اس ميں کوئ شک نہیں کہ بعض رائے دہندگان اب بھی اس تيزی سے غیر مقبول ہوتے ہوئے نظريے کے معترف ہیں اور ابھی تک اسی پرانی دليل پر بضد ہيں کہ پاکستان کو زبردستی کسی اور کی جنگ ميں دھکيل کر استعمال کيا جا رہا ہے۔
دلچسپ امر يہ ہے کہ اس نظريے کو ماننے والے ايک طرف تو يہ دليل ديتے ہیں کہ پاکستان کو اس فضول اور بے معنی جنگ سے لاتعلق ہو جانا چاہیے اور ان کے نزديک ايسا کرنے سے القائدہ کی قوتوں سے جاری جنگ بھی ختم ہو جائے گی۔ يعنی ايک طرف تو وہ اس بات کو تسليم کرنے پر مجبور ہيں کہ القائدہ سے منسلک قوتيں ملک ميں متحرک ہيں اور بے گناہ شہريوں کے قتل کرنے کی ذمہ دار ہیں ليکن وہ پھر بھی اس بات پر بضد ہيں کہ ان عناصر کا معاشرے سے خاتمہ کرنا اور ان مجرموں کو انصاف کی عدالت ميں لانا فضول اور بے معنی ہے۔ اس بات پر صرف حيرت کا اظہار ہی کيا جا سکتا ہے کہ دہشت گردوں پر ان خونی کاروائيوں کے ضمن ميں تنقيد کرنے سے تو گريز کيا جاتا ہے اور اس مسلئے پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے سارا الزام امريکہ پر ڈال ديا جاتا ہے۔
حکومت پاکستان اور افواج پاکستان امريکی پاليسيوں کی وجہ سے ان قوتوں کے خلاف نبرد آزما نہيں ہیں۔ ان دہشت گرد قوتوں کے خلاف جنگ کی وجہ يہ ہے کہ يہ مجرم پاکستانی شہريوں، اعلی حکومتی عہديداروں، فوجی جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو روزانہ قتل کر رہے ہیں۔ کراچی ميں نيوی کی بسوں پر حاليہ حملے دہشت گردی کی اس لہر کی تازہ مثال ہے جس نے معاشرے کی بنيادوں کے لیے خطرات پيدا کر ديے ہيں۔
کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں ان دہشت گردوں کے خلاف جاری کاروائيوں کو روک کر اور انھيں اپنے حملے جاری رکھنے کے مواقع فراہم کر کے حکومت پاکستان اپنی رٹ قائم کر سکتی ہے اور ملک ميں پائيدار امن قائم کيا جا سکتا ہے کيونکہ اس فورمز پر کچھ رائے دہندگان کے مطابق تو دہشت گردوں کے خلاف کاروائ فضول اور بے معنی ہے۔
امريکہ نے اس مشکل وقت میں پاکستان کو تنہا نہيں چھوڑا ہے۔چاہے سيلاب سے متاثرين کی بحالی اور آبادکاری کا معاملہ ہو، اقوام متحدہ سميت مختلف عالمی فورمز پر يورپی ممالک کے سامنے پاکستان کے لیے مزيد امداد کی درخواست کا ايشو ہو يا امريکی کانگريس سے کيری لوگر بل کی منظوری جيسا معاملہ جس کے ذريعے اگلے 5 سالوں کے دوران پاکستان کو کئ بلين ڈالرز کی امداد دی جائے گی – امريکی حکومت ہر اس عالمی کوشش میں پيش پيش رہی ہے جس کا مقصد پاکستان ميں استحکام لانا اور پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحيتوں ميں اضافہ کرنا ہے
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall