محمد عظیم بھائی اسلحہ تو واقعی مؤمن کا زیور ہے۔ میرے پاس تو یہاں امریکہ میں بھی ہے اور نبی پاک صل اللہ علیہ وسلم نے تو حکم فرمایا کہ اپنے بچوں کو شمشیر زنی (آج کے لحاظ سے غالباً بندوق چلانا)، گھڑ سواری اور تیراکی سکھاؤ۔ ویسے بھی جتنے شوٹنگ کلبز یہاں امریکہ میں ہیں ہمارے پاکستان میں تو شاید ایک صدی بعد بھی نہ ہوں۔ خیر بات مقطعے میں جا پڑی اصل اعتراضاسلحہ پر نہیں ہے، رکھئے جتنا جی چاہے رکھئے اور اس کی مشق کیجئے لیکن انسانوں پر نہیں۔ آپ کا اسلحہ مسلمانوں کی حکومت کے حکم پر استعمال ہوگا تو فائدہ ہے اور اگر اس کے خلاف ہوگا تو پھر آپ کا اسلحہ بھی کفار کا اسلحہ ہی ہے۔ طالبان کا اسلحہ بھی اسی لئے کفار کا ہی اسلحہ ہے کہ صرف امت میں انتشار و قتل و غارت اور بدامنی پھیلانے کے کام آتا ہے۔ وگرنہ جو لطف اور سرور بندوق، توپ و ٹینک و جہاز کے چلنے کی آواز میں ہے وہ رباب و بربط و ستار میں کہاں۔
بجا فرمایا۔۔مگر ساتھ ساتھ حکومت پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے کہ جہاں اگر وہ اپنے شہریوں کی حفاظت نہ کرسکے تو انکے اوپر دشمنوں کی طرح گن شپ ہیلی کاپٹروں اور فائٹر جہازوں کی بمباری بھی نہ کریں۔
اور جو لوگ سر کاٹ کر لئے پھرتے ہیں حکومت ان کی بیخ کنی کریں۔۔۔۔شر پسندی کے نام پر بے گناہ اور نہتے شہریوں پر مظالم بند کریں۔
اور ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھ لیں اگر حکمران عوامی امنگوں پر پورا نہیں اترتا اور ریاست کے لئے سیکورٹی رسک بن جائے تو انکو فورا کرسی چھوڑنا چاہیئے۔
اور جو چند مفاد پرست ٹولہ اپنی مفادات کی خاطر یزیدیت کی طرفداری کرتا ہے اسکا سماجی اور معاشرتی بائیکاٹ کیا جائے۔