپی پیسٹ
مجاہدین نے یہودی شاپنگ مال میں 4 دن تک کارروائی کرکے سینکڑوں صہیونیوں اور صلیبیوں کو ہلاک کرکے عالمی کفریہ ایجنسیوں کو لوہے کے چنے چبوادیئے
Sunday, October 6, 2013
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
مجاہدین نے یہودی شاپنگ مال میں 4 دن تک کارروائی کرکے سینکڑوں صہیونیوں اور صلیبیوں کو ہلاک کرکے عالمی کفریہ ایجنسیوں کو لوہے کے چنے چبوادیئے
اسلامی امارت پاکستان
خاص تجزیاتی رپورٹ: انصار اللہ اردو
شمالی افریقہ میں سرگرم عالمی جہادی تحریک القاعدہ کی ذیلی جہادی جماعت ”حرکت شباب المجاہدین“ نے غزوۂ منہاٹن (نائن الیون) کی بارہویں برسی کے 10 دن بعد کینیا کے دار الحکومت میں ایک ایسی فدائی آپریشن انجام دیا کہ ہالی وڈ کی فلموں کے فرضی ایکشن مناظر بھی مجاہدین کی اس کارروائی میں انجام دیئے جانے والے حقیقی بہادرانہ ایکشن کا تصور بھی نہیں کرسکے ہیں۔
کینیا نے اکتوبر 2011 ء سے صومالیہ میں مسلمانوں پر جارحیت مسلط کرتے ہوئے صلیبی جنگ شروع کررکھی ہے اور وہ تمام مظالم وجرائم کا ارتکاب کررہی ہیں جو عراق اور افغانستان سمیت عالم اسلام کے مقبوضہ ممالک میں امریکہ اور اس کے اتحادی ایجنٹ حکومتیں کررہی ہیں۔
حرکت شباب المجاہدین نے کینیا کو ایک سال سے زائد عرصے سے خبردار کرتی رہی کہ: وہ صومالیہ سے اپنی غاصب افواج کو واپس بلالیں، نہیں تو پھر اس جنگ کو مجاہدین کینیا میں منتقل کریں گے اور جہادی کارروائیوں کے نتیجے میں اس کو وہی مناظر دیکھنے کو ملیں گے جو یہاں صومالیہ میں اس کی جارحیت کی وجہ سے مسلمان روز دیکھتے اور سہتے ہیں۔
کینیا نے یہود ونصاری اور مرتدین کے حکومتی نظاموں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سرکشی کو اپنایا اور مجاہدین کی دھمکیوں اور وارننگ کو اپنے گھمنڈ وغرور کی وجہ سے نظر انداز کیا جبکہ مجاہدین کا عوام کو جانی ومالی نقصانات سے بچانے کے لیے صومالیہ کے بعض شہروں سے کیے جانے والے انخلاء کو کمزوری سمجھا اور میڈیا وار کرتے ہوئے مجاہدین کو انصار ومہاجرین میں تقسیم کرکے رائے عامہ کو ان کیخلاف بھڑکانے میں مصروف رہی۔
لیکن مجاہدین نے امریکی کینیا کی حکومت کو مزہ چکھانے کے لیے اسی دار الحکومت نیروبی کا انتخاب کیا جہاں پندرہ سال پہلے قبل القاعدہ کے مجاہدین نے فدائی حملے میں امریکی سفارتخانہ کو نشانہ بناکر تباہ کردیا تھا۔
اس بار عالمی جہادی تحریک القاعدہ کی ذیلی جماعت نے نیروبی میں واقع ایک اسرائیلی یہودی کے شاپنگ مال Westgate کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا، جہاں کام کرنے والے اکثر یہودی ہیں اور اس شاپنگ مال میں زیادہ تر آنے والے اسرائیلی اور یورپی ممالک کے کافر ہیں۔
21 ستمبر 2013ء کو اس کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے مجاہدین نے پورے شاپنگ مال پر قبضہ کرلیا اور 500 سے زائد کو ہلاک وزخمی کرنے کے بعد 137 سے زائد کافروں اور صلیبیوں کو یرغمال بنالیا۔
مجاہدین نے ہر شخص کو اندھا دہند یرغمال اور نشانہ نہیں بنایا بلکہ شاپنگ مال سے زندہ بچ کر آنے والے عینی شاہدین مسلمانوں نے بتایا کہ: وہ ہر کسی سے پوچھتے تھے کہ تم مسلمان ہو یا کافر؟ جو کہتا ہے مسلمان ہوں۔ تو اس سے کلمہ طیبہ سنتے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ کا نام پوچھتے تھے؟ جو صحیح جواب دیتا، اسے رہا کردیتے اور اسے کچھ نہیں کہتے تھے۔ یہ بیانات ہوٹل سے باہر آنے والے اکثر شہریوں نے کینیا کے ذرائع ابلاغ پر کیا۔
مجاہدین نے یہ کارروائی اس قدر تیزی سے انجام دی کہ دشمن کو کچھ سمجھ میں نہیں آئی کہ کیا ہوا ہے اور کس طرح یہ کارروائی ہوئی ہے؟ دشمن یہی سمجھتا رہا کہ یہ کوئی عام فدائی کارروائی ہوگی جیساکہ حملہ کیا اور وہاں سے بھاگ گئے یا وہاں فورسز سے لڑتے ہوئے اپنی جانوں کو قربان کردیا۔
مگر دشمن کو دھچکا اس وقت لگا جب انہیں یہ معلوم ہوا کہ حملہ آور فدائی مجاہدین نے پورے یہودی ویسٹ گیٹ تجارتی مرکز کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے اقوام متحدہ کے 25 اہلکاروں سمیت 137 کافروں کو یرغمال بنائے رکھا ہے اور وہ اپنی شرائط پیش کرتے ہوئے صومالیہ سے حملہ آور غاصب کینی فوج کو واپس بلانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
کینیا نے اپنی تمام فورسز، ایجنسیاں اور خفیہ اداروں کی فورسز، جنگی جہازوں اور فوجی ٹینکوں کو لاکر شاپنگ مال میں یکے بعد دیگرے کارروائی کرتے ہوئے مجاہدین کا کنٹرول ختم کرنے کی پوری کوشش کی مگر اندر موجود چند مجاہدین نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے انہیں ہر بار جانی نقصان سے دوچار کرتے ہوئے بھاگنے پر مجبور کردیا۔
کینیا کی فورسز شاپنگ مال میں موجود مجاہدین سے مقابلہ کرنے میں ناکامی کے بعد مذاکرات اور بات چیت کرنے کی بھیک مانگتی رہی، مگر مجاہدین نے صومالیہ سے کینیا کی فوج واپس لانے تک مذاکراکت کرنے سے انکار کردیا۔
فوجی آپریشن کو تین دن کی ناکامی کے بعد اسرائیل سے اسپیشل کمانڈو فورسز کینیا آئی اور انہوں نے چوتھے دن شاپنگ مال پر دھاوا بولتے ہوئے آپریشن کرنا چاہا مگر مجاہدین نے ان کو بھی ناکام ونامراد لوٹادیا۔
کینیا کی حکومت کو یہ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ مجاہدین نے کہاں کہاں پوزیشنیں سنبھال کر مورچہ زن ہیں اور پھر مجاہدین نے ہلکے وبھاری ہتھیاروں کا کھلے عام بے دریغ استعمال کیا، جیساکہ اندر موجود مجاہدین کے پاس پورا اسلحہ ڈپو موجود ہے۔
بالآخر چار دن تک کینیا اور اسرائیل کی طرف سے کیے جانے والے ہر طرح کے فوجی آپریشن ناکام ہوگئے تو انہوں نے اس کے بعد اگلے دن شاپنگ مال پر کیمیائی مواد اور زہریلی گیس سے بھرے ہوئے میزائل فائر کرکے شاپنگ مال کو کھنڈر میں تبدیل کردیا، جس سے یرغمال بنائے جانے والے 137 کینی اور غیر ملکی یہودی وصلیبی کافر سب کے سب ہلاک ہوگئے۔
کینیا کے آزاد میڈیا ذرائع نے اس کارروائی میں مسلح اور غیر مسلح 20 اسرائیلی، 4 امریکی، 3 فرانسیسی اور بیسیوں کینی کافروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی جبکہ اصل اعداد وشمار اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔
23 ستمبر 2013 کو اسرائیلی اخبار ہارٹز کے صہیونی سیاسی تجزیہ نگار باراک رافیڈ نے اخبار میں ”کینیا میں اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس کا اڈہ“ کے عنوان سے تحریر کردہ اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ: کینیا میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل کی طرف سے ہونے والی مداخلت کوئی غیر متوقع نہیں تھی۔ انہوں نے تل ابیب کے اعلی حکومتی ذرائع کے حوالہ سے بتایا کہ نیروبی شہر گزشتہ چند برس سے اسرائیلی انٹیلی جنس کا فوجی اڈہ بن چکا تھا جہاں سے پورے براعظم افریقہ سے متعلق معلومات کو اکٹھا کرنے والا جاسوسی نیٹ ورک چلایا جاتا تھا اور اسرائیل کے خطے میں موجود مفادات کو محفوظ بنایا جاتا تھا۔
اسرائیلی تجزیہ نگار نے کہا کہ جب سے القاعدہ نے کینیا کے دار الحکومت میں امریکی سفارتخانہ کو نشانہ بنایا، اس وقت سے اسرائیلی انٹیلی جنس نے افریقہ میں القاعدہ کے خطرے کی ریڈ لائٹیں جلانا شروع کردی تھی۔ پھر القاعدہ کی ((بومباسا میں واقع ہوٹل پیراڈائز میں اسرائیلی سیاحوں کو نشانہ بنانے والی کارروائی اور اس کے بعد نومبر 2002ء میں راکٹ میزائل سے اسرائیلی طیارہ کمپنی ”ارکیع“ کے جہاز کو گرانے کی کوشش کرنے والی کارروائی نے ان ریڈ لائٹوں کو حقیقی خطرے کے الارم میں تبدیل کرکے رکھ دیا تھا))۔
انہوں نے مزید بتایا کہ: اسرائیلی اسلحہ خریدنے والوں میں کینیا ایک اہم گاہک ہے اور دونوں ملکوں میں گہرے سیکورٹی تعلقات قائم ہیں۔ اسی طرح گزشتہ چند برس سے کینیا کے سینکڑوں فوجیوں نے اسرائیل میں فوجی مشقیں کیں ہیں اور اسرائیلی فوج نے انہیں دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑنے کی تربیت دی ہے۔ اسرائیل نے خطے کی زمینی ذخائر اور بحری راستوں کی وجہ سے نیروبی کو اپنی فوجی انٹیلی جنس کا اڈہ بنا رکھا ہوا ہے۔
ادھر اسرائیلی اخبار معاریف نے کینیا میں موجود اسرائیلی نائب سفیر ”لوبیز“ کے حوالے سے بتایا کہ: القاعدہ نے جس شاپنگ مال کو نشانہ بنایا ہے وہ صہیونیوں کی ملکیت تھا اور اس شاپنگ مال میں آنے والے اکثر کسٹمرز صہیونی اور یہودی ہوتے تھے جبکہ اس شاپنگ مال میں کئی صہیونی کام کرتے تھے۔
دریں اثناء اس کارروائی کے مکمل ہوجانے کے بعد اس آپریشن کے جو حقائق منظر عام پر آئے، انہوں نے یہودیوں اور مرتدین کی ایجنسیوں اور خفیہ اداروں کو چکرا کر رکھ دیا ہے اور اب تک انہیں سمجھ ہی نہیں آرہی ہے کہ مجاہدین نے یہ کارروائی اتنے بڑے پیمانے پر کیسے اور کس طرح کرلی ؟ پھر اس کارروائی میں حصہ لینے والے مجاہدین کا تعلق صومالیہ، عرب اور یورپ کے کون کون سے ممالک سے تھا کیونکہ یہ شاپنگ مال ایک یہودی کا تھا اور یہاں داخلہ ہر کسی کے لیے آسان نہیں ہے، بالخصوص جو مسلمان ہو۔
یہودی شاپنگ مال میں مجاہدین کی کارروائی کے مکمل ہوجانے کے بعد یہودیوں اور صلیبی ایجنٹوں کو پتہ چلا کہ مجاہدین نے کارروائی انجام دینے سے پہلے شہر میں ایک گھر خریدا تھا جبکہ ویسٹ گیٹ شاپنگ مال میں ایک دوکان کرائے پر لیکر وہاں آہستہ آہستہ اسلحہ اور راکٹ لانچر منتقل کیا اور کارروائی کرنے کی پوری تیاری کو وہاں ہی بیٹھ کر تریب دیا تھا۔
دشمنانِ اسلام کو اس سے بھی زیادہ بڑا دھچکا اس وقت لگا جب انہیں یہ پتہ چلا کہ اس کارروائی میں اب تک کوئی ایک مجاہد زندہ گرفتار ہونا تو دور ایک مجاہد کے شہید ہونے کی بھی تصدیق نہیں ہوپارہی ہے۔
کینیا کی حکومت نے پانچ حملہ آور فدائی مجاہدین کی شہادت کا دعوی کیا تھا مگر کوئی ایک لاش ایسی دکھا نہ سکی جو کسی مجاہد کی کہلاسکتی تھی اور کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہ کرسکی۔
کینیا اور یورپ نے اس کارروائی کی ماسٹر مائنڈ القاعدہ کی رکن ایک برطانوی مسلم خاتون کو قرار دیتے ہوئے اس کے سر کا انعام پانچ ملین ڈالرز رکھا اور دعوی کیا کہ یہ کارروائی انجام دینے والے مجاہدین کے ساتھ یہ برطانوی مجاہدہ بیوہ خاتون بھی تھی جس کا مجاہد شوہر شہید ہوچکا ہے۔
مگر حرکت شباب المجاہدین نے اس دعوی کی تردیدی کرتے ہوئے بتایا کہ اس کارروائی میں کوئی خاتون شریک نہیں تھی اور تمام حملہ آور مرد مجاہدین تھے۔
کینیا وبرطانوی اخبارات نے اس کارروائی کا تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ: القاعدہ مجاہدین آدھے سے زائد یقنی طور پر زندہ صحیح وسلامت واپس صومالیہ پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
اخبارات نے یہ تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے لکھا کہ: القاعدہ کے مجاہدین نے صرف حملے کی پلاننگ نہیں کی بلکہ انہوں نے واپس صحیح وسلامت شاپنگ مال سے نکل کر صومالیہ جانے کے لیے محفوظ ترین راستے کا انتخاب اور پلان تیار کررکھا تھا۔
تفصیلات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ: القاعدہ مجاہدین نے یہودی شاپنگ مال Westgate Mall کی کار پارکنگ میں بیسیوں گز لمبی سرنگ کھود رکھی تھی جو قریب واقع Nakummatt Ukay شاپنگ مال تک جاتی ہے اور پھر وہاں سے مجاہدین ایک نالہ میں بینے والی سیوریج پائپ لائن میں داخل ہوئے جہاں سے آدھا میل گھنٹوں کے بل چل کر نالہ میں پہنچے جہاں سے چند میٹر پیدل چل کر نیروبی شہر کے وسط میں بغیر کسی کو معلوم ہوئے پہنچا جاسکتا ہے۔
اس طرح مجاہدین نے سرنگ سے سخت سیکورٹی والے یہودی شاپنگ مال میں اسلحہ منتقل کیا اور پھر کارروائی کرنے کے بعد برطانوی اخبار کے مطابق حملہ آور مجاہدین صحیح وسلامت واپس اسی سرنگ اور نالہ کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اس طرح بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئے جس طرح ۔۔۔ بقول اخبار کے ۔۔ پائپ لائنوں میں چوہے گرفتاری سے بچنے کے لیے بھاگتے ہیں۔
یقینی بات ہے کہ: القاعدہ مجاہدین نے یہ کارروائی ایک لمبی پلاننگ، منصوبہ بندی اور زبردست تیاری کے بعد انجام دی ہے۔ اس کارروائی کے لیے نقشوں کا گہرا مطالعہ، زمینی ریکی اور شاپنگ مال میں ایک دوکان کرائے پر لینے میں وقت لگا ہوگا جہاں مجاہدین نے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کو منتقل کیا اور ہزاروں گولیاں لیکر گئے، جس کی وجہ سے وہ چار دن تک ڈٹ کر شاپنگ مال میں فوجی آپریشن کرنے والی کینیا اور اسرائیل کی افواج کو چنے چباتے رہیں۔ پھر جب اسلحہ ختم ہوگیا تو ان سب مجاہدین نے سرنگ کے ذریعے سے صحیح وسلامت واپس صومالہ جانے سے پہلے یہودی شاپنگ مال میں جگہ جگہ بارود لگادیا تاکہ کینیا کی افواج تعاقب میں یہاں آئے تو اس پر بارود پھٹ جائے اور بڑی تعداد میں فوجی ہلاک وزخمی ہو۔
یہ کارروائی مجاہدین نے انتہائی باریک بینی سے انجام دی۔ حرکت شباب المجاہدین نے ٹویئٹر پر موجود اپنے اکاؤئنٹ جو چار دفعہ بند کردیا گیا ہے، یہ پیغام نشر کیا کہ: ”اے مسلمانو! مایوس مت ہوں۔ یہ کارروائی تو ابھی آغاز ہے۔ کینیا کی حکومت کو یہ سمجھنے کے لیے کئی ماہ درکار ہے کہ: ویسٹ غیٹ شاپنگ مال میں کیا ہوا تھا۔“
القاعدہ کی مقامی جماعت حرکت شباب المجاہدین کے امیر شیخ المختار ابو الزبیر حفظہ اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ: ”کینیا کے سیاستدانوں نے صومالیہ میں اسلامی ولایتوں پر حملہ کرکے وہ تاریخی غلطی کی ہے، جس کی سزا انہیں بھگتنا پڑے گی۔ سب نے دیکھ لیا کہ کینیا کی فوج، پولیس اور خفیہ ادارے مجاہدین کے سامنے کس قدر لاچار اور بے بس تھے جب مجاہدین نے شاپنگ مال کی عمارت پر قبضہ کیا اور ان کے ہونے والے تمام حملوں اور فوجی آپریشن کو ناکام بنادیا تھا۔ اس کارروائی سے کینیا کی اقتصادیات پر کاری ضرب لگی ہے جبکہ اس کارروائی کی وجہ سے کینیا میں اسرائیل کے خفیہ کاروبار اور تجارتی لین دین کے خفیہ راز کھل کر سب کے سامنے آچکے ہیں۔ اس کارروائی نے مغربی حکمران اور ان کی ایجنسیوں کو بوکھلاہٹ کا شکار کرکے شدید پریشانی میں مبتلا کیا کہ وہ اپنے شہریوں کی جان بچانے میں بری طرح ناکام ہوچکے تھے۔“
انہوں نے کینیا کی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ: ”تم ایسی جنگ میں اپنا امن ومعیشت اور اپنے نوجوانوں کی جانیں ضائع کررہے ہوں جو تمہاری اپنی نہیں ہے۔ یاد رکھو کہ کسمایو اور صومالیہ کے دیگر شہروں میں تمہارے فوجی جو جرائم کررہے ہیں، ان میں تم برابر کے ملوث ہوں کیونکہ تم ہی نے اپنے سیاستدانوں کو منتخب کیا ہے اور ٹیکس کی مد میں تم جو پیسے اس حکومت کو دیتے ہوں، اس سے تمہاری اس فوج کے اخراجات اٹھائے جاتے ہیں۔ تم نے صومالیہ پر حملہ کرنے کی قرارداد کی حمایت کی۔
یاد رکھو! صومالیہ میں تم جو جنگ لڑرہے ہوں، اس طویل ترین معرکے میں تم زیادہ دیر تک جم کر کھڑے نہیں ہوسکتے ہوں اور نہ ہی تم اپنے شہروں میں ہونے والی مجاہدین کی کارروائیوں کو برداشت کرسکتے ہوں جو تمہاری معیشت کو دیوالیہ کررہی ہے۔ اس لیے اب بھی وقت ہے کہ صحیح فیصلہ کرو اور اپنے فوجیوں کو صومالیہ کی اسلامی ولایتوں سے واپس بلالو۔ ورنہ اپنے ملک میں اپنے خون کی ندیاں بہانے، مزید اپنی اقتصادیات کو دیوالیہ کرنے اور دربدر ہونے کے لیے تیار ہوجاؤں۔
دریں اثناء حرکت شباب المجاہدین کے ترجمان علی محمود راجی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ: ’’آج تم اس بات پر حیران ہوں کہ مجاہدین نے کس طرح بند شدہ راستوں سے تمہارا خون بہادیا ہے۔ لیکن تمہیں یہ جان لینا چاہیے کہ ہم تم سے پہلے یہ خون گرتا ہوا دیکھ چکے ہیں۔ اس لیے یہ بدلہ کی کارروائی ہے۔ اب تمہارے سامنے دو ہی راستے ہیں: ایک ہم تمہیں نشانہ بنائیں۔ دوسرا: تم ہمارے ملکوں سے صحیح وسلامت نکل جاؤں، نہیں تم پھر ہم تمہیں ناک رگڑواتے ہوئے خود ہی نکال باہر کردینگے۔“
نیروبی کارروائی سے متعلق حرکت شباب المجاہدین کے مجاہد رہنما شیخ علی دیری حفظہ اللہ کا بیان یہاں سے سنیں:
یہاں سے ڈاؤن لوڈ کریں:
پی ڈی ایف،یونی کوڈ
Zip Format
https://app.box.com/s/u4xoji9p7dwt9uhrz54u
http://www.2shared.com/file/y-c68hB-/Westgate_Mall_AttackExclusive_.html
http://www.sendspace.com/file/5iera9
پی ڈی ایف
https://app.box.com/s/iwf7vns5vf53axyc1s83