کاش یہ کام آپریشن شروع کرنے سے پہلے کیا ہوتا۔ محفل میں امریکی نمائندے واضح کریں کہ افغانستان میں پاکستان دشمن دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر ڈرون حملے کیوں نہیں کئے جا رہے ۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
شايد آپ نے کچھ دن پہلے کی وہ خبر نہيں پڑھی جس ميں افغانستان ميں امريکی فوج کی جانب سے پاکستانی حکام کو انتہائ مطلوب دہشت گرد حوالے کيے جانے کا ذکر کيا گيا تھا۔
http://www.dawn.com/news/1149254
اس حوالے سے يقين رکھيں کہ جب بھی ہمارے پاس ايسے کسی بھی فرد يا گروہ کے حوالے سے کوئ بھی مصدقہ اطلاع يا قابل عمل معلومات حاصل ہوتی ہيں جو افغانستان کے اندر يا کسی بھی پڑوسی ملک ميں دہشت گردی کی کسی کاروائ کی منصوبہ بندی ميں ملوث ہوتے ہيں تو ہم اس خطرے سے نبردآزما ہونے کے ليے تمام اہم اقدامات اٹھاتے ہيں۔
اگر آپ پاکستان ميں دہشت گردی کے ذمہ دار ٹی ٹی پی اور القائدہ کے مطلوب دہشت گردوں کی فہرست پر نظر ڈاليں تو آپ پر واضح ہو گا کہ امريکی حکومت نے پاکستان کی حکومت اور فوجی قيادت کے ساتھ وسائل کے تبادلے، انٹيلی جينس اور سازوسامان کی فراہمی اور جامع تعاون کے ذريعے ان ميں سے بہت سے افراد کو کيفر کردار تک پہنچانے ميں کليدی کردار ادا کيا ہے۔
امريکی حکومت نے ہميشہ يہ موقف اختيار کيا ہے کہ ہم پاکستان اور افغانستان سميت اپنے اتحاديوں کے ساتھ ايک مشترکہ دشمن سے نبردآزما ہيں۔ آپ مختلف اردو فورمز پر ميری بے شمار پوسٹنگز ديکھ سکتے ہيں جن ميں تواتر کے ساتھ اس موقف کا اعادہ کيا گيا ہے کہ خطے ميں ہماری مشترکہ کوششوں اور دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے حتمی ہدف کے حصول کا مقصد صرف امريکی شہريوں کو ہی نہيں بلکہ تمام مہذب دنيا کے عام شہريوں کے تحفظ کو يقینی بنانا ہے۔
افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کی جانب سے ہماری جاری کوششوں کے ضمن میں مکمل تعاون اس حقيقت کی غمازی کرتا ہے کہ ہمارے اتحادی اور فريقين ہمارے اس عزم کا ادارک رکھتے ہيں کہ ہم ان دہشت گرد گروہوں کے تعاقب ميں ہيں جو بغير کسی تفريق کے بے شمار بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہيں۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران ٹی ٹی پی کی بربريت اور ان کے مکروہ "کارناموں" پر ايک سرسری نگاہ ڈالنے سے ہی يہ شک وشبہہ دور ہو جانا چاہيے کہ يہ تنطیم نا صرف يہ کہ پاکستانيوں بلکہ کئ امريکی شہريوں کی ہلاکت کے ليے بھی ذمہ دار ہے۔
اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ ٹی ٹی پی ايک عرصے سے حکومت پاکستان کے خلاف بغاوت کی مرتکب ہو رہی ہے ليکن يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ اس تنظيم اور اس کی قيادت نے ايسے کئ بڑے حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے اور اس ضمن ميں منصوبہ بندی اور سپورٹ بھی فراہم کی ہے جن کے نتيجے ميں متعدد امريکی شہری ہلاک ہوئے ہيں۔
پشاور ميں پيش آنے والے واقعہ صرف ايک پاکستانی دکھ نہيں ہے۔ يہ مشترکہ انسانی قدروں پر ايک دانستہ اور سوچا سمجھا حملہ تھا۔ ہم خطے ميں اپنے اتحاديوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہيں گے تا کہ ان مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچا کر مستتقبل ميں ايسے حملوں کو روکا جا سکے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu