زرقا مفتی آپ کو ایک بار پھر یاد دلا دوں کہ جب ایک ضابطہ بنا دیا جاتا ہے تو اس پر عمل کرنے سے ہی انصاف کے تقاضے پورے ہوتے ہیں پھر ایں و آں کے ذریعے یہ نہیں بتایا اور جتایا جاتا کہ ایسا کرنے یا نہ کرنے سے کیا فائدہ یا نقصان ہوتا ہے۔ درحقیقت ہماری اس نظریہ ضرورت کی روش نے ہمیں مشکلات میں دھکیل رکھا ہے کہ جس کی وجہ سے ہمارے ہاں ساکھ نام کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی۔
مجھے اپنی پسند و ناپسند سے زیادہ اپنا کام انصاف کے ساتھ کرنے میں دلچسپی ہے اور میری اس عادت کو میرے انتہائی قریبی دوست بھی بڑی اچھی طرح جانتے ہیں۔ لہذا مجھ پر جانبداری کا الزام لگا کر رپورٹ کرنے سے آپ اپنے دل کی بھڑاس تو نکال سکتی ہیں لیکن میرے کام کرنے کے طریقے کو قطعی متاثر نہیں کر سکتیں۔
آپ سے گزارش کروں گا کہ قواعد و ضوابط کا خیال رکھا کریں ۔