محمد شکیل خورشید
محفلین
سمجھ میں کاش عدو کی یہ چال آجائے!
ہمارے ہاتھ بھی ایسا کمال آجائے!
یہ کیا کہ چال عدو کی سمجھنا بھی چاہو
اور اضطراب کے لمحوں سے بچنا بھی چاہو
سمجھ میں کاش عدو کی یہ چال آجائے!
ہمارے ہاتھ بھی ایسا کمال آجائے!
واقف تو ہو گیا ہوں میں دشمن کی چال سےیہ کیا کہ چال عدو کی سمجھنا بھی چاہو
اور اضطراب کے لمحوں سے بچنا بھی چاہو
روزی کے عوض لے چکے جنت جو تم تو کیارکے وہ جب تو زمانہ بھی رک سا جاتا ہے
اسی کے دم سے ہے اب تو ہماری شام و سحر
نکلا تھا آدم کبھی جس کے سبب فردوس سےروزی کے عوض لے چکے جنت جو تم تو کیا
دیکھو لباسِ حور میں یاں منتظر ہے کون
نام میرا بھی لکھا تھا ،ان کی نسبت میں شکیلؔیونہی شب بھر وہ میرا منتظر نہیں رہتا
فلک سے ٹوٹاہی سہی،صبح کا ستارہ ھوں
بہت اعلیٰناز اُٹھوانے کی عادت ان کی بچپن سے رہی
اب تو اس فن میں یدِ طولیٰ کا دعویٰ ان کا ہے
نام میرا بھی لکھا تھا ،ان کی نسبت میں شکیلؔ
کیوں ہوا مجھ پر یہ احساں ،اس پہ حیراں میں بھی تھا
یہ ذوقِ شعر گوئی، یہ شوقِ واہ وااپنی محفل میں تو اب سارے ہی شاعر بن گئے
سیما آپی رہ گئی ہیں داد دینے کے لیے
اُس کو آگے بڑھتا دیکھ کے خوش ہیں، وہ آباد رہےیہ ذوقِ شعر گوئی، یہ شوقِ واہ وا
اس محفلِ سخن میں نکھری مری نوا
اُس کو آگے بڑھتا دیکھ کے خوش ہیں، وہ آباد رہے
اپنا کیا ہے! وہیں پڑے ہیں، اور پرانا اس کا غم!
بہترین بہت بہترین بھیا کیا کہنےمعیار زندگی جو چاہو دیکھنا کسی کا
معیار زندگی کا چاہو جو دیکھنا
تو زندگی میں کیا ہے کردار دیکھنا
بہت کمال شکیل بھائییہ ذوقِ شعر گوئی، یہ شوقِ واہ وا
اس محفلِ سخن میں نکھری مری نوا
شکریہبہت کمال شکیل بھائی
معیار زندگی جو چاہو دیکھنا کسی کا
معیار زندگی کا چاہو جو دیکھنا
تو زندگی میں کیا ہے کردار دیکھنا
یہ ملنا ملانا اور یہ بڑھ کے ملناافشا جو زندگی کی حقیقت ہوئی شکیل
سب ٹھاٹ، رعب، شان زمانے کی بجھ گئی
یخ بستہ ہوائیں ہیں یا ہے دھوپ چمکتی؟یہ ملنا ملانا اور یہ بڑھ کے ملنا
میلان دل اپنا کام کرتا ہے